داعشیت
داعشیت (ISISism) ایک شدت پسندانہ نظریہ ہے، جو 2014ء میں ابو بکر البغدادی کی قیادت میں داعش (اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا) کے ذریعے وجود میں آئی۔ اس آئیڈیالوجی کی جڑیں سلفیت، وہابی جہادی آئیڈیالوجی، اور زرقاویت میں پیوست ہیں۔ داعشیت ایک ایسی سخت گیر اسلامی خلافت کے قیام کی حمایت کرتی ہے، جسے عسکری طاقت کے ذریعے نافذ کیا جائے اور اس میں غیر ریاستی مسلح جدوجہد کو جائز سمجھا جاتا ہے۔ داعشیت نے عالمی سطح پر سلفی-جہادی تنظیموں اور گروہوں کو متاثر کیا اور انہیں عسکری حکمت عملی اپنانے پر اکسایا۔
داعشیت کی بنیاد اسلامی خلافت کے قیام کے فریضے پر ہے، جسے تنظیمی سطح پر "فرض عین" قرار دیا جاتا ہے، یعنی اس کے نفاذ کے لیے ریاستی منظوری کی ضرورت نہیں۔ داعشیت کے اصولوں میں شریعت کی سخت گیر تشریحات شامل ہیں، جن میں اسلامی قوانین کا سخت نفاذ، حدود کی سزائیں، اور فرقہ وارانہ تشدد شامل ہیں۔ اس نظریے کے تحت اہل تشیع، اہل تصوف، اور غیر مسلموں کے خلاف عسکری کارروائیوں کو جائز سمجھا جاتا ہے۔
بنیادی اصول
ترمیمداعشیت کے بنیادی اصول درج ذیل ہیں:
خلافت کا قیام
ترمیمداعشیت کا اولین مقصد عالمی خلافت کا قیام ہے، جس کے تحت ایک مرکزی اسلامی حکومت قائم ہو۔ اس مقصد کے حصول کے لیے داعشیت عسکری طاقت، بغاوت، اور جنگ کو جائز سمجھتی ہے۔[1]
غیر ریاستی جہاد
ترمیمداعشیت میں پرائیویٹ جہاد کو ایک اہم اصول کے طور پر اپنایا گیا ہے، جس کے مطابق ہر مسلمان پر انفرادی طور پر جہاد فرض ہے، چاہے اس کے لیے ریاستی اجازت شامل نہ ہو۔ اس نظریے کے تحت، دنیا بھر کے مسلمانوں کو غیر ریاستی مسلح جدوجہد میں شامل ہونے کی دعوت دی جاتی ہے۔ داعشیت میں پرائیویٹ جہاد کو ایک عالمی تحریک کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے، جس کا مقصد ایک عالمی خلافت کا قیام ہے۔[2]
شریعت کا سخت نفاذ
ترمیمداعشیت میں اسلامی قوانین کا مکمل اور سخت گیر نفاذ شامل ہے، جس میں حدود کی سزاؤں کا نفاذ، خواتین کی سخت پردہ داری، اور دیگر اسلامی قوانین کی سختی سے پیروی شامل ہے۔ تنظیم نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں ان قوانین کو نافذ کیا، جن کی بنیاد وہابی تشریحات پر رکھی گئی تھی۔[3]
فرقہ وارانہ تشدد
ترمیمداعشیت نے زرقاویت سے متاثر ہو کر فرقہ وارانہ تشدد کو جائز سمجھا، جس میں اہل تشیع، اہل تصوف، اور غیر مسلموں کے خلاف عسکری کارروائیاں شامل ہیں۔ تنظیم کا ماننا ہے کہ مختلف اسلامی فرقے اور غیر مسلم اسلام کے دشمن ہیں، جن کے خلاف مسلح جدوجہد ضروری ہے۔[4]
حکمت عملی اور عمل
ترمیمداعشیت کی حکمت عملی عسکری کارروائیوں، خودکش حملوں، اور پروپیگنڈا کے ذریعے نفاذ کی جاتی ہے۔ تنظیم نے اپنی آئیڈیالوجی کو وسیع پیمانے پر پھیلانے کے لیے جدید میڈیا اور سوشل میڈیا کا استعمال کیا، جس سے عالمی سطح پر نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کیا۔[5]
داعشیت نے خودکش حملوں کو "شہادت" کا درجہ دیا، اور انہیں اپنی عسکری کارروائیوں میں استعمال کیا۔ اس آئیڈیالوجی نے خواتین اور بچوں کو بھی مسلح جدوجہد میں شامل کیا اور انہیں عسکری تربیت دی۔[6]
داعشیت کا اثر
ترمیمداعشیت (ISISism) ایک شدت پسندانہ آئیڈیالوجی ہے جسے ابو بکر البغدادی کی قیادت میں داعش نے فروغ دیا۔ اس آئیڈیالوجی نے عالمی سطح پر متعدد تنظیموں، علاقوں اور شخصیات کو متاثر کیا، جو اس نظریے کی بنیاد پر خلافت کے قیام، غیر ریاستی مسلح جدوجہد، اور فرقہ وارانہ تشدد کو جائز سمجھتے ہیں۔[7]
عالمی اثرات
ترمیمداعشیت کی آئیڈیالوجی نے نہ صرف عراق اور شام بلکہ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی شدت پسندی کو فروغ دیا۔ بوکو حرام، الشباب، جبۃ النصرہ، اور دیگر سلفی تنظیموں نے داعشیت کے اصولوں کو اپنایا اور انہیں اپنی عسکری حکمت عملی میں شامل کیا۔[8]
داعشیت سے متاثرہ علاقے
ترمیم# | علاقہ | کیفیت (مختصر معلومات) |
---|---|---|
1 | عراق | داعش کا مرکز؛ یہاں سے خلافت کا اعلان ہوا اور شدت پسندانہ کارروائیاں جاری رہیں۔ |
2 | سوریہ | داعش نے یہاں رقہ کو دارالخلافہ بنایا اور وسیع علاقے پر کنٹرول حاصل کیا۔ |
3 | لیبیا | داعش نے سرت میں مضبوط ٹھکانہ قائم کیا اور ملک کے مشرقی حصے میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ |
4 | نائجیریا | بوکو حرام نے داعش کے اصولوں کو اپنایا، جس سے شدت پسندانہ کارروائیاں بڑھ گئیں۔ |
5 | افغانستان | داعش خراسان شاخ نے افغانستان میں شدت پسندانہ سرگرمیاں جاری رکھیں۔ |
6 | یمن | یمن میں مختلف عسکری گروہوں نے داعش کے اصولوں کو اپنایا اور شدت پسندانہ کارروائیاں کیں۔ |
7 | صومالیہ | الشباب نے داعش کے اصولوں کو اپنانا شروع کیا اور فرقہ وارانہ تشدد کو فروغ دیا۔ |
8 | پاکستان | داعش خراسان نے پاکستان میں مختلف شدت پسندانہ کارروائیاں کیں اور خلافت کے قیام کی کوششیں کیں۔ |
داعشیت سے متاثرہ تنظیمیں
ترمیم# | تنظیمیں | علاقے | کیفیت (مختصر معلومات) |
---|---|---|---|
1 | بوکو حرام | نائجیریا | داعش کے ساتھ بیعت کی اور خلافت کے قیام کی کوششیں شروع کیں۔ |
2 | الشباب | صومالیہ | صومالیہ کی جہادی تنظیم، جس نے داعش کے اصولوں کو اپنانا شروع کیا۔ |
3 | جبۃ النصرہ | سوریہ | شام میں القاعدہ کی سابق شاخ؛ بعض دھڑوں نے داعش کے اصولوں کو اپنانا شروع کیا۔ |
4 | انصار بیت المقدس | مصر | مصر کی یہ تنظیم داعش کے اصولوں کو اپنانے کے بعد "ولایت سینا" بن گئی۔ |
5 | تحریک طالبان پاکستان | پاکستان | داعش کے اصولوں کے تحت شدت پسندانہ کارروائیاں جاری رکھیں۔ |
6 | انصار الشریعہ | لیبیا | لیبیا میں داعش کے اصولوں پر عمل پیرا۔ |
داعشیت سے متاثرہ شخصیات
ترمیم# | شخصیت | کیفیت (مختصر معلومات) |
---|---|---|
1 | ابوبکر البغدادی | داعش کے بانی اور سابق خلیفہ، جنہوں نے داعشیت کے اصولوں کی بنیاد رکھی۔ |
2 | ابو محمد العدنانی | داعش کے ترجمان، جنہوں نے داعشیت کو عالمی سطح پر فروغ دیا۔ |
3 | ابو عمر الشیشانی | داعش کا عسکری کمانڈر، جس نے عسکری حکمت عملی میں داعشیت کے اصول اپنائے۔ |
4 | ابو انس العراقی | داعش کا اہم رہنما، جس نے عراق اور شام میں تنظیم کی عسکری کارروائیوں کو منظم کیا۔ |
5 | ابو بکر الشیشانی | داعش کا عسکری رہنما، جس نے قفقاز سے آ کر داعشیت کو اپنانا شروع کیا۔ |
تنقید
ترمیمداعشیت پر عالمی سطح پر سخت تنقید کی گئی ہے۔ مسلم علماء نے اسے خارجی نظریہ قرار دیا اور کہا کہ یہ اسلام کی روایتی تشریحات کو مسخ کرتی ہے۔ مغربی ممالک نے بھی داعشیت کو عالمی امن کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیا، کیونکہ اس نے دنیا بھر میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیاں کیں اور مسلم نوجوانوں کو شدت پسندی کی طرف راغب کیا۔[9]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Islamic State Declares Caliphate"۔ BBC News۔ اخذ شدہ بتاریخ October 23, 2024
- ↑ William McCants (2015)۔ The ISIS Apocalypse: The History, Strategy, and Doomsday Vision of the Islamic State۔ St. Martin's Press۔ صفحہ: 75–78۔ ISBN 9781250080905
- ↑ "The Islamic State's Legal Code"۔ Reuters۔ اخذ شدہ بتاریخ October 23, 2024
- ↑ Fawaz A. Gerges (2016)۔ ISIS: A History۔ Princeton University Press۔ صفحہ: 45–47۔ ISBN 9780691170008
- ↑ "ISIS Media Strategy and Its Global Impact"۔ Combating Terrorism Center۔ اخذ شدہ بتاریخ October 23, 2024
- ↑ Jessica Stern (2016)۔ ISIS and Its Use of Women and Children in Jihad۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 100–105۔ ISBN 9780190461808 تأكد من صحة
|isbn=
القيمة: checksum (معاونت) - ↑ Fawaz A. Gerges (2016)۔ ISIS: A History۔ Princeton University Press۔ صفحہ: 90–92۔ ISBN 9780691170008
- ↑ Fawaz Gerges (2015)۔ "ISIS Influence on Global Jihadist Movements"۔ International Journal of Middle East Studies۔ 47 (3): 345–347
- ↑ Fawaz A. Gerges (2016)۔ ISIS: A History۔ Princeton University Press۔ صفحہ: 90–92۔ ISBN 9780691170008