قطبیت
قطبیت (انگریزی: Qutbism),(عربی: قطبية)، جسے اکثر سید قطب کی آئیڈیالوجی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک سیاسی اور اسلامی نظریہ ہے جس کی بنیاد سید قطب کی تحریروں پر رکھی گئی ہے۔ قطبیت، وہابی جہادی آئیڈیالوجی سے متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ، پرائیویٹ جہاد کے تصور کو بھی شامل کرتی ہے۔ سید قطب کی یہ آئیڈیالوجی بنیادی طور پر ایک ایسی اسلامی ریاست کے قیام پر زور دیتی ہے جس میں اسلامی قوانین کو مکمل طور پر نافذ کیا جائے اور ریاستی طاقت کو اسلامی اصولوں کے تحت چلایا جائے۔ قطبیت کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ اسلامی ریاست کی عدم موجودگی میں غیر ریاستی مسلح جدوجہد کو جائز قرار دیتی ہے جسے پرائیویٹ جہاد بھی کہتے ہیں۔[1]
قطبیت کی بنیادی تعلیمات
ترمیمقطبیت کی بنیادی تعلیمات میں "حاکمیت"، "زمانہ جاہلیت"، اور "انقلابیت" شامل ہیں۔ سید قطب کے نزدیک، حاکمیت کا مطلب ہے کہ تمام قوانین کا ماخذ صرف اور صرف اللہ کی شریعت ہونی چاہیے اور کسی بھی غیر اسلامی قانون کی پیروی کو "جاہلیت" تصور کیا جاتا ہے۔[2]
قطبیت میں "انقلابیت" (revolutionism) ایک اہم عنصر ہے، جس میں مسلمانوں کو اسلامی ریاست کے قیام کے لیے غیر ریاستی اور انقلابی جدوجہد پر زور دیا جاتا ہے۔ سید قطب کے مطابق، ایک اسلامی معاشرہ صرف اسی صورت میں قائم ہو سکتا ہے جب مسلمان اسلامی اصولوں کے نفاذ کے لیے "جہاد" کو اختیار کریں، چاہے وہ ریاستی سطح پر ہو یا غیر ریاستی سطح پر۔[3]
قطبیت اور اخوان المسلمین
ترمیمقطبیت کی جڑیں اخوان المسلمین کے ساتھ بھی گہری ہیں، جہاں سید قطب نے اپنی تعلیمات اور نظریات کو تنظیم کے پلیٹ فارم سے عام کیا۔ اخوان المسلمین، جو پہلے سے وہابی جہادی آئیڈیالوجی سے متاثر تھی، نے سید قطب کی تعلیمات کو قبول کیا اور اپنے انقلابی نظریات کو قطبیت کے نظریے کے مطابق ڈھالا۔[4]
قطبیت کا عالمی اثر
ترمیمقطبیت نے عالمی سطح پر مختلف اسلامی تحریکات کو متاثر کیا، جن میں القاعدہ، الشباب، بوکو حرام، اور دیگر جہادی تنظیمیں شامل ہیں۔ ان تنظیموں نے قطبیت کی تعلیمات کو اپنے فکری اصولوں میں شامل کیا اور غیر ریاستی مسلح جدوجہد کو اسلامی قانون کے نفاذ کا ذریعہ قرار دیا۔ قطبیت کی اس تشریح نے اسلامی دنیا میں ایک نئی فکری اور سیاسی تحریک کو جنم دیا جس نے موجودہ مسلم ریاستوں کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف بغاوت کو جائز ٹھہرایا۔[5]
قطبیت پر تنقید
ترمیمقطبیت کو اسلامی فقہ کی روایات سے انحراف کے طور پر دیکھا جاتا ہے، کیوںکہ یہ غیر ریاستی مسلح جدوجہد کو جائز قرار دیتی ہے، جو اسلامی فقہ کے مطابق صرف ایک مستند ریاست کے تحت جائز ہوتی ہے۔ مختلف مسلم علماء نے قطبیت پر تنقید کرتے ہوئے اسے اسلامی تعلیمات کی غلط تشریح قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ سید قطب کی تعلیمات اسلامی اصولوں کے بجائے سیاسی مقاصد کو ترجیح دیتی ہیں۔[6]
متعلقہ مضامین
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Calvert, John (2010)۔ Sayyid Qutb and the Origins of Radical Islamism۔ Columbia University Press
- ↑ "Sayyid Qutb's Ideology and Modern Jihadism"۔ BBC News۔ October 23, 2024
- ↑ Qutb, Sayyid (2006)۔ Milestones۔ Islamic Book Trust
- ↑ Mitchell, Richard (1969)۔ The Society of the Muslim Brothers۔ Oxford University Press
- ↑ Nasiri, Omar (2006)۔ Inside the Jihad: My Life with al Qaeda۔ Basic Books
- ↑ Kepel, Gilles (2002)۔ Islamic Fundamentalism: The New Global Threat۔ University of California Press