کرکٹ عالمی کپ 1992ء
پانچواں کرکٹ عالمی کپ 22 فروری سے 25 مارچ 1992 تک آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے میدانوں پر کھیلا گیا جو پاکستان نے فائنل میں انگلستان کو 22 دوڑو (رنز)سے ہرا کر جیتا۔ اس ورلڈ کپ میں کل نو ٹیموں نے حصہ لیا اور فائنل ملا کر 39 مقابلے کھیلے گئے۔ اس عالمی کپ میں پہلی بار سفید گيند اور رنگین وردیاں کا استعمال کیا گیا۔۔
![]() | |
تاریخ | 22 فروری – 25 مارچ |
---|---|
منتظم | انٹرنیشنل کرکٹ کونسل |
کرکٹ طرز | ایک روزہ کرکٹ |
ٹورنامنٹ طرز | راؤنڈ روبن اور ناک آؤٹ |
میزبان | آسٹریلیا نیوزی لینڈ |
فاتح | ![]() |
شریک ٹیمیں | 9 |
کل مقابلے | 39 |
بہترین کھلاڑی | ![]() |
کثیر رنز | ![]() |
کثیر وکٹیں | ![]() |
اولیاتترميم
عالمی کپ کی تاریخ میں پہلی بار رنگین وردیاں، سفید گیند، میدان میں بڑی بڑی اسکرینیں اور رات کے وقت مقابلے کرانے کے لیے بتیوں (فلڈ لائٹس) کا اہتمام کیا گیا تھا۔[1] 1970ء کے بعد یہ پہلی بار عالمی کپ میں متعارف کرائیں گیئں۔
یہ پہلا عالمی کپ تھا جو جنوبی نصف کرہ میں منعقد ہوا، اس میں پہلی بار جنوبی افریقہ قومی کرکٹ ٹیم نے شرکت کی، جنوبی افریقہ نے اپارتھائیڈ کے بعد آئی سی سی میں دربارہ شمولیت اختیار کی تھی اور ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کی اجازت حاصل کی تھی
اندازترميم
اس بار راؤنڈ روبن ٹورنامنٹ کو بالکل نئی صورت میں پہلی بار عالمی کپ میں متعارف کرایا گیا۔ جس کے تحت تمام ٹیموں کے دو کروہ بنا دیے گے، ہر گروہ کی کی ٹیم نے اپنے گروہ کی دوسری ساری ٹیموں سے ایک ایک مقابلہ کرنا تھا۔ اس کے لیے قرعہ اندازی کی گئی تھی۔ ابتدائی قرعہ اندازی 1991ء کے آخر میں ہوئی جس میں 8 ٹیموں کے دونوں گروہ کل 28 مقابلے کرتے، مگر اسی دوران جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کو دوبارہ آئی سی آئی کی رکنیت مل گئی، جس وجہ سے اس کو بھی شامل کیا کيا اور دوبارہ قرعہ اندازی ہوئی، جس کے تحت کل 36 مقابلے ہوئے۔ دو سیمی فائنل اور ایک فائنل اس تعداد میں شامل نہیں۔
جائزہترميم
جن ٹیموں نے اس عالمی کپ میں حصہ لیا ان میں مندرجہ ذیل ممالک کی ٹیمیں شامل تھیں۔:[2]
- آسٹریلیا (فاتح کرکٹ عالمی کپ 1987ء)
- انگلستان
- بھارت (فاتح کرکٹ عالمی کپ 1983ء)
- نیوزی لینڈ
- پاکستان (اسی عالمی کپ کی فاتح)
- جنوبی افریقا
- سری لنکا
- ویسٹ انڈیز (فاتح کرکٹ عالمی کپ 1975ء اور کرکٹ عالمی کپ 1979ء)
- زمبابوے
ان میں سے چار انگلستان۔ جنوبی افریقا۔ پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں نے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی جبکہ انگلستان اور پاکستان کی ٹیمیں فائنل میں پہنچیں۔
مقاماتترميم
آسٹریلیاترميم
مقام | شہر | میچ |
---|---|---|
ایڈیلیڈ اوول | ایڈیلیڈ، جنوبی آسٹریلیا | 3 |
لیوینگٹن اسپورٹس گراؤنڈ | ایلبری، نیو ساؤتھ ویلز | 1 |
ایسٹرن اوول | بالارات، وکٹوریہ | 1 |
بیری اوول | بیری، جنوبی آسٹریلیا | 1 |
گابا | برسبین، کوئنزلینڈ | 3 |
مانوکا اوول | کینبرا، آسٹریلوی دارالحکومت علاقہ | 1 |
بیللیریو اوول | ہوبارٹ، تسمانیا | 2 |
رے مچل اوول | مکائی، کوئنزلینڈ | 1 |
ملبورن کرکٹ گراؤنڈ | ملبورن | 5 |
واکا گراؤنڈ | پرتھ، مغربی آسٹریلیا | 3 |
سڈنی کرکٹ گراؤنڈ | سڈنی | 4 |
نیوزی لینڈترميم
مقام | شہر | میچ |
---|---|---|
ایڈن پارک | آکلینڈ، آکلینڈ | 4 |
لنکاسٹر پارک | کرائسٹ چرچ، کینٹربری | 2 |
کارسبروک | ڈنیڈن، اوٹاگو | 1 |
سیڈون پارک | ہیملٹن، وائکاٹو | 2 |
مکلین پارک | نیپئر، ہاکس بے | 1 |
پیوکورا پارک | نیو پلایماؤت، تاراناکی | 1 |
بیسن ریزرو | ویلنگٹن، ویلنگٹن | 3 |
حکامترميم
امپائرزترميم
شمار | امپائر | ملک | میچ |
---|---|---|---|
1 | سٹیو بکنر | ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ | 9 |
2 | برائن آلڈریج | نیوزی لینڈ | 9 |
3 | ڈیوڈ شیفرڈ | انگلستان | 8 |
4 | سٹیو رینڈیل | آسٹریلیا | 8 |
5 | خضر حیات | پاکستان | 7 |
6 | پیلو رپورٹر | بھارت | 7 |
7 | ڈولینڈ بلٹجینز | سری لنکا | 6 |
8 | پیٹر مککونیل | آسٹریلیا | 6 |
9 | اسٹیو ووڈوارڈ | نیوزی لینڈ | 6 |
10 | ایان رابنسن | زمبابوے | 6 |
11 | کارل لیئبنبرگ | جنوبی افریقا | 6 |
ریفریترميم
ریفری | ملک | میچ | 1992 عالمی کپ |
---|---|---|---|
پیٹر برگ | آسٹریلیا | 63 | 2 |
فرینک کیمرون | نیوزی لینڈ | 5 | 1 |
نئے قوانینترميم
اس ورلڈ کپ میں جو نئے قوانین متعارف کروائے گئے ان میں سے چند ایک یہ ہیں۔
- مصنوعی روشی کا استعمال جس کی بدولت D/N میچز کا انعقاد کیا گیا
- پہلی مرتبہ کسی ورلڈ کپ میں سفید گیند کا استعمال ہوا۔
- بارش زدہ میچز کا فیصلہ کرنے کے ایک نئے قانون کو متعارف کروایا گیا (گو کہ یہ قانون ورلڈ کپ کے اختتام سے پہلے ہی متنازع ہو گیا)
- پچھلے ورلڈ کپس کے برعکس اس مرتبہ راونڈ رابن round-robin کا استعمال کیا گیا۔ جس کا مطلب یہ تھا کہ پہلے راونڈ میں ہر ٹیم نے ایک دوسرے کے خلاف کھیلنا تھا۔
- نیوزی لینڈ کی ٹیم نے جو پاکستان کے سواہ باقی تمام ٹیموں پر بھاری رہی ایک انوکھے منصوبہ کو متعارف کرایا اور وہ تھا اسپنر سے بالنگ کا آغاز جو ان کے لیے بہت سودمند رہا۔
راونڈ میچز کے نتائجترميم
پوائنٹس جدولترميم
ٹیم | پوائنٹس | کھیلے | جیتے | ہارے | بغیر نتیجہ | برابر | دوڑکے فرق کا اوسط | دوڑ کا اوسط |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
نیوزی لینڈ | 14 | 8 | 7 | 1 | 0 | 0 | 0.59 | 4.76 |
انگلستان | 11 | 8 | 5 | 2 | 1 | 0 | 0.47 | 4.36 |
جنوبی افریقا | 10 | 8 | 5 | 3 | 0 | 0 | 0.14 | 4.36 |
پاکستان | 9 | 8 | 4 | 3 | 1 | 0 | 0.17 | 4.33 |
آسٹریلیا | 8 | 8 | 4 | 4 | 0 | 0 | 0.20 | 4.22 |
ویسٹ انڈیز | 8 | 8 | 4 | 4 | 0 | 0 | 0.07 | 4.14 |
بھارت | 5 | 8 | 2 | 5 | 1 | 0 | 0.14 | 4.95 |
سری لنکا | 5 | 8 | 2 | 5 | 1 | 0 | −0.68 | 4.21 |
زمبابوے | 2 | 8 | 1 | 7 | 0 | 0 | −1.14 | 4.03 |
راؤنڈ رابن مرحلہ | ناک آوٹ | ||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
ٹیم | 1 | 2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 | سیمی فائنل | فائنل | |
آسٹریلیا | 0 | 0 | 2 | 2 | 4 | 4 | 6 | 8 | |||
انگلستان | 2 | 4 | 5 | 7 | 9 | 11 | 11 | 11 | W | L | |
بھارت | 0 | 1 | 1 | 3 | 5 | 5 | 5 | 5 | |||
نیوزی لینڈ | 2 | 4 | 6 | 8 | 10 | 12 | 14 | 14 | L | ||
پاکستان | 0 | 2 | 3 | 3 | 3 | 5 | 7 | 9 | W | W | |
جنوبی افریقا | 2 | 2 | 2 | 4 | 6 | 8 | 8 | 10 | L | ||
سری لنکا | 2 | 2 | 3 | 5 | 5 | 5 | 5 | 5 | |||
ویسٹ انڈیز | 2 | 2 | 4 | 4 | 4 | 6 | 8 | 8 | |||
زمبابوے | 0 | 0 | 0 | 0 | 0 | 0 | 0 | 2 |
جیتے | ہارے | بلا نتیجہ |
مقابلوں کی تفصیلترميم
28 فروری 1992
اسکور کارڈ |
بمقابلہ
|
||
- مقابلہ شروع ہونے کے 20 اوور بعد بارش ہو گئی، بارش تھونے پر ہیلی کاپٹر سے پچ کو سکھایا گیا، مگر اس کے بعد پھر بارش ہونے لگی جس وجہ سے مقابلہ ختم کر دیا گیا۔
1 مارچ 1992
اسکور کارڈ |
بمقابلہ
|
||
- 16۔2 اوور کے بعد بانش ہونے لگی، تب تک بھارت نکے 45 رنز پر 1 کھلاڑی آؤٹ ہوا تھا۔بارش کے بعد بھارت کو 47 اوور میں 236 کا ہدف دیا گیا۔
3 مارچ 1992
اسکور کارڈ |
بمقابلہ
|
||
- New Zealand innings interrupted at 9/1 (2.1اوور). Match reduced to 35اوور per side. Further interruption at 52/2 (11.2 ov). Match reduced to 24اوور per side. Innings ended by a third interruption after 20.5اوور. Zimbabwe set a target of 154 from 18اوور.
4 مارچ 1992
اسکور کارڈ |
بمقابلہ
|
||
- Match reduced to 49اوور per side due to a slow over rate by Pakistan.
7 مارچ 1992
اسکور کارڈ |
بمقابلہ
|
||
- After rain forced the early close of the Indian innings, the target was recalculated to 159 runs in the 19اوور.
8 مارچ 1992
اسکور کارڈ |
بمقابلہ
|
||
- When Pakistan was 74/2 after 21.3اوور, rain halted the play for an hourاور the target was revised to 194 in 36اوور.
12 مارچ 1992
اسکور کارڈ |
بمقابلہ
|
||
- Rain disrupted play in England's innings for 43 minutes when they were 62/0 after 12.0اوور. The target was revised to 226 in 41اوور.
14 مارچ 1992
اسکور کارڈ |
بمقابلہ
|
||
- Rain stopped play with Australia 72/1 after 15اوور. Match reduced to 46اوور per side.
ناک آؤٹ مرحلہترميم
سیمی فائنل | فائنل | |||||
21 مارچ – ایڈن پارک، آکلینڈ، نیوزی لینڈ | ||||||
1 نیوزی لینڈ | 262/7 | |||||
25 مارچ – ملبورن کرکٹ گراؤنڈ، ملبورن، آسٹریلیا | ||||||
4 پاکستان | 264/6 | |||||
پاکستان | 249/6 | |||||
22 مارچ – سڈنی کرکٹ گراؤنڈ، سڈنی، آسٹریلیا | ||||||
انگلستان | 227 | |||||
2 انگلستان | 252/6 | |||||
3 جنوبی افریقا | 232/6 | |||||
سیمی فائنلز اور فائنلترميم
پہلا سیمی فائنلترميم
پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ 21 مارچ ایڈن پارک آکلینڈ (Auckland) ٹاس نیوزی لینڈ نے جیتا۔ مرد میدان انضمام الحق رہے۔
نیوزی لینڈ (7/262) 50 اوورز میں۔ مارٹن کرو 91 جبکہ کین ردرفورڈ 50 ٹاپ اسکورر رہے۔ وسیم اکرم نے 2 اور مشتاق احمد نے بھی 2 وکٹ حاصل کیے۔
جواب میں پاکستان (6/264) 49 اوورز میں بناکر میں 4 وکٹوں سے جیت گیا۔ انضمام الحق 60 جبکہ جاوید میانداد 57 ناٹ آوٹ رہے۔ ویلی واٹسن نے 2 وکٹ حاصل کیے۔ میچ کا مکمل اسکور کارڈ ملاحضہ کیجئیے۔
دوسرا سیمی فائنلترميم
انگلستان بمقابلہ جنوبی افریقہ 22 مارچ سڈنی (Sydney) ٹاس جنوبی افریقہ نے جیتا۔ مرد میدان گریم ہک رہے۔
انگلستان (6/252) 45 اوورز میں بارش سے متاثرہ میچ میں 19 دوڑ سے جیتا۔ گریم ہک 83 ٹاپ اسکورر رہے۔ اینل ڈونیلڈ نے 2 اور میرک پرنگل نے بھی 2 وکٹ حاصل کیے۔
جواب میں جنوبی افریقہ (6/232) 43 اوورز میں بنا سکی۔ میچ بارش سے متاثر رہا۔ اینڈریو ہڈسن 46 ٹاپ اسکورر رہے۔ رچرڈ ایلنگورتھ نے 2 اور سمال نے بھی 2 وکٹ حاصل کیے۔ میچ کا مکمل اسکور کارڈ ملاحضہ کیجئیے۔
فائنلترميم
ٹاس پاکستان نے جیتا۔ مرد میدان وسیم اکرم رہے۔
پاکستان (6/249) 50 اوورز میں 22 دوڑوں سے جیتا۔ عمران خان 72 جبکہ جاوید میانداد نے 58 دوزیں بنائیں۔ ڈیرک پرنگل نے 3 ووکٹیں حاصل کیں۔
جواب میں انگلستان (6/227) 49.2 اوورز میں بناسکی۔ نیل فیئر برادر 62 ٹاپ اسکورر رہے۔ وسیم اکرم نے 3 اور مشتاق احمد نے بھی 3 وکٹ حاصل کیے۔ یہ دوسرا عالمی کپ اور فائنل تھا جو انگلستان سے باہر کھیلا گيا، جبکہ آسٹریلیا میں یہ پہلی بار کھیلا گیا، اس مقابلہ کو دیکھنے کے لیے 87,182 تماشائی آئے جو اس وقت تک کی سب سے بڑی کرکٹ تماشائیوں کی تعداد تھی۔
شماریاتترميم
دوڑیں | کھلاڑی | مقابلے |
---|---|---|
456 | مارٹن کرو | 9 |
437 | جاوید میانداد | 9 |
410 | Peter Kirsten | 8 |
368 | David Boon | 8 |
349 | رمیز راجہ | 8 |
وکٹیں | کھلاڑی | مقابلے |
---|---|---|
18 | وسیم اکرم | 10 |
16 | ایئن بوتھم | 10 |
16 | مشتاق احمد | 9 |
16 | Chris Harris | 9 |
14 | Eddo Brandes | 8 |
بیرونی روابطترميم
مزید دیکھیےترميم
حوالہ جاتترميم
- ↑ Williamson، Martin (17 March 2007). "Ruling an impossible target". Cricinfo. 25 مارچ 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 28 اپریل 2007.
- ↑ "Captains of 1992 Cricket World Cup". 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2011.
- ↑