سلفی جہادی آئیڈیالوجی (انگریزی: Salafi Jihadi Ideology) ایک سخت گیر اسلامی نظریہ ہے، جو سلفیت کی بنیادی تعلیمات کو وہابیت کی تشریح کے ساتھ مسلح جدوجہد سے جوڑتا ہے۔[1] یہ نظریہ، اسلام کی ابتدائی شکل یعنی سلف الصالحین (اسلام کے ابتدائی تین ادوار کے مسلمان) کی پیروی کو لازم قرار دیتا ہے اور پرائیویٹ جہاد یا غیر ریاستی مسلح جدوجہد کو جائز سمجھتا ہے۔[2] سلفی جہادی آئیڈیالوجی کے پیروکار خلافت کے قیام اور شریعت کے نفاذ کو دینی فریضہ سمجھتے ہیں، اور مغربی جمہوریت اور سیکولر نظام کو "طاغوت" یعنی خدا کے علاوہ کسی اور کی حکمرانی کی علامت سمجھتے ہیں، جن کے خلاف مسلح بغاوت کو جائز قرار دیتے ہیں۔[3] یہ نظریہ بنیادی طور پر وہابی جہادی آئیڈیالوجی سے متاثر ہے، جس نے سلفی تعلیمات کو مزید شدت پسندانہ اور عسکری بنایا ہے۔[4][5]

پرائیویٹ جہاد
عمومی معلومات
بانیمحمد بن عبدالوہاب
آغاز18ویں صدی، نجد، (موجودہ سعودی عرب)
نوعیتغیر ریاستی مسلح جدوجہد
متاثرہ نظریات
وہابی جہادی آئیڈیالوجی، سلفی جہادی آئیڈیالوجی، قطبیت، عزامیت، زرقاویت، داعشیت، بوکو حرامیت، الشبابیت، طالبانیت، دیوبندی-وہابی جہادی آئیڈیالوجی
متاثرہ تنظیمیں
القاعدہ · داعش · بوکو حرام · الشباب · جیش محمد · لشکر طیبہ · حرکت المجاہدین · انصار الشریعہ · جماعت المجاہدین بنگلہ دیش · انصار الاسلام · ابو سیاف · حقانی نیٹ ورک · تحریک طالبان پاکستان · حرکة الشباب المجاہدین · جمہوریہ وسطی افریقہ میں سیلیکا · انصار دین · انصار الاسلام (مصر) · الحزب الاسلامی (صومالیہ) · حماس · الجماعة الاسلامیہ (انڈونیشیا) · فتح الاسلام · اسلامی تحریک ازبکستان · سپاہ صحابہ پاکستان · لشکر جھنگوی · خراسان گروپ · انصار المجاہدین · حرکة المجاہدین العالمیہ · جماعت انصار اللہ · تحریک طالبان افغانستان · جیش العدل · لشکر اسلام · لشکر جھنگوی العالمی
اثرات
 افغانستان ·  پاکستان ·  صومالیہ ·  نائجیریا ·  عراق ·  سوریہ ·  یمن ·  فلسطین ·  فلپائن ·  مالی ·  نائجر ·  لیبیا ·  مصر ·  الجزائر ·  انڈونیشیا ·  تاجکستان ·  ازبکستان ·  بنگلادیش · کشمیر ·  روس ·  چین ·  یورپ ·  ریاستہائے متحدہ ·  سعودی عرب ·  ترکیہ ·  سوڈان ·  لبنان ·  تھائی لینڈ ·  کینیا ·  یوگنڈا · چچنیا ·  ترکمانستان ·  میانمار ·  بھارت ·  مالدیپ · بوسنیا ·  قطر ·  بحرین
مقاصد
خلافت یا اسلامی ریاست کا قیام، غیر ریاستی مسلح جدوجہد، عالمی خلافت کا نفاذ، فرقہ وارانہ تصادم
تنقید
اسلامی فقہ کی روایات سے انحراف، ریاستی اختیارات کی خلاف ورزی، غیر ریاستی تشدد اور دہشت گردی، غیر منظم تشدد

نظریاتی پس منظر

ترمیم

سلفی جہادی آئیڈیالوجی بنیادی طور پر سلفیت اور وہابیت کی تعلیمات پر مبنی ہے۔[6] محمد بن عبدالوہاب کے نظریات نے سلفی تعلیمات کو مزید شدت دی، اور اس کے نتیجے میں سلفی جہادی آئیڈیالوجی کی بنیاد پڑی۔[7] اس نظریے میں فقہ کی اہمیت کو کم کر دیا گیا ہے، اور اس کی جگہ سلفی تعلیمات کی سخت گیر تشریح کو دی گئی ہے۔[8]

اسلامی خلافت اور شریعت کا نفاذ

ترمیم

اس آئیڈیالوجی کا بنیادی مقصد اسلامی خلافت کا قیام اور شریعت کا مکمل نفاذ ہے۔[9] اس کے پیروکاروں کا ماننا ہے کہ خلافت کا قیام اور شریعت کی عملداری مسلمانوں کا اولین فریضہ ہے، جس کے لیے پرائیویٹ جہاد یعنی غیر ریاستی مسلح جدوجہد کو استعمال کیا جاتا ہے۔[10]

مغربی جمہوریت اور سیکولر نظام کی مخالفت

ترمیم

سلفی جہادی آئیڈیالوجی مغربی جمہوریت اور سیکولر نظام کو "طاغوت" قرار دیتی ہے۔[11] اس نظریے کے مطابق، مغربی جمہوریت اور جدید تعلیم اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہیں، اور ان کے خلاف مسلح بغاوت کو اسلامی طور پر جائز سمجھا جاتا ہے۔[12]

سلف الصالحین کی پیروی

ترمیم

سلفی جہادی آئیڈیالوجی کے پیروکار خود کو سلف الصالحین کی پیروی کرنے والا سمجھتے ہیں، یعنی ابتدائی تین صدیوں کے مسلمانوں، جنہیں خیرالقرون کہا جاتا ہے، کے طرز عمل کو اپناتے ہیں۔ تاہم، یہ پیروی زیادہ تر شدت پسندی اور عسکریت پسندی پر مبنی ہے۔[13]

عالمی اثرات

ترمیم

'''سلفی جہادی آئیڈیالوجی''' نے عالمی سطح پر مختلف شعبوں میں گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، خاص طور پر ممالک، شخصیات، نظریات، اور تنظیموں پر اس کے نمایاں اثرات دیکھے گئے ہیں۔[14]

ممالک پر اثرات

ترمیم
سلفی جہادی آئیڈیالوجی سے متاثرہ ممالک
# ملک پرچم تفصیل
1 عراق   سلفی جہادی تنظیم داعش نے عراق میں بڑے پیمانے پر خلافت کے قیام کے لیے مسلح کارروائیاں کیں۔[15]
2 شام   شام میں جبۃ النصرہ اور داعش نے سلفی جہادی آئیڈیالوجی کو اپناتے ہوئے خلافت کے قیام کی کوشش کی۔[16]
3 نائجیریا   نائجیریا میں بوکو حرام نے سلفی جہادی آئیڈیالوجی کو اپناتے ہوئے مغربی تعلیم کی مخالفت کی اور غیر ریاستی جہاد کی راہ اپنائی۔
4 یمن   القاعدہ جزیرہ نما عرب نے یمن میں سلفی جہادی نظریات کی بنیاد پر حملے اور خلافت کے قیام کی کوشش کی۔
5 لیبیا   لیبیا میں انصار الشریعہ اور داعش کی مقامی شاخ نے سلفی جہادی آئیڈیالوجی کو اپنایا اور حکومت کے خلاف مسلح کارروائیاں کیں۔

شخصیات پر اثرات

ترمیم
سلفی جہادی آئیڈیالوجی سے متاثرہ شخصیات
# شخصیت تفصیل
1 اسامہ بن لادن القاعدہ کے بانی، جنہوں نے سلفی جہادی نظریات کو عالمی سطح پر متعارف کرایا اور خلافت کے قیام پر زور دیا۔[17]
2 ابوبکر البغدادی داعش کے سابق سربراہ، جنہوں نے سلفی جہادی آئیڈیالوجی کی بنیاد پر خلافت کا اعلان کیا۔[18]
3 ابو مصعب الزرقاوی عراق میں القاعدہ کے سابق رہنما، جنہوں نے سلفی جہادی آئیڈیالوجی کی بنیاد پر فرقہ وارانہ تشدد کو فروغ دیا۔[19]
4 ابو محمد الجولانی جبۃ النصرہ کے سربراہ، جنہوں نے شام میں سلفی جہادی نظریات کی بنیاد پر مسلح جدوجہد کو جاری رکھا۔[20]

تنظیموں پر اثرات

ترمیم
سلفی جہادی آئیڈیالوجی سے متاثرہ تنظیمیں
# تنظیم پرچم تفصیل
1 داعش   داعش نے سلفی جہادی آئیڈیالوجی کو اپنایا اور خلافت کے قیام کے لیے بین الاقوامی سطح پر مسلح کارروائیاں کیں۔[21]
2 جبۃ النصرہ سانچہ:Country data جبہۃ النصرہ جبہۃ النصرہ، جو شام میں سرگرم ہے، نے سلفی جہادی آئیڈیالوجی کو اپناتے ہوئے خلافت کے قیام کی کوشش کی۔[22]
3 بوکو حرام سانچہ:Country data بوکو حرام بوکو حرام نے نائجیریا میں سلفی جہادی آئیڈیالوجی کی بنیاد پر مغربی تعلیم کی مخالفت اور غیر ریاستی جہاد کی راہ اپنائی۔[23]
4 القاعدہ جزیرہ نما عرب سانچہ:Country data القاعدہ جزیرہ نما عرب القاعدہ جزیرہ نما عرب نے سلفی جہادی نظریات کی پیروی کرتے ہوئے یمن اور دیگر علاقوں میں خلافت کے قیام کی کوشش کی۔[24]
5 انصار الشریعہ سانچہ:Country data انصار الشریعہ انصار الشریعہ نے لیبیا میں سلفی جہادی آئیڈیالوجی کو اپناتے ہوئے حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کی۔[25]

نظریاتی پھیلاؤ

ترمیم
سلفی جہادی آئیڈیالوجی کے نظریاتی پھیلاؤ کی تفصیل
# نظریہ تفصیل
1 پرائیویٹ جہاد غیر ریاستی مسلح جدوجہد، جو سلفی جہادی آئیڈیالوجی کا بنیادی حصہ ہے۔[26]
2 خلافت کا قیام عالمی خلافت کے قیام کی کوشش، جو سلفی جہادی آئیڈیالوجی کے تحت مرکزی ہدف ہے۔
3 شریعت کا نفاذ اسلامی شریعت کے مکمل نفاذ کی وکالت، جس کا مقصد اسلامی ریاست کا قیام ہے۔
4 مسلم حکمرانوں کی تکفیر سلفی جہادی آئیڈیالوجی کے پیروکار ان مسلم حکمرانوں کو "مرتد" قرار دیتے ہیں، جو مغربی جمہوریت کی حمایت کرتے ہیں۔[27]

اہم تنظیمیں اور شخصیات

ترمیم

سلفی جہادی آئیڈیالوجی نے عالمی سطح پر کئی شدت پسند تنظیموں کو متاثر کیا ہے، جن میں القاعدہ، داعش، الشباب اور جبہۃ النصرہ شامل ہیں۔[28] ان تنظیموں نے اس نظریے کو بنیاد بنا کر عالمی خلافت کے قیام، اسلامی شریعت کے نفاذ، اور مغربی اثرات کی مخالفت پر مبنی مسلح کارروائیاں کی ہیں۔[29]

اہم شخصیات

ترمیم

سلفی جہادی آئیڈیالوجی کی نمایاں شخصیات میں اسامہ بن لادن، ابوبکر البغدادی اور ابو محمد الجولانی شامل ہیں، جنہوں نے اس نظریے کو عالمی سطح پر فروغ دیا۔ ان شخصیات نے عالمی سطح پر جہادی تنظیموں کی قیادت کرتے ہوئے مسلح کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔[30][31]

تنقید

اہل سنت علما کی اکثریت سلفی جہادی آئیڈیالوجی کو اسلام کے اصل اصولوں سے انحراف قرار دیتی ہے۔[32] ان کے مطابق، یہ نظریہ پرائیویٹ جہاد پر اصرار کرتا ہے، جو کہ اسلامی فقہ کی تعلیمات کے خلاف ہے۔[33] اس کے علاوہ، سلفی جہادی آئیڈیالوجی کو دہشت گردی، خودکش حملوں، اور فرقہ وارانہ تشدد سے بھی جوڑا جاتا ہے، جس سے مسلمانوں کی عمومی شناخت کو نقصان پہنچا ہے۔[34]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Abdel Bari Atwan (2008)۔ The Secret History of Al Qaeda۔ University of California Press۔ ISBN 9780520255640 تأكد من صحة |isbn= القيمة: checksum (معاونت) 
  2. Jason Burke (2004)۔ Al-Qaeda: The True Story of Radical Islam۔ I.B. Tauris۔ ISBN 9781850436664 تأكد من صحة |isbn= القيمة: checksum (معاونت) 
  3. "Salafi Jihadism and its Impact on Global Jihadist Organizations"۔ Council on Foreign Relations۔ February 12, 2023 
  4. Thomas Hegghammer (2017)۔ Jihadist Ideology and Global Jihad۔ Cambridge University Press۔ ISBN 9781107182410 تأكد من صحة |isbn= القيمة: checksum (معاونت) 
  5. John Esposito (2018)۔ Wahhabism and Salafi Jihadism: The Origins and Expansion of Militant Ideology۔ Oxford University Press۔ ISBN 9780190917043 
  6. "The Influence of Salafi Jihadism on Global Conflicts"۔ Brookings Institution۔ January 15, 2023 
  7. Barak Mendelsohn (2015)۔ The Al-Qaeda Franchise: The Expansion of Al-Qaeda and Its Consequences۔ Oxford University Press۔ ISBN 9780190205904 
  8. John Esposito (2018)۔ Wahhabism and Salafi Jihadism: The Origins and Expansion of Militant Ideology۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 55–60 
  9. Seth G. Jones (2012)۔ Hunting in the Shadows: The Pursuit of al Qa'ida since 9/11۔ W.W. Norton & Company۔ ISBN 9780393084038 تأكد من صحة |isbn= القيمة: checksum (معاونت) 
  10. Fawaz A. Gerges (2011)۔ The Rise and Fall of Al-Qaeda۔ Oxford University Press۔ ISBN 9780199975631 
  11. Bruce Hoffman (2006)۔ Inside Terrorism۔ Columbia University Press۔ ISBN 9780231126991 
  12. Quintan Wiktorowicz (2005)۔ Radical Islam Rising: Muslim Extremism in the West۔ Rowman & Littlefield Publishers۔ ISBN 9780742528787 تأكد من صحة |isbn= القيمة: checksum (معاونت) 
  13. Brynjar Lia (1998)۔ The Society of the Muslim Brothers in Egypt: The Rise of an Islamic Mass Movement۔ Ithaca Press۔ ISBN 9780863722523 
  14. Gilles Kepel (2002)۔ Jihad: The Trail of Political Islam۔ I.B.Tauris۔ صفحہ: 175–180 
  15. Lorenzo Vidino (2010)۔ The New Muslim Brotherhood in the West۔ Columbia University Press۔ ISBN 9780231151269 
  16. Christina Hellmich (2011)۔ Al-Qaeda: From Global Network to Local Franchise۔ Oxford University Press۔ ISBN 9780199608782 
  17. Shadi Hamid (2016)۔ Islamic Exceptionalism: How the Struggle Over Islam Is Reshaping the World۔ St. Martin's Press۔ ISBN 9781250135131 
  18. Shadi Hamid (2014)۔ Temptations of Power: Islamists and Illiberal Democracy in a New Middle East۔ Oxford University Press۔ ISBN 9780199314058 
  19. Madawi Al-Rasheed (2007)۔ Contesting the Saudi State: Islamic Voices from a New Generation۔ Cambridge University Press۔ ISBN 9780521720406 تأكد من صحة |isbn= القيمة: checksum (معاونت) 
  20. Mohammed M. Hafez (2003)۔ Why Muslims Rebel: Repression and Resistance in the Islamic World۔ Lynne Rienner Publishers۔ ISBN 9781588262545 تأكد من صحة |isbn= القيمة: checksum (معاونت) 
  21. Fawaz A. Gerges (2016)۔ ISIS: A History۔ Princeton University Press۔ ISBN 9780691170008 
  22. David Commins (2006)۔ The Wahhabi Mission and Saudi Arabia۔ I.B. Tauris۔ ISBN 9781845110802 
  23. Jean-Pierre Filiu (2011)۔ The Arab Revolution: Ten Lessons from the Democratic Uprising۔ Oxford University Press۔ ISBN 9780199898398 
  24. Loretta Napoleoni (2014)۔ The Islamist Phoenix: The Islamic State and the Redrawing of the Middle East۔ Seven Stories Press۔ ISBN 9781609806285 تأكد من صحة |isbn= القيمة: checksum (معاونت) 
  25. David Cook (2015)۔ Understanding Jihad۔ University of California Press۔ ISBN 9780520287320 تأكد من صحة |isbn= القيمة: checksum (معاونت) 
  26. Cole Bunzel (2015)۔ From Paper State to Caliphate: The Ideology of the Islamic State۔ Brookings Institution۔ ISBN 9780815727477 
  27. Gilles Kepel (2003)۔ Jihad: The Trail of Political Islam۔ I.B. Tauris۔ ISBN 9781860646848 تأكد من صحة |isbn= القيمة: checksum (معاونت) 
  28. Daveed Gartenstein-Ross (2011)۔ Bin Laden's Legacy: Why We're Still Losing the War on Terror۔ Wiley۔ ISBN 9781118000157 تأكد من صحة |isbn= القيمة: checksum (معاونت) 
  29. Assaf Moghadam (2008)۔ The Globalization of Martyrdom: Al Qaeda, Salafi Jihad, and the Diffusion of Suicide Attacks۔ Johns Hopkins University Press۔ ISBN 9780801887801 تأكد من صحة |isbn= القيمة: checksum (معاونت) 
  30. Olivier Roy (2004)۔ Globalized Islam: The Search for a New Ummah۔ Columbia University Press۔ ISBN 9780231134989 
  31. Graeme Wood (2016)۔ The Way of the Strangers: Encounters with the Islamic State۔ Random House۔ ISBN 9780812988758 
  32. Marc Sageman (2008)۔ Leaderless Jihad: Terror Networks in the Twenty-First Century۔ University of Pennsylvania Press۔ ISBN 9780812240658 
  33. Ahmed Rashid (2001)۔ Taliban: Militant Islam, Oil, and Fundamentalism in Central Asia۔ Yale University Press۔ ISBN 9780300089028 
  34. Shiraz Maher (2016)۔ Salafi-Jihadism: The History of an Idea۔ Oxford University Press۔ ISBN 9780190694715