شاہ رخ خان
شاہ رخ خان (تلفظ [' ʃa:ɦrəx xa:n ]؛ پیدائش 2 نومبر، 1965ء)، جنہیں اکثر غیر رسمی طور پر ایس آركے (SRK) نام سے پُکارا جاتا ہے، ہندی فلموں کے مشہور اداکار ہیں۔ اکثر میڈیا میں انھیں "بالی وڈ کا بادشاہ"، "کنگ خان" اور "رومانس کنگ" ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے۔ شاہ رخ خان نے رومانوی ڈراما فلم سے لے کر ہنگامہ خیز جیسے انداز میں 60 سے زائد ہندی فلموں میں اداکاری کی ہے۔[21][22]
شاہ رخ خان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 2 نومبر 1965ء (59 سال)[1][2][3][4][5] نئی دہلی |
رہائش | ممبئی [6] |
شہریت | بھارت |
قد | 5 فٹ 8 انچ (1.73 میٹر) |
مذہب | اسلام [7] |
زوجہ | گوری خان (1991-تاحال) |
اولاد | آریان خان ، سہانا خان ، ابرام خان |
والد | تاج محمد خان |
والدہ | لطیف فاطمہ |
مناصب | |
یونیسف کے خیر سگالی سفیر | |
آغاز منصب 2013 |
|
عملی زندگی | |
مادر علمی | قومی ڈراما اسکول جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی یونیورسٹی |
پیشہ | ٹیلی ویژن میزبان [8]، اداکار [9][10]، منظر نویس ، فلم ساز ، رقاص ، فلم اداکار [11]، ٹی وی پروڈیوسر [11]، ٹیلی ویژن اداکار [11] |
شعبۂ عمل | cinematography |
اعزازات | |
دادا صاحب پھالکے ایوارڈ (2024) ٹائم 100 (2023)[12] کرسٹل ایوارڈ (2018)[13] لیجن آف آنر (2014)[14][15][16] فلم فیئر اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:چک دے! انڈیا ) (2008) افسر برائے فنون و مراسلہ (2007)[17][18] فلم فیئر اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:سودیس ) (2005) فنون میں پدم شری (2005) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:دیوداس ) (2003)[19] فلم فئیر تنقیدی اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:محبتیں ) (2001) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:کچھ کچھ ہوتا ہے ) (1999) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:دل تو پاگل ہے فلم ) (1998) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:دل والے دلہنیا لے جائیں گے ) (1996) فلم فئیر اعزاز برائے بہترین منفی اداکاری (برائے:انجام ) (1995) فلم فئیر تنقیدی اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:کبھی ہاں کبھی ناں ) (1995) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین اداکار (برائے:بازی گر ) (1994) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین نیا اداکار (برائے:دیوانہ (1992ء فلم) ) (1993) |
|
IMDB پر صفحات[20] | |
درستی - ترمیم |
انھوں نے مشہور ٹی وی پروگرام کون بنے گا کروڑ پتی کی میزبانی کے فرائض بھی سر انجام دئے۔ ہندی فلم انڈسٹری میں ان کی خدمات کے لیے انھوں نے تیس نامزدگیوں میں سے چودہ فلم فیئر اعزاز جیتے ہیں۔ وہ اور دلیپ کمار ہی ایسے دو اداکار ہیں جنھوں نے فلم فیئر بہترین اداکار کا اعزاز آٹھ بار جیتا ہے۔ 2005ء میں بھارت کی حکومت نے انھیں بھارتی سنیما میں کام کے لیے پدم شری سے نوازا۔ شاہ رخ خان ریڈ چلیز انٹرٹینمنٹ پروڈکشن کمپنی اور انڈین پریمیئر لیگ کی ٹیم کولکاتا نائٹ رائیڈرز کے مالک بھی ہیں ۔ویلتھ ریسرچ فرم ویلتھ ایکس کے مطابق کنگ خان پہلے سب سے امیر بھارتی اداکار بن گئے ہیں۔ فرم نے اداکار کی کل جایداد کا اندازہ ₹3660 کروڑ روپے لگایا ہے۔[23]
ابتدائی زندگی
خان کے والدین پٹھان قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔[24] دادا جان محمد افغانستان کے رہنے والے پٹھان تھے۔ ان کے والد کا نام تاج محمد خان تھا ایک مجاہد آزادی تھے۔ ان کی والدہ لطیفہ فاطمہ جنرل شہاب الدین خان کی بیٹی تھیں۔ خان کے والد ہندوستان کی تقسیم سے پہلے پشاور کے قصہ خوانی بازار سے دہلی منتقل ہوئے۔ حالانکہ ان کی ماں کا تعلق راولپنڈی سے تھا۔ شاہ رخ کے والد نے ہندوستان کی تحریک آزادی میں بھی حصہ لیا اور بہت سے کاروبار کیے جن میں چائے کی دکان بھی شامل تھی۔ شاہ رخ کے والد تقسیم کے بعد دہلی اور پھر حیدرآباد آ گئے جہاں ان کی ملاقات شاہ رخ کی والدہ لطیف فاطمی سے ہوئی۔ دہلی کے انڈیا گیٹ کے قریب چہل قدمی کرتے ہوئے تاج محمد خان نے ایک کار حادثے میں زخمی لطیف فاطمہ کو نہ صرف ہاسپٹل لے گئے بلکہ خون کا عطیہ دے کر جان بچائی۔ 1959ء میں دونوں کی شادی ہوئی۔ پہلے شاہ رخ کی بڑی بہن شہناز پیدا ہوئیں، جنھیں پیار سے لالہ رخ پکارا جاتا ہے۔ اس کے بعد شاہ رخ خان 9 نومبر 1965ء میں نئی دلی میں پیدا ہوئے۔ شاہ رخ اپنے والدین کے ساتھ راجندر نگر (نئی دہلی) میں رہتے تھے۔ ان کے والد کے کئی کاروبار تھے۔ شاہ رخ 5 سال منگلور میں بھی رہے جہاں ان کے نانا افتخار احمد بندرگاہ پر چیف انجینئر کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔
شاہ رخ خان نے ابتدائی تعلیم دہلی کے سینٹ کولمبیا اسکول سے حاصل کی۔ اسکول کے زمانے ہی سے وہ کھیل اور تھیٹر کے فن میں ماہر تھے۔ اسکول کی طرف سے ان کو "سوورڈ آف آنر" سے نوازا گیا جو ہر سال سب سے قابل اور ذہین طالب علم اور کھلاڑی کو دیا جاتا تھا، اس کے بعد ہنس راج کالج میں داخلہ لیا جہاں سے معاشیات کی ڈگری لی اور پھر اسلامیہ یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔[25] 1980ء میں شاہ رخ کے والد کینسر کی وجہ سے فوت ہو گئے۔ 1991ء میں والدہ کا سایہ بھی سر سے اٹھ گیا۔ والدین کی موت کے غم میں بہن لالہ رخ نیم پاگل ہوگئیں شاہ رخ نے بہن کی ذمہ داری اپنے سر لے لی۔ اپنے ماں باپ کے انتقال کے بعد شاہ رخ خان 1991ء میں دہلی سے بمبئی منتقل ہو گئے ۔
شاہ رخ نے ممبئی آکر فلموں میں قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ان کی کالج کی لڑکی گوری جس سے وہ چھ سال سے محبت کرتے تھے ممبئی گئی تھی۔ ممبئی آتے ہی شاہ رخ نے 1991ء ہی میں گوری خان سے ان کی شادی ہوئی۔[26] گوری سکھ گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے تین بچے ہیں۔ ایک بیٹے آرین (پیدائش 1997ء) اور ایک بیٹی سہانا (پیدائش 2000ء) | اور بیٹے ابراہیم۔
اداکاری
1988ء تا 1992ء (تھیٹر، ٹی وی اور فلموں میں آمد )
شاہ رخ خان نے اداکاری کی تعلیم تھیٹر ڈائریکٹر بیری جان سے دہلی کے تھیٹر ایکشن گروپ (TAG)میں لی، سال 2007ء میں جان نے اپنے پرانے شاگرد کے بارے میں کہا،
"The credit for the phenomenally successful development and management of Shah Rukh's career goes to the superstar himself." (ترجمہ - شاہ رخ کے کیریئر کی غیر معمولی کامیابی کا سارا کریڈٹ اسی کو جاتا ہے ۔)[27]
شاہ رخ خان نے اپنا کیریئر 1988ء میں دوردرشن کے سیریل "فوجی" سے شروع کیا جس نے كمانڈو ابھیمنیو رائے کا کردار ادا کیا ۔[28] اس کے بعد انھوں نے اور بہت سیریلز میں اداکاری جن میں اہم تھا 1989ء کا "سرکس"، جس سرکس میں کام کرنے والے افراد کی زندگی کو بیان کیا گیا تھا اور جس کی ہدایت عزیز مرزا نے کی تھی۔ اسی سال انھوں نے ارون دھتی رائے کی طرف سے لکھا انگریزی فلم "ان وچ اینی گیوز اٹ دوز ون " (In Which Annie Gives It Those Ones) میں ایک چھوٹا سا کردار ادا کیا۔ یہ فلم دہلی یونیورسٹی میں طالب علم کی زندگی پر مبنی تھی۔[29]
اپنے والدین کی وفات کے بعد 1991ء میں خان نئی دہلی سے ممبئی آ گئے۔ بالی ووڈ میں ان کا پہلا کام "دیوانہ" فلم میں ہوا جو باکس آفس پر کامیاب رہی ۔[30] اس فلم کے لیے انھیں فلم فیئر کی طرف سے بہترین نوآموز اداکار کا ایوارڈ ملا۔ ان کی اگلی فلم تھی "مایا میم صاحب" جو کامیاب نہیں ہوئی۔
1993ء تا 1994ء (منفی کرداروں میں )
1993ء کی ہٹ فلم "بازیگر" میں ایک منفی کردار ادا کرنے کے لیے انھیں اپنا پہلا فلم فیئر بہترین اداکار ایوارڈ ملا۔ اسی سال میں فلم "ڈر" میں عشق کے جنوں میں پاگل عاشق کا کردار ادا کرنے کے لیے ان سرهايا گیا۔ اس سال میں فلم "کبھی ہاں کبھی نا" کے لیے انھیں فلم فیئر مبصرین(کریٹکس) بہترین اداکار کے ایوارڈسے بھی نوازا گیا۔ 1994ء میں خان نے فلم "انجام" میں ایک بار پھر جنونی اور نفسیاتی عاشق کا کردار ادا کیا اور اس کے لیے انھیں فلم فیئر بہترین منفی کردار کا ایوارڈبھی حاصل ہوا۔
1995 تا 1998ء (رومانوی ہیرو )
1995ء میں انھوں نے آدتیہ چوپڑا کی پہلی فلم "دل والے دلہنیا لے جائیں گے" میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ فلم بالی وڈ کی تاریخ کی سب سے زیادہ کامیاب اور بڑی فلموں میں سے ایک مانی جاتی ہے۔ ممبئی کے کچھ سنیما گھروں میں یہ 20 سالوں سے چل رہی ہے۔[31] اس فلم کے لیے انھیں ایک بار پھر فلم فیئر بہترین اداکار ایوارڈ حاصل ہوا۔ اس فلم نے شاہ رخ خان کو بالی وڈ کا سپر سٹار بنا دیا۔
1995ء میں ان کی ایک اور فلم کرن ارجن بھی سپر ہٹ رہی۔ البتہ 1995ء میں ریلیز ہونے والی دیگر فلمیں اور سال 1996ء ان کے لیے ایک مایوس کن سال رہا چونکہ اس میں ان کی بہت ساری فلمیں ناکامی سے چوچار ہوئیں، جن میں زمانہ دیوانہ، گڈو، او ڈارلنگ یہ ہے انڈیا، تری مورتی، انگلش بابو دیسی میم، چاہت اور کوئلہ شامل ہیں، ان کی بعض فلمیں مثلاً آرمی اور رام جانے اوسط درجے کی رہیں۔[32]
1997ء میں انھوں نے یش چوپڑا کی دل تو پاگل ہے، سبھاش گھئی کی پردیس اور عزیز مرزا کی يےس باس جیسی فلموں کے ساتھ کامیابی کی طرف پھر قدم بڑھایا۔[33] سال 1998ء میں کرن جوہر کی بطور ڈائریکٹر پہلی فلم کچھ کچھ ہوتا ہے اس سال کی سب سے بڑی ہٹ قرار پائی اور
شاہ رخ خان کو چوتھی بار فلم فیئر بہترین اداکار ایوارڈ حاصل ہوا۔ اسی سال انھیں منی رتنم کی فلم دل سے میں اپنے اداکاری کے لیے فلم مبصرین سے کافی تعریف ملی اور یہ فلم بھارت کے باہر کافی کامیاب رہی۔[34]
1999ء تا 2003ء (کیرئیر کے اُتار چڑھاؤ)
1999ء کا سال ان کے لیے کچھ خاص فائدہ مند نہیں رہا چونکہ ان کی ایک صرف فلم، بادشاہ، ریلیز ہوئی جو اوسط درجے کی رہی۔[35] 2000ء میں آدتیہ چوپڑا کی محبتیں میں ان کے کردار کو شدید سے بہت تعریف ملی اور اس فلم کے لیے انھیں اپنا دوسرا فلم فیئر مبصرین بہترین اداکار ایوارڈ ملا۔ اسی سال آئی ان کی فلم جوش بھی ہٹ ہوئی۔ اسی سال میں خان نے جوہی چاولہ اور عزیز مرزا کے ساتھ مل کر اپنی خود کی فلم پروڈکشن كمپني، 'ڈريمز ان لمیٹڈ'، قائم کی۔ اس كمپني کی پہلی فلم پھر بھی دل ہے ہندوستانی، جس میں شاہ رخ خان اور جوہی چاولہ نے اداکاری کی، باکس آفس پہ جادو بکھیرنے میں کامیا ب نہ ہو سکی۔ کمل حسن کی فلم ہے رام میں بھی خان نے ایک معاون کردار ادا کیا جس کے لييے انھیں بہت سراہا گیا تاہم یہ فلم بھی ناکام ہی رہی۔ 2001ء میں شاہ رخ خان نے کرن جوہر کے ساتھ اپنی دوسری فلم کبھی خوشی کبھی غم کی جو ایک خاندانی کہانی تھی اور جس میں دیگر کئی معروف اداکار تھے۔ یہ فلم اس سال کی سب سے بڑی ہٹ فلموں کی فہرست میں شامل تھی۔ شاہ رخ خان کو اپنی فلم اشوکا،جو تاریخی شہنشاہ اشوک کی زندگی پر مبنی تھی، کے ليے بھی تعریف ملی لیکن یہ فلم بھی ناكام رہی۔ 2002 ء میں خان نے سنجے لیلا بھنسالی کی ٹریجڈی اور رومانوی فلم دیوداس میں اہم کردار ادا جس کے لیے انھیں ایک بار پھر فلم فیئر بہترین اداکار ایوارڈ دیا گیا۔ یہ شرت چندر چٹوپادھيائے کے ناول دیوداس (ناول) پر مبنی تیسری ہندی فلم تھی۔ اگلے سال شاہ رخ خان کی دو فلمیں ریلیز ہوئیں، چلتے چلتے اور کل ہو نہ ہو | چلتے چلتے ایک اوسط ہٹ ثابت ہوئی، لیکن کل ہو نہ ہو، جو کرن جوہر کی تیسری فلم تھی، علاقائی اور بین الاقوامی دونوں باکس آفس میں كامياب رہی۔ اس فلم میں شاہ رخ خان نے ایک دل کے مریض کا کردار ادا کیا جو مرنے سے پہلے اپنے ارد گرد خوشی پھیلانا چاہتا ہے اور اس اداکاری کے لیے انھیں سرهايا بھی گیا۔[36]
2004 تا 2009ء (حیات نو۔ پھر سے اُبھرنا)
2004ء خان کے لیے ایک اور اہم سال رہا۔ اس سال کی ان کی پہلی فلم تھی فرح خان ہدایت میں ہوں نا، جس میں شاہ رخ خان بھی شریک پروڈیوسرتھے، یہ فلم باکس آفس پر ایک بڑی ہٹ ثابت ہوئی۔ ان کی اگلی فلم تھی یش چوپڑا كی ویر زارا جو اس سال کی سب سے کامیاب فلم تھی اور جس سے شاہ رخ خان کو اپنے اداکاری کے لیے بہت ایوارڈ اور بہت تعریف ملی۔ جنوری 2013ء ان کی تیسری فلم تھی اشوتوش گوواركر ہدایت سوادیس جو ناظرین کو سینما گھروں میں لانے میں کامیاب نہ ہو سکی لیکن اس میں شاہ رخ خان کے بھارت واپس آئے ایک تارکین وطن بھارتی کے کردار کو سرهايا گیا اور شاہ رخ خان نے اپنا چھٹا فلم فیئر بہترین اداکار ایوارڈ جیتا۔[37]
سنہ 2005ء میں ان کی واحد فلم پہیلی (جو امول پالیكر کی طرف سے ہدایت کردہ تھی )، باکس آفس پر ناکام رہی۔ لیکن اس میں شاہ رخ خان کی اداکاری کو سرهايا گیا۔ 2006ء میں خان ایک بار پھر کرن جوہر کی فلم کبھی الوداع نہ کہنا میں آئے، جس میں بھی کئی معروف اداکار شامل تھے۔۔ اس فلم نے بھارت میں تو کامیابی حاصل کی ہی، ساتھ ہی ساتھ یہ بیرون ملک سب سے زیادہ کامیاب ہندی فلم بھی بن گئی۔ اسی سال شاہ رخ خان نے 1978ء کی ہٹ فلم ڈان کی ریمیک ڈان میں بھی اداکاری کی جو ایک بڑی ہٹ ثابت ہوئی ۔[38]
2007ء میں شاہ رخ خان کی دو فلمیں آئی ہے - چک دے! انڈیا اور اوم شانتی اوم۔ چک دے! انڈیا میں خان بھارتی خاتون ہاکی ٹیم کے کوچ کے کردار میں نظر آتے ہیں جن کا مقصد بھارت کو ورلڈ کپ دلوانا تھا، اس کردار کی لیے شاہ رخ خان کو خاصی تعریف ملی ہی ہے ساتھ ہی ساتھ یہ فلم ایک بڑی ہٹ بھی ثابت ہوئی ہے۔ شاہ رخ خان 2007ء کی دوسری فلم اوم شانتی اوم میں بھی نظر آئے یہ فرح خان کی شاہ رخ خان کے ساتھ دوسری فلم ہے۔ اس میں خان نے دوہرا کردار ادا کیا | پہلا کردار اوم ایک جونیئر آرٹسٹ ہے اور ایک حادثے میں مارا جاتا ہے اور دوسرا ایک نامی گرامی اداکار اوم کپور کا ہے۔ یہ فلم بھی 2007ء کی ایک کامیاب فلم تھی۔[39]
شاہ رخ خان کے لیے 2008ءسال کی ابتدا کچھ زیادہ اچھی نہیں رہی ان کا ٹی وی شو’ کیا آپ پانچویں پاس سے تیز ہیں‘، تقریباً فلاپ ہی تھا لیکن سال کے آخر میں ان کی فلم ’رب نے بنا دی جوڑی‘ باکس آفس پر کامیاب رہی۔ فلموں کے تجارتی تجزیہ نگار امود مہرہ کے مطابق ’رب نے بنا دی جوڑی نے‘ ہندستان اور غیر ممالک میں نوے کروڑ روپے کا بزنس کیا۔ 2009ء میں شاہ رخ خان کی ہوم پروڈکشن کی ایک فلم ’بلو‘ آئی جو انھوں نے تیئس کروڑ روپیوں کے بجٹ کے ساتھ بنائی تھی لیکن فلم باکس آفس پر اپنا جادو نہیں دکھا سکی۔ شاہ رخ خان اورعرفان خان کی دوستی پربنی فلم ’بلو‘ ملیا لم فلم کا ری میک تھی۔ یہی فلم تمل زبان میں بھی بنائی گئی جس میں مرکزی کردار رجنی کانت نے ادا کیا تھا۔
2010ء تا حال (سو کروڑ کلب)
2010ء میں مائی نیم اِز خان منظر عام پر آئی، جس میں شاہ رخ خان کے ساتھ کاجول نے اداکاری کی۔ فلم مائی نیم از خان میں شاہ رخ نے رضوان خان نامی ایک ایسے مسلمان شخص کا کردار نبھایا ہے جو ایسپرجر سنڈروم کا شکار ہے اور جس کی زندگی امریکا پر ہوئے 11 ستمبر کے حملوں کے بعد بدل جاتی ہے۔ یہ فلم علاقی اور عالمی اعتبار سے سپر ہٹ ثابت ہوئی۔[40] اس فلم نے 200 کروڑ روپے کا بزنس کیا۔
اسی سال شاہ رخ خان کا موم سے بنا مجسمہ نیویارک کے مادام تساؤ میوزیم میں سجا یا گیا ہے۔ اس سے قبل اس میوزیم میں بالی وڈ کے تین ستاروں امیتابھ بچن، سلمان خان اور بالی وُڈ اداکارہ اور سابق مس ورلڈ ایشوریہ رائے کے مجسمے رکھے گئے تھے۔[41]
سال 2011ء میں شاہ رخ خان کی کرینہ کپور کے ساتھ 24 ملین ڈالر کے بڑے بجٹ سے بنائی گئی فلم ’’را ون‘‘ اور پریانکا چوپڑا کیے ساتھ ’’ڈان 2‘‘، ریلیز ہوئی۔ یہ دونوں فلمیں کامیاب رہیں اور اس سال کی ٹاپ فلموں میں باڈی گارڈ، ریڈی اور سنگھم کے بعد چوتھے اور پانچویں نمبر پر شاہ رخ خان کی فلمیں ’’ڈان 2‘‘اور ’’راون ‘‘ رہیں۔ ان دونوں فلموں کی کامیابی کے ساتھ شاہ رخ خان پہلی مرتبہ دو سو کروڑ کلب میں داخل ہو گئے۔
سال 2012ء میں شاہ رخ خان نے یش راج بینر کی فلم ’جب تک جان ‘میں کترینہ کیف اور انوشکا شرما کے ساتھ کام کیا تھا۔ جب تک ہے جان کو شائقین نے بے حد سراہا، فلم میں شاہ رخ کی اداکاری کے بھی خوب چرچے ہوئے اور لوگوں نے بھی جم کے داد دی، اس فلم نے 241 کروڑ کا بزنس کیا۔ یہ فلم کنگ خان کی کام یابیوں کی فہرست میں ایک سودمند اضافہ ثابت ہوئی۔ ’’را۔ ون‘‘ اور ’’ڈان ٹو‘‘ کے بعد وہ تیسری بار ’’دو سو کروڑ کلب‘‘ کا حصہ بنے۔
2013ء میں بننے والی فلم ’’چنائی ایکسپریس‘‘ نے نہ صرف ملک میں بلکہ بیرون ملک موجود پرستاروں کو بھی محظوظ کیا ہے۔ شاہ رخ خان کی فلم چنائی ایکسپریس کی رفتار سارے ریکارڈ توڑتے ہوئے 423کروڑ کا بزنس کیا۔ یہ فلم شاہ رخ خان کی ابتک کی سب سے زیادہ کامیاب فلم ہے اور سب سے زیادہ کمائی کرنے والی بھارتی فلموں کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔
2014ء میں شاہ رخ خان کی فلم ہیپی نیو ایئر نے باکس آفس پر ریکارڈ توڑنے کا سلسلہ جاری رکھا، اس فلم کی ہدایت کار فرح خان ہیں جبکہ شاہ رخ خان نے پروڈیوسر کے فرائض بھی انجام دیے ہیں۔ دونوں اس سے قبل ‘میں ہوں ناں’ اور ‘اوم شانتی اوم’ جیسی کامیاب فلمیں بنا چکے ہیں۔ فلم کی کہانی ‘چھ ناکام’ لوگوں کے گرد گھومتی ہے جو زندگی کی جانب سے ملنے والے ایک موقع کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس فلم نے 383 کروڑ کا بزنس کیا اور اس سال پی کے بعد دوسری اور خود شاہ رخ خان کے کیرئیر کی دوسری سب سے زیادہ کمائی والی فلم قرار پائی۔
شاہ رخ خان ان دنوں تین فلموں ''دل والے''، ''رئیس'' اور ''فین'' میں مصروف ہیں۔ ان تین فلموں کے علاوہ شاہ رخ خان ہدایت کار آنند ایل رائے (جو تنو ویڈ منو اور راجچھنا جیسی فلمیں بنا چکے ہیں) کی نئی فلم میں دیپکا پڈکون کے ساتھ اور ہدایت کار گوری شنڈے اور کرن جوہر نے اپنی اگلی پروڈکشن فلم میں عالیہ بھٹ کے ساتھ کام کریں گے ۔
اعزازات
شاہ رخ خان کو حکومت فرانس کی جانب سے آرڈر ڈیس آرٹس اور ڈیس لیٹرز (نائٹ آف آرٹس اور لیٹرز) اور نائٹ آف لیجن آف آنر اعزاز عطا کیا کیا۔ [42]
شاہ رخ خان کے ایوارڈز کی مکمل فہرست کے لیے دیکھیے شاہ رخ خان کے اعزازات
شاہ رخ خان کو سینما انڈسٹری میں نمایاں خدمات سر انجام دینے پر اور فلم انڈسٹری میں ان کی شراکت کے لیے کئی اعزازات مل چکے ہیں۔ انھوں نے تیس نامزدگیوں میں سے چودہ فلم فیئر ایوارڈ جیتے ہیں۔ وہ اور دلیپ کمار ہی ایسے دو اداکار ہیں جنھوں نے ساتھ فلم فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ آٹھ بار جیت لیا ہے۔ 2013 ء میں جنوبی ہند کے تقریبِ ایوارڈ ‘‘سالانہ وجے ایوارڈز ’’میں شاہ رخ خان لو شیوالیر سیواجی گنیشن ایوارڈ دیا گیا تھا۔ 2014ء میں شاہ رخ خان کو سالانہ وجے ایوارڈز میں انٹرٹینر آف انڈین سینما ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اسی سال بھارتی سینما کی ترقی کے لیے ان کی شاندار خدمات پر ایشین ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ اس کے علاوہ وہ اپسرا فلم ایوارڈز، ایشین فلم ایوارڈز، سی این این آئی بی این انڈین آف دا ائیر ایوارڈز، گلوبل انڈین فلم ایوارڈ، آئیفا ایوارڈ، سینسئی ویور چوائس ایوارڈ، اسکرین ایوارڈز، اسٹار ڈسٹ ایوارڈز، اسٹار سب سے فیوریٹ کون ایوارڈ، زی سنے ایوارڈ سمیت انڈیا کا تقریباً ہر فلمی آرکنائزیشن کا ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں، البتہ انھوں نے ابھی تک نیشنل فلم ایوارڈ حاصل نہیں کیا ہے۔
بالی ووڈ کنگ خان شاہ رخ صرف پردہ سکرین پر ہی ایوارڈ نہیں سمیٹ رہے، بلکہ ان کی سماجی خدمات کے اعتراف میں عالمی ادارے یونیسکو نے بھی انھیں بچوں کی تعلیم اور دوسرے سماجی کاموں میں خدمات انجام دینے پر پیرامڈ کون مارنو ایوارڈ سے نوازا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لگ بھگ ڈیڑھ کروڑ سے زائد مداحوں کی طرف سے پیروی کیے جانے والے کنگ خان کے فلاحی کاموں میں بھارت کے دیہی علاقوں میں شمسی توانائی کی فراہمی کا منصوبہ، ممبئی اسپتال میں بچوں کے لیے وارڈ قائم کرنا اور سونامی سے تباہ شدہ علاقوں کے لیے امدادی فنڈ مہیا کرنا شامل ہے۔
2005ء میں ہندوستان کی حکومت نے انھیں بھارتی سنیما کے فی ان کی شراکت کے لیے پدم شری سے نوازا۔
2015ء میں شاہ رخ خان کو حکومت فرانس کی جانب سے آرڈر ڈیس آرٹس اور ڈیس لیٹرز (نائٹ آف آرٹس اور لیٹرز) اور نائٹ آف لیجن آف آنر اعزاز عطا کیا کیا۔
شاہ رخ خان کی فن کی خدمات کا اعتراف عالمی سطح پر بھی کیا گیا اور متعدد بین الاقوامی یونیورسٹیز نے اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگریوں سے بھی نوازا ہے۔ بالی وڈ کے سپر اسٹار شاہ رخ خان کو برطانیہ کی قدیم ترین اسکاٹش تعلیمی ادارے ایڈنبرا یونیورسٹی کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا ہے۔ شاہ رخ خان کو ناصرف یونیورسٹی آف بیڈ فورڈ شائر کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری مل چکی ہے بلکہ وہ واحد بالی ووڈ اداکار ہیں جنہیں ”ییلے یونیورسٹی نے”چھب” فیلوشپ سے بھی نوازا ہے شاہ رخ کو 2008 میں امریکی جریدے نیوز ویک نے دنیا کے 50 بااثرترین شخصیات میں شامل کیا تھا۔
شاہ رخ خان کے جیتے گئے اعلیٰ قومی و شہری ایوارڈز
|
|
UNO کا اعتراف
بالی ووڈ کنگ خان شاہ رخ صرف پردہ سکرین پر ہی ایوارڈ نہیں سمیٹ رہے، بلکہ ان کی سماجی خدمات کے اعتراف میں عالمی ادارے یونیسکو نے بھی انھیں بچوں کی تعلیم اور دوسرے سماجی کاموں میں خدمات انجام دینے پر پیرامڈ کون مارنو ایوارڈ سے نوازا ہے۔
ڈاکٹریٹ کی ڈگریوں کی تفویض
شاہ رخ خان کے فن کا اعتراف عالمی سطح پر بھی کیا گیا اور متعدد بین الاقوامی یونیورسٹیز نے انھیں اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگریوں سے بھی نوازا ہے۔ شاہ رخ خان کو نہ صرف یونیورسٹی آف بیڈ فورڈ شائر کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری مل چکی ہے بلکہ وہ واحد بالی ووڈ اداکار ہیں جنہیں ”ییلے یونیورسٹی نے”چھب” فیلوشپ سے بھی نوازا ہے۔ شاہ رخ کو 2008 ءمیں امریکی جریدے نیوز ویک نے دنیا کے 50 بااثرترین شخصیات میں شامل کیا تھا۔
معاشیات میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد انھوں نے اپنے کیریئر کے آغاز 1980ء میں تھیٹر اور بہت ٹیلی ویژن سیریلز سے کیا جس میں فوجی اور سرکس قابل ذکر ڈرامے ہیں۔ 1992ء میں فلم دیوانہ سے اپنے فلمی کیئریر کا آغاز کیا جو ایک کامیاب فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم کے لیے انھیں فلم فیئر پہلا اداکاری ایوارڈ پیش کیا گیا۔ اس کے بعد انھوں نے کئی فلموں میں منفی کردار ادا جن میں ڈر (1993ء)، بازیگر (1993ء) اور ' 'انجام' '(1994ء) شامل ہے۔ وہ کئی قسم کی کردار میں نظر آئے اور مختلف-مختلف قسم کی فلموں میں کام کیا جن میں رومانوی، مزاحیہ، ایکشن فلمیں اور تاریخی ڈراما شامل ہیں۔
ان کی گیارہ فلموں نے دنیا بھر میں 1 بلین روپے کاروبار کیا ہے۔ خان کی کچھ فلمیں جیسے دلوالے دلہنیا لے جائیں گے (1995ء)، کچھ کچھ ہوتا ہے ' '(1998ء)، ' 'دیوداس' ' (2002ء)، ' 'چک دے! انڈیا (2007ء)، اوم شانتی اوم (2007ء)، رب نے بنا دی جوڑی (2008ء) اور را۔ون (2011ء ) اب تک کی سب سے زیادہ چلنے والی فلموں میں شمار رہی ہے اور دیگر مشہور فلموں میں کبھی خوشی کبھی غم (2001ء)، کل ہو نا ہو (2003ء)، ویر زارا (2006ء) شامل ہیں۔ اس وقت سے وہ کئی کامیاب فلموں کا حصہ رہے ہیں۔ اپنے فلمی کیئریر میں ابھی تک انھوں نے 7 فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیے ہیں۔
اہم فلمیں
شاہ رخ خان کی مکمل فلموں کی فہرست کے لیے دیکھیے شاہ رخ خان کی فلموگرافی
|
|
|
|
شاہ رخ خان کی باکس آفس پر ریکارڈ بزنس کرنے والی فلمیں
شاہ رخ خان نے کئی فلموں میں اداکاری کے جوہردکھائے جنہیں فلم بینوں نے ناصرف بے حد پسند کیا بلکہ متعدد فلموں نے باکس آفس پر بزنس کے تمام ریکارڈ اپنے نام بھی کیے۔ بھارتی فلم انڈسٹری کے کنگ اور رومانوی ہیروشاہ رخ خان بالی ووڈ کے افق پر چمکتادمکتا ستارہ ہیں جن کا تذکرہ کیے بغیر فلمی دنیا کا تعارف ادھورا ہے۔ بالی ووڈ کے کنگ خان کانام فلم کی کامیابی اور ریکارڈ بزنس کی ضمانت سمجھا جاتا ہے اور انھوں نے یہ مقام پانے کے لیے کئی ناکامیوں کا سامنا بھی کیا ہے لیکن اس اتار چڑھاؤ کو کبھی خود پرغالب نہیں آنے دیا۔[43]
- فلم ’’چنائی ایکسپریس ‘‘ کا بالی ووڈ کی اب تک سب سے کامیاب فلموں میں شمارہوتا ہے۔ فلم میں مرکزی کردار شاہ رخ خان نے کیا۔ ’’چنائی ایکسپریس‘‘نے اپنی ریلیز کے پہلے دن سے ہی کئی ریکارڈاپنے نام کرنا شروع کیے۔ رومانوی فلم میں شاہ رخ خان کی ادکاری کو شائقین نے بے حدپسند کیا جب کہ اداکارہ دپیکا پڈوکون نے بھی اپنے کردار سے خوب انصاف کیا،فلم نے مجموعی طور پر تقریبا4 ارب روپے کاریکارڈبزنس کرتے ہوئے کئی ریکارڈبھی اپنے نام کیے۔
- بھارتی فلم انڈسٹری کی سب سے مشہوراوربلاک بسٹر فلم ’’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘‘شاہ رخ خان کے فلمی کیرئیرکے لیے بھی فیصلہ کن ثابت ہوئی جس نے انھیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا،بالی ووڈ کی اس کامیاب ترین فلم نے 10 فلم فیئر ایوارڈ سمیت بہترین اداکار،اداکارہ اور ہدایت کار کا ایوارڈ بھی حاصل کیا جب کہ اس نے شاہ رخ اور کاجول کی جوڑی کو مقبولیت کی انتہا پر بھی پہنچادیا۔ اس فلم نے بھارتی فلمی دنیا میں 19 سال سے مسلسل پردہ اسکرین کی زینت بنے رہنے کا منفرداعزازبھی اپنے نام کیا ہے۔
- بالی ووڈ کے رومانوی ہیروشاہ رخ خان کی ایک اور کامیاب بلاک بسٹرفلم’’کچھ کچھ ہوتا ہے‘‘نے بھی باکس آفس پربزنس کے ریکارڈقائم کیے۔ فلم جدید اور مشرقی اقدار کے گرد گھومتی ہے جس میں شاہ رخ خان نے ماڈرن خیالات کے حامی لڑکے اور کاجول نے مشرقی اقدار کی حامل لڑکی کاکردار ادا کیا ہے۔ بالی ووڈ کی بلاک بسٹر فلم نے کئی ایوارڈ اپنے نام کیے۔
- بالی ووڈ کی رومانوی فلم ’’کل ہونا ہو‘‘جذبات سے بھرپورفلم ہے جس نے اپنے اختتام پرفلم بین کی آنکھوں کو نم ہونے پر مجبور کر دیا۔ بھارتی فلم انڈسٹری کی بلاک بسٹر فلم کو نہ صرف بھارت بلکہ دنیا بھر میں بے حد پسند کیا گیا جب کہ فلم کے گانے کئی عرصہ شائقین کے کانوں میں رس گھولتے رہے۔ فلم کے مرکزی کردار وں میں بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان، سیف علی خان اور اداکارہ پریٹی زنٹاشامل تھے۔ فلم نے شاہ رخ خان کی شہرت کو مزیدعروج پر پہنچایا۔
- بھارتی فلم نگری میں کھیل پر بننے والی فلموں میں سب سے ہٹ فلم ’’چک دے انڈیا‘‘ثابت ہوئی، فلم میں بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان نے بھارتی ہاکی ٹیم کے کوچ کبیر خان کاکردار اداکیا جو خواتین کی ہاکی ٹیم کوورلڈ کپ جتوانے میں اہم کردار اداکرتاہے۔ فلم چک دے انڈیا کی کامیابی نے بالی ووڈ میں کھیلوں پربننے والی فلموں کو ایک نیا رجحان دیا جس کے بعد کئی فلمیں بنائی گئیں۔ شاہ رخ خان نے فلم میں اپنے روایتی اداکاری سے ہٹ کر ایک مختلف کرداراداکرکے بالی ووڈ پر اپنی بادشاہت کا ثبوت دیا۔ بالی ووڈ کی بلاک بسٹر فلم نے کھیلوں میں خواتین کی اہمیت کو اجاگرکرنے میں بہت مدددی۔
شاہ رخ خان کی کامیاب فلمیں
شاہ رخ خان بالی وڈ کے کامیاب اداکاروں میں سے ایک ہیں جنھوں نے ایک کے بعد ایک ہٹ فلمیں دے کر بولی وڈ میں اپنا لوہا منوایا۔ بولی وڈ میں رومانس کا بادشاہ کا خطاب پانے والے شاہ رخ نے اپنی فلموں میں ایک سے بڑھ کر ایک اداکارہ کے ساتھ کام کیا جس میں کاجول، ایشوریا رائے، رانی مکھرجی، دپیکا پڈوکون، جوہی چاولہ اور مادھوری ڈکشت وغیرہ شامل ہیں۔
شاہ رخ خان کی ویسے تو ہر فلم ہی کامیاب ثابت ہوتی ہے لیکن کچھ خاص فلمیں ایسی ہیں جوآ ج بھی ان کے کامیاب کیرئیر میں سر فہرست ہوں گی جس میں ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘، ’دیوداس‘، ’دل تو پاگل ہے‘، ’ڈر‘، ’کل ہو نہ ہو‘، ’ویر زارا‘، ’چک دے انڈیا‘ وغیرہ شامل ہیں۔ اپنی بے مثال اداکاری پر انھوں نے بے شمار ایوارڈز حاصل کیے جن میں 14 فلم فیئر ایوارڈز بھی شامل ہیں۔ ہم نے بولی وڈ کنگ شاہ رخ کی مشہور فلموں کی فہرست میں چند درج ذیل ہیں۔[44]
- دل والے دلہنیا لے جائیں گے شاہ رخ خان کے کیرئیر کی کامیاب فلموں میں سے ایک ہے، اس فلم میں شاہ رخ نے راج نام کے ایک لڑکے کا کردار ادا کیا تھا جو سمرن نامی ایک لڑکی کی محبت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ 1995 میں ریلیز ہوئی اس فلم کو آج تک شاہ رخ کے مداحوں کے دلوں میں ایک اہم جگہ ملی ہوئی ہے۔
- فلم دل تو پاگل ہے اپنے دور کی بہترین فلموں میں سے ایک مانی جاتی ہے، اس کی مختلف کہانی نے مداحوں کے دلوں میں جگہ حاصل کی ساتھ ساتھ مادھوری اور کرشمہ کپور کے ساتھ شاہ رخ کی جوڑی کو بھی کافی سراہا گیا ۔
- فلم ڈر شاہ رخ کی کامیاب فلموں میں سے ایک مانی جاتی ہے، اس فلم میں شاہ رخ خان نے منفی کردار ادا کیا تھا جسے ان کے مداحوں نے خوب سراہا تھا۔ فلم ڈر میں شاہ رخ کے ہمراہ جوہی چاولہ اور سنی دیول نے اہم کردار ادا کیے تھے۔
- 1998ء میں ریلیز ہوئی فلم کچھ کچھ ہوتا ہے میں شاہ رخ خان ایک بار پھر کاجول کے ہمراہ نظر آئے تھے جس کے ساتھ ساتھ اداکارہ رانی مکھرجی نے بھی اس فلم میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ یہ فلم دو دوستوں کی زندگی پر بنائی گئی تھی اور شاہ رخ کی کامیاب فلموں میں سے ایک ہے ۔
- 2001ء کی کامیاب فلم کبھی خوشی کبھی غم شاہ رخ خان کی کامیاب فلموں میں سے ایک ثابت ہوئی تھی۔ ویسے تو اس فلم میں کافی بڑے بڑے نام شامل تھے جس میں امیتابھ بچن، ہریتھیک روشن، کاجول، کرینہ کپور ہیں لیکن شاہ رخ کی اداکاری کو اس میں خوب پسند کیا گیا تھا۔ خاندان کے درمیان رشتوں پر بننے والی یہ فلم ریلیز ہوئے سال کی بہترین فلم تھی ۔
- 2002ء کی ریلیز فلم دیوداس میں شاہ رخ خان کی اداکاری کو خوب سراہا گیا تھا۔ اس فلم کے کردار کو شاہ رخ کے کیرئیر کا مشکل ترین کردار کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اس فلم میں شاہ رخ ایشوریا رائے اور مادھوری کے ہمراہ نظر آئے تھے ۔
- فلم کل ہو نہ ہو 2003ء میں ریلیز ہوئی تھی جسے کافی پسند کیا گیا تھا۔ اس فلم کو باکس آفس پر کافی بہتر نتائج ملے تھے۔ شاہ رخ خان کی اداکاری کو اس میں کافی پسند بھی کیا گیا تھا۔ سیف علی خان اور پریتی زنٹا نے فلم کل ہو نہ ہو میں شاہ رخ کے ساتھ کام کیا تھا اور برابر کی تعریف وصول کی تھی۔
- فلم اوم شانتی اوم میں شاہ رخ خان نے دپیکا پڈوکون کے ہمراہ اداکاری کی تھی۔ یہ فلم 2007 کی بلاک بسٹر ہٹ ثابت ہوئی تھی۔ فلم اوم شانتی اوم ہندی سنیما پر بنائی گئی فلم تھی جس میں شاہ رخ نے ڈبل کردار ادا کیا تھا ۔
- 2004ء کی ریلیز فلم ویر زارا ہندوستانی لڑکے اور پاکستانی لڑکی کے درمیان محبت کہانی پر مبنی ہے۔ اس فلم کو ہندوستان کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی کافی پسند کیا تھا۔ شاہ رخ نے اس فلم میں ایک ہندوستانی سپاہی کا کردار ادا کیا تھا جسے خوب پسند کیا گیا ۔
- 2010 ءمیں ریلیز ہوئی فلم مائے نیم از خان شاہ رخ کے کیرئیر کی بہترین فلموں میں سے ایک ثابت ہوئی تھی جسے دنیا بھر میں خوب حوصلہ افزائی ملی تھی۔ اس فلم میں بولی وڈ کی بہترین جوڑی شاہ رخ اور کاجول نے ایک ساتھ کام کیا تھا ۔[44]
((((گلزار صاحب )))). شاہ رخ خان کے جیتے گئے فلمی ایوارڈز:
- فلم فئیر بہترین نوآموز اداکار : دیوانہ (1993ء)
- فلم فئیر بہترین ویلن: انجام(1995ء )
- فلم فئیر بہترین اداکار ایوارڈ: بازیگر (1994 ء )
- فلم فئیر بہترین اداکار ایوارڈ: دل والے دلہنیا لے جائیں گے (1996ء)
- فلم فئیر بہترین اداکار ایوارڈ : دل تو پاگل ہے (1998ء )
- فلم فئیر بہترین اداکار ایوارڈ: کچھ کچھ ہوتا ہے (1999ء )
- فلم فئیر بہترین اداکار ایوارڈ: دیواداس (2003ء )
- فلم فئیر بہترین اداکار ایوارڈ:سوادیس (2005ء )
- فلم فئیر بہترین اداکار ایوارڈ: چک دے ! انڈیا (2008ء )
- فلم فئیر بہترین اداکار ایوارڈ: مائی نیم از خان (2011ء )
- فلم فئیر بہترین اداکار ایوارڈمبصرین : محبتیں (2001ء )
- اپسرا بہترین اداکار ایوارڈ : کل ہو نہ ہو (2004ء )
- اپسرا بہترین اداکار ایوارڈ : سوادیس (2005ء )
- اپسرا بہترین اداکار ایوارڈ : چک دے ! انڈیا (2008ء )
- اپسرا بہترین اداکار ایوارڈ : رب نے بنادی جوڑ ی(2010ء )
- اپسرا ایوارڈ انٹرٹینر آف دی ائیر: چنائی ایکسپریس(2014ء )
- بالی وڈ مووی ایوارڈ ،موسٹ سین سیشنل اداکار: دل سے ....(1999ء )
- بالی وڈ مووی بہترین اداکار ایوارڈ :کچھ کچھ ہوتا ہے (1999ء )
- بالی وڈ مووی بہترین اداکار ایوارڈ :دیوداس (2003ء )
- بالی وڈ مووی بہترین اداکار ایوارڈ :ویر زارا (2005ء )
- اسکرین ایورڈ، بہترین اداکار : رام جانے (1995ء )
- اسکرین ایورڈ، بہترین اداکار : دیوداس (2003ء )
- اسکرین ایورڈ، بہترین اداکار : ویر زارا (2005ء )
- اسکرین ایورڈ، بہترین اداکار : چک دے ! انڈیا (2008ء )
- اسکرین ایورڈ، بہترین اداکار پاپولر: مائی نیم از خان (2011ء)
- اسکرین ایورڈ، بہترین اداکار پاپولر: ڈان 2(2012ء )
- اسکرین ایورڈ، بہترین اداکار پاپولر: چنائی ایکسپریس (2014ء)
- اسکرین ایورڈ، بہترین اداکار پاپولر: ہیپی نیو ائیر (2015ء)
- اسکرین ایورڈ، جوڑی نمبر 1 : کاجول، کبھی خوشی کبھی غم (2002ء )
- اسکرین ایورڈ، جوڑی نمبر 1 : ایشوریہ رائے، دیوداس(2003ء )
- اسکرین ایورڈ، جوڑی نمبر 1 : پریٹی زینٹا، ویر زارا (2005ء )
- اسکرین ایورڈ، جوڑی نمبر 1 : رانی مکرجی، کبھی الوداع نہ کہنا(2007ء )
- اسکرین ایورڈ، جوڑی نمبر 1 : دیپیکا پدوکون، اوم شانتی اوم(2008ء )
- اسکرین ایورڈ، جوڑی نمبر 1 : پریانکا چوپڑا، ڈان 2(2012ء )
- اسکرین ایورڈ، جوڑی آف ڈیکاڈے: کاجول، (2010ء )
- گلوبل انڈین فلم بہترین اداکار ایوارڈ :سوادیس (2005ء )
- گلوبل انڈین بہترین سرچ میل آن انٹرنیٹ ایوارڈ (2005ء )
- گلوبل انڈین آنر، بہترین ٹی وی ہوسٹ : کون بنے گا کروڑ پتی (2008ء )
- گلوبل انڈین آنر، بہترین اداکار پاپولر:مائی نیم از خان (2011ء)
- CNN-IBN انڈین آف دی ائیر، انٹرٹینمنٹ ایوارڈ : (2013ء)
|
- #آئیفا بہترین اداکار ایوارڈ : دیوداس (2003ء )
- آئیفا بہترین اداکار ایوارڈ : ویر زارا (2005ء )
- آئیفا بہترین اداکار ایوارڈ : چک دے ! انڈیا (2008ء )
- آئیفا بہترین اداکار ایوارڈ : مائی نیم از خان (2011ء)
- آئیفا اسٹار آف ڈیکاڈے : دیوداس، چک دے انڈیا، ویرزارا(2009ء )
- آئیفا ڈجیٹل اسٹار آف دی ائیر: (2013ء )
- آئیفا موسٹ پاپولر اداکار اسپیشل ایوارڈ : (2001ء )
- سینسوئی ویور چوائس بہترین اداکار ایوارڈ : دل تو پاگل ہے (1998ء )
- سینسوئی ویور چوائس بہترین اداکار ایوارڈ : کچھ کچھ ہوتا ہے (1999ء )
- سینسوئی ویور چوائس بہترین اداکار ایوارڈ : محبتیں (2001ء )
- سینسوئی ویور چوائس بہترین اداکار ایوارڈ : دیواداس (2003ء )
- سینسوئی ویور چوائس بہترین اداکار جیوری ایوارڈ : اشوکا (2002ء )
- سینسوئی ویور چوائس بہترین اداکار جیوری ایوارڈ : کل ہو نہ ہو (2004ء )
- ہندوستان ٹائمز ریڈرز چوائس ایوارڈ بہترین انٹرٹینر : مائی نیم از خان (2011ء)
- ہندوستان ٹائمز ریڈرز چوائس ایوارڈ بہترین انٹرٹینر : ڈان 2(2012ء)
- اسٹار ڈسٹ، اسٹار آف دی ائیر : جب تک ہے جاں (2013)
- اسٹار ڈسٹ، اسٹار آف دی ائیر :چنائی ایکسپریس (2014)
- اسٹار ڈسٹ، اسٹار آف دی ائیر : ہیپی نیو ائیر(2015)
- اسٹار ڈسٹ، بہترین اداکاربرائے ایکشن تھرلر: ہیپی نیو ائیر(2015)
- اسٹار سب سے فیورٹ کون، فیورٹ ہیرو ایوارڈ:(2004)
- اسٹار سب سے فیورٹ کون، فیورٹ ہیرو ایوارڈ:(2005)
- اسٹار سب سے فیورٹ کون، فیورٹ ہیرو ایوارڈ:(2006)
- اسٹار سب سے فیورٹ کون، فیورٹ ہیرو ایوارڈ:(2007)
- اسٹار سب سے فیورٹ کون، فیورٹ ہیرو ایوارڈ:(2008)
- زی سنے ایوارڈ، بہترین اداکار : دل تو پاگل ہے (1998ء)
- زی سنے ایوارڈ، بہترین اداکار : کچھ کچھ ہوتا ہے (1999ء)
- زی سنے ایوارڈ، بہترین اداکار : دیوداس (2003ء)
- زی سنے ایوارڈ، بہترین اداکار :ویر زارا (2005ء)
- زی سنے ایوارڈ، بہترین اداکار : چک دے ! انڈیا(2008ء)
- زی سنے ایوارڈ، بہترین اداکار : مائی نیم از خان (2011ء)
- زی سنے ایوارڈ، بہترین اداکار : چنائی ایکسپریس(2014ء)
- زی سنے ایوارڈ، بہترین اداکار مبصرین : ڈان 2(2012ء)
- زی سنے ایوارڈ، سپر اسٹار آف دی ائیر : چلتے چلتے، کل ہونا ہو(2004ء)
- زی سنے ایوارڈ، فن سینما انٹرٹینر آف دی ائیر : ڈان(2007ء)
- زی سنے ایوارڈ، زی آئیکون ایوارڈ: اوم شانتی اوم(2008ء)
- زی سنے ایوارڈ، انٹرنیشنل آئیکون : جب تک ہے جاں(2013ء)
|}
ٹی وی اور دیگر شعبہ ہائے زندگی
شاہ رخ خان فلم نگر کے بادشاہ ضرور ہیں لیکن ان کی شروعات ٹیلی ویژن سے ہوئی تھی۔ ابتدا میں شاہ رخ چھوٹے موٹے ڈراموں اور ٹی وی سیریلس میں کام کرنے لگے تھے۔ 1988 میں انھوں نے ٹی وی سیریل ’’دل دریا‘ میں کام شروع کیا لیکن 1989 میں بنا سیریل ’’فوجی‘‘ پہلے منظر عام پر آ گیا۔ اس کے بعد شاہ رخ نے 1989 میں عزیز مرزا کی ٹی وی سیریل سرکس میں اہم رول دیا۔ شاہ رخ نے ایڈیٹ، امید، واگلے کی دنیا اور دوسرا کیول میں بھی مختصر رول کیے ہیں۔ انھوں نے انگریزی ٹی وی فلم "ان وچ اینی گیوز اٹ دوز ون " (In Which Annie Gives It Those Ones) میں ایک چھوٹا سا کردار ادا کیا۔ اس کے بعد شاہ رخ خان کو فلموں کی آفر ہوئی انھوں نے بیک وقت چار فلمیں (دل آشنا ہے، راجو بن گیا جنٹلمین، دیوانہ اور چمتکار )سائن کیں، جن میں دیوانہ پہلے ریلیز ہوئی۔ اس کے بعد شاہ رخ خان نے فلمی دنیا میں نام کمایا۔ شارخ خان نے اپنے سفر میں ایک اور سنگ میل اس وقت عبور کیا جب انھوں نے 2007ء میں وبارہ ٹی وی کی طرف واپس لوٹے اور ٹی وی میزبان کے طور اسٹار پلس کے گیم شو ”کون بنے گا کروڑ پتی“ کے تیسرے سیزن میں میزبان کے فرائض انجام دیے۔ اس کے علاوہ انھوں نے 2008ء میں ’’کیا آپ پانچویں پاس سے تیز ہیں“کوئز پروگرام اور 2011ء ”زور کا جھٹکا“ کی بھی میزبانی کی۔ 2014ء میں ٹی وی شو ’’دی گوٹ ٹیلنٹ ورلڈ انٹیج‘‘ اور2015ء شاہ رخ ایک ٹی وی شو ’انڈیا پوچھے گا سب سے شانڑاں کون؟ ‘ میں کام کیا۔
ٹی وی شوز کے علاوہ شاہ رخ خان کئی ایوارڈ شوز میں بھی میزبانی کرچکے ہیں، جن میں فلم فئیر ایوارڈز، آئیفا ایوارڈز، گلوبل انڈین فلم ایوارڈز، اسٹار اسکرین ایوارڈز، انڈین پریمئیر لیگ ایوارڈز، سہارا انڈین اسپورٹس ایوارڈز، کلرز اسکرن ایوارڈز، زی سنے ایوارڈز، لائف اوکے اسکرین ایوارڈز ۔
بالی وڈ کے میگا اسٹارشاہ رخ خان ” ڈریمز ان لمیٹڈ“ نامی پروڈکشن کمپنی کے شریک بانی بنے جبکہ موشن پکچرز اور ڈسٹری بیوشن کمپنی ’ریڈ چلییز انٹرٹینمنٹ‘ اور اینیمیٹد اسٹوڈیو ریڈ چیلیز کے سی ای او اور شریک چیئرمین بھی شاہ رخ خان ہی ہیں۔
فلم کے علاوہ کرکٹ کے میدان میں بھی شاہ رخ نے نام کمایا۔ انڈین پریمئر لیگ کی ٹیم ’کولکتہ نائٹ رائیڈرز‘ کے شریک مالک بن کر 2012ء میں ان کی ٹیم نے ”چنائے سپر کنگ “کو شکست دے کر آئی پی ایل ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔
ملک میں بڑھتی عدم رواداری پر تشویش
نومبر 2015ء میں شاہ رخ خان نے بھارت میں بڑھتی عدم رواداری اور سیکیولر ازم کے فقدان پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ان باتوں کو قوم پرستوں کے آگے بدترین جرم قرار دیا۔ انھوں نے ادبی اور فلمی شخصیات کی ستائش کی جنھوں نے ان صورت حال میں انعامات واپس کیے اور ایسے قدم مستقبل میں اٹھانے کا ارادہ ظاہر کیا۔[45] شاہ رخ کے اس بیان سے شیو سینا اور کئی دائیں محاذ کی ہندو تنظیمیں مشتعل ہوگئ تھی۔ اسی کی وجہ سے شاہ رخ خان کی 2015ء میں جاری فلم دل والے کے خلاف ملک میں بڑے پیمانے احتجاج کیا گیا۔ مدھیہ پردیش کے تین شہروں بھوپال، اندور اور جبلپور میں یہ احتجاج کافی شدت اختیار کرگیا تھا۔ ممبئی کے دادر مال میں اس فلم کی نمائش کے خلاف پرزور احتجاج کر رہے شیوسینکوں کو پولیس کی جانب سے باہر نکالا گیا تھا۔[46] اس کے برعکس کرناٹک کے دکشن کنڑا کے ملٹی پلیکسوں اور تھیئٹروں سے اس فلم کی نمائش کو دائیں محاذ کے احتجاج کی وجہ سے روک دیا گیا۔[47]
بیرونی روابط
ویکی ذخائر پر شاہ رخ خان سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر شاہ رخ خان
- بالی وڈ ہنگامہ پر شاہ رخ خان
- شاہ رخ خان فیس بک پر
- شاہ رخ خان ٹویٹر پر
- انسٹا گرام پر شاہ رخ خان
- شار رخ خان کے بارے میں مزید تفصیل[مردہ ربط]
- فین ویب سائیٹآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ shahrukhkhan.org (Error: unknown archive URL)
حوالہ جات
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/129967254 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w61k3c88 — بنام: Shahrukh Khan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ بنام: Shah Rukh Khan — فلم پورٹل آئی ڈی: https://www.filmportal.de/f507f1d182934f89acd23f5a5ecc0c07 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/shah-rukh-khan — بنام: Shah Rukh Khan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000028206 — بنام: Shah Rukh Khan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ https://indianexpress.com/article/entertainment/bollywood/shah-rukh-khan-house-mannat-trending-new-nameplate-see-all-photos-7885141/
- ↑ https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/shah-rukh-khan-dont-want-my-kids-aryan-suhana-and-abram-to-be-my-heirs/articleshow/33109703.cms — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مئی 2019
- ↑ https://www.trendsetterlive.com/actors/shah-rukh-khan-age-wiki-biography-wife-children-height-in-feet-net-worth-many-more/18849/
- ↑ CineMagia person ID: https://www.cinemagia.ro/actor.php?actor_id=717877 — اخذ شدہ بتاریخ: 4 اپریل 2022
- ↑ CineMagia person ID: https://www.cinemagia.ro/actor.php?actor_id=7616 — اخذ شدہ بتاریخ: 4 اپریل 2022
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی: https://www.imdb.com/name/nm0451321/
- ↑ https://es.euronews.com/cultura/2023/04/14/estas-son-las-100-personas-mas-influyentes-de-2023-segun-la-revista-time
- ↑ https://www.weforum.org/agenda/2018/01/meet-the-2018-crystal-awardees/ — اخذ شدہ بتاریخ: 16 اپریل 2020
- ↑ https://www.rtbf.be/article/la-star-bollywoodienne-shah-rukh-khan-chevalier-de-la-legion-d-honneur-8307239 — اخذ شدہ بتاریخ: 6 اپریل 2023
- ↑ ٹویٹ آئی ڈی: https://twitter.com/statuses/1641809960601530368
- ↑ https://www.fantastikindia.fr/site/Shah-Rukh-Khan-devient-Chevalier — اخذ شدہ بتاریخ: 6 اپریل 2023
- ↑ http://bollywood.over-blog.net/article-16085805.html — اخذ شدہ بتاریخ: 6 اپریل 2023
- ↑ https://timesofindia.indiatimes.com/india/shah-rukh-khan-conferred-french-title/articleshow/2736176.cms — اخذ شدہ بتاریخ: 6 اپریل 2023
- ↑ https://wealthymindset.in/shah-rukh-khan-net-worth/
- ↑ میوزک برینز آرٹسٹ آئی ڈی: https://musicbrainz.org/artist/8f9536d0-7be2-4c64-b6a4-ef73bb1c3876 — اخذ شدہ بتاریخ: 16 ستمبر 2021
- ↑ http://timesofindia.indiatimes.com/entertainment/bollywood/news-interviews/Acting-not-romance-is-my-forte-Shah-Rukh-Khan/articleshow/17127254.cms
- ↑ http: //www.newsweek.com/id/176325
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 2014-09-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-11-02
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 2007-09-28 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-11-02
- ↑ http: //www.bollywoodblitz.com/stars/SRK /index.shtml
- ↑ http: //living.oneindia.in/celebrity/srk-badshah-of-bollywood.html
- ↑ 'Theatre is at an all-time low in Delhi' | art and culture | Hindustan Times
- ↑ http: / /www.mid-day.com/entertainment/television/2002/october/32887.htm
- ↑ news.bbc.co.uk/2/hi/entertainment/2204900.stm
- ↑ "BoxOfficeIndia.Com-The complete hindi film box office site"۔ 2006-04-08 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2006-04-08
- ↑ "BoxOfficeIndia.Com-The complete hindi film box office site"۔ 2005-12-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2005-12-22
- ↑ "BoxOfficeIndia.Com-The complete hindi film box office site"۔ 2006-10-15 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2006-10-15
- ↑ http: // web .archive.org / 20060408044031 / www.boxofficeindia.com / 1997.htm
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 2005-12-23 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2005-12-23
- ↑ http: // web. archive.org/20040402124634/www.boxofficeindia.com/1999.htm
- ↑ "BoxOfficeIndia.Com-The complete hindi film box office site"۔ 2006-02-12 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2006-02-12
- ↑ "2004 BOX OFFICE FIGURES"۔ 2004-10-27 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2004-10-27
- ↑ "BoxOfficeIndia.Com-The complete hindi film box office site"۔ 2006-03-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2006-03-26
- ↑ "BoxOfficeIndia.Com-The complete hindi film box office site"۔ 2006-03-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2006-03-26
- ↑ عالمی سطح پرفلم مائی نیم ازخان کا زبردست کاروبار
- ↑ -مادام-تساؤ-میں/a-5906908 شاہ رُخ خان نیویارک کے مادام تساؤ میں | فن و ثقافت | DW | 13.08.2010[مردہ ربط]
- ↑ شاہ رخ خان کے لیے فرانس کا اعلیٰ ترین اعزاز - BBC News اردو
- ↑ شاہ رخ خان کی باکس آفس پر ریکارڈ بزنس کرنے والی فلمیں - ایکسپریس اردو
- ^ ا ب "شاہ رخ خان کی دس بہترین فلمیں | Dunya Pakistan"۔ 2016-03-05 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-11-02
- ↑ There’s extreme intolerance in India: Shah Rukh Khan on 50th birthday | The Indian Express
- ↑ روزنامہ سیاست، حیدرآباد، بھارت۔ 19 دسمبر، 2015ء
- ↑ "Dilwale stays off screen in Dakshina Kannada"، The Hindu، دسمبر 23، 2015