شادی کی قسم، اس کی کارکردگی اور خصوصیات مختلف تہذیبوں میں جداگانہ ہیں اور یہ وقتاًفوقتاً بدل بھی سکتے ہیں۔ عموماً اس کی دو قسمیں ہیں: سیول شادی اور مذہبی شادی، عام طور سے شادیوں میں ان دونوں کو بروئے کار لایا جاتا (مذہبی شادیوں کو ریاست کی جانب سے تسلیم کیا جانا چاہیے اور سیول شادی، حالانکہ مذہب کی رو سے اجازت یافتہ نہیں ہوتی، مگر بھی اس کا اپنا احترام ہوتا ہے)۔ مختلف مذاہب کے لوگوں کے بیچ شادیوں کو بین العقیدہ شادی کہا جاتا ہے، جبکہ ازدواجی تبدیلی مذہب، بین العقیدہ شادی کے مقابلے ایک متنازع موضوع ہے، یہ شادی کے لیے زوجین میں سے کسی ایک کے مذہب بدلنے کا نام ہے، تاکہ کوئی مذہبی ضرورت کی تکمیل کی جا سکے۔

امریکین اور یورپ ترمیم

امریکین اور یورپ میں 21ویں صدی میں قانونی طور شادیوں کو یک زوجیت سمجھا گیا ہے (حالانکہ سماج کے کچھ حلقے کثرت ازواج کو سماجی طور پر تسلیم کرتے ہیں حالانکہ یہ قانونی طور تسلیم شدہ نہیں ہے؛ کچھ زوجین کھلی شادی کا بھی حصہ بنتے ہیں۔ ان ممالک میں طلاق نسبتًا آسان سماجی طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ مغرب میں شادی کے بارے رائج تاثر یہی ہے کہ شادی معاہدے روایت پر بنی ہے جو زوجین کے بیچ رضاکارانہ جذباتی وابستگی پر مبنی ہے۔

مغرب میں شادی کو زندگی بھر کا معاہدہ مانا گیا ہے جو موت یا خطا کی صورت میں کسی بھی فریق کی جانب سے اپنی مرضی سے توڑا جا سکتا ہے۔ پہلی جنگ عظیم سے رونما ہونے والی تبدیلیوں میں حسب ذیل شامل ہیں:

  • مابعد طلاق ماں کی زیر تحویل اولاد کی پرورش میں ترجیح پائی جاتی ہے، کیونکہ تحویل کا معاملہ اولاد کے بہترین مفاد کے پیش نظر کیا جانے لگا، نہ کہ صرف ماں باپ میں سے صرف زیادہ مالی ذرائع کے حامل شخص کی بنیاد پر۔
  • طلاق کی صورت میں زوجین پر فریق ثانی کی مدد کی ذمے داری عائد ہوتی ہے (جو محض شوہر کی نہیں رہی)[توضیح درکار]
  • ماورائے شادی اولاد کو امداد کا وہی حق حاصل ہے جو قانونی بچوں کو حاصل ہے۔
  • اکثر ممالک میں شادی میں آبروریزی غیر قانونی اور قابل سزا ہے۔
  • شرکائے حیات کو جسمانی طور پر بدسلوکی کا شکار نہیں بنایا جا سکتا اور عورتیں شادی کے بعد بھی اپنی قانونی حقوق برقرار رکھتی ہیں۔
  • کچھ قوانین کی رو سے شادی کے بعد محصلہ جائداد حاملِ ملکیت کی نہیں ہوتی ہے۔ یہ جائداد ازدواجی سمجھی جاتی ہے اور سماج کی جائداد قانون کی رو سے طلاق کی صورت میں عدالتوں کی جانب سے تقسیم کی جاتی ہے۔
  • شادیاں زیادہ تر آپسی محبت کا نتیجہ ہے، نہ کہ معاشی ضرورت یا خاندانوں کے بیچ کوئی رسمی انتظامات کا نتیجہ۔
  • اپنی مرضی سے بن بیاہے رہنا کافی سے زیادہ قابل قبول سمجھا جا رہا ہے اور جوڑا پر شادی کا دباؤ کم ہو رہا ہے؛ شادی اب کسی بھی طرح سے فریضہ نہیں رہی ہے۔
  • بین نسلی شادی اب ممنوع نہیں ہے۔

ایشیا اور افریقا ترمیم

 
نوبیائی شادی کچھ بین الاقوامی نوعیت کے ساتھ،اسوان، مصر

ایشیا اور افریقا میں قانون شادی سے متعلق چند کلیدی حقائق:

  • ازدواجی آبروریزی افریقا اور ایشیا کے بیشتر حصوں میں مساوی طور قانوناً جائز ہے۔
  • کم سنی کی شادی افریقا اور ایشیا کے بیشتر حصوں میں مساوی طور قانوناً جائز ہے۔
  • طے شدہ شادی افریقا اور ایشیا کے بیشتر حصوں میں مساوی طور رائج ہے، خصوصًا دیہی علاقوں میں۔
  • ہم جنس شادی افریقا اور ایشیا کے بیشتر حصوں میں مساوی طور غیر قانونی ہے۔
  • کثرت ازواج افریقہ اور ایشیا کے بیشتر حصوں میں مساوی طور جائز ہے، مگر زیادہ تر کمیونسٹ ممالک میں غیر قانونی ہے جبکہ مسلمان ممالک میں جائز ہے۔
  • طلاق افریقہ اور ایشیا کے بیشتر حصوں میں مساوی طور جائز ہے، مگر طلاق کی خواہش مند مسلم خواتین مسلم ممالک میں کمیونسٹ ممالک کے مقابلے کم تر حقوق رکھتی ہیں۔
  • جہیز افریقا اور ایشیا کے بیشتر حصوں میں شادی سے جڑی رسموں کا ایک روایتی حصہ ہے۔

کچھ سماجوں میں جہاں کثرت ازواج کی گنجائش ہے، وہاں پر بھی زیادہ تر مردوں کی تعداد ان لوگوں پر مشتمل ہے جن کے پاس ایک ہی بیوی ہوتی ہے۔ ان سماجوں میں کئی بیویوں کا ہونا دولت اور طاقت کی علامت ہے۔ متعدد بیویوں کا موقف ہر سماج میں مختلف ہوتا ہے۔

چین میں بادشاہی دور میں رسمی شادی صرف ایک آدمی اور عورت کی بیچ ممکن تھی، حالانکہ اونچے طبقے میں اولین بیوی طے شدہ شادی سے ہوا کرتی تھی جس کے لیے وسیع تر رسوم ہوا کرتے جبکہ داشتائیں بعد میں کم سے کم رسوم کے بعد اپنائی جا سکتی تھیں۔ کمیونزم کے عروج کے بعد یک زوجہ تعلقات ہی ممکن تھے، حالانکہ طلاق نسبتًا آسان تھا۔

یک زوجیت، تعدد ازواج اور تعدد شوہری ترمیم

تعدد شوہری شاذ ہی دوردراز کے قبائلی سماجوں میں ہوا کرتا ہے۔ ان سماجوں میں ایک عورت کئی شوہر ہوا کرتے ہیں۔ یہ کینیڈا کے کچھ اینوئیٹ میں ہوا کرتا ہے،[حوالہ درکار] حالانکہ 20ویں میں اس پر عمل آوری میں بھاری گراوٹ دیکھی گئی ہے کیونکہ ان لوگوں نے قبائلی مذہب سے نکل کر مسیحیت قبول کی جس کی کوششیں موراوی مبلغوں کا بڑا دخل تھا۔ اس کے علاوہ اسپارٹا کے لوگ بھی اس پر عمل آوری کے لیے مشہور تھے۔[1]

ایسے سماج جو گروہی شادی کی اجازت دیتے ہوں، بہت ہی کم ہی رہے ہیں، مگر اس کی مثالیں یوٹوپیائی سماجوں میں پائے گئے ہیں جیسے کہ اونیئیڈا فرقہ۔[حوالہ درکار]

جدید دور میں شادی شدہ لوگ مختلف قسموں تعدد ازدواج کا طریقہ اپنا چکے ہیں، ان میں ہمہ گونہ محبت (polyamory) اور بدلنا شامل ہیں۔ یہ لوگ اپنے شرکائے حیات کے ساتھ سمجھوتے کر چکے ہیں جو دیگر قریب تعلقات اور جنسی ساتھیوں کی گنجائش فراہم کرتے ہیں۔ اس وجہ سے جدید دور میں شادی کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وہ جنسی یا جذباتی کے سہارے ٹکا رہے۔

مسیحیت کی جانب سے ایک ہی شریک حیات کی قبولیت ترمیم

مسیحی سماج میں مسیحی شادی کے لیے "ایک آدمی ایک عورت" نمونے کی وکالت مقدس آگسٹین (354-439 ء) نے اپنے مطبوعہ خط شادی کی بھلائی (The Good of Marriage) میں کی۔ تعدد ازواج کی حوصلہ شکنی کے لیے اس نے لکھا کہ یہ "ہمارے قدیم آباواجداد کے لیے یہ جائز تھا؛ کیا یہ اب بھی جائز ہوگا، یہ میں جلدبازی میں اعلان نہیں کرنا چاہوں گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اب اولاد پیدا کرنا اب اتنا ضروری نہیں ہے جیسا کہ پہلے تھا، جب بیویوں کے بچے جننے کے دوران مزید اولاد کے حصول کے لیے یہ اجازت تھی کہ اور بیویوں سے شادی کی جائے، جو اب یقینًا غیر قانونی ہے۔" (باب 15، پیرا 17 )۔ مقدس آگسٹین کے خطوط کافی مقبول اور اثر انگیز ہیں۔ 534ء میں رومی حکمران جسٹینین نے شادی کے دائرے میں سوائے ایک شادی کے تحت مباشرت کے، باقی سبھی تعلقات کو جرم قرار دیا گیا۔ یورپ کے قانون کی بنیاد ایک ہزار سال تک کوڈیکس جسٹینیانس رہی ہے۔

تاہم مغربی دنیا کے تصور سے کئی دوسرے ممالک کے مسیحی لوگ بھی اتفاق نہیں رکھتے۔ اوکونکوو کے مطابق:[2]

اگر ہم افریقی رسمی شادی کی اہم امتیازی خصوصیت کی شناخت کرنا چاہیں گے تو بلاشبہ ایک عام رضامندی موجود پائیں گے کہ ان خصوصیات میں نہ صرف برداشت کی کیفیت ہے بلکہ ایک منظوری بھی شامل ہے، جو متعدد ازواج کے معاملے میں شامل ہے۔

معاصر مغربی سماج ترمیم

21ویں صدی کے مغربی سماج میں دو شریک حیات کا تصور غیر قانونی ہے اور شادی کے باہر کے جنسی تعلقات کو عمومًا ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، حالانکہ ایک اقلیتی رائے یہ بھی ہے جو کھلی شادی کو قبول کرتی ہے (یااس کی وکالت کرتی ہے)۔

تاہم طلاق اور شادی کی تجدید ان سماجوں میں آسانی سے ہوا کرتے ہیں۔ اس سے یہ روایت سلسلہ وار یک زوجیت دیکھنے میں آیا ہے، جو وقت کے ساتھ ساتھ کئی شادیوں کے رونما ہونے کا نام ہے۔ سلسلہ وار ایک ساتھی پن کو کبھی کبھی ان معاملوں میں استعمال کیا جاتا ہے جب جوڑے شادی کے بنا اکٹھے رہتے ہیں۔

منفرد رسم و رواج ترمیم

بھارت کے کچھ حصوں میں ایک رسم ہے جس میں دولہے پر یہ لازم ہے کہ وہ ایک متبرک سمجھے جانے والے درخت تلسی سے دوسری شادی سے پہلے شادی کرے تاکہ علم نجوم کی رو سے شوہر کی صحت سے متعلق بدپیشن گوئیوں کو دور کیا جا سکے۔ یہ اس وقت بھی ضروری ہے جب مجوزہ بیوری کو علم نجوم کی رو سے 'خراب قسمت' یا 'منحوس' سمجھا جاتا ہے۔ تاہم اس شادی کے نتیجے میں کوئی مباشرت نہیں انجام پاتی اور یہ کسی کے دوبارہ شادی کرنے کی صلاحیت میں مانع نہیں ہوتا۔[حوالہ درکار]

کیرلا، بھارت میں نمبودری برہمن ذات میں ایک رسم صرف بڑے بھائی کی شادی رائج تھی، جس میں صرف خاندان کے سب سے بڑے لڑکے کو ہی شادی کی اجازت تھی۔ چھوٹا بھائی سمبندھ (عارضی رشتہ) چھتری یا نائر خواتین کے ساتھ رکھ سکتا تھا۔ اس پر اب عمل آوری نہیں ہو رہی ہے اور عمومًا یہ لوگ نمبودری ذات ہی میں شادی کرتے ہیں۔

تبتی برادرانہ تعدد شوہری (دیکھیے تبت میں تعدد شوہری) میں ایک طریقہ رائج ہے جس کی رو سے خاندان کے کئی لڑکے ایک ہی عورت سے شادی کرتے ہیں، تاکہ خاندان کی جائداد کا تحفظ ہو سکے؛ باقیماندہ لڑکیاں یا تو راہبائیں بنتی ہیں آزادانہ گھریلو خواتین۔ یہ سابقًا تبت اور اطراف و اکناف کے ہمالیہ کے علاقوں میں رائج تھا، تاہم اس پر چین کی حکومت ان علاقوں پر اپنے قبضے کے بعد اس کی حوصلہ شکنی کر رہی ہے۔ یہ رسم جدید طور پر پھر سے زور پکڑ رہی ہے۔[3]

مورمنیت میں زوجین اپنی شادی پر "وقت اور تاابد" تک مہر لگا سکتے ہیں جبکہ "مہربندی" ایل ڈی ایس مندروں میں کی جاتی ہے۔ زوجین کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ شادی میں ایک دوسرے کے ساتھ تاقیامت رہ سکتا ہے اگر وہ اپنے معاہدے کے مطابق جیئیں جو اس تقریب میں انجام پاتا ہے۔ مورمنیت میں اس بات کی بھی گنجائش ہے کہ زندہ لوگ نمائندگیاں انجام دیں۔ یہ ان آباواجداد کے لیے ممکن ہے جو کم سے کم ایک سال پہلے مرچکے ہوں اور اپنی حین حیات میں شادی شدہ رہے ہوں۔ ایل ڈی ایس کے نظریۂ الٰہیات میں ایسی صورت میں متوفی افراد پر ہے کہ وہ عالم ارواح میں ماقبل قیامت مہربندی کو قبول کریں یا رد کریں۔ ایک زندہ شخص کی اپنے متوفی شریک حیات سے مہربندی کسی دوسرے شخص کی مدد سے کر سکتا ہے جو متوفی شخص کی جنس سے ہو۔[حوالہ درکار]

ایک سماج جو روایتی طور شادی کے بنا ہی مکمل طور پنپتا رہا وہ جنوبی چین کے یوننان صوبے کا "نا" سماج ہے۔ ماہر انسانیات سیا یوا کے مطابق نا کے لوگوں میں جنسی ملاپ "ملاقاتوں" کے ذریعے ہوا جو یا تو آدمیوں یا عورتوں کی جانب سے شروع ہوئے تھے۔ ان میں سے ہر ایک کے کسی بھی وقت پر دو سے تین ساتھی ہوا کرتے تھے (اور مکمل حین حیات میں دو سو کے لگ بھگ تھے)۔ نا خاندانوں میں باپوں کا نہ ہونا ان کی مادرانہ نسب اور مادرمقامیت کے رواج سے مناسبت رکھتا ہے، جس میں بھائی بہن اور ان کے بچے نانہال میں رہتے تھے۔ جدید دور میں چین کی حکومت نے نا کو وسیع تر چین کے ایک شریک حیات تصور کو اپنانے کے لیے حوصلہ افزائی کرتی آئی ہے۔ ان اقدامات میں ایک شریک حیات کے نا خاندانوں کو زمین کا عطیہ، فوجی بھرتیاں (1970 کے دہے میں گاؤں کے 10 یا 20 زوجین کو گھیر کر شادی کے اجازت نامے دیے جاتے تھے)، قانونًا باربار ملنے والے ساتھیوں پر شادی لازم کر دی گئی، "ملاقاتوں" کو غیر قانونی کیا گیا اور اپنے باپ کی شناخت نہ کر پانے والوں کو غذائی راشنوں سے مستثنٰی کر دیا گیا۔[حوالہ درکار]۔ ان اقدامات سے کئی کو تعلیمی کوششوں سے ڈینگ زیاؤپنگ کے آنے کے بعد بدل دیا گیا۔ مزید کے لیے دیکھیے چین کی موسیو نسلی اقلیت اور ان کی چلنے والی شادی کی رسم۔

شادی کی قسمیں ترمیم

  • طے شدہ شادی ایک ایسی شادی جس میں کسی سطح پر شادی کرنے والوں کے علاوہ دوسروں کا بھی دخل ہو۔(موازنہ: نسبت لگانا)
    • ہیقین  ایک طے شدہ شادی جو سیاسی مقاصد کے تحت قرون وسطٰی کے چین میں انجام پایا کرتی تھی۔.
    • شیم پووا شادی; ایک تائیوانی طے شدہ شادی کی روایت جس میں وہ غریب خاندان کو کئی اولاد سے پریشان ہے ایک جوان بیٹی کو نسبتًا امیر خاندان کو مزدوری کے لیے بیچتا ہے جس کے بدلے اس غریب خاندان خود امیر خاندان سے اس لڑکی کی وجہ سے بیاہا جاتا ہے۔
  • ماموں یا چچا سے شادی: ایک لڑکی کی اپنے ہی ماموں یا چچا سے کی گئی شادی۔(موازنہ: بین خاندان اختلاط اور اختلاط محرم)
  • نکاح بینا: اسلام سے قبل جزیرہ عرب میں ایک رسم جس میں بیوی خود کا خیمہ کھڑا کرے جس میں اسے مکمل آزادی ہو؛ ایک قسم کی مادرانہ حاکمیت۔
  • بوسٹن شادی – ایک قسم کا دو عورتوں کے بیچ کا تعلق جو ضروری نہیں کہ جنسی ہو؛ اس کے علاوہ تاریخی طور پر چپٹی پن کے تعلقات۔
  • آسمانی شادی – ایک قسم کی شادی جو متآخردور کا بزرگ مورمن مندر میں انجام دے۔
  • کم سنی کی شادی – ایک رسم ہے جس میں زوجین میں ایک یا دونوں قبل از سن شعور ہوں، حالانکہ یہ ضروری نہیں کہ یہ قانونی شادی کی عمر سے کم ہو۔ (موازنہ: بیس سال سے کم عمر کی شادی
  • سیول شادی – ایک شادی جسے حکومت کے افسروں کے ہاتھوں انجام، مندرج اور تسلیم پاتی ہے؛ ایسی شادیاں کسی مذہبی ادارے کی جانب سے انجام پاتی ہیں اور انھیں تسلیم کرتا ہے، یہ بالکلیہ غیر مذہبی ہوا کرتی ہیں۔
  • عرف عام کی شادی۔ ایک ایسی شادی جو کسی مخصوص سماجی گروہ کے عرف عام کے قانون کے تحت انجام پائے، جو ریاست کی جانب سے مسلمہ یا غیر مسلمہ حیثیت رکھتی ہو۔ (موازنہ: عرف عام شادی)
  • رشتوں کے بھائی بہنوں کی شادی یہ شادی رشتوں کے بھائیوں اور بہنوں کے بیچ ہوتی ہے۔ (موازنہ: محرم سے اختلاط اور بین خاندان اختلاط
  • اندرون زمرہ شادی ایک شادی بیاہ کا اصول ہے جس کی رو سے ایک شخص اپنے شریک حیات کو ایک یا چند مخصوص زمروں ہی میں تلاش کرے۔
  • ماورائے زمرہ شادی یا تہذیبی اختلاط - مختلف زمروں یا ذاتوں کے بیچ شادی۔
  • ازدواجی مبادلہ دو (یا اس سے زیادہ) بھائی اور اتنی ہی تعداد میں بہنیں شادی کرتے ہیں۔ اس میں نظریہ اتحاد پایا جاتا جس کا کلاڈ لیوی اسٹراس جیسے ماہرین انسانیات نے مطالعہ کیا ہے۔ اسے بہنوں کا مبادلہ، دلہنوں کا مبادلہ وغیرہ کہا جاتا ہے۔ (موازنہ: سالی سے شادی
    • وٹہ سٹہ یہ پاکستان اور افغانستان ایک قسم کی مبادلہ شادی ہے جس میں بہ یک وقت دو گھروں سے ایک بھائی بہن کی جوڑی کا تبادلہ ہوتا ہے۔
  • زنانہ شوہروالی شادی، جسے انسانیاتی ادب میں خاتون سے خاتون شادی یا زن سے زن شادی کہی جاتی ہے۔ یہ نندی لوگوں میں پائی جانے والی رسم ہے۔
  • زنانہ قیادتی شادی یہ ایک ایسی ایک ہی جوڑے کی مختلف الجنس شادی ہے جس میں دونوں شرکاء یہ طے کرتے ہیں کہ خاتون قائدانہ کردار نبھائے گی اور رشتے میں وہی پایۂ رسوخ رہے گی۔
  • فلیٹ شادی – اس کی مثال وہ غیر ضابطہ یا رازدارانہ شادیاں ہیں جو قانون شادی 1753ء سے پہلے انجام پائے تھے۔
  • آنًافانًا شادی – یہ جدید دور میں چین میں رواج پانے والی تیز رفتار شادیوں کا نام ہے جس میں جوڑے ایک دوسرے کو نہیں جانتے۔ (موازنہ: لاس ویگاس شادی اور نکاح عرفی
  • جبری شادی – یہ ایک ایسی شادی ہے جس میں ایک یا دو فریق خلاف مرضی شادی کے بندھن میں باندھے جاتے ہیں۔
    • اغوا کے ذریعے شادی – اسے قبضے کے ذریعے شادی یا دلہن کا اغوا بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے تحت ایک عورت کا اغوا کیا جاتا ہے اور آدمی کی جانب سے آبروریزی کی جاتی ہے۔ اس کے بعد یہ عورت اس آدمی کی بیوی قرار پاتی ہے۔
    • مفتوحہ خواتین برائے آبروریزی، جسے لاطینی زبان کی اصطلاح میں Raptio کہا جاتا ہے، جنگوں میں بڑے پیمانے میں خواتین کا آبروریزی یا شادی کے لیے پکڑے جانے کو کہا جاتا ہے۔
  • گروہی شادی – یہ ایک طرح کی زائد از ایک شریک حیات شادی ہے جس میں ایک آدمی اور ایک عورت ایک خاندان کی اکائی بنتے ہیں اور خاندان کے سبھی ارکان اس شادی سے پیدا ہونے والے بچوں کی والدین جیسی پرورش کرتے ہیں۔
    • گروہی شادی#خطوطی شادی (Line marriage) یہ ایک قسم کی گروہی شادی ہے جس میں خاندان اکائی نئے شرکائے حیات دونوں جنسوں سے وقتًا فوقتًا شامل کرتی رہتی ہے تاکہ شادی ختم نہ ہو۔
  • زوددستی (handfasting) یہ ایک روایتی یورپی شادی کی رسم ہے، جس پر پاگانوں عمل کرتے ہیں۔ اس کے ذریعے قانونی طور پر تسلیم شدہ شادی کبھی ممکن ہو سکتی ہے اور کبھی نہیں بھی۔ (موازنہ: جھاڑو پر سے اچھلنا)
  • ہالی وڈ کی شادی – ہالی وڈ کے مشاہیر کے بیچ کی شادی یا ایسی شادی جو مختصر میعاد کے لیے ہو اور جلد ہی علیحدگی یا طلاق کی صورت میں ختم ہوتی ہے۔
  • انسان و حیوان کی شادی – ایک ایسی شادی جو انسان و حیوان کے بیچ انجام پائے۔ یہ دیومالاؤں اور فکشن کا حصہ ہے۔
  • فوقانی شادی – ایک ایسی شادی جس کا مقصد سماج میں بلندی مراتب ہو۔
  • لیوینڈر شادی – ایک آدمی اور عورت کے بیچ ایسی شادی جس میں ایک یا دونوں فریقین کے بارے میں گمان ہو کہ وہ ہم جنسی رجحان رکھتے ہوں۔
  • محبت کی شادی– ایک ایسی شادی جس کی بنیاد محبت / عشق ہو۔ (موازنہ: جبری شادی اور دھوکے کی شادی
  • سہولت کی شادی – ایک ایسی شادی جو محبت کی بجائے کسی عملی مقصدبراری پر مرکوز ہو۔ (موازنہ: محبت کی شادی اور دھوکے کی شادی
  • آمیزشی رجحان والی شادی یہ ایک ایسی شادی ہے جس میں ایک شریک حیات اپنے ساتھی سے مختلف جنسی میلان رکھتا ہے۔
  • مسلمان شادی – یہ کئی قسم کی ہو سکتی ہے۔ دیکھیے اسلام کے ازدواجی قوانین
  • برہنہ شادی– یہ جدید دور میں چین کی سڑکوں پر استعمال ہونے والی ایک اصطلاح کا اردو ترجمہ ہے۔ اس سے وہ شادی مراد ہے جس کے پیچھے کوئی سازوسامان یا دولت نہ ہو۔
  • نکاح عرفی – یہ اسلامی روایات کی ایک غیر رسمی شادی کا نام ہے۔ دیکھیے اسلام کے ازدواجی قوانین۔ (موازنہ: لاویگاس شادی
  • متعدد شریک حیات – ایک سے زائد شریک حیات رکھنا۔
  • ثالثی شادی یہ ایک ایسی شادی ہے جس میں روجین ایک ہی جگہ پر جسمانی طور موجود نہ ہوں۔
  • کھلی شادی یہ ایک شادی ہے جس میں شرکا اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ دونوں زائد از شادی جنسی تعلقات رکھ سکتے ہیں اور اس بات کو جنسی خلاف ورزی نہیں سمجھا جائے گا۔
  • دوبارہ شادی یہ ایسی شادی ہے جو طلاق یا شریک حیات کی وفات کی وجہ سے دوبارہ انجام پائے۔ (موازنہ: سلسلہ وار یگانہ شادی)
  • شاٹ گن شادی – یہ ایک ایسی شادی ہے جو جلد بازی میں انجام پائے، یہ عمومًا دلہن کی غیر ارادی حمل برداری کی وجہ سے ہوتا ہے۔
  • پلاچاج (Plaçage) ایک تسلیم شدہ زائد از قانون نظام جس میں سفید قام فرانسیسی اور ہسپانوی اور بعد میں کریئول آدمی افریقی، بھارتی اور سفید فام لوگوں سے عرف عام شادیوں جیسے تعلقات قائم کیے۔ (موازنہ: داشتہ)
  • بعد از مرگ شادی– ایک ایسی شادی جو ایک فریق یا دونوں فریقوں کے گذر جانے کے بعد انجام پائے۔
  • ازکار رفتہ: ایک ظاہری طور پر درست شادی جو فریقین میں سے کسی ایک کی جانب سے نیک نیتی پر مبنی ہو، مگر جو کسی رکاوٹ کی وجہ سے غیر کارکرد ہو جائے۔ (موازنہ: ناقابل عمل شادی)
  • ایک ہی جنس کی شادی: اس شادی میں زوجین کا تعلق ایک ہی جنس سے ہوتا ہے۔
  • خود سے شادی – یہ ایک شخص کی خود اپنے آپ سے شادی کا نام ہے۔
  • خود کو جوڑنے والی شادی – یہ ایک ایسی شادی ہے جس میں دو فریقین خود کی شادی ایک پروہت کی موجودگی میں کرتے ہیں۔
  • بے ہمبستری شادی یا سفیدپوش شادی – یہ ایک ایسی شادی ہے جس میں زوجین کے بیچ مباشرت کا عنصر نہ ہو (اور بعد الذکر غالبًا کبھی رہا بھی نہ ہو)۔ (موازنہ: سہولت کی شادی)
  • دھوکے کی شادی – ایک ایسی شادی جس کا مقصد کسی دھوکے کو انجام دینا ہو۔ (موازنہ: گرین کارڈ شادی اور ازکار رفتہ شادی
  • مقسومہ آمدنی/مقسومہ ولدیتی ذمے داری کی شادی یہ شادی مختلف ممالک میں بے حد مقبول ہے جہاں ساجھے دار شادی کے شروع میں یہ طے کرتے ہیں کہ وہ اولاد کی پرورش، کمائی، گھریلو کام اور تفریحات کے اوقات کو تقریبًا مساوی طور چاروں زمروں میں بانٹ لیں گے۔ اسے ہم مرتبہ شادی بھی کہا جاتا ہے۔
  • سالی سے شادی یہ وہ شادی ہے جس میں ایک آدمی اپنی سالی سے بیوی کے گذر جانے کے بعد یا اس کے بانچھ ثابت ہونے بعد کرتا ہے۔
  • بیس سال سے کم عمر کی شادییہ ایک رسم ہے جس میں ایک یا دونوں زوجین سن شعور سے کم ہوتے ہیں، حالانکہ یہ ضروری نہیں کہ ایسی شادی قانونی عمر سے پہلے ہو۔(موازنہ: کم سنی کی شادی
  • طے شدہ میعادی شادی/عارضی شادی – یہ ایک معاہدہ ہے جو مختصر، طے شدہ میعادی شادی کا موقف قائم کرتا ہے:
  • آزمائشی شادی یہ ایک صورت حال ہے جس میں جوڑے اکٹھے رہنے کا فیصلہ کرتے ہیں جبکہ وہ اپنے رشتے کو کوئی نام یا قانونی شکل نہیں دیتے کیونکہ وہ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا کم کر سکتا ہے کہ نہیں۔
  • چلتی شادی – یہ شادی مرکوز رسم ہے جس میں شوہر بیوی کے ساتھ راتیں گزارتا ہے، مگر وہ صبح روانہ ہوتا ہے کیونکہ اسے اپنی ماں کے گھر کام کرنا ہوتا ہے۔
  • بیوہ کی وراثت – اسے دلہن کی وراثت بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک تہذیبی اور سماجی رسم ہے جس کے تحت ایک بیوہ پر لازم ہوتا ہے کہ وہ متوفی شوہر کے کوئی مرد رشتے دار سے شادی کرے، جو عمومًا شوہر کا بھائی ہوتا ہے۔
    • بھابی کی بازآبادکاری – یہ ایک طرح کی شادی ہے جس میں متوفی شخص کے بھائی پر لازم ہے کہ وہ بھائی کی بیوہ سے شادی کرے اور وہ بیوہ پر لازم ہے کہ وہ متوفی شوہر کے بھائی سے شادی کرے۔
    • سوڈانی بھوتوں کی شادی
    • ییبُوم تورات کے قانون کی رو سے جب کوئی آدمی بے اولاد مرتا ہے، تو اس کے بھائی پر لازم ہے کہ وہ اپنی بھابی سے شادی کرے۔
    • بیوہ کا تحفظ یہ ابتدائی پروٹسٹنت یورپ کی ایک متروکہ رسم ہے کہ محلے کا پادری اپنے بھائی کی بیوہ سے شادی کرتا ہے تاکہ اس کی معاشی مدد بنی رہے۔
  • یوگی شادی یہ ایک ہندو شادی کا طریقہ ہے جو شیوائی سادھوؤں اور سادھویوں کے بیچ انجام پاتا ہے، تاکہ انھیں مثبت توانائی ملے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "Pomeroy, Sarah B.: Spartan Women، page 46. Oxford University Press";
  2. Critical reflections on polygamy in the African Christian context
  3. Sara Sidner (24 اکتوبر 2008)۔ "Brothers share wife to secure family land"۔ CNN۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اکتوبر 2011 

بیرونی روابط ترمیم