2021/ہفتہ 01 [ترمیم]

عامر خان ایک بھاتی اداکار، فلم پروڈیوسر، ہدایت کار، پس پردہ گلوکار، منظر نویس اور ٹی وی شخصیت ہیں۔ عامر آٹھ سال کی عمر میں اپنے ماموں ناصر حسین کی فلم یادوں کی بارات(1973ء) میں پہلی دفعہ سامنے آئے۔1983 میں انہوں نے پرنویا میں معاون ہدایت کار اور اداکار کے طور پر کام کیا یہ فلم ایک مختصر فلم تھی جس کی ادیتا بھتٹاچریا نے ہدایت کاری کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے عامر کی فلم منزل منزل (1984ء) اور زبردست (1985ء) کی ہدایت کاری کرنے میں ان کی مدد کی۔ بلوغت کی بعد عامر کی پہلی تجرباتی فلم ایک سماجی فلم تھی جس کا نام ہولی تھا جسے 1984ء میں بنایا گیا۔

عامر نے سب سے اہم کردار پہلے پہل مشہور فلم قیامت سے قیامت تک (1988ء) میں جوہی چاولہ کے مقابل میں نبھایا۔ انکی سنسنی خیز فلم راکھ (1989ء) میں ان کی اداکاری سے انہوں نے 36 ویںنیشنل فلم ایوارڈ میں ایک اہم مقام پایا۔

2021/ہفتہ 02 [ترمیم]

ائمہ اثنا عشریہ یا بارہ امام شیعہ فرقوں بارہ امامی، علوی اور اہل تشیع کے نزدیک پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سیاسی اور روحانی جانشین ہیں۔ بارہ امامی الہیات کے مطابق یہ بارہ امام بنی نوع انسان کے لیے ناصرف مثالی، عدل و انصاف کے ساتھ حکومت کرنے کا حق و اہلیت رکھتے ہیں بل کہ یہ شریعت اور قرآن کی بھی اکمل تاویل کر سکتے ہیں۔ نبی اور ان ائمہ کی سنت کی پیروی ان کے پیروکاروں کو ضرور کرنی چاہیے تاکہ وہ غلطیوں اور گناہوں سے بچ سکیں، امام ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ معصوم اور خطا سے پاک ہوں اور ان کی پیغمبر اسلام سے جانشینی گذشتہ امام کی نص (وصیت) سے ثابت ہو۔

2021/ہفتہ 03 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 03

2021/ہفتہ 04 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 04

2021/ہفتہ 05 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 05

2021/ہفتہ 06 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 06

2021/ہفتہ 07 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 07

2021/ہفتہ 08 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 08

2021/ہفتہ 09 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 09

2021/ہفتہ 10 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 10

2021/ہفتہ 11 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 11

2021/ہفتہ 12 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 12

2021/ہفتہ 13 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 13

2021/ہفتہ 14 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 14

2021/ہفتہ 15 [ترمیم]

عامر خان ایک بھاتی اداکار، فلم پروڈیوسر، ہدایت کار، پس پردہ گلوکار، منظر نویس اور ٹی وی شخصیت ہیں۔ عامر آٹھ سال کی عمر میں اپنے ماموں ناصر حسین کی فلم یادوں کی بارات(1973ء) میں پہلی دفعہ سامنے آئے۔1983 میں انہوں نے پرنویا میں معاون ہدایت کار اور اداکار کے طور پر کام کیا یہ فلم ایک مختصر فلم تھی جس کی ادیتا بھتٹاچریا نے ہدایت کاری کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے عامر کی فلم منزل منزل (1984ء) اور زبردست (1985ء) کی ہدایت کاری کرنے میں ان کی مدد کی۔ بلوغت کی بعد عامر کی پہلی تجرباتی فلم ایک سماجی فلم تھی جس کا نام ہولی تھا جسے 1984ء میں بنایا گیا۔

عامر نے سب سے اہم کردار پہلے پہل مشہور فلم قیامت سے قیامت تک (1988ء) میں جوہی چاولہ کے مقابل میں نبھایا۔ انکی سنسنی خیز فلم راکھ (1989ء) میں ان کی اداکاری سے انہوں نے 36 ویںنیشنل فلم ایوارڈ میں ایک اہم مقام پایا۔

2021/ہفتہ 16 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 16

2021/ہفتہ 17 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 17

2021/ہفتہ 18 [ترمیم]

عامر خان ایک بھاتی اداکار، فلم پروڈیوسر، ہدایت کار، پس پردہ گلوکار، منظر نویس اور ٹی وی شخصیت ہیں۔ عامر آٹھ سال کی عمر میں اپنے ماموں ناصر حسین کی فلم یادوں کی بارات(1973ء) میں پہلی دفعہ سامنے آئے۔1983 میں انہوں نے پرنویا میں معاون ہدایت کار اور اداکار کے طور پر کام کیا یہ فلم ایک مختصر فلم تھی جس کی ادیتا بھتٹاچریا نے ہدایت کاری کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے عامر کی فلم منزل منزل (1984ء) اور زبردست (1985ء) کی ہدایت کاری کرنے میں ان کی مدد کی۔ بلوغت کی بعد عامر کی پہلی تجرباتی فلم ایک سماجی فلم تھی جس کا نام ہولی تھا جسے 1984ء میں بنایا گیا۔

عامر نے سب سے اہم کردار پہلے پہل مشہور فلم قیامت سے قیامت تک (1988ء) میں جوہی چاولہ کے مقابل میں نبھایا۔ انکی سنسنی خیز فلم راکھ (1989ء) میں ان کی اداکاری سے انہوں نے 36 ویںنیشنل فلم ایوارڈ میں ایک اہم مقام پایا۔

2021/ہفتہ 19 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 19

2021/ہفتہ 20 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 20

2021/ہفتہ 21 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 21

2021/ہفتہ 22 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 22

2021/ہفتہ 23 [ترمیم]

لتا منگیشکر بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں 28 ستمبر 1929ء کو پیدا ہوئیں۔ بھارت رتن اعزاز یافتہ بھارت کی نامور گلوکارہ لتا منگیشکر نے ہیما سے لتا منگیشکر تک کا سفر انتہائی محنت اور جانفشانی سے طے کرتے ہوئے قومی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔ لتا کا بطور گلوکارہ اور اداکارہ  فلموں میں آغاز 1942ء میں مراٹھی فلم ’’کیتی هسال‘‘ سے ہوا۔ لیکن بدقسمتی سے یہ گیت فلم میں شامل نہیں کیا گیا۔ سال 1942ء میں لتا منگیشکر کے والد دینا ناتھ کی دفات کے بعد لتا نے کچھ برسوں تک ہندی اور مراٹھی فلموں میں کام کیا۔ لیکن لتا کی منزل تو گانے اور موسیقی ہی تھے۔ بچپن ہی سے سنگیت کا شوق تھا اور موسیقی میں ان کی دلچسپی تھی۔ لتا کو بھی سنیما کی دنیا میں کیریئر کے ابتدائی دنوں میں کافی جدوجہد کرنی پڑی۔ ان کی پتلی آواز کی وجہ سے آغاز میں موسیقار فلموں میں ان کو گانے سے سے منع کر دیتے تھے۔ لیکن اپنی لگن کے زور پر اگرچہ آہستہ آہستہ انہیں کام اور شناخت دونوں ملنے لگے۔

2021/ہفتہ 24 [ترمیم]
لندن انڈرگراؤنڈ
لندن انڈرگراؤنڈ

لندن انڈرگراؤنڈ مملکت متحدہ میں ریپڈ ٹرانزٹ نقل و حمل کا ایک نظام ہے جو لندن عظمیٰ اور اس کی ہوم کاؤنٹیز بکنگھمشائر، ایسیکس اور ہارٹفورڈشائر کو خدمات فراہم کرتا ہے۔ اس کے پہلے سیکشن کا افتتاح 1863ء میں ہوا۔ جو اسے دنیا کا سب سے قدیم زیر زمین میٹرو سسٹم بناتا ہے، اگرچہ موجودہ نیٹ ورک کا تقریباً 55 فیصد سطح زمین سے اوپر ہے۔

اس نظام میں گیارہ لائنیں شامل ہیں۔ بیکرلو لائن، سینٹرل لائن، سرکل لائن، ڈسٹرکٹ لائن، جوبلی لائن، میٹروپولیٹن لائن، شمالی لائن، وکٹوریہ لائن، واٹرلو و سٹی لائن اور ہیمرسمتھ و سٹی لائن۔

اس نظام کا بیشتر حصہ دریائے ٹیمز کے شمال میں ہے جبکہ چھ لندن کے بورو شہر کے جنوب میں لندن انڈرگراؤنڈ کی خدمات حاصل نہیں ہیں۔ لندن بورو ہیکنی جو شمال کی طرف ہے اس کی سرحد پر دو اسٹیشن ہیں۔ سینٹرل لائن کی شمال مشرقی حد پر میں کچھ اسٹیشن ایسیکس کے اپنگ فارسٹ ضلع میں اور میٹروپولیٹن لائن کے شمال مغربی اختتام پر کچھ اسٹیشن ہارٹفورڈشائر کے اضلاع تھری ریورز، واٹفورڈ اور بکنگھمشائر کونسل میں ہیں۔ دو ایسی مثالیں ہیں جہاں دو الگ الگ اسٹیشن ایک ہی نام کے ہیں۔

2021/ہفتہ 25 [ترمیم]
بھارت کی ریاستوں اور یونین علاقوں کی فہرست بلحاظ آبادی
بھارت کی ریاستوں اور یونین علاقوں کی فہرست بلحاظ آبادی

بھارت میں کل 28 ریاستیں اور 8 یونین علاقے ہیں۔ 2011ء تک بھارت کی کل آبادی 1.2 ارب ہے اور بلحاظ آبادی یہ چین کے بعد دوسرا بڑا ملک ہے۔ بھارت کے پاس ت ممالک عالمی رقبہ کا کل 2.4% حصہ ہے اور یہاں عالمی آبادی کا کل 17.5% حصہ مقیم ہے۔ سندھ و گنگ کا میدان کا میدان دنیا کے زرخیز ترین میدانی علاقوں میں سے ایک ہے اور اسی لیے اسے دنیا کے آباد ترین خطوں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مشرقی ساحلی میدان اور مغربی ساحلی میدان بشمول سطح مرتفع دکن بھی بھارت کے زرخیز علاقوں میں سے ایک ہے۔ مغربی راجستھان میں صحرائے تھار دنیا کے آباد ترین صحراؤں میں سے ایک ہے۔ شمال اور شمال مشرقی بھارت میں واقع سلسلہ کوہ ہمالیہ زرخیز وادیوں اور سرد ریگستان پر مشتمل ہے۔ ان علاقوں میں طبعی رکاوٹوں کے سبب آبادی نسبتا کم ہے۔

2021/ہفتہ 26 [ترمیم]

عامر خان ایک بھاتی اداکار، فلم پروڈیوسر، ہدایت کار، پس پردہ گلوکار، منظر نویس اور ٹی وی شخصیت ہیں۔ عامر آٹھ سال کی عمر میں اپنے ماموں ناصر حسین کی فلم یادوں کی بارات(1973ء) میں پہلی دفعہ سامنے آئے۔1983 میں انہوں نے پرنویا میں معاون ہدایت کار اور اداکار کے طور پر کام کیا یہ فلم ایک مختصر فلم تھی جس کی ادیتا بھتٹاچریا نے ہدایت کاری کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے عامر کی فلم منزل منزل (1984ء) اور زبردست (1985ء) کی ہدایت کاری کرنے میں ان کی مدد کی۔ بلوغت کی بعد عامر کی پہلی تجرباتی فلم ایک سماجی فلم تھی جس کا نام ہولی تھا جسے 1984ء میں بنایا گیا۔

عامر نے سب سے اہم کردار پہلے پہل مشہور فلم قیامت سے قیامت تک (1988ء) میں جوہی چاولہ کے مقابل میں نبھایا۔ انکی سنسنی خیز فلم راکھ (1989ء) میں ان کی اداکاری سے انہوں نے 36 ویںنیشنل فلم ایوارڈ میں ایک اہم مقام پایا۔

2021/ہفتہ 27 [ترمیم]

سچن تندولکر سابق بھارتی کرکٹ کھلاڑی ہیں جنہیں اس دور کا سب سے بڑا کرکٹ کھلاڑی اور بلے باز ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ لگاتار رن بنانے والے کھلاڑی رہے ہیں اور انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ میں سب سے زیادہ رن اسکور کیے ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ کے ذریعے کرائے گئے ٹیسٹ کرکٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی میں سب سے زیادہ سنچریاں (100 یا اس سے زیادہ رن) بنائے ہیں۔ انہوں نے ٹیسٹ مقابلوں میں 51 سنچریاں اور ایک روزہ کرکٹ میں 49 سنچریاں لگا کر کل 100 سنچریوں کا ریکارڈ اپنے نام کیا ہے اور یہ کارنامہ دنیائے کرکٹ میں اب تک کوئی کرکٹ کھلاڑی نہیں کر پایا ہے۔ 2012ء میں انہوں نے بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف 144 رن بنا کر اپنی 100ویں سنچری مکمل کی۔

سچن نے اپنے ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز 1989ء میں کیا اور اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری 1990ء میں انگلستان قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ میں 199 رن ناٹ آوٹ بنا کر کی۔ ٹیسٹ کرکٹ میں سچن نے تمام ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے ممالک کے خلاف سنچریاں بنائی ہیں اور ان سب کے خلاف 150 بنانے والے وہ محض دوسرے بلے باز ہیں۔ انہوں نے زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم کے علاوہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک کے کم از کم ایک گراونڈ پر سنچری ضرور لگائی ہے۔

مکمل فہرست دیکھیں

2021/ہفتہ 28 [ترمیم]

گرمائی اولمپکس 1896ء جدید دور کے پہلے اولمپکس تھے — جو 6 تا 15 اپریل 1896ء کو ایتھنز، مملکت یونان میں منعقد ہوئے۔ کل 241 کھلاڑی 14 ممالک سے 9 کھیلوں کے 43 مقابلوں میں شریک ہوئے۔

شریک چودہ ممالک میں سے دس نے تمغے حاصل کیے، مخلوط ٹیموں (یعنی متعدد ممالک کے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیمیں) کے تین تمغے اس کے سوا تھے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا نے سب سے زیادہ 11 طلائی تمغے جیتے، امریکا کے صرف 14 کھلاڑیوں نے 3 کھیلون میں حصہ لیا تھا، جب کہ میزبان ملک، یونان کے 169 کھلاڑیوں نے 9 کھیلوں میں حصہ لیا اور مجموعی طور پر سب سے زیادہ 46 تمغے جیتے، یونان سب سے زیادہ چاندی کے17 اور کانسی کے 19 تمغے جیتنے والا ملک تھا، اس کا امریکا سے صرف ایک طلائی تمغا کم تھا، جب کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا سے اس کے 155 کھلاڑی زیادہ تھے۔

2021/ہفتہ 29 [ترمیم]
بھارت کی ریاستوں اور یونین علاقوں کی فہرست بلحاظ آبادی
بھارت کی ریاستوں اور یونین علاقوں کی فہرست بلحاظ آبادی

بھارت میں کل 28 ریاستیں اور 8 یونین علاقے ہیں۔ 2011ء تک بھارت کی کل آبادی 1.2 ارب ہے اور بلحاظ آبادی یہ چین کے بعد دوسرا بڑا ملک ہے۔ بھارت کے پاس ت ممالک عالمی رقبہ کا کل 2.4% حصہ ہے اور یہاں عالمی آبادی کا کل 17.5% حصہ مقیم ہے۔ سندھ و گنگ کا میدان کا میدان دنیا کے زرخیز ترین میدانی علاقوں میں سے ایک ہے اور اسی لیے اسے دنیا کے آباد ترین خطوں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مشرقی ساحلی میدان اور مغربی ساحلی میدان بشمول سطح مرتفع دکن بھی بھارت کے زرخیز علاقوں میں سے ایک ہے۔ مغربی راجستھان میں صحرائے تھار دنیا کے آباد ترین صحراؤں میں سے ایک ہے۔ شمال اور شمال مشرقی بھارت میں واقع سلسلہ کوہ ہمالیہ زرخیز وادیوں اور سرد ریگستان پر مشتمل ہے۔ ان علاقوں میں طبعی رکاوٹوں کے سبب آبادی نسبتا کم ہے۔

2021/ہفتہ 30 [ترمیم]

گرمائی اولمپکس 1896ء جدید دور کے پہلے اولمپکس تھے — جو 6 تا 15 اپریل 1896ء کو ایتھنز، مملکت یونان میں منعقد ہوئے۔ کل 241 کھلاڑی 14 ممالک سے 9 کھیلوں کے 43 مقابلوں میں شریک ہوئے۔

شریک چودہ ممالک میں سے دس نے تمغے حاصل کیے، مخلوط ٹیموں (یعنی متعدد ممالک کے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیمیں) کے تین تمغے اس کے سوا تھے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا نے سب سے زیادہ 11 طلائی تمغے جیتے، امریکا کے صرف 14 کھلاڑیوں نے 3 کھیلون میں حصہ لیا تھا، جب کہ میزبان ملک، یونان کے 169 کھلاڑیوں نے 9 کھیلوں میں حصہ لیا اور مجموعی طور پر سب سے زیادہ 46 تمغے جیتے، یونان سب سے زیادہ چاندی کے17 اور کانسی کے 19 تمغے جیتنے والا ملک تھا، اس کا امریکا سے صرف ایک طلائی تمغا کم تھا، جب کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا سے اس کے 155 کھلاڑی زیادہ تھے۔

2021/ہفتہ 31 [ترمیم]
ملبورن کرکٹ گراؤنڈ
ملبورن کرکٹ گراؤنڈ

مارچ 1877ء میں آسٹریلیا اور انگلستان کے درمیان میں پہلا باضابطہ طور پر تسلیم شدہ ٹیسٹ میچ ملبورن کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا گیا۔ اس فہرست میں میدانوں بلحاظ تاریخ مرتب کیا گیا ہے جسے پہلے ٹیسٹ کرکٹ کے لیے ایک مقام کے طور پر استعمال کیا گیا۔ 8 جولائی 2009ء کو صوفیا گارڈنز کارڈف میں سواں ٹیسٹ مقام بنا۔

2021/ہفتہ 32 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 32

2021/ہفتہ 33 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 33

2021/ہفتہ 34 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 34

2021/ہفتہ 35 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 35

2021/ہفتہ 36 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 36

2021/ہفتہ 37 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 37

2021/ہفتہ 38 [ترمیم]

خواتین ٹوئنٹی/20 بیس اوور فی اننگز کا ایک کرکٹ میچ ہوتا ہے جس کا زیادہ سے زیادہ دورانیہ 150 منٹ ہوتا ہے۔ یہ میچ آئی سی سی کی جاری کردہ خواتین ٹوئنٹی/20 کرکٹ کی درجہ بندی میں 10 بہترین ٹیموں میں سے کسی بھی دو ٹیموں کے درمیان میں کھیلا جاتا ہے۔ پہلا خواتین ٹوئنٹی/20 کرکٹ میچ اگست 2004 کو انگلستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان میں کھیلا گیا۔ پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم نے اپنا پہلا ٹوئنٹی/20 میچ وائن یارڈ، ڈبلن کے مقام پر 2009 میں کھیلا اور یہ میچ آئرلینڈ سے 9 وکٹ سے ہار گئی۔

2014ء تک پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم نے 54 عالمی ٹی/20 میچ کھیلے اور تین کپتان تبدیل ہوئے۔ 2009ء میں پاکستان انگلستان میں منعقد ہونے والے خواتین ٹوئنٹی/20 کے اولین عالمی کپ خواتین ورلڈ ٹی/20 عالمی کپ کھیلنے والی آٹھ ٹیموں میں سے ایک ٹیم تھی۔ لیکن پاکستان ٹیم گروپ سٹیج سے آگے نہ بڑھ سکی۔ ثناء میر پاکستان کے لیے سب سے زیادہ میچ کھیلنے والی خاتون کھلاڑی ہیں۔ کیپ جو اب تک 52 میچ کھیل چکی ہیں۔ وہ 50 میچوں میں پاکستان کی قیادت بھی کر چکی ہیں۔

2009ء سے پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی 32 کھلاڑی ٹوئنٹی/20 میچ کھیل چکی ہیں۔

مکمل فہرست دیکھیں

2021/ہفتہ 39 [ترمیم]

خواتین ٹوئنٹی/20 بیس اوور فی اننگز کا ایک کرکٹ میچ ہوتا ہے جس کا زیادہ سے زیادہ دورانیہ 150 منٹ ہوتا ہے۔ یہ میچ آئی سی سی کی جاری کردہ خواتین ٹوئنٹی/20 کرکٹ کی درجہ بندی میں 10 بہترین ٹیموں میں سے کسی بھی دو ٹیموں کے درمیان میں کھیلا جاتا ہے۔ پہلا خواتین ٹوئنٹی/20 کرکٹ میچ اگست 2004 کو انگلستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان میں کھیلا گیا۔ پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم نے اپنا پہلا ٹوئنٹی/20 میچ وائن یارڈ، ڈبلن کے مقام پر 2009 میں کھیلا اور یہ میچ آئرلینڈ سے 9 وکٹ سے ہار گئی۔

2014ء تک پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم نے 54 عالمی ٹی/20 میچ کھیلے اور تین کپتان تبدیل ہوئے۔ 2009ء میں پاکستان انگلستان میں منعقد ہونے والے خواتین ٹوئنٹی/20 کے اولین عالمی کپ خواتین ورلڈ ٹی/20 عالمی کپ کھیلنے والی آٹھ ٹیموں میں سے ایک ٹیم تھی۔ لیکن پاکستان ٹیم گروپ سٹیج سے آگے نہ بڑھ سکی۔ ثناء میر پاکستان کے لیے سب سے زیادہ میچ کھیلنے والی خاتون کھلاڑی ہیں۔ کیپ جو اب تک 52 میچ کھیل چکی ہیں۔ وہ 50 میچوں میں پاکستان کی قیادت بھی کر چکی ہیں۔

2009ء سے پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی 32 کھلاڑی ٹوئنٹی/20 میچ کھیل چکی ہیں۔

مکمل فہرست دیکھیں

2021/ہفتہ 40 [ترمیم]

خواتین کا ٹیسٹ میچ ایک بین الاقوامی چار اننگز کا کرکٹ میچ ہوتا ہے جس میں دس سرکردہ ممالک میں سے دو کے مابین زیادہ سے زیادہ چار دن کا میچ ہوتا ہے۔ پہلا خواتین ٹیسٹ 1934ء میں انگلستان اور آسٹریلیا کے مابین کھیلا گیا تھا۔ 2014ء تک کے اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم 1998ء میں سری لنکا کے خلاف کولٹس کرکٹ کلب جس میں سے پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم نے دو میچ ہارے جبکہ ایک میچ ڈرا ہوا۔ بیس خواتین پاکستان کے لیے ٹیسٹ میچ کھیل چکی ہیں۔

2014ء تک کے اعداد و شمار کے مطابق، چار خواتین کھلاڑی ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ میچ کھیل چکی ہیں، وہ تینوں میچ کھیل چکی ہیں۔ پانچ کھلاڑی دو دو میچوں میں شریک ہوئی ہیں اور گیارہ کھلاڑی ایک ایک میچ کھیل چکی ہیں۔ شائزہ خان نے تینوں میچوں میں ٹیم کی کپتانی کی ہے۔ کرن بلوچ نے مجموعی طور پر سب سے زیادہ 6 اننگز سے 360 رنز بنائے ہیں۔ ان کا سب سے بڑا اسکور 242، جو ویسٹ انڈیز کے خلاف مارچ 2004ء میں کھیلا گیا تھا جو خواتین ٹیسٹ کرکٹ میں 2014ء سے اب تک کسی بھی بلے باز کا سب سے زیادہ سکور ہے۔ خان نے اس فارمیٹ میں کسی بھی دوسری پاکستانی بولر سے زیادہ وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں، انہوں نے 3 میچوں میں 19 بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔ وہ پاکستانی بالروں کے درمیان میں ایک اننگز میں باؤلنگ کے بہترین اعداد و شمار رکھتی ہیں جو 59 رن پر 7 وکٹیں ہیں۔ میچ میں 226 رنز دے کر 13 وکٹیں ٹیسٹ میں کسی بھی باؤلر کی بہترین کارکردگی ہے۔ خان، عروج ممتاز اور بتول فاطمہ نے تین تین کیچ لیے جو سب سے زیادہ ہیں۔ فاطمہ پاکستان کی طرف سب سے زیادہ 5 بار آؤٹ کرنے کا ریکارڈ رکھتی ہیں۔

مکمل فہرست دیکھیں

2021/ہفتہ 41 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 41

2021/ہفتہ 42 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 42

2021/ہفتہ 43 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 43

2021/ہفتہ 44 [ترمیم]

گرمائی اولمپکس 1896ء جدید دور کے پہلے اولمپکس تھے — جو 6 تا 15 اپریل 1896ء کو ایتھنز، مملکت یونان میں منعقد ہوئے۔ کل 241 کھلاڑی 14 ممالک سے 9 کھیلوں کے 43 مقابلوں میں شریک ہوئے۔

شریک چودہ ممالک میں سے دس نے تمغے حاصل کیے، مخلوط ٹیموں (یعنی متعدد ممالک کے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیمیں) کے تین تمغے اس کے سوا تھے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا نے سب سے زیادہ 11 طلائی تمغے جیتے، امریکا کے صرف 14 کھلاڑیوں نے 3 کھیلون میں حصہ لیا تھا، جب کہ میزبان ملک، یونان کے 169 کھلاڑیوں نے 9 کھیلوں میں حصہ لیا اور مجموعی طور پر سب سے زیادہ 46 تمغے جیتے، یونان سب سے زیادہ چاندی کے17 اور کانسی کے 19 تمغے جیتنے والا ملک تھا، اس کا امریکا سے صرف ایک طلائی تمغا کم تھا، جب کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا سے اس کے 155 کھلاڑی زیادہ تھے۔

2021/ہفتہ 45 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 45

2021/ہفتہ 46 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 46

2021/ہفتہ 47 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 47

2021/ہفتہ 48 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 48

2021/ہفتہ 49 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 49

2021/ہفتہ 50 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 50

2021/ہفتہ 51 [ترمیم]

محمود حسن دیوبندی جو شیخ الہند کے نام سے معروف ہیں، دار العلوم دیوبند کے پہلے شاگرد اور دار العوم کے بانی محمد قاسم نانوتوی کے تین ممتاز تلامذہ میں سے ایک تھے۔انہوں نے 1920ء میں علی گڑھ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے افتتاحی جلسے کی صدارت کی اور اس کا سنگِ بنیاد رکھا۔ محمود حسن دیوبندی کی پیدائش 1851ء میں بریلی میں ہوئی۔انہوں نے دار العلوم کے قیام سے قبل میرٹھ میں محمد قاسم نانوتوی سے تعلیم حاصل کی۔ جوں ہی محمد قاسم نانوتوی نے دیگر علما کے ہمراہ دار العلوم دیوبند قائم کیا، محمود حسن دیوبندی اس ادارے کے پہلے طالب علم بنے۔ ان کے استاذ محمود دیوبندی تھے۔انہوں نے 1873ء میں دار العلوم دیوبند سے اپنی تعلیم کی تکمیل کی۔

ابراہیم موسی شیخ الھند کے شاگردوں پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ان کے شاگردوں نے مدرسہ نیٹورک میں شہرت حاصل کی اور جنوبی ایشیاء میں عوامی زندگی کی بہتری کے لیے خدمت انجام دی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی جیسے مذہبی اعلیٰ تعلیم، سیاست اور اداروں کی تعمیر میں حصہ لیا۔ دار العلوم دیوبند میں تدریس کے دوران محمود حسن دیوبندی سے پڑھنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ محمود حسن دیوبندی کے شاگرد محمد الیاس کاندھلوی نے مشہور اصلاحی تحریک تبلیغی جماعت شروع کی۔ عبید اللہ سندھی نے ولی اللہی فلسفے کی تعلیم کے لیے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بیت الحکمہ سینٹر قائم کیا۔ محمد شفیع دیوبندی پاکستان کے قیام کے بعد وہاں کے مفتی اعظم کے عہدہ پر فائز ہوئے اور جامعہ دارالعلوم کراچی کی بنیاد رکھی۔ مناظر احسن گیلانی اپنی تصانیف کے لیے معروف ہوئے۔ ان کے شاگرد حافظ محمد احمد دار العلوم دیوبند کے 35 سال تک مہتمم رہے ۔

2021/ہفتہ 52 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 52