یوم جمہوریہ بھارت
یوم جمہوریہ بھارت بھارت کی ایک قومی تعطیل ہے جسے ملک بھر میں منایا جاتا ہے۔ اس دن کی اہمیت یہ ہے کہ حکومت ہند ایکٹ جو 1935ء سے نافذ تھا منسوخ کر کے آئین ہند کا نفاذ عمل میں آیا اور آئین ہند کی عمل آوری ہوئی۔[1] دستور ساز اسمبلی نے آئین ہند کو 26 نومبر 1949ء کو اخذ کیا اور 26 جنوری 1950ء کو تنفیذ کی اجازت دے دی۔ آئین ہند کی تنفیذ سے بھارت میں جمہوری طرز حکومت کا آغاز ہوا۔
یوم جمہوریہ | |
---|---|
مدراس ریجمنٹ میں سالانہ یوم جمہوریہ میں پریڈ کرتے ہوئے فوجی۔ تصویر 2004۔ | |
منانے والے | بھارت |
تقریبات | پریڈ، اسکولوں میں مٹھائی تقسیم اور ثقافتی رقص۔ |
تاریخ | 26 جنوری |
تکرار | سالانہ |
بھارت میں عوامی تعطیلات کی اہم اور لازمی تین تعطیلات میں سے ایک یوم جموریہ ہے۔ دیگر دو تعطیلات یوم آزادی بھارت اور گاندھی جینتی ہیں۔
تاریخ
ترمیمبھارت 15 اگست 1947ء کو آزاد ہوا۔ اس کے پس منظر میں بھارت کی تحریک آزادی رہی اور انڈین نیشنل کانگریس کا رول خاصا موثر رہا۔
بھارت بھارت آزادی ایکٹ (10 & 11 Geo 6 c. 30)، جو ایک پارلیمانی دفعہ تھا، اس کے تحت برطانیہ سے آزادی حاصل کی۔ یہ ایک ملک نہیں بلکہ برطانیہ کے زیر اقتدار کئی ممالک تھے جو متفرق تاریخوں میں آزاد ہوئے۔ لیکن 1947ء میں بھارت اور پاکستان دو ممالک آزادی کے بعد قائم کیے گئے۔ برطانوی زیر اقتدار ممالک کو کامن ویلتھ اقوام بھی کہتے ہیں۔[2]
تقریبات و اجلاس
ترمیماہم اور خاص یوم جمہوریہ تقریبات نئی دہلی میں منعقد کی جاتی ہیں۔ اس دن بھارتی صدر جمہوریہ کی زیر صدارت اور موجودگی میں یہ تقریبات اور اجلاس بڑے ہی دھوم دھام سے منائے جاتے ہیں۔ ان تقریبات کا اہم مقصد بھارت کو خراج پیش کرنا ہوتا ہے۔
2014ء کے پینسٹھویں یوم جمہوریہ تقریبات میں، مہاراشٹر کے پروٹوکول ڈپارٹمنٹ نے اس اجلاس کو شہر ممبئی میں مرائن ڈرائیو علاقے میں منعقد کیا تھا۔
دہلی یوم جمہوریہ پریڈ
ترمیمبھارت کے دار الحکومت نئی دہلی میں واقع رئسینا ہلز اور راشٹراپتی بھون کے قریب یہ تقریبات منعقد ہوتی ہیں۔ اسی علاقہ میں راج پتھ (شاہراہ) اور انڈیا گیٹ باب ہند بھی واقع ہے۔[3] اس تقریب کی شروع میں وزیر اعظم گلدستوں سے باب ہند کے پاس، گمنام شہید فوجیوں کو خراج پیش کرتے ہیں اور فوجیوں کی شہادت کو یاد کیا اور خراج پیش کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد صدر ہند اس تقریب میں شریک ہوتے ہیں۔
باجے اور ساز بازی
ترمیمیہ تقریب اس وقت منعقد ہوتی ہے جب دفتری طور پر یوم جمہوریہ تقریبات کا اختتام ہو جاتا ہے۔ یہ تقریب 29 جنوری کو منعقد کی جاتی ہے، جو یوم جمہوریہ کا تیسرا دن ہوتا ہے۔ اس تقریب میں بھارت کی فوجی طاقتیں بھارتی فوج، بھارتی بحریہ اور فضائیہ کے بینڈ (باجے اور ساز) پیش کیے جاتے ہیں۔ اس تقریب کا انعقاد رئیسینا ہلز اور اس کے نزدیک واقع وجے چوک پر ہوتا ہے۔
اس اجلاس کی صدارت بھارت کے صدر کرتے ہیں۔ جیسے ہی صدر صاحب اس مقام پر پہنچتے ہیں، قومی سلامی دی جاتی ہے اور جن گن من گایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملیٹری بینڈ بجائے جاتے ہیں، جن میں مختلف اقسام کے طاش، نقارے، ساز، باجے، ٹرمپیٹ شامل ہیں۔
اس ترانے کے علاوہ مہاتما گاندھی کا گیت گایاجاتا ہے اور آخر میں ہندی ترانہ سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا گایا جاتا ہے۔[4][4][5][5][6][6]
نگار خانہ
ترمیم-
راشٹرا پتی بھون کو یوم جمہوریہ کے موقع پر سجایا گیا ہے۔
-
بھارتی پرچم کے رنگ برنگے غبارے دیکھیے جا سکتے ہیں۔
مہمانان خصوصی
ترمیم1950ء سے بھارت اپنی ان تقریبات میں دنیا کے مختلف ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم کو بحیثیت مہمان خصوصی مدعو کرتا آ رہا ہے۔ ان تقریبات کے اجلاسات مختلف مقامات پر منعقد ہوتے جاتے ہیں، [7] خصوصاً یہ اجلاس دہلی کے راج پتھ (شاہراہ) پر منعقد ہوتا ہے۔[7] مہمان ملک کی حیثیت سے اس ملک کو مدعو کیا جاتا ہے، جس کا تعلق بھارت کے ثقافتی، اقتصادی اور سیاسی رجحانات پر مبنی ہے۔ بالخصوص، غیر جانبدار اور مشرقی بلاک کے ممالک۔ سرد جنگ کے دوران بھی مغربی ممالک کو مدعو کیا گیا۔ خاص طور پر پاکستانی وزیر برائے غذا و کاشتکاری 1965ء کے اجلاس میں شریک رہے۔ ایک سے زیادہ مرتبہ مدعو کیے جانے والے ممالک میں بھوٹان، سری لنکا، روس، فرانس اور برطانیہ شامل ہیں۔ غیر جانبدار ممالک جیسے نائجیریا، یوگوسلیویا، ماریشس بھی شامل ہیں۔
دیگر مقامات پر تقریبات
ترمیمملک بھر میں ہر ریاست، ضلع اور یہاں تک کے اسکول اور مدارس میں بھی یہ تقریبات منائی جاتی ہیں۔ ملک کے باہر بھی، وہ ممالک اور مقامات جہاں بھارتی عوام رہتے ہیں، یہ تقریبات منائی جاتی ہیں۔
اسکولوں، مذہبی مدارس اور تعلیم گاہوں کو خوب سجایا جاتا ہے، طلبہ کے لیے یہ عید جیسا موقع ہے۔ ایک ہفتہ پہلے سے تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں، رنگ برنگے کاغذی ڈیزائن سے اسکولوں کو سجایا جاتا ہے، اسکول کے باغات اور میدانوں کو بھی سجایا جاتا ہے، مقابلے رکھے جاتے ہیں، خواہ وہ مقابلے کھیل کے میدان کے ہوں یا پھر ادبی اور سائنسی۔ جیتنے والے طلبہ کو انعامات اور اسناد (میرٹ سرٹیفکیٹس) دئے جاتے ہیں۔ این۔ سی۔ سی۔ یا پھر کوئی ونگ اگر اسکول میں ہو جیسے، ایئر ونگ، سکاؤٹس ایند گائڈس، نیشنل گرین کور یا پھر کوئی ایسا خصوصی گروپ ہو تو ان کی پریڈز پیش کی جاتی ہیں۔ جھنڈا (پرچم) لہرایا جاتا ہے اور اس کو سلامی دی جاتی ہے۔ مٹھائیاں تقسیم، تقاریر، انعامات، پھر ثقافتی پروگرام وغیرہ کا انعقاد۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Introduction to Constitution of India"۔ Ministry of Law and Justice of India۔ 29 July 2008۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اکتوبر 2008
- ↑ "Indian Independence Act 1947"۔ The National Archives, Her Majesty's Government۔ 16 فروری 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جولائی 2012
- ↑ "India Celebrates 63rd Republic Day"۔ Efi-news.com۔ Eastern Fare۔ 26 January 2012۔ 10 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جولائی 2012
- ^ ا ب "Curtain Raiser – Beating Retreat Ceremony 2011"۔ Ministry of Defence۔ 28 January 2011۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2015
- ^ ا ب "Beating Retreat weaves soul-stirring musical evening"۔ The Times of India۔ 29 Jan 2011۔ 10 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2015
- ^ ا ب "Martial music rings down the curtain"۔ The Times of India.۔ 30 Jan 2011۔ 04 نومبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2015
- ^ ا ب "Yog Sandesh Jan-10 English"۔ Scribd.com۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ "Selected works of Jawaharlal Nehru" (PDF)۔ claudearpi.net
- ↑ http://web.archive.org/web/20050205163551/http://www.dawn.com/2005/01/31/fea.htm
- ↑ Mannaraswamighala Sreeranga Rajan (1964)۔ "India in world affairs, 1954-56"
- ↑ B. R Deepak (2005-01-01)۔ "India & China, 1904-2004: A century of peace and conflict"۔ ISBN 9788178271125
- ↑ Rajendra Prasad (1984)۔ "Dr. Rajendra Prasad: Correspondence and Select Documents"۔ ISBN 9788170230021
- ↑ "Pandit Jawaharlal Nehru, News Photo, Her Majesty Queen Elizabeth be"۔ Timescontent.com۔ 1961-01-26۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ "Indian Information"۔ 1962
- ↑ "visit to New Delhi of Mr Kosygin on the occasion of Republic Day - Google zoeken"۔ Google.com۔ 2013-11-02۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ "Asian Recorder"۔ 1969
- ↑ "India"۔ 1971
- ↑ "Foreign Affairs Record"۔ 1972
- ↑ Sir Stanley Reed (1974)۔ "The Times of India Directory and Year Book Including Who's who"
- ↑ "Indian and Foreign Review"۔ 1973
- ↑ Lok Sabha (1975)۔ "Lok Sabha Debates"
- ↑ http://www.ambafrance-au.org/france_australie/spip.php?article1521[مردہ ربط]
- ↑ "The Eastern Economist"۔ 1977
- ↑ "Patrick J. Hillery"۔ Clarelibrary.ie۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ "Bilateral Visits"۔ Hcindia-au.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ "MEA | MEA Links : Indian Missions Abroad"۔ Mealib.nic.in۔ 2013-09-23۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ "MEA | MEA Links : Indian Missions Abroad"۔ Mealib.nic.in۔ 2013-09-23۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ "MEA | MEA Links : Indian Missions Abroad"۔ Mealib.nic.in۔ 2013-09-23۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ "MEA | MEA Links : Indian Missions Abroad"۔ Mealib.nic.in۔ 2013-09-23۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ "Sorry for the inconvenience" (PDF)۔ Mea.gov.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ "Sorry for the inconvenience"۔ Mea.gov.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ "meacommunity.org"۔ meacommunity.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ "meacommunity.org"۔ meacommunity.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ "meacommunity.org"۔ meacommunity.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ http://www.indianexpress.com/news/choosing-rday-chief-guest-behind-the-warm-welcome-a-cold-strategy/571348/6
- ^ ا ب پ ت "Choosing R-Day chief guest: Behind the warm welcome, a cold strategy"۔ Indian Express۔ 2010-01-25۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ "General South African History timeline" sahistory.org.za Accessed on 13 June 2008.
- ^ ا ب پ ت "Choosing R-Day chief guest: Behind the warm welcome, a cold strategy"۔ Indian Express۔ 2010-01-25۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ^ ا ب پ ت "Choosing R-Day chief guest: Behind the warm welcome, a cold strategy"۔ Indian Express۔ 2010-01-25۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ^ ا ب پ ت ٹ ث "Choosing R-Day chief guest: Behind the warm welcome, a cold strategy"۔ Indian Express۔ 2010-01-25۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ "Choosing R-Day chief guest: Behind the warm welcome, a cold strategy"۔ Indian Express۔ 2010-01-25۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ "Indonesian President next R-Day parade chief guest - Rediff.com India News"۔ News.rediff.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ "Indonesian President next R-Day parade chief guest – Rediff.com India News"۔ Rediff.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2012
- ↑ New Delhi, 2 Dec (IANS) (20 January 2012)۔ "Thai PM to be chief guest on India's Republic Day"۔ Deccan Herald۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2012
- ↑ "India invites King of Bhutan as chief guest at Republic Day celebrations"۔ Ibnlive.in.com۔ 2013-01-26۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ "India likely to Japanese Prime Minister Shinzo Abe as Republic Day chief guest : India, News - India Today"۔ Indiatoday.intoday.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ↑ <script>(function(d, s, id) { var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = "//connect.facebook.net/en_US/all.js#xfbml=1"; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); }(document, 'script', 'facebook-jssdk'));</script>
<a href="https://www.facebook.com/narendramodi/photos/a.10150164299700165.421791.177526890164/10154927351260165/?type=1">Post</a> by <a href="https://www.facebook.com/narendramodi">Narendra Modi</a>.