نانوتہ کا خانوادۀ صدیقی
نانوتہ کا خانوادۀ صدیقی خلیفۂ راشد اول، ابو بکر صدیق کی اولاد ہے م، جو بنیادی طور پر بھارت کے قصبہ نانوتہ میں مقیم ہیں۔ اس خاندان کے قابل ذکر افراد میں مملوک علی نانوتوی، محمد قاسم نانوتوی، محمد یعقوب نانوتوی، محمد طیب قاسمی اور محمد سالم قاسمی شامل ہیں۔
محمد قاسم نانوتوی دارالعلوم دیوبند کے بانیان میں سے ایک تھے، محمد مظہر نانوتوی نے مظاہر علوم سہارنپور کے بانیان میں سے ایک تھے، محمد طیب قاسمی؛ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے بانیان میں سے ایک تھے اور محمد سالم قاسمی دارالعلوم وقف دیوبند کے بانیان میں سے ایک تھے۔
تاریخ
ترمیممغل شہنشاہ شاہ جہاں کے دور میں ، محمد ہاشم بلخ سے ہندوستان پہنچے اور نانوتہ میں آباد ہو گئے۔[1] شاہ جہاں نے انھیں ایک "جاگیر" عطا کی، اسی طرح دیگر علمی اور سنجیدہ شخصیات کو بھی عطا کیا گیا۔[2]
نسب
ترمیممولوی محمد ہاشم کا نسب نامہ یہ ہے: "محمد ہاشم بن شاہ محمد بن قاضی طہ بن مفتی مبارک بن شیخ امان اللہ بن شیخ جمال الدین بن قاضی میراں بڑے بن شیخ قاضی مظہر الدین بن نجم الدین الثانی بن نور الدین الرابع بن قیام الدین بن ضیاء الدین بن نور الدین ثالث بن نجم الدین بن نور الدین ثانی بن رکن الدین بن رفیع الدین بن بہاء الدین بن شہاب الدین بن خواجہ یوسف بن خلیل بن صدر الدین بن رکن الدین السمرقندی بن صدر الدین الحاج بن اسماعیل الشہید بن نور الدین القتال بن محمود بن بہاء الدین بن عبد اللہ بن زکریا بن نور بن سراح بن شادی الصدیقی بن وحید الدین بن مسعود بن عبد الرزاق بن قاسم بن محمد بن ابوبکر صدیق".[3]
شخصیات
ترمیممملوک علی نانوتوی
ترمیممملوک علی نانوتوی 1789 سے 1851 کے درمیان کے تھے۔ ان کا نسب یہ ہے: مملوک علی بن مولانا احمد علی بن غلام شرف بن عبد اللہ بن ابو الفتح بن محمد معین بن عبد السمیع بن محمد ہاشم ۔[4] اپنے کیریئر کے دوران مولانا مملوک علی ذاکر حسین دہلی کالج میں استاذ رہے۔ اپنے عہد کے سبھی بڑے بھارتی علما کا استاد ہونے کا سہرا ان کے سر پر ہے جیسے: فضل الرحمن عثمانی دیوبندی ، محمد قاسم نانوتوی ، ڈپٹی نذیر احمد دہلوی ، رشید احمد گنگوہی ، سرسید سید احمد خان اور ذکاء اللہ دہلوی۔[5][6]
ان کے بیٹے محمد یعقوب نانوتوی نے 1866 سے 1883 تک دار العلوم دیوبند کے پہلے صدر المدرسین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔[7] دیوبندی مسلک کی کتاب "" المہند علی المفند کے مصنف خلیل احمد سہارنپوری؛ مملوک علی کے نواسہ تھے۔[8]
محمد قاسم نانوتوی
ترمیممحمد قاسم نانوتوی 1832 سے 1880 کے درمیان کے تھے۔ ان کا نسب یہ ہے: "محمد قاسم بن اسعد علی بن غلام شاہ بن محمد بخش بن علاء الدین بن محمد فتح بن محمد مفتی بن عبد السمیع بن محمد ہاشم"[9] وہ دار العلوم دیوبند کے بانیوں میں سے ایک تھے ، جہاں دیوبندی تحریک کا آغاز ہوا۔ ان کے بیٹے حافظ محمد احمد ریاست حیدرآباد میں ایک صدر مفتی تھے اور انھوں نے دار العلوم دیوبند میں پینتیس سال تک بطور مہتمم خدمات انجام دیں۔[10][11][12] جب کہ حافظ محمد احمد کے بیٹے محمد طیب قاسمی نصف صدی تک اس عہدہ پر فائز رہے۔ محمد طیب بھی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے بانیان میں سے ہیں۔[13]
محمد طیب کے فرزند محمد سالم قاسمی؛ دار العلوم وقف دیوبند کے بانیان میں سے اور اس کے مہتمم تھے۔[14] محمد سالم قاسمی کے فرزند محمد سفیان قاسمی دار العلوم وقف دیوبند کے موجودہ مہتمم ہیں۔[15]
حافظ لطف علی
ترمیملطف علی مملوک علی نانوتوی کے چچازاد بھائی تھے ۔ ان کا نسب یہ ہے: "لطف علی بن محمد حسن بن غلام شرف[16] بن عبد اللہ بن ابو الفتح بن محمد معین بن عبد السمیع بن محمد ہاشم"۔[17]
لطف علی کے فرزندان محمد مظہر نانوتوی ، محمد احسن نانوتوی اور محمد منیر نانوتوی تھے۔[16] اپنے کیریئر کے دوران محمد احسن نے بریلی کالج کے شعبۂ فارسی کے صدر پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔[16] جب کہ محمد مظہر نے مظاہر علوم کی ترقیاتی خدمات انجام دیں[18] اور محمد منیر نے دار العلوم دیوبند کے ساتویں مہتمم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔[19]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ محمد اسعد تھانوی۔ مولانا محمد قاسم نانوتوی کی دینی و علمی خدمات کا تحقیقی مطالعہ (پی ایچ ڈی مقالہ)۔ صفحہ: 29۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مارچ 2021
- ↑ اسیر ادروی۔ مولانا محمد قاسم نانوتوی: حیات اور کارنامے (2015 ایڈیشن)۔ صفحہ: 32
- ↑ پروفیسر نور الحسن شیرکوٹی۔ "حضرت مولانا محمد یعقوب نانوتوی"۔ $1 میں نواز دیوبندی۔ سوانح علمائے دیوبند۔ 2 (جنوری 2000 ایڈیشن)۔ دیوبند: نواز پبلیکیشنز۔ صفحہ: 90–214
- ↑ پروفیسر نور الحسن شیرکوٹی۔ "حضرت مولانا محمد یعقوب نانوتوی"۔ $1 میں نواز دیوبندی۔ سوانح علمائے دیوبند (بزبان Urdu)۔ 2 (جنوری 2000 ایڈیشن)۔ صفحہ: 90–214
- ↑ سید احمد خان۔ مدیر: ابو سلمان شاہجہانپوری۔ تذکرہ خانوادۂ ولی اللہی (بزبان Urdu)۔ حیدرآباد، سندھ: جامعہ سندھ۔ صفحہ: 455-456
- ↑ نظام الدین اسیر ادروی۔ تذکرہ مشاہیر ہند: کاروان رفتہ (بزبان Urdu) (دوسرا ، اپریل 2016 ایڈیشن)۔ دیوبند: دار المؤلفین۔ صفحہ: 246
- ↑ محمد میاں دیوبندی۔ علمائے حق اور ان کے مجاہدانہ کارنامے۔ 1۔ دیوبند: فیصل پبلیکیشنز۔ صفحہ: 51
- ↑ محمد زکریا کاندھلوی۔ "حضرت اقدس مولانا الحاج خلیل احمد"۔ تاریخِ مشائخِ چشت۔ بہادر آباد، کراچی: مکتبۃ الشیخ۔ صفحہ: 297
- ↑ مناظر احسن گیلانی۔ سوانح قاسمی۔ 1۔ دیوبند: مکتبہ دار العلوم دیوبند۔ صفحہ: 113
- ↑ ا ادروی۔ تذکرہ مشاہیر ہند: کاروان رفتہ (پہلا ، 1994 ایڈیشن)۔ دیوبند: دار المؤلفین۔ صفحہ: 17
- ↑ محمد میاں دیوبندی۔ "حافظ محمد احمد"۔ علمائے حق اور ان کے مجاہدانہ کارنامے۔ 1۔ دیوبند: فیصل پبلیکیشنز۔ صفحہ: 162–163
- ↑ سید محبوب رضوی۔ تاریخ دار العلوم دیوبند۔ 2 (1981 ایڈیشن)۔ دار العلوم دیوبند: ادارۂ اہتمام۔ صفحہ: 37–38, 170–174
- ↑ نور عالم خلیل امینی۔ پسِ مَرگِ زندہ۔ ادارہ علم و ادب، دیوبند۔ صفحہ: 108–172
- ↑ John Butt۔ A Talib's Tale: The Life and Times of a Pashtoon Englishman (2020 ایڈیشن)۔ پنگوئن رینڈم ہاؤز۔ صفحہ: 173۔ ISBN 9788184004397
- ↑ "A Condolence Meet of Hazrat Maulana Salim Qasmi and Mufti Abdullah Kapodri (ra)"۔ بصیرت آنلائن۔ 10 اپریل 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2020
- ^ ا ب پ محمد شاہد سہارنپوری۔ "حضرت مولانا محمد احسن نانوتوی"۔ $1 میں نواز دیوبندی۔ سوانح علمائے دیوبند (بزبان Urdu)۔ 1 (جنوری 2000 ایڈیشن)۔ صفحہ: 405–560
- ↑ پروفیسر نور الحسن شیرکوٹی۔ "حضرت مولانا محمد یعقوب نانوتوی"۔ $1 میں نواز دیوبندی۔ سوانح علمائے دیوبند (بزبان Urdu)۔ 2 (جنوری 2000 ایڈیشن)۔ صفحہ: 90–214
- ↑ "مدرسہ مظاہر علوم سہارنپور 1866-2011"۔ Deoband.net۔ 23 اکتوبر 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مارچ 2021
- ↑ سید محبوب رضوی۔ "اربابِ اہتمام"۔ تاریخ دار العلوم دیوبند۔ 2 (2005 ایڈیشن)۔ المیزان اردو بازار، لاہور۔ صفحہ: 287
کتابیات
ترمیم- اسیر ادروی۔ مولانا محمد قاسم نانوتوی: حیات اور کارنامے [Mawlāna Muḥammad Qāsim Nanautawi: Life and works] (2015 ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی