بوکو حرامیت ایک پرائیویٹ جہادی نظریہ ہے، جس کی بنیاد 2002ء میں نائجیریا کے محمد یوسف نے رکھی[1]۔ اس نظریے کی بنیاد پر قائم کی گئی تنظیم بوکو حرام کا مقصد اسلامی خلافت کا قیام اور مغربی تعلیم و جمہوریت کی مخالفت کا دعوی ہے[2]۔ بوکو حرامیت کو بنیادی طور پر وہابی جہادی آئیڈیالوجی اور سلفی جہادی آئیڈیالوجی کا تسلسل سمجھا جاتا ہے، جو غیر ریاستی یا پرائیویٹ جہاد پر زور دیتی ہے[3]۔

پرائیویٹ جہاد
عمومی معلومات
بانیمحمد بن عبدالوہاب
آغاز18ویں صدی، نجد، (موجودہ سعودی عرب)
نوعیتغیر ریاستی مسلح جدوجہد
متاثرہ نظریات
وہابی جہادی آئیڈیالوجی، سلفی جہادی آئیڈیالوجی، قطبیت، عزامیت، زرقاویت، داعشیت، بوکو حرامیت، الشبابیت، طالبانیت، دیوبندی-وہابی جہادی آئیڈیالوجی
متاثرہ تنظیمیں
القاعدہ · داعش · بوکو حرام · الشباب · جیش محمد · لشکر طیبہ · حرکت المجاہدین · انصار الشریعہ · جماعت المجاہدین بنگلہ دیش · انصار الاسلام · ابو سیاف · حقانی نیٹ ورک · تحریک طالبان پاکستان · حرکة الشباب المجاہدین · جمہوریہ وسطی افریقہ میں سیلیکا · انصار دین · انصار الاسلام (مصر) · الحزب الاسلامی (صومالیہ) · حماس · الجماعة الاسلامیہ (انڈونیشیا) · فتح الاسلام · اسلامی تحریک ازبکستان · سپاہ صحابہ پاکستان · لشکر جھنگوی · خراسان گروپ · انصار المجاہدین · حرکة المجاہدین العالمیہ · جماعت انصار اللہ · تحریک طالبان افغانستان · جیش العدل · لشکر اسلام · لشکر جھنگوی العالمی
اثرات
 افغانستان ·  پاکستان ·  صومالیہ ·  نائجیریا ·  عراق ·  سوریہ ·  یمن ·  فلسطین ·  فلپائن ·  مالی ·  نائجر ·  لیبیا ·  مصر ·  الجزائر ·  انڈونیشیا ·  تاجکستان ·  ازبکستان ·  بنگلادیش · کشمیر ·  روس ·  چین ·  یورپ ·  ریاستہائے متحدہ ·  سعودی عرب ·  ترکیہ ·  سوڈان ·  لبنان ·  تھائی لینڈ ·  کینیا ·  یوگنڈا · چچنیا ·  ترکمانستان ·  میانمار ·  بھارت ·  مالدیپ · بوسنیا ·  قطر ·  بحرین
مقاصد
خلافت یا اسلامی ریاست کا قیام، غیر ریاستی مسلح جدوجہد، عالمی خلافت کا نفاذ، فرقہ وارانہ تصادم
تنقید
اسلامی فقہ کی روایات سے انحراف، ریاستی اختیارات کی خلاف ورزی، غیر ریاستی تشدد اور دہشت گردی، غیر منظم تشدد

نظریاتی پس منظر

ترمیم

بوکو حرامیت دراصل سلفی جہادی آئیڈیالوجی کا ایک ذیلی نظریہ ہے، جو وہابیت سے ماخوذ ہے[4]۔ سلفی اور وہابی تعلیمات میں اسلام کے ابتدائی دور، یعنی سلف الصالحین کی پیروی کو لازمی قرار دیا جاتا ہے، جب کہ فقہی اصولوں کی پیروی کو غیر ضروری سمجھا جاتا ہے[5]۔ بوکو حرامیت کا یہ نظریہ غیر ریاستی جہاد کی حمایت کرتا ہے، جس میں کسی ریاست کی منظوری کے بغیر مسلح جدوجہد کو جائز سمجھا جاتا ہے[6]۔

اہم خصوصیات

ترمیم

بوکو حرامیت کی اہم خصوصیات میں مغربی تعلیم کی مخالفت، جدید جمہوریت کی رد، اور اسلامی خلافت کا قیام شامل ہیں[7]۔ یہ نظریہ اسلامی قانون (شریعت) کے مکمل نفاذ پر زور دیتا ہے اور اس کے پیروکاروں کا ماننا ہے کہ مغربی تعلیم اور جمہوری نظام اسلامی اصولوں کے خلاف ہیں[8]۔ اس نظریے کے تحت غیر مسلم حکومتوں کے ساتھ ساتھ وہ مسلم حکومتیں بھی قابل جنگ سمجھی جاتی ہیں، جو اسلامی شریعت کے بجائے مغربی نظام کی پیروی کرتی ہیں[9]۔

اثرات اور عالمی پھیلاؤ

ترمیم

بوکو حرامیت کا نظریہ نہ صرف نائجیریا بلکہ کیمرون، چاڈ اور نائجر جیسے افریقی ممالک میں بھی پھیل چکا ہے[10]۔ اس نظریے نے مقامی مسلم آبادیوں میں مغربی تعلیم کے خلاف شدید مخالفت پیدا کی ہے، جس کے نتیجے میں تعلیمی اداروں پر حملے، طلبہ و طالبات کا اغوا، اور غیر مسلم افراد کے قتل عام جیسے واقعات پیش آئے ہیں[11]۔ عالمی سطح پر، بوکو حرامیت کے نظریے نے داعش مغربی افریقہ اور دیگر شدت پسند تنظیموں کو بھی متاثر کیا ہے[12]۔

بوکو حرامیت کے تحت قائم تنظیمیں

ترمیم

بوکو حرامیت کا سب سے نمایاں اظہار تنظیم بوکو حرام کی صورت میں سامنے آیا، جس نے غیر ریاستی جہاد کی حکمت عملی اپنائی[13]۔ دیگر تنظیموں میں داعش مغربی افریقہ اور انصار الاسلام شامل ہیں، جنہوں نے بوکو حرامیت کے نظریے کو اپنایا اور اپنی کارروائیوں میں مغربی تعلیم اور جمہوریت کی مخالفت کی[14]۔

عالمی جہادی تحریکوں سے تعلق

ترمیم

بوکو حرامیت کی نظریاتی بنیادیں اور عسکری حکمت عملی القاعدہ، داعش، اور الشباب جیسے پرائیویٹ جہادی گروہوں کے ساتھ مشترکہ ہیں[15]۔ ان تنظیموں نے ایک دوسرے سے تعاون، نظریاتی تبادلہ، اور حکمت عملی کی مماثلتیں اختیار کی ہیں، جس کی وجہ سے بوکو حرامیت عالمی سطح پر جہادی تحریکوں کا حصہ سمجھی جاتی ہے[16]۔ ان تنظیموں کے ساتھ روابط کے باعث بوکو حرامیت نے سلفی جہادی آئیڈیالوجی کی ایک مخصوص شکل اختیار کی ہے، جو عالمی خلافت، اسلامی شریعت کا مکمل نفاذ، اور مغربی اثرات کی مخالفت پر زور دیتی ہے[17]۔

تنقید

ترمیم

بوکو حرامیت کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے[18]۔ اہل سنت علما کی اکثریت اس نظریے کو اسلام کے اصل اصولوں سے انحراف سمجھتی ہے اور اس کے غیر ریاستی جہاد کے نظریے یعنی "پرائیویٹ جہاد" کو اسلامی فقہ کی تعلیمات کے منافی قرار دیتی ہے[19]۔ ان کے مطابق، بوکو حرامیت اور اس جیسے نظریات اسلام کی تشریح کو بگاڑ کر پیش کرتے ہیں، جس سے مسلمانوں کی عمومی شناخت متاثر ہوتی ہے[20]۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Boko Haram's Origins and Ideology"۔ Combating Terrorism Center at West Point۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 
  2. "The Evolution of Boko Haram: Understanding its Radicalization"۔ BBC News۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 
  3. Gilles Kepel (2018)۔ Salafi Jihadism: The History and Impact۔ Columbia University Press۔ صفحہ: 75–80 
  4. Thomas Hegghammer (2017)۔ Wahhabism and Salafi Jihadism۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 120–122 
  5. "The Role of Wahhabism in Global Jihad"۔ Brookings Institution۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 
  6. Fawaz Gerges (2016)۔ Global Jihad: The History and Doctrine۔ Princeton University Press۔ صفحہ: 99–102 
  7. "Boko Haram and its Ideology"۔ Council on Foreign Relations۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 
  8. "The Ideology of Boko Haram: A Study"۔ Al Jazeera۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 
  9. Hassan Hassan (2020)۔ Salafi Jihadism and Its Global Impact۔ Hurst Publishers۔ صفحہ: 145–148 
  10. "Boko Haram's Expansion Beyond Nigeria"۔ BBC News۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 
  11. Marc-Antoine Pérouse de Montclos (2014)۔ The Rise of Boko Haram: A Case Study۔ Routledge۔ صفحہ: 65–67 
  12. "Boko Haram's Impact on West African Jihadist Movements"۔ The Guardian۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 
  13. "Understanding Boko Haram"۔ Combating Terrorism Center at West Point۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 
  14. "Ansaru: A New Face of Boko Haram?"۔ Council on Foreign Relations۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 
  15. "Al-Qaeda, ISIS, and Boko Haram: Similar Tactics"۔ Brookings Institution۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 
  16. Alexander Thurston (2018)۔ Global Jihad and Boko Haram۔ Hurst Publishers۔ صفحہ: 185–188 
  17. "Boko Haram and Global Salafi Jihad"۔ BBC News۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 
  18. "Criticism of Boko Haram Ideology"۔ Al Jazeera۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 
  19. "Islamic Scholars Condemn Boko Haram's Ideology"۔ Brookings Institution۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024 
  20. "Islam's Image and Boko Haram"۔ Council on Foreign Relations۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024