بلال اصغر دیوبندی
بلال اصغر دیوبندی (1335 – 1444ھ بہ مطابق 1935 – 2023ء) ایک ہندوستانی دیوبندی عالم، مبلغ، مصنف اور مترجم قرآن تھے۔ ان کو براہِ راست حسین احمد مدنی، محمد ابراہیم بلیاوی، محمد زکریا کاندھلوی، اعزاز علی امروہی اور محمد طیب قاسمی جیسے اکابر علمائے دیوبند سے شرفِ تلمذ حاصل تھا اور ان کا ایک روحانی سلسلہ چار واسطے سے سید احمد شہید بریلوی سے جا ملتا ہے۔
بلال اصغر دیوبندی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 10 دسمبر 1935ء دیوبند، ضلع سہارنپور، برطانوی ہند |
تاریخ وفات | 19 جنوری 2023ء (88 سال) |
مدفن | قاسمی قبرستان |
شہریت | برطانوی ہند ڈومنین بھارت بھارت |
عملی زندگی | |
مادر علمی | دار العلوم دیوبند |
استاذ | حسین احمد مدنی ، محمد ابراہیم بلیاوی ، محمد اعزاز علی امروہوی ، محمد زکریا کاندھلوی |
پیشہ | فاضل ، مصنف ، معلم ، واعظ |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، عربی |
کارہائے نمایاں | واقعۃ الصحابہ شرح اردو حیاۃ الصحابہ، قصص القرآن (ہندی ترجمہ) |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی و تعلیمی زندگی
ترمیمولادت اور خاندانی پس منظر
ترمیمبلال اصغر دیوبندی 13 رمضان المبارک 1354ھ (بہ مطابق 10 دسمبر 1935ء[ا]) کو دیوبند، ضلع سہارنپور، اترپردیش (اس وقت کے صوجات متحدہ، برطانوی ہند) میں پیدا ہوئے تھے۔ بلال اصغر ان کا تاریخی نام ہے، جس سے ان کا ہجری سنہ ولادت نکلتا ہے۔[2][3]
ان کے والد عبد الاحد دیوبندی (1911–1979ء) اور ان کے دادا عبد السمیع دیوبندی (1878–1947ء) نے بھی دار العلوم دیوبند میں تدریسی خدمات انجام دی ہیں۔[4][5][6][7] ان کے نانا عبد الشکور دیوبندی (متوفّٰی: 1963ء[8]) مدرسہ علوم الشرعیہ، مدینہ منورہ میں مدرس تھے اور جنت البقیع میں خلیفۂ ثالث عثمان بن عفان کے مرقد کے نزدیک مدفون ہیں۔[9][10]
ان کے پر دادا ظہور الدین دیوبندی مجلس شوریٰ دار العلوم کے ابتدائی ارکان میں سے تھے اور وہ 1894 سے 1905ء تک مجلس شوریٰ دار العلوم کے رکن رہے۔[7] ان کے نانا عبد الشکور دیوبندی کے دادا عبد الخالق دیوبندی؛ شہرِ دیوبند کی مرکزی جامع مسجد[ب] کے شریک بانی[11][8][12] اور عبد الخالق دیوبندی کے والد شمس الدین دیوبندی؛ سید احمد شہید بریلوی کے خلیفہ و مُجاز،[13][پ] اور شریعت کا لٹھ نامی کتاب کے مصنف تھے۔[15]
بلال اصغر دیوبندی کے پرنانا نور الحسن دیوبندی مدرسہ امینیہ، دہلی کے استاذ حدیث رہے ہیں۔[16] نیز دار العلوم وقف دیوبند کے سابق شیوخِ حدیث نعیم احمد دیوبندی اور خورشید عالم دیوبندی بالترتیب ان کے سسر اور ہم زُلف تھے۔[2][3] وہ اپنے بھائیوں محمد سالم دیوبندی مرحوم اور محمد غانم قاسمی فاضلِ مدینہ یونیورسٹی و سابق مبعوث رابطۂ عالم اسلامی میں سب سے بڑے تھے۔[16][9][5]
تعلیم و تربیت
ترمیمبلال اصغر دیوبندی نے بغیر دیکھے قرآن کے دس پارے اپنے دادا عبد السمیع دیوبندی کے پاس حفظ کیے، اردو کی تعلیم اپنی والدہ مومنہ خاتون سے حاصل کی، پھر حفظ قرآن کی تکمیل شریف احمد گنگوہی کے پاس کی۔[2][3]
ابتدا تا انتہا انھوں نے عالمیت کی تعلیم دار العلوم دیوبند میں حاصل کی[2] اور 1375ھ بہ مطابق 1956ء میں دار العلوم سے سندِ فراغت حاصل کی،[17] اس کے بعد ایک سال افتا کیا اور پھر اپنے والد عبد الاحد دیوبندی کے حکم سے ایک سال تبلیغی جماعت میں لگایا۔[2][3]
ان کے اساتذہ و شیوخ میں حسین احمد مدنی، محمد ابراہیم بلیاوی، اعزاز علی امروہی، محمد زکریا کاندھلوی، بشیر احمد خان بلند شہری، عبد السمیع دیوبندی، فیض علی شاہ ہزاروی، محمد طیب قاسمی، عبد الشکور دیوبندی مہاجر مدنی، ظہور احمد دیوبندی، عبد الاحد دیوبندی، فخر الحسن مرادآبادی، اختر حسین دیوبندی، سید حسن دیوبندی، جلیل احمد کیرانوی، مبارک علی نگینوی، اصغر علی سہسپوری اور محمد حسین بہاری شامل ہیں۔[2][18][19]
بیعت و خلافت اور روحانی سلسلہ
ترمیمبلال اصغر دیوبندی؛ حسین احمد مدنی کے مشہور خلیفہ محمد علی باسکنڈی آسامی سے بیعت تھے اور تصوف میں ان کے خلیفہ و مُجاز بھی تھے، اسی طرح انھیں ان کے نانا عبد الشکور دیوبندی مہاجر مدنی سے بھی اجازت و خلافت حاصل تھی،[2] جن کا روحانی سلسلہ ان کے والد نور الحسن دیوبندی، پھر ان کے دادا عبد الخالق دیوبندی، پھر ان کے پردادا شمس الدین دیوبندی سے جا ملتا ہے،[7] جو سید احمد شہید بریلوی کے مرید و مُجاز تھے۔[13] عبد الشکور دیوبندی کے پوتے محمد فوزان دیوبندی بن محمد نعمان دیوبندی؛ دار العلوم دیوبند میں درجۂ حفظ کے استاذ[9][7] اور سید احمد بریلوی کے سلسلے سے بلال اصغر دیوبندی کے خلیفہ و مُجاز ہیں۔[2]
تدریس و دیگر خدمات
ترمیمبلال اصغر دیوبندی نے ابتدا میں کٹیسرہ، ضلع مظفر نگر کے کسی مدرسے میں تدریسی خدمات انجام دیں،[2] اس کے بعد 1383 تا 1386ھ دار العلوم دیوبند کے شعبۂ تبلیغ میں، پھر 1386 تا 1402ھ شعبۂ تنظیم و ترقی میں بحیثیت مبلغ خدمات انجام دیں۔[2][7][20][3] پھر انقلابِ دار العلوم دیوبند ہی کے زمانے یعنی 1402ھ بہ 1982ء سے دار العلوم میں ان کا تدریسی سلسلہ شروع ہوا اور 1444ھ بہ مطابق 2022ء یعنی وفات سے چند ماہ قبل تک انھوں نے دار العلوم دیوبند میں تقریباً بیالیس سالہ تدریسی عرصے کے اندر صرف، نحو، منطق، فقہ، تاریخ اور تفسیر کی کتابیں پڑھائی ہیں۔[2] ان کے خاندان نے مجموعی طور پر اب تک 111 سال دار العلوم میں تدریسی خدمات انجام دی ہیں۔ اخیر زمانے میں وفات سے پہلے چند ماہ سے آن لائن بیرونِ ہند؛ یہاں تک کہ شام و مصر جیسے عرب ممالک کے علما و طلبہ بھی ان کے سامنے کتبِ حدیث و فقہ کی سماع کے ذریعے ان سے اجازتِ حدیث و فقہ حاصل کر رہے تھے۔ حج/ عمرہ کے موقع پر بھی مکہ و مدینہ میں ہند و بیرون ہند کے علما نے ان سے اجازتِ حدیث حاصل کی ہوئی ہے۔[2]
وفات و اظہار تعزیت
ترمیمبلال اصغر دیوبندی کا انتقال اسلامی تقویم کے لحاظ سے تقریباً 90 سال اور گریگوری کیلنڈر کے مطابق 87 سال کی عمر میں 26 جمادی الاخری 1444ھ بہ مطابق 19 جنوری 2023ء کو طبیعت بگڑنے پر بغرضِ علاج مظفر نگر ہسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں ہوا، اگلے دن بہ روز جمعہ 27 جمادی الاخری 1444ھ بہ مطابق 20 جنوری 2023ء کو دار العلوم دیوبند کے احاطۂ مولسری میں مہتمم دار العلوم دیوبند ابو القاسم نعمانی نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور ان کے بھائی محمد غانم قاسمی فاضلِ مدینہ یونیورسٹی کے حکم و مشورے سے قبرستانِ قاسمی میں اپنے دادا عبد السمیع دیوبندی کے ہی قبر میں سپردِ خاک کیے گئے۔[21][22][23]
بلال اصغر دیوبندی کی غائبانہ نماز جنازہ مصر میں بھی ادا کی گئی۔[2] نیز ان کی وفات پر ابو القاسم نعمانی، سید ارشد مدنی، محمد سفیان قاسمی، عبد الخالق مدراسی، قمر عثمانی، ندیم الواجدی، احمد خضر شاہ مسعودی، محمود اسعد مدنی، خالد سیف اللہ گنگوہی، شاہ عالم گورکھپوری، عبید اقبال عاصم، محمد ساجد کُھجناوَری، فاروق اعظم قاسمی کے علاوہ شہرِ دیوبند کے علما و دانشوران اور ہند و بیرون ہند سے علما و تلامذہ نے غم و افسوس کا اظہار کیا۔[24][25][26][2][27]
قلمی خدمات
ترمیمبلال اصغر دیوبندی کی قلمی خدمات میں مندرجۂ ذیل کتابیں شامل ہیں:[2]
- الورود المسعود شرح سنن ابی داؤد
- المنار پر عربی حاشیہ
- قلیوبی کا اردو ترجمہ
- واقعۃ الصحابہ اردو ترجمہ حیاۃ الصحابہ
- قصص القرآن مصنفہ: حفظ الرحمن سیوہاروی کا ہندی ترجمہ
- ترجمۂ قرآن – جس میں اردو ترجمہ کے ساتھ مکمل قرآن کی ترکیب کی گئی ہے۔ (کمپیوٹرائزڈ، غیر مطبوعہ)
نوٹ
ترمیم- ↑ مطابقت تاریخ یہاں دیکھ سکتے ہیں عرب ممالک میں قمری تاریخ عموماً ایک دن آگے چلتی ہے تو 9 دسمبر کی بجائے 10 کا انتخاب کیا گیا۔ دستاویز میں بلال اصغر دیوبندی کی شمسی تاریخ ولادت درست درج نہیں ہے؛ مگر ہجری تقویم کے لحاظ سے ان کی سنہ ولادت توثیق شدہ اور محقق ہے اور چوں کہ ”بلال اصغر“ تاریخی نام ہے تو اس سے ترتیب ابجدی کی مدد سے ان کی ولادت کا قمری سال نکال کر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔[1]
- ↑ جامع مسجد کی بنیاد قیامِ دار العلوم دیوبند کے وقت 1283ھ بہ مطابق 1866ء میں رکھی گئی تھی اور چار سال بعد 1286ھ (بہ مطابق 1869ء یا 1870ء) میں اس کی تعمیر مکمل ہوئی۔[11]
- ↑ سید احمد شہید بریلوی 1818ء میں دیوبند آئے تھے۔[11][14]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ابو زرعہ فلاحی۔ "مضمون "الشيخ بلال أصغر ابن الشيخ عبد الأحد القاسمي الديوبندي" مع تبصرہ جات" (بزبان عربی مضمون و بزبان اردو و عربی تبصرہ)۔ دیوبند: دیوبند آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جنوری 2023ء
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ محمد روح الامین (25 جنوری 2023ء)۔ "مولانا بلال اصغر دیوبندیؒ: حیات و خدمات"۔ قندیل آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2023ء
- ^ ا ب پ ت ٹ محمد اللہ قیصر قاسمی (2 فروری 2023ء)۔ "اب دور جا چکا ہے وہ شاہِ گدانما (مولانا بلال اصغر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت)"۔ ملت ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 فروری 2023ء
- ↑ ظفیر الدین مفتاحی۔ مشاہیر علمائے دار العلوم دیوبند (1980ء ایڈیشن)۔ دار العلوم دیوبند: دفتر اجلاس صد سالہ۔ صفحہ: 58، 105–106
- ^ ا ب فضیل الرحمن ہلال عثمانی۔ بے میرے قابلِ احترام اساتذۂ کرام (2012ء ایڈیشن)۔ جامع مسجد، دیوبند: فیصل پبلیکیشنز۔ صفحہ: 126–129
- ↑ ندیم واصف حسین الواجدی۔ بے مثال شخصیت باکمال استاذ (2017ء ایڈیشن)۔ دیوبند: دار الکتاب۔ صفحہ: 38
- ^ ا ب پ ت ٹ محمد اللہ خلیلی قاسمی (اکتوبر 2020ء)۔ "مولانا عبد السمیع دیوبندی"، "مولانا عبد الاحد دیوبندی"، "مولانا عبد الشکور دیوبندی"، "اراکینِ مجلس شوریٰ"، "موجودہ اساتذۂ عربی"، "مدرسین درجہ حفظ"، "مبلغین دار العلوم"۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (دوسرا ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ صفحہ: 572، 631، 634، 753، 768، 776، 789
- ^ ا ب سید محبوب رضوی (1993ء)۔ "مولانا عبد الشکور دیوبندی"۔ تاریخ دار العلوم (جلد دوم) (دوسرا ایڈیشن)۔ دار العلوم دیوبند: ادارہ اہتمام۔ صفحہ: 111–113
- ^ ا ب پ خورشید حسن قاسمی۔ "مولانا عبد الاحد صاحب دیوبندی"، "مولانا عبد الشکور صاحب دیوبندی"۔ دار العلوم دیوبند اور دیوبند کی تاریخی شخصیات (1424ھ م 2003ء ایڈیشن)۔ جامع مسجد، دیوبند: مکتبہ تفسیر القرآن۔ صفحہ: 77–78، 91–92
- ↑ محمد عارف جمیل مبارکپوری (1442ھ م 2021ء)۔ "٤٦١-الديوبندي"۔ موسوعة علماء ديوبند (بزبان عربی) (پہلا ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ صفحہ: 207
- ^ ا ب پ سید محبوب رضوی (1972ء)۔ "سید احمد شہید"، "جامع مسجد"۔ تاریخ دیوبند (دیوبند اور دار العلوم کے حالات) (دوسرا ایڈیشن)۔ دیوبند: علمی مرکز۔ صفحہ: 205–207، 297–300
- ↑ عبد الشکور دیوبندی۔ التقریر للترمذی (تقریرِ ترمذی: محمود حسن دیوبندی) (1424ھ م 2003ء ایڈیشن)۔ دیوبند: مختار اینڈ کمپنی ناشرانِ اسلامی کتب۔ صفحہ: 23–24۔
ترمذی کے موجودہ عام نسخوں کے شروع میں جو شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی تقریرِ ترمذی شامل ہے، اس کے مرتب مولانا بلال اصغر دیوبندیؒ کے نانا اور بلال اصغر صاحب کے خلیفہ قاری محمد فوزان دیوبندی (استاذ حفظ دار العلوم دیوبند) کے دادا مولانا عبد الشکور دیوبندی مہاجر مدنیؒ تھے، جس کا علم بہ خوبی تقریر ترمذی کے صفحہ نمبر 23 کے حاشیے سے ہو جائے گا۔
- ^ ا ب ابو الحسن علی حسنی ندوی (2011ء)۔ سیرت سید احمد شہید۔ حصہ اول (نواں ایڈیشن)۔ لکھنؤ: مجلسِ تحقیقات و نشریاتِ اسلام۔ صفحہ: 165
- ↑ سلیم احمد دیوبندی (1424ھ بہ مطابق 2003ء)۔ "سید احمد شہید"۔ مستند تاریخ دیوبند (پہلا ایڈیشن)۔ حمید منزل، سفید مسجد، دیوبند: مکتبہ راہ اسلام۔ صفحہ: 129
- ↑ عبد الحئی حسنی (جون 1958ء)۔ "نماز جمعہ میں وعظ"، "سید صاحب کے ایک مرید (ریختہ پر ڈیجیٹل نسخے کا صفحہ: 102–103)"۔ دہلی اور اس کے اطراف (ایک سفرنامہ اور روزنامچہ انیسویں صدی کے آخر میں)۔ صفحہ: 80–81۔
ابو الحسن علی حسنی ندوی کے والد عبد الحئی حسنی لکھتے ہیں: ”...پھر جمعہ کے واسطے جامع مسجد آئے، مولوی خلیل احمد صاحب انبٹھوی مدرس دوم مدرسہ عربیہ نے نماز پڑھائی۔ اس کے بعد مولوی محمد زکریا صاحب نے وعظ فرمایا۔ یہ مولوی عبد الخالق صاحب کے بڑے صاحبزادے ہیں، اور مولوی عبد الخالق،صاحب مولوی مولوی شمس الدین مصنف ”شریعت کا لٹھ“ کے خلف الصدق ہیں۔ یہاں میں نے ان کو دریافت کیا، معلوم ہوا کہ وہ آج کل سیر و سفر میں ہیں۔“
- ^ ا ب عبید اقبال عاصم۔ "سید احمد شہید کے رفقائے دیوبند: مولوی شمس الدین"، "مولانا عبد الاحد صاحب"۔ دیوبند تاریخ و تہذیب کے آئینے میں (2019 ایڈیشن)۔ دیوبند: کتب خانہ نعیمیہ۔ صفحہ: 74–75، 289–290
- ↑ محمد طیب قاسمی ہردوئی۔ دار العلوم ڈائری لیل و نہار: فیضانِ شیخ الاسلام نمبر (2015ء ایڈیشن)۔ دیوبند: ادارہ پیغامِ محمود۔ صفحہ: 76۔
دیوبند میں محمود اسعد مدنی کے گھر کے سامنے مدنی مارکیٹ میں ہردوئی کے رہنے والے اخبار فروش اور سابقہ ماہنامہ پیغام محمود کے مدیر محمد طیب قاسمی نے مرغوب الرحمن بجنوری کے زمانۂ اہتمام میں ان کی اجازت سے دار العلوم دیوبند سے فضلائے دار العلوم دیوبند کا ریکارڈ حاصل کیا تھا اور اسی کو ترتیب دے کر اپنے ادارے ادارۂ پیغام محمود سے سلسلہ وار تلامذہ کی فہرست شائع کی اور 2015ء میں تلامذۂ شیخ الاسلام نمبر کو فیضان شیخ الاسلام کے نام سے شائع کیا، جس میں بلال اصغر دیوبندی کا سنہ فراغت 1375ھ لکھا ہوا ہے اور شعبان 1375ھ کو تحقیق کے مطابق 1956ء تھا۔ مطابقتِ سن دیکھیں
- ↑ "بلال أصغر الديوبندي"۔ موقع الشيخ محمد بن شمس الدين (بزبان عربی)۔ 20 جنوری 2023ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2023ء
- ↑ "الشيخ بلال أصغر بن الشيخ عبد الأحد بن الشيخ عبد السميع الأنصاري الديوبندي"۔ الموسوعة الإسلامية (بزبان عربی)۔ 25 جنوری 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2023ء
- ↑ محمد طیب قاسمی (جون 1965ء)۔ دار العلوم دیوبند کی صد سالہ زندگی (پہلا ایڈیشن)۔ دیوبند: دفتر اہتمام دار العلوم۔ صفحہ: 121
- ↑ "दारुल उलूम के वरिष्ठ उस्ताज़ मौलाना बिलाल असगर का इंतकाल" [دارالعلوم کے سینئر استاذ مولانا بلال اصغر کی وفات]۔ لائیو ہندوستان (بزبان ہندی)۔ 20 جنوری 2023ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2023ء
- ↑ "دارالعلوم دیوبند کے ہر دل عزیز اور استاذ الاساتذہ حضرت مولانا بلال اصغر صاحب کا اچانک انتقال"۔ ہندوستان اردو ٹائمز۔ دیوبند۔ 19 جنوری 2023ء۔ 25 جنوری 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2023ء
- ↑ فاروق اعظم قاسمی (20 جنوری 2023ء)۔ "آہ مولانا بلال اصغر دیوبندی رحمہ اللہ"۔ قندیل آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2023ء
- ↑ رضوان سلمانی (21 جنوری 2023ء)۔ "دارالعلوم دیوبندکے استاذ مولانا بلال اصغر کا انتقال ، مولانا مرحوم کے انتقال پر علماء کرام کااظہار تعزیت،مفتی ابوالقاسم نعمانی نے اداکرائی نماز جنازہ"۔ ہندوستان اردو ٹائمز۔ 25 جنوری 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2023ء
- ↑ "استاذ الاساتذہ مولانا بلال اصغر دیوبندی کے انتقال پر دارالعلوم فیض محمدی میں تعزیتی نشست کا انعقاد"۔ مشرقی آواز جدید۔ سدھارتھ نگر، اتر پردیش۔ 21 جنوری 2023ء۔ 25 جنوری 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2023ء
- ↑ شبلی اقبال (20 جنوری 2023ء)۔ "देवबंद। दारुल उलूम के वरिष्ठ उस्ताद मौलाना बिलाल असगर का लंबी बीमारी के बाद निधन, इस्लामिक हल्कों में शोक की लहर।"۔ آئی این اے نیوز۔ 25 جنوری 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2023ء
- ↑ سمیر چودھری (20 جنوری 2023ء)۔ "دارالعلوم دیوبند کے بزرگ استاذ مولانا بلال اصغر کا انتقال"۔ شہاب ٹی وی۔ 26 جنوری 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جنوری 2023ء