عزامیت
عزامیت (انگریزی: Azzamism)، (عربی: عزامية) ایک غیر ریاستی جہادی نظریہ ہے جو کہ فلسطینی نژاد عالم عبد اللہ عزام کی تعلیمات اور افکار سے منسوب ہے۔ عزامیت کا تعلق وہابی جہادی آئیڈیالوجی سے ہے، جو کہ اصل اسلامی جہاد سے مختلف ہے۔ عزامیت، اصل اسلامی جہاد کے برخلاف، غیر ریاستی یا پرائیویٹ جہاد کو فروغ دیتی ہے، جس کا آغاز انفرادی یا تنظیمی سطح پر ہوتا ہے۔ [1] [2]
اصل اسلامی جہاد اور عزامیت
ترمیماصل اسلامی جہاد اسلامی فقہ کے مطابق ایک ریاستی عمل ہے، جس کا اعلان صرف ایک مستند اسلامی حکمران یا خلافت کر سکتی ہے۔ اس جہاد کا مقصد ظلم کا خاتمہ، مظلوم کی مدد، اور انصاف کی فراہمی ہوتا ہے۔ اس قسم کے جہاد کے لیے فقہی اصولوں کی پابندی لازم ہے، جن میں شامل ہیں:
- صرف ایک مستند اسلامی ریاست یا خلافت اس کا آغاز کر سکتی ہے۔
- اس کے پیچھے ظلم کے خاتمے اور انصاف کی فراہمی کا مقصد ہوتا ہے۔
- اسلامی اصولوں اور ضوابط کی سختی سے پابندی کی جاتی ہے۔
دوسری طرف، عزامیت پرائیویٹ جہاد کو فروغ دیتی ہے، جو کہ انفرادی یا غیر ریاستی تنظیموں کی طرف سے شروع کیا جاتا ہے۔ عزامیت اور اس سے منسلک دیگر نظریات، جیسے کہ قطبیت، اپنی مخصوص تشریح کے تحت جہاد کا جواز فراہم کرتے ہیں، حالاں کہ اسلامی فقہ میں اس قسم کی غیر ریاستی مسلح جدوجہد کی اجازت نہیں ہے۔ [3]
عزامیت کے بنیادی اصول
ترمیمعزامیت کے کچھ بنیادی اصول درج ذیل ہیں:
- غیر ریاستی یا پرائیویٹ جہاد – عزامیت کا بنیادی تصور یہ ہے کہ جہاد ہر مسلمان پر انفرادی طور پر فرض ہے، چاہے ریاست اس کا اعلان نہ کرے۔
- عالمی جہاد – عزامیت مسلمانوں کو دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی مظلومیت ہو، مسلح مدد فراہم کرنے کی دعوت دیتی ہے، جس کے لیے ریاست کی منظوری ضروری نہیں سمجھی جاتی۔
- عرب مجاہدین کی شرکت – عبداللہ عزام نے عرب جنگجوؤں کو افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جہاد میں شرکت کی ترغیب دی، جس سے غیر ریاستی جہادی تحریک کو تقویت ملی۔
- اسلامی اتحاد – عزامیت کے پیروکار مسلمانوں کو مسلکی اختلافات سے بالاتر ہو کر ایک عالمی اسلامی ریاست کے قیام کے لیے متحد ہونے کی تلقین کرتے ہیں۔
عزامیت کا اثر
ترمیمعزامیت کا اثر مختلف غیر ریاستی جہادی تنظیموں پر نمایاں ہے، جن میں القاعدہ سرفہرست ہے۔ اسامہ بن لادن نے بھی عبداللہ عزام کے ساتھ مل کر افغان جہاد میں شرکت کی اور ان کے نظریات سے متاثر ہوا۔ عزامیت نے 1990ء کے بعد سے عالمی سطح پر شدت پسندانہ اور غیر ریاستی جہادی تحریکوں کو تقویت بخشی، جس میں مسلح جدوجہد کو انفرادی طور پر فرض عین کے طور پر پیش کیا گیا۔ [4]
عزامیت کی تنقید
ترمیمعزامیت کو مختلف پہلوؤں سے تنقید کا سامنا ہے:
- ریاست مخالف جہاد – عزامیت اسلامی فقہ کے برخلاف غیر ریاستی جہاد کو فروغ دیتی ہے، جسے علمائے اسلام عمومی طور پر غیر اسلامی تصور کرتے ہیں۔
- شدت پسندی – عزامیت کو شدت پسندی کی ایک شکل سمجھا جاتا ہے، جو اسلامی تعلیمات کی سخت گیر تشریح پر مبنی ہے اور مسلح جدوجہد کو ذاتی یا تنظیمی بنیادوں پر جائز قرار دیتی ہے۔
- سیاسی استعمال – عزامیت کو بعض غیر ریاستی تنظیموں نے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا، جس نے اسلام کی اصل تعلیمات کے برعکس دہشت گردی اور شدت پسندی کو فروغ دیا۔
عزام کی وفات
ترمیمعبداللہ عزام کو 24 نومبر 1989ء کو پشاور، پاکستان میں ایک بم دھماکے میں ہلاک کر دیا گیا۔ ان کی ہلاکت کے پیچھے مختلف نظریات پیش کیے گئے ہیں، جن میں داخلی اختلافات، خفیہ اداروں کی مداخلت، اور دیگر تنظیمی وجوہات شامل ہیں۔ [5]
نتیجہ
ترمیمعزامیت اور اصل اسلامی جہاد میں بنیادی فرق ریاستی جواز، فقہی اصولوں کی پیروی، اور اعلان کے مستند ذرائع کا ہے۔ جہاں اصل اسلامی جہاد ایک مستند ریاستی عمل ہے، وہیں عزامیت پر مبنی غیر ریاستی جہاد اسلام کی روایتی تعلیمات کی سخت گیر اور مخصوص تعبیر پر مبنی ہے، جس کا مقصد مسلح جدوجہد کو انفرادی سطح پر جائز قرار دینا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.britannica.com/biography/Abdullah-Azzam
- ↑ https://www.bbc.com/news/world-middle-east-11489421
- ↑ https://carnegieendowment.org/2017/07/31/who-was-abdullah-azzam-pub-72728
- ↑ https://www.brookings.edu/articles/abdullah-azzam-and-the-rise-of-global-jihadism/
- ↑ https://www.theguardian.com/world/2011/jul/15/abdullah-azzam-al-qaida-founder