زبان جتنے بڑے علاقے میں بولی جاتی ہو اور اس زبان کے بولنے والے جتنے زیادہ ہوں۔ اس زبان کے معیاری یا مرکزی لہجے کے علاوہ اس زبان کے ضمنی اور ذیلی لہجے بھی اتنے ہی زیادہ ہوتے ہیں۔ انگریزی ' عربی ' چینی ' ہندی زبانیں دنیا کی بڑی زبانیں ہیں۔ اس لیے ان زبانوں کے ضمنی اور ذیلی لہجے بھی بہت زیادہ ہیں۔ اسی طرح پنجابی زبان بہت بڑے علاقے میں بولی جاتی ہے جبکہ پنجابی زبان بولنے والوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔ پنجابی شاہ مکھی پاکستانی پنجاب میں لکھی اور بولی جاتی ہے۔ زبان دنیا کی نوویں بڑی زبان ہے۔ اس لیے پنجابی زبان کے ضمنی اور ذیلی لہجے بھی بہت زیادہ ہیں۔

پنجابی کے لہجے

پنجابی زبان کا ایک معیاری 8 ضمنی اور 31 ذیلی لہجے

ماجھی لہجہ پنجابی زبان کا مرکزی یا معیاری لہجہ ہے جو مشرقی پنجاب اور مغربی پنجاب کے دونوں حصوں میں پنجابی لکھنے کے لیے بنیادی زبان ہے۔ ماجھی لہجہ پنجابی زبان کے 8 ضمنی لہجوں؛ مالوی ’ دوآبی ’ ڈوگری ’ پہاڑی ' پوٹھو ہاری ’ ہندکو ' شاہپوری ’ جھنگوچی کو آپس میں جوڑے ہوئے ہے۔ جبکہ پنجابی زبان کے مرکزی یا معیاری لہجے اور ضمنی لہجوں کے علاوہ پنجابی زبان کے 31 ذیلی لہجے بھی ہیں۔ ۔ پوادھی 02۔ بانوالی 03۔ بھٹیانی 04۔ باگڑی 05۔ لبانکی 06۔ کانگڑی 07۔ چمبیالی 08۔ پونچھی 09۔ گوجری 10۔ آوانکاری 11۔ گھیبی 12۔ چھاچھی 13۔ سوائیں 14۔ پشوری/پشاوری 16۔ جاندلی / روہی 17۔ دھنی 18۔ چکوالی 19۔ بھیروچی 20۔ تھلوچی /تھلی 21۔ ڈیرہ والی 22۔ بار دی بولی 23۔ وزیرآبادی 24۔ رچنوی 25۔ جٹکی 26۔ چناوری 27۔ کاچی / کاچھڑی 28۔ ملتانی 29۔ جافری/کھیترانی 30۔ ریاستی / بہاولپوری 31۔ راٹھی / چولستانی۔ جو پنجابی زبان کے 8 ضمنی لہجوں مالوی ’ دوآبی ’ ڈوگری ’ پہاڑی ' پوٹھو ہاری ’ ہندکو ' شاہپوری ’ جھنگوچی کے ذریعے پنجابی زبان کے مرکزی یا معیاری لہجے ماجھی کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں۔

پنجابی زبان کے "مرکزی" یا "درمیان" کے لہجے ماجھی کو پنجابی زبان کے 8 ضمنی لہجوں نے چاروں طرف سے گھیرا ہوا ہے اور ان ضمنی لہجوں کے جملوں میں اکا دکا الفاظ ایسے ہوتے ہیں جن کی ھجے پنجابی زبان کے معیاری لہجہ ماجھی کے الفاظ سے مختلف ہوتی ہے۔ لیکن مجموعی طور پر جملے کے پنجابی الفاظ اور پنجابی گرامر ایک جیسی ہی ہوتی ہے۔

پنجابی زبان کے 31 ذیلی لہجے ایک طرف سے ضمنی لہجوں کے علاقے سے جڑے ہوئے ہیں لیکن دوسری طرف سے پنجاب کے سرے کے علاقے ہونے کی وجہ سے دیگر زبانوں کے علاقوں سے ملتے ہیں۔ جبکہ باہر سے دوسری قوموں کے افراد بھی مرکزی پنجاب کے علاقے یا ماجھے کے ارد گرد کے علاقوں میں تجارت و سیاحت کے لیے آنے یا نقل مکانی و قبضہ گیری کے لیے آنے کی وجہ سے مرکزی پنجاب کے علاقے یا ماجھے کے ارد گرد کے علاقوں میں داخل ہونے سے پہلے مرکزی پنجاب کے سرے پر واقعہ علاقوں میں ٹھرتے یا آباد ہوتے رہے ہیں۔ اس لیے ان کی زبانوں کے کچھ الفاظ کی آمیزش بھی ان علاقوں میں بولی جانے والی پنجابی کے لہجوں میں ہوتی رہی ہے۔ جس کی وجہ سے پنجابی زبان کے ذیلی لہجوں میں مجموعی طور پر جملے کے پنجابی الفاظ اور پنجابی گرامر ایک جیسی ہونے کے باوجود جملوں میں اکا دکا الفاظ کی ہجے پنجابی زبان کے معیاری لہجہ ماجھی کے الفاظ سے مختلف ہونے کے ساتھ ساتھ اکا دکا الفاظ بھی ایسے ہیں جنہیں پڑوس کی زبان سے لیا گیا ہے یا دوسری قوموں کے ان افراد کی زبانوں سے لیا گیا ہے جو ان علاقوں میں ٹھہرتے یا آباد ہوتے رہے۔

مرکزی پنجاب یا ماجھے کے ارد گرد کے 8 علاقوں کے داخلی راستوں پر واقع پنجاب کے سرے کے علاقوں میں دوسری قوموں کے افراد کی آمد اور آباد گاری زیادہ ہونے کی وجہ سے دوسری قوموں کی زبانوں کے الفاظ یا دوسری قوموں کے افراد کے پنجابی زبان کے الفاظ کی اپنے انداز میں ہجے کرنے کی وجہ سے ان علاقوں میں پنجابی زبان کے ذیلی لہجے زیادہ ہیں۔ زیادہ لہجے ہونے کی وجہ سے ایک تو پنجابی زبان کے ذیلی لہجے بولنے والے چھوٹے چھوٹے علاقے وجود میں آگئے ہیں اور دوسری طرف ذیلی لہجے بولنے والے افراد کی تعداد بھی تھوڑی تھوڑی ہو گئی ہے۔ پنجاب کے مغرب ' شمال مغرب اور جنوب مغرب کی طرف سے پنجاب پر حملہ کرنے ' قبضہ کرنے یا تجارت کرنے والے دوسری قوموں کے افراد کی آمد اور آباد گاری زیادہ ہوئی۔ اس لیے پنجاب کے مشرق ' شمال مشرق ' شمال ' جنوب مشرق اور جنوب کے علاقوں کی نسبت پنجاب کے مغرب ' شمال مغرب اور جنوب مغرب کی طرف پنجابی زبان کے ذیلی لہجے بھی زیادہ وجود میں آئے۔

ماجھی پنجابی لہجہ

پنجابی زبان کا معیاری لہجہ ماجھی ہے۔ جو پنجابی زبان کی بنیاد ہے اور ماجھی لہجہ بولنے والے علاقے کو "ماجھا" کہا جاتا ہے۔ لفظ "ماجھا" کا مطلب "مرکز" یا "درمیان" ہے۔ ماجھے کا علاقہ جغرافیائی طور پر تاریخی پنجاب کے "درمیان" کے علاقے میں واقع ہے۔

ماجھی لہجہ کا علاقہ ہندوستانی پنجاب کے 4 اضلاع؛ امرتسر’ گرداسپور’ پٹھانکوٹ ’ ترن تارن صاحب اور پاکستانی پنجاب کے 16 اضلاع؛ لاہور’ قصور’ اوکاڑہ ’ پاکپتن ’ ساہیوالٹوبہ ٹیک سنگھفیصل آبادچنیوٹحافظ آباد ’ منڈی بہاؤ الدین ’ گجرات ’ سیالکوٹ ’ نارو وال ’ گجرانوالہ ’ شیخوپورہ ’ ننکانہ صاحب ہے۔ جبکہ ماجھی لہجہ پاکستان ' بھارتی پنجاب ' ہریانہ ' اتر پردیش کے بڑے شہروں ' دہلی اور ممبئی جیسے بڑے شہروں میں بھی بولا جاتا ہے۔

ماجھی لہجہ کے علاقے کو پنجابی زبان کے 8 ضمنی لہجوں؛ مالوی ’ دوآبی ’ ڈوگری ’ پہاڑی ' پوٹھو ہاری ’ ہندکو ' شاہپوری ’ جھنگوچی کے علاقوں نے چاروں طرف سے گھیرا ہوا ہے.

1۔ مالوی پنجابی لہجہ

مالوی لہجے کا علاقہ جنوب مشرق کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ہے۔ جو بھارتی پنجاب کے 17 اضلاع؛ انبالہ ’ برنالا ’ بھٹنڈا ’ پٹیالہ ’ فریدکوٹ ’ فتح گڑہ صاحب ’ فیروز پور ’ گنگا نگر’ حصار ’کروکشیترہ ’ لدھیانہ ’ ملیر کوٹلہ ’ مانسہ ’ موگا ’ سری مکتسر صاحبروپڑ ’ سنگرور پر مشتمل ہے۔ جبکہ مالوی لہجہ ہریانہ کے شمالی حصوں اور پاکستانی پنجاب کے مشرقی حصے میں ضلع وہاڑی اور بہاولنگر کے سرحدی علاقے میں بھی بولا جاتا ہے۔ ملوئی یا مالوی لفظ مالو سے بنا ہے۔ مالو آریہ لوگوں کی ایک پرانی ذات تھی۔ مہا بھارت میں مالو لوک راج کا ذکر ہوا ہے۔ ملوئی لہجے میں پرانی ویدک بولی کے کئی الفاظ ملتے ہیں۔ اسی کی نسبت سے اس لہجے کو مالوی لہجہ کا نام دیا گيا ہے۔

2۔ دوآبی پنجابی لہجہ

دوآبی لہجے کا علاقہ شمال مشرق کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ہے۔ جو بھارتی پنجاب کے 4 اضلاع؛ ہوشیار پور ’ جالندھر ’ کپورتھلا ’ شہید بھگت سنگھ نگر (نواں شہر) پر مشتمل ہے۔ دوآبہ کا مطلب دو دریاؤں کے درمیان کی سرزمین ہے۔ تاریخی طور پر دوآبی لہجہ دریائے ستلج اور دریائے بیاس کے درمیان دوآبہ کے علاقے میں بولا جاتا تھا۔ اب یہ لہجہ فیصل آباد اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی بولا جاتا ہے جہاں اسے فیصلابادی پنجابی کا نام دیا جاتا ہے۔

3۔ ڈوگری پنجابی لہجہ

ڈوگری لہجے کا علاقہ شمال کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ہے۔ جو شمالی پنجاب اور جموں پر مشتمل ہے۔ جبکہ ڈوگری لہجہ ہماچل پردیش میں بھی بولا جاتا ہے۔ ڈوگری لہجہ بولنے والے لوگوں کو ڈوگرا کہا جاتا ہے۔ ڈوگری لہجے کو ایک الگ زُبان ہونے کا دعویٰ بھی کیا جاتا ہے۔ جو صحیح نہیں ہے۔ اسے ماجھی اور دوآبی لہجوں کا امتزاج (مکسچر) کہا جا سکتا ہے۔

4۔ پہاڑی پنجابی لہجہ

پہاڑی لہجے کا علاقہ شمال کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ہے۔ جو آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر پر مشتمل ہے۔ جبکہ پہاڑی لہجہ ہماچل پردیش میں بھی بولا جاتا ہے۔ اسے ماجھی اور پوٹھو ہاری لہجوں کا امتزاج (مکسچر) کہا جا سکتا ہے۔

5۔ پوٹھو ہاری پنجابی لہجہ

پوٹھو ہاری لہجے کا علاقہ شمال مغرب کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ہے۔ جو پاکستانی پنجاب کے 3 اضلاع؛ جہلم ’ راولپنڈی ’ اٹک اور آزاد کشمیر کے ایک ضلع؛ مظفرآباد پر مشتمل ہے۔ پوٹھو ہاری لہجہ بنیادی طور پر سطح مرتفع پوٹھوہار میں بولا جاتا ہے۔ پوٹھوہار سے ہی اس لہجے کا نام پوٹھوہاری رکھا گیا ہے۔ پوٹھو ہاری لہجہ جنوب میں جہلم ' گوجرخان ' روات ' راولپنڈی اور مری میں بولا جاتا ہے۔ شمال میں بھمبر اور راولا کوٹ میں بولا جاتا ہے۔ چیبھالی اور ڈہونڈی - کیرالی لہجے بھی پوٹھوہاری سے ملتے جلتے ہیں۔

6۔ ہندکو پنجابی لہجہ

ہندکو لہجے کا علاقہ شمال مغرب کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ہے۔ جو صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک اور خیبر پختونخوا کے اضلاع ایبٹ آباد ' مانسہرہ ' ہری پور ' بٹگرام ' نوشہرہ ’ پشاور ' کوہاٹ پر مشتمل ہے۔ جبکہ ہندکو لہجہ پوٹھوہار اور آزاد کشمیر کے علاقوں پونچھ ' باغ ' نیلم ' مظفر آباد وغیرہ میں بھی بولا جاتا ہے۔ ہندکو لہجہ شمالی ہندوستان اور افغانستان کے ہندکی علاقوں میں بھی بولا اور سمجھا جاتا ہے۔ ہندکو بولنے والے ہندکوان کہلاتے ہیں۔ لیکن ہزارہ ڈویژن کے علاقوں ہری پور' ایبٹ آباد اور مانسہرہ میں انھیں ہزارہ ڈویژن کی نسبت سے ہزارے وال پکارا جاتا ہے۔ پشاور شہر میں اس زبان کو بولنے والوں کو پشاوری یا خارے کے نام سے پکارا جاتا ہے جس کا مطلب پشاور شہر کے آبائی ہندکوان لیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستان آزاد ہونے سے پہلے ریاست امب پر تنولی قبیلہ کی حکمرانی تھی اور ہندکو یہاں پر سو فیصد بولی جاتی تھی۔ اب بھی خیبرپختونخواہ میں ہندکو بولنے والا سب سے بڑا قبیلہ تنولی ہے۔ لفظ ہندکو کا لفظی مطلب ہند کے پہاڑوں کا ہے۔ یہ نام فارس کے علاقوں میں تمام ہمالیہ کے سلسلے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ فارسی زبان کے تحت لفظ "ہند" کا مطلب دریائے سندھ سے متعلق علاقوں اور "کو" سے مراد پہاڑ لی جاتی ہے۔ ہندکو کو اسی تناسب سے ہندوستان کی زبان سے موسوم کیا جاتا ہے۔ ہندکو کی اصطلاح قدیم یونانی علمی حلقوں میں بھی پائی جاتی رہی ہے۔ جس سے مراد حالیہ شمالی پاکستان اور مشرقی افغانستان کے پہاڑی سلسلے لیے جاتے ہیں۔ 1920ء میں ماھر لسانیات گریسن نے ہندکو کو مغربی پنجابی (لہندا) کا ایک لہجہ کہا۔ ہندکو لہجے کو ایک الگ زُبان ہونے کا دعویٰ بھی کیا جاتا ہے۔ جو صحیح نہیں ہے۔

7۔ شاہپوری پنجابی لہجہ

شاہپوری لہجے کا علاقہ مغرب کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ہے۔ جو پاکستانی پنجاب کے اضلاع سرگودھا اور خوشاب پر مشتمل ہے۔ جبکہ شاہپوری لہجہ میانوالی ' بھکر ' اٹک ' چکوال ' ڈیرہ غازی خان اور ڈیرہ اسماعیل خان کے کچھ حصوں میں بھی بولا جاتا ہے۔ شاہپوری لہجہ کا نام ضلع شاہ پور (جو اب ضلع سرگودھا کی ایک تحصیل ہے) سے اخذ کیا گیا ہے۔ شاہ پوری لہجہ پنجابی کے قدیم ترین لہجوں میں سے ایک ہے۔ اسے ماجھی ' پوٹھوہاری اور جھنگوچی لہجوں کا امتزاج (مکسچر) کہا جا سکتا ہے جو دریائے چناب کے مغربی جانب دریائے جہلم کو پار کرتے ہوئے دریائے سندھ کے کنارے تک بولا جاتا ہے۔

8۔ جھنگوچی پنجابی لہجہ

جھنگوچی لہجے کا علاقہ جنوب اور جنوب مغرب کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ہے۔ جو پاکستانی پنجاب کے بار کے علاقے میں بولا جاتا ہے۔ ساندل بار ' کرانا بار ' نیلی بار ' گنجی بار "پنجاب کے بار کے علاقے" ہیں۔ ساندل بار کا علاقہ مغربی پنجاب میں رچنا دوآبہ میں ہے۔ یہ ضلع جھنگ ' فیصل آباد اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے علاقے کے ساتھ مل کر بنتا ہے۔ کرانا بار کا علاقہ مغربی پنجاب میں چج دواب میں ہے۔ یہ ضلع سرگودھا اور ضلع جھنگ کے اوپر کے علاقے کے ساتھ مل کر بنتا ہے۔ نیلی بار کا علاقہ مغربی پنجاب میں دریائے راوی اور دریائے ستلج کے درمیان ضلع ساہیوال ' ضلع اوکاڑہ اور ضلع پاکپتن کے علاقے کے ساتھ مل کر بنتا ہے۔ گنجی بار کا علاقہ مغربی پنجاب میں دریائے ستلج اور دریائے بیاس کے ملنے کے بعد اس کے نیچے کے علاقے کو کہا جاتا ہے۔ یہ ضلع بہاولنگر اور چشتیاں کے علاقے کے ساتھ مل کر بنتا ہے۔ پنجابی میں جنگل کو بار کہتے ہیں۔ یہ علاقے پنجابی ثقافتی ورثے اور پنجابی ادبی ورثے کے علاقے ہیں۔ ہیر رانجھا اور مرزا صاحبہ کے مشہور رزمیہ رومانوی کہانیوں کی تخلیق اسی علاقے سے وابستہ ہے۔ جھنگوچی لہجہ پنجابی کا ایک سب سے پرانا اور انفرادی مزاج رکھنے والا لہجہ ہے اور اسے اصل پنجابی لہجہ اور ٹھیٹھ پنجابی لہجہ بھی کہا جاتا ہے۔ جھنگوچی لفظ جھنگ سے نکلا ہے۔ اس لہجے کو اُبھیچری لہجہ کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ دوہڑہ ' ماہیا اور ڈھولا جھنگوچی کی مشہور اصناف سخن ہیں۔ جھنگ کے علاوہ یہ لہجہ فیصل آباد ' چنیوٹ ' ٹوبہ ٹیک سنگھ ' ساہیوال ' اوکاڑہ ' پاکپتن ' خانیوال ' لودھراں ' وہاڑی اور بہاول نگر کے بھی کئی علاقوں میں بولا جاتا ہے۔

01۔ پوادھی پنجابی لہجہ

پوادھی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے مالوی میں پڑوس کے علاقے کی ہریانوی زبان کے الفاظ کے اثرات کی وجہ سے وجود میں آیا۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مشرق کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے بھارتی پنجاب کے اضلاع؛ کھرار ' نورپور بیدی ' مورنڈہ ' پیل ' راجپورہ ' سمرالا اور ضلع روپڑ کے علاقے کورالی وغیرہ میں بولا جاتا ہے۔ سنسکرت کے لفظ "پوروَ اردھ" کا مطلب ہے "مشرق کی طرف کے علاقے کا آدھا حصہ"۔ اسی مناسبت سے ماجھے کے مشرق کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے کے آدھے حصے کے لوگوں کو "پوادھیئے" کہا جاتا ہے اور وہاں بولے جانے والے لہجے کو پوادھ کی بولی یا پوادھی کہا جاتا ہے۔

02۔ بانوالی پنجابی لہجہ

بانوالی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے مالوی میں ہریانہ کے علاقے کی ہریانوی زبان کے الفاظ کے اثرات کی وجہ سے وجود میں آیا۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مشرق کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ہریانہ کے علاقے بانوالی میں بولا جاتا ہے۔ ہریانہ میں ہونے کی وجہ سے بانوالی لہجہ میں ہریانوی زبان کے الفاظ کے اثرات زیادہ ہیں۔

03۔ بھٹیانی پنجابی لہجہ

بھٹیانی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے مالوی میں ہریانہ کے علاقے کی ہریانوی اور بیکانیر کے علاقے کی مارواڑی زبان کے الفاظ کے اثرات کی وجہ سے وجود میں آیا۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مشرق کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ہریانہ کے ضلع حصار اور بیکانیر کے راٹھے بولتے ہیں۔

04۔ باگڑی پنجابی لہجہ

باگڑی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے مالوی میں مارواڑی زبان کے الفاظ کے اثرات کی وجہ سے وجود میں آیا۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مشرق کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے بھارتی پنجاب کے ضلع فیروز پور اور بیکانیر کے باگڑی اور راٹھور بولتے ہیں۔

05۔ لبانکی پنجابی لہجہ

لبانکی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے مالوی میں راجستھانی زبان کے الفاظ کے اثرات کی وجہ سے وجود میں آیا اور مالوی کے ذیلی لہجے باگڑی سے بھی مماثلت رکھتا ہے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مشرق کی طرف راجستھان ' گجرات اور پاکستانی پنجاب کے جنوب کے علاقے کے لبانہ قبیلے کے لوگ بولتے ہیں۔

06۔ کانگڑی پنجابی لہجہ

کانگڑی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے ڈوگری کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال مشرق کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ہماچل پردیش کے ضلع کانگڑہ میں بولا جاتا ہے۔

07۔ چمبیالی پنجابی لہجہ

چمبیالی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے پہاڑی کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال مشرق کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ہماچل پردیش کے ضلع چمبہ میں بولا جاتا ہے۔

08۔ پونچھی پنجابی لہجہ

پونچھی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے پہاڑی کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے آزاد کشمیر کے ضلع چمبہ اور دیگر وسطی اضلاع میں بولا جاتا ہے۔

09۔ گوجری پنجابی لہجہ

گوجری لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے پوٹھوہاری کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے جنوبی آزاد کشمیر اور شمالی مغربی پنجاب میں بولا جاتا ہے۔

10۔ آوانکاری پنجابی لہجہ

آوانکاری لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے پوٹھوہاری کا ذیلی لہجہ ہے اور پوٹھوہاری کے ذیلی لہجے گھیبی سے بھی مماثلت رکھتا ہے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے میانوالی میں بولا جاتا ہے۔

11۔ گھیبی پنجابی لہجہ

گھیبی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے پوٹھوہاری کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال مغرب کی طرف پنجاب کے ضلع اٹک کی تحصیل فتح جنگ اور تحصیل پنڈی گھیب میں بولا جاتا ہے اور پوٹھوہاری کے ذیلی لہجے آوانکاری سے کافی حدتک مماثلت رکھتا ہے۔ گھیبہ قوم جو ان علاقوں پر حکومت کرتی رہی ہے۔ اس کی نسبت سے پنڈی گھیب شہر کا بھی نام پڑا اور اسی کی نسبت سے اس لہجے کو بھی گھیبی لہجہ کا نام دیا گيا ہے۔

12۔ چھاچھی پنجابی لہجہ

چھاچھی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے پوٹھوہاری کا ذیلی لہجہ ہے اور ہندکو سے بھی مماثلت رکھتا ہے۔۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ضلع اٹک ' ہزارہ ڈویژن اور آس پاس کے صوبہ پنجاب اور خیبرپختواہ کے علاقوں میں بولا جاتا ہے۔ چھاچھی لہجہ کا نام ضلع اٹک کے علاقے چھاچھ سے اخذ کیا گیا ہے۔

13۔ سوائیں پنجابی لہجہ

سوائیں لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے ہندکو کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ضلع اٹک کی وادی سواں میں بولا جاتا ہے۔ سوائیں لہجہ کا نام وادی سواں کی مناسبت سے ہے۔ یہ وادی دریائے سواں کے شمال میں واقع ہے۔ اس وادی میں کثیر تعداد میں ندیاں اور نالے بہتے ہیں جو تمام کے تما م دریائے سوان میں شامل ہو جاتے ہیں۔ ان ندی نالوں کی وجہ سے یہاں کی زمین کٹی پھٹی اور نا ہموار ہے۔ ہموار اور قابل کاشت اراضی بہت کم ہے۔

14۔ پشوری/پشاوری پنجابی لہجہ

پشوری/پشاوری لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے ہندکو کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں بولا جاتا ہے۔ پشاور شہر میں اس زبان کو بولنے والوں کو پشاوری یا خارے کے نام سے پکارا جاتا ہے جس کا مطلب پشاور شہر کے آبائی ہندکوان لیا جاتا ہے۔

15۔ کوہاٹی پنجابی لہجہ

کوہاٹی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے ہندکو کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے شمال مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں بولا جاتا ہے۔ کوہاٹ شہر میں اس زبان کو بولنے والوں کو کوہاٹی کے نام سے پکارا جاتا ہے جس کا مطلب کوہاٹ شہر کے آبائی ہندکوان لیا جاتا ہے۔

16۔ جاندلی / روہی پنجابی لہجہ

جاندلی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے پوٹھوہاری کے ذیلی لہجہ چھاچھی اور پنجابی زبان کے ضمنی لہجے شاہ پوری کے ذیلی لہجہ تھلوچی کا مکسچر لہجہ ہے۔ اسے روہی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے تحصیل جنڈ اور میانوالی ضلعے میں بولا جاتا ہے۔

17۔ دھنی پنجابی لہجہ

دھنی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے شاہ پوری کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ضلع چکوال ' جہلم اور اٹک میں بولا جاتا ہے۔ دھنی لہجہ کا نام ضلع چکوال میں واقع وادیء دھن سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس علاقے کو دھنی کا علاقہ کہا جاتا ہے۔

18۔ چکوالی پنجابی لہجہ

چکوالی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے شاہ پوری کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ضلع چکوال میں بولا جاتا ہے۔ چکوال کا علاقہ محل وقوع کے اعتبار سے شمالی کی طرف ضلع راولپنڈی ' جنوب کی طرف ضلع جہلم ' مشرق کی طرف خوشاب اورمغرب کی طرف میانوالی سے ملتا ہے۔

19۔ بھیروچی پنجابی لہجہ

بھیروچی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے شاہ پوری کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ضلع سرگودھا کے شہر بھیرہ میں بولا جاتا ہے۔ یہ پنچاب کا قد یم ترین شہر ہے۔ 326 قبل مسیح میں سکندر اعظم کی راجا پورس سے لڑائی کے دورآن اس کا مشہور گھوڑا بیوس فیلس مارا گیا۔ بیوس فیلس کو قدیم زبان سنسکرت میں بھیرہ کہتے ہیں۔ سکندر کو اس کی موت سے بہت دکھ ہوا اور اس نے گھوڑے کے نام پر شہر کی بنیاد ڈالی۔ مشہور چنی سیاح فاہیان نے اپنے سفرنامے میں بھیرہ شہر کا ذکر کیا ہے۔ مغل بادشاہ ظہر الدین بابر نے اپنی سوانح تزک بابری میں بھیرہ کا ذکر کیا ہے۔ 1300 سال قبل بھیرہ علم وفن سیکھنے کی اہم جگہ تھی۔ لوگ یہاں علم طب اور جغرافیہ کا علم سیکھنے دور دراز سے آتے تہے۔ یہ سرزمین صو فیوں کی آماجگاہ بھی رہی ہے۔ بھیرہ کی نسبت سے اس لہجے کو بھیروچی لہجہ کا نام دیا گيا ہے۔

20۔ تھلوچی /تھلی پنجابی لہجہ

تھلوچی /تھلی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے شاہ پوری اور پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے صحرائے تھل میں بولا جاتا ہے۔یہ لہجہ دریائے سندھ کے مشرقی جانب ضلع بھکر' ضلع لیہ ' ضلع مظفرگڑھ میں بولا جاتا ہے اور مغربی جانب صوبہ خیبرپختواہ کے ڈیرہ اسماعیل خان ' بنوں اور ٹانک اضلاع میں بولا جاتا ہےـ

21۔ ڈیرہ والی پنجابی لہجہ

ڈیرہ والی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے شاہ پوری اور پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کے ذیلی لہجے تھلوچی / تھلی کا مکسچر ہے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خانراجن پور اور خیبرپختواہ کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں بولا جاتا ہے۔

22۔ بار دی بولی پنجابی لہجہ

بار دی بولی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے کے علاقے ضلع گوجرانوالہ میں دریا چناب کے کنارے پر غیر کاشت علاقے میں بولا جاتا ہے۔

23۔ وزیرآبادی پنجابی لہجہ

وزیرآبادی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے کے علاقے میں دریائے چناب کے کنارے واقع ضلع گوجرانوالہ کے ایک شہر وزیر آباد میں بولا جاتا ہے۔

24۔ رچنوی پنجابی لہجہ

رچنوی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بولا جاتا ہے۔ جبکہ قلیل مقدار میں ساہیوال ' چنیوٹ اور فیصل آباد کے اضلاع میں بھی بولاجاتا ہے۔

25۔ جٹکی پنجابی لہجہ

جٹکی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے کے ضلع ساہیوال میں دریائے راوی اور دریائے ستلج کے کنارے کے علاقے میں بولا جاتا ہے۔

26۔ چناوری پنجابی لہجہ

چناوری لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے مغرب کی طرف کے پنجاب کے علاقے ضلع جھنگ میں دریائے چناب کے مغربی جانب بولا جاتا ہے اور چناوری نام دریائے چناب سے نکلا ہے۔

27۔ کاچی / کاچھڑی پنجابی لہجہ

کاچی / کاچھڑی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے مغرب کی طرف کے پنجاب کے علاقے ضلع جھنگ میں دریائے جہلم کے دائیں کنارے پر بولا جاتا ہے۔

28۔ ملتانی پنجابی لہجہ

ملتانی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ہے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ملتان اور مظفر گڑہ کے اضلاع میں بولا جاتا ہے۔ 1920ء میں ماہر لسانیات گریسن نے برصغیر کی زبانوں کے دورے کے دوران اسے مغربی پنجابی یا لہندا کہا۔ 1962ء میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ ایک الگ زبان ہے اور اسے سرائیکی کا نام دیا گیا۔ جو صحیح نہیں ہے۔

29۔ جافری/کھیترانی پنجابی لہجہ

جافری/کھیترانی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے شاہ پوری اور پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کے ذیلی لہجے تھلوچی / تھلی کے مکسچر لہجے ڈیروالی میں بلوچی اور سندھی کی آمیزش سے وجود میں آیا۔ اس لیے یہ لہجہ ڈیروالی سے مختلف لگتا ہے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مغرب کی طرف بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل اور بارکھان میں بولا جاتا ہے۔

30۔ ریاستی / بہاولپوری پنجابی لہجہ

ریاستی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی میں راجستھانی زبان کی آمیزش سے وجود میں آیا۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے بہاولپور اور رحیم یار خان کے اضلاع میں بولا جاتا ہے۔ اسے بہاولپوری بھی کہا جاتا ہے۔ ریاستی نام ریاست کی وجہ سے ہے کیونکہ یہ علاقہ بہاولپور ریاست کا حصہ تھا۔

31۔ راٹھی / چولستانی پنجابی لہجہ

راٹھی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی میں مارواڑی زبان کی آمیزش سے وجود میں آیا۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے چولستان میں بولا جاتا ہے۔ اسے چولستانی بھی کہا جاتا ہے۔ چولستانی نام چولستان کے صحرا کی وجہ سے ہے۔

جامعہ پنجابی کی درجہ بندی

جامعہ پنجابی پٹیالہ نے پنجابی کے لہجوں کی ایک فہرست شائع کی ہے جس کے مطابق پنجابی کے درج ذیل لہجے ہیں۔ [1]

پنجابی پورے پنجاب کی زبان ہے جو مختلف مقامات پر لہجے کے معمولی فرق سے بولی جاتی ہے ایک پنجابی بولنے والا ان تمام کو آسانی سے سمجھ سکتا ہے

اردو -پوٹھوہاری ! پہاڑی ملتانی دوآبی
آپ کیا کر رہے ہیں؟(مذکر) کی کردا ایں؟/کی کرن دیا ایں؟/کی کردا پیا ایں
کے پیا کریننھ؟ کی کریندے پئے او؟ کی کردا آ؟
آپ کیا کر رہی ہیں؟(مونث) کی کردی ایں؟/کی کرن دئی ایں؟/کی کردی پئی ایں؟
کے پئی کریننھ کی کریندی پئی ایں؟ کی کردی آ تو؟
آپ کیسے ہیں؟٘/کیا حال ہے آپ کا؟ کی حال اے؟
تُڈا کی حال ایہہ کیویں حال اے تُہاڈے؟ کی حال چال اے؟
کیا آپ پنجابی بولتے ہیں؟ تسی پنجابی بول لَیندے او؟
پنجابی ابڑنے او؟ تُساں پنجابی بول لَیندے او؟ تو پنجابی بول لَینا؟
آپ کہاں سے ہیں؟ تسی کِتھوں دے او؟/تسی کدروں آئے او؟
کٹھے نے او؟ تساں کتھوں دے او؟ کتھوں آ تو؟
آپ سے مل کر خوشی ہوئی۔ تینوں/توانوں مل کے بوت خوشی ہوئی
تسّان میل کے خوشی تھی تیکوں/تہاکوں مل کے بہُوں خوشی تھیئی تُہانوں مل کے بہت خوشی ہوئی۔
آپ کا نام کیا ہے؟ تواڈا ناں کی اے؟
تڈا کے نانھ وے؟ تیڈا ناں کی اے؟ تیرا نام کی آ؟
میرا نام ---- ہے میرا ناں ---- اے
مینڈا نانھ ۔۔۔۔ ایہہ میڈا ناں ---- ہے میرا نام ---- آ
آپ کے گاؤں کا نام کیا ہے؟ تواڈے پنڈ دا ناں کی اے؟/توڈا پنڈ کیڑا اے؟
تڈے گیرائنھ نا کے نانھ وے؟ تواڈے پنڈ دا کیا ناں ہے؟ تیرے پنڈ دا کی نام آ؟
جی ہاں ہاں جی
ہاں ہاں جی ہاں جی
نہیں نئیں/نے
نئیں نا نئی
کیا آپ مٹھائی کھانا پسند کریں گے؟/مٹھائی لیں گے؟ مٹھائی لوو گے؟/مٹھائی کھاؤگے؟
کُجھ مٹِھا کھینے او؟ تساں مٹھائی گھنسو؟ مٹھا کھا ؤ گے تسی؟
میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔ میں تینوں پیار کردا آں/ میں تیرے نال پیار کرداں آں
میں تہاں پیار کریننھ میں تیکوں پیار کریندا ہاں میں تہانوں پیار کردا ہاں۔
ہم سینما گئے اسیں سینما گئے ساں
اسی سینما گئے ایاں اساں سینما گئے ساں اسیں سینما گئے سی
مثال مثال مثالمثال مثال مثال مثال
مجھے کہاں جانا چاہیے؟ مینوں کتھے جانا چاہیدا اے؟میں کدھ جا؟ میگی کتھے جاوناہ؟ مثالمینوں کتھے ونجنا چائیدا اے؟میں کتھے جاواں؟

[2]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. "Advance Cente Punjabi"۔ 31 اگست 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ September 20, 2009 
  2. "Account Suspended"۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 فروری 2014 
  • Burling, Robbins. 1970. Man's many voices. New York: Holt, Rinehart and Winston.
  • Ethnologue. Indo-Aryanآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ethnologue.org (Error: unknown archive URL) Classification of 219 languages that have been assigned to the Indo-Aryan grouping of the Indo-Iranian branch of the Indo-European languages.
  • Ethnologue. Languages of Indiaآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ethnologue.org (Error: unknown archive URL)
    • Ethnologue. Languages of Pakistanآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ethnologue.org (Error: unknown archive URL)
    • Grierson, George A. 1904-1928. Grierson's Linguistic Survey of Indiaآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ joao-roiz.jp (Error: unknown archive URL). Calcutta.
    • Masica, Colin. 1991. The Indo-Aryan languages. Cambridge Univ. Press.
    • Rahman, Tariq. 2006. The role of English in Pakistan with special reference to tolerance and militancy. In Amy Tsui et al., Language, policy, culture and identity in Asian contexts. Routledge. 219-240.
    • Shackle, C. 1970. Punjabi in Lahore. Modern Asian Studies, 4(3):239-267. Available online at جے سٹور.