بوکو حرامیت
بوکو حرامیت ایک پرائیویٹ جہادی نظریہ ہے، جس کی بنیاد 2002ء میں نائجیریا کے محمد یوسف نے رکھی[1]۔ اس نظریے کی بنیاد پر قائم کی گئی تنظیم بوکو حرام کا مقصد اسلامی خلافت کا قیام اور مغربی تعلیم و جمہوریت کی مخالفت کا دعوی ہے[2]۔ بوکو حرامیت کو بنیادی طور پر وہابی جہادی آئیڈیالوجی اور سلفی جہادی آئیڈیالوجی کا تسلسل سمجھا جاتا ہے، جو غیر ریاستی یا پرائیویٹ جہاد پر زور دیتی ہے[3]۔
نظریاتی پس منظر
ترمیمبوکو حرامیت دراصل سلفی جہادی آئیڈیالوجی کا ایک ذیلی نظریہ ہے، جو وہابیت سے ماخوذ ہے[4]۔ سلفی اور وہابی تعلیمات میں اسلام کے ابتدائی دور، یعنی سلف الصالحین کی پیروی کو لازمی قرار دیا جاتا ہے، جب کہ فقہی اصولوں کی پیروی کو غیر ضروری سمجھا جاتا ہے[5]۔ بوکو حرامیت کا یہ نظریہ غیر ریاستی جہاد کی حمایت کرتا ہے، جس میں کسی ریاست کی منظوری کے بغیر مسلح جدوجہد کو جائز سمجھا جاتا ہے[6]۔
اہم خصوصیات
ترمیمبوکو حرامیت کی اہم خصوصیات میں مغربی تعلیم کی مخالفت، جدید جمہوریت کی رد، اور اسلامی خلافت کا قیام شامل ہیں[7]۔ یہ نظریہ اسلامی قانون (شریعت) کے مکمل نفاذ پر زور دیتا ہے اور اس کے پیروکاروں کا ماننا ہے کہ مغربی تعلیم اور جمہوری نظام اسلامی اصولوں کے خلاف ہیں[8]۔ اس نظریے کے تحت غیر مسلم حکومتوں کے ساتھ ساتھ وہ مسلم حکومتیں بھی قابل جنگ سمجھی جاتی ہیں، جو اسلامی شریعت کے بجائے مغربی نظام کی پیروی کرتی ہیں[9]۔
اثرات اور عالمی پھیلاؤ
ترمیمبوکو حرامیت کا نظریہ نہ صرف نائجیریا بلکہ کیمرون، چاڈ اور نائجر جیسے افریقی ممالک میں بھی پھیل چکا ہے[10]۔ اس نظریے نے مقامی مسلم آبادیوں میں مغربی تعلیم کے خلاف شدید مخالفت پیدا کی ہے، جس کے نتیجے میں تعلیمی اداروں پر حملے، طلبہ و طالبات کا اغوا، اور غیر مسلم افراد کے قتل عام جیسے واقعات پیش آئے ہیں[11]۔ عالمی سطح پر، بوکو حرامیت کے نظریے نے داعش مغربی افریقہ اور دیگر شدت پسند تنظیموں کو بھی متاثر کیا ہے[12]۔
بوکو حرامیت کے تحت قائم تنظیمیں
ترمیمبوکو حرامیت کا سب سے نمایاں اظہار تنظیم بوکو حرام کی صورت میں سامنے آیا، جس نے غیر ریاستی جہاد کی حکمت عملی اپنائی[13]۔ دیگر تنظیموں میں داعش مغربی افریقہ اور انصار الاسلام شامل ہیں، جنہوں نے بوکو حرامیت کے نظریے کو اپنایا اور اپنی کارروائیوں میں مغربی تعلیم اور جمہوریت کی مخالفت کی[14]۔
عالمی جہادی تحریکوں سے تعلق
ترمیمبوکو حرامیت کی نظریاتی بنیادیں اور عسکری حکمت عملی القاعدہ، داعش، اور الشباب جیسے پرائیویٹ جہادی گروہوں کے ساتھ مشترکہ ہیں[15]۔ ان تنظیموں نے ایک دوسرے سے تعاون، نظریاتی تبادلہ، اور حکمت عملی کی مماثلتیں اختیار کی ہیں، جس کی وجہ سے بوکو حرامیت عالمی سطح پر جہادی تحریکوں کا حصہ سمجھی جاتی ہے[16]۔ ان تنظیموں کے ساتھ روابط کے باعث بوکو حرامیت نے سلفی جہادی آئیڈیالوجی کی ایک مخصوص شکل اختیار کی ہے، جو عالمی خلافت، اسلامی شریعت کا مکمل نفاذ، اور مغربی اثرات کی مخالفت پر زور دیتی ہے[17]۔
تنقید
ترمیمبوکو حرامیت کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے[18]۔ اہل سنت علما کی اکثریت اس نظریے کو اسلام کے اصل اصولوں سے انحراف سمجھتی ہے اور اس کے غیر ریاستی جہاد کے نظریے یعنی "پرائیویٹ جہاد" کو اسلامی فقہ کی تعلیمات کے منافی قرار دیتی ہے[19]۔ ان کے مطابق، بوکو حرامیت اور اس جیسے نظریات اسلام کی تشریح کو بگاڑ کر پیش کرتے ہیں، جس سے مسلمانوں کی عمومی شناخت متاثر ہوتی ہے[20]۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Boko Haram's Origins and Ideology"۔ Combating Terrorism Center at West Point۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
- ↑ "The Evolution of Boko Haram: Understanding its Radicalization"۔ BBC News۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
- ↑ Gilles Kepel (2018)۔ Salafi Jihadism: The History and Impact۔ Columbia University Press۔ صفحہ: 75–80
- ↑ Thomas Hegghammer (2017)۔ Wahhabism and Salafi Jihadism۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 120–122
- ↑ "The Role of Wahhabism in Global Jihad"۔ Brookings Institution۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
- ↑ Fawaz Gerges (2016)۔ Global Jihad: The History and Doctrine۔ Princeton University Press۔ صفحہ: 99–102
- ↑ "Boko Haram and its Ideology"۔ Council on Foreign Relations۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
- ↑ "The Ideology of Boko Haram: A Study"۔ Al Jazeera۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
- ↑ Hassan Hassan (2020)۔ Salafi Jihadism and Its Global Impact۔ Hurst Publishers۔ صفحہ: 145–148
- ↑ "Boko Haram's Expansion Beyond Nigeria"۔ BBC News۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
- ↑ Marc-Antoine Pérouse de Montclos (2014)۔ The Rise of Boko Haram: A Case Study۔ Routledge۔ صفحہ: 65–67
- ↑ "Boko Haram's Impact on West African Jihadist Movements"۔ The Guardian۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
- ↑ "Understanding Boko Haram"۔ Combating Terrorism Center at West Point۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
- ↑ "Ansaru: A New Face of Boko Haram?"۔ Council on Foreign Relations۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
- ↑ "Al-Qaeda, ISIS, and Boko Haram: Similar Tactics"۔ Brookings Institution۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
- ↑ Alexander Thurston (2018)۔ Global Jihad and Boko Haram۔ Hurst Publishers۔ صفحہ: 185–188
- ↑ "Boko Haram and Global Salafi Jihad"۔ BBC News۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
- ↑ "Criticism of Boko Haram Ideology"۔ Al Jazeera۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
- ↑ "Islamic Scholars Condemn Boko Haram's Ideology"۔ Brookings Institution۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
- ↑ "Islam's Image and Boko Haram"۔ Council on Foreign Relations۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024