1923ء کی بالی ووڈ فلموں کی فہرست
1923ء میں بھارتی فلمی صنعت
ترمیمخبریں اور نکات
ترمیم- فلم کی نمائش پر 'تفریح ٹیکس کو بمبئی میں نافذ کیا گیا ہے۔ یہ ٹیکس 12.5 فیصد تھا۔[7]
- بنگالی زبان میں فلم و سینما کے موضوع پر مشہور مجلہ سچیتر سسر Sachitra Sisir نے، 1923ء سے اپنی اشاعت کا آغاز کیا۔[8][9]
- 1923ء تک ہندوستانی سنیما میں 70 فیصد خاموش فلمیں یا تو مذہبی یا دیومالائی ہوتی تھیں، جن میں مذہبی عقاید، واقعات کی نمائندگی کی گئی تھی، باقی تیس فیصد فلمیں تاریخی اور سماجی ڈراما کے موضوع پر تھیں۔[10]
- مدھو بوس، ہندی اور بنگالی فلم ڈائریکٹر اور منظر نویس نے مدن تھیٹر لمیٹڈ کے ساتھ ایک اداکار کے طور پر اپنا کیریئر شروع کیا ۔[11]
- جے ایف میڈن جمشیدجی فریمجی مدن، جنھوں نے 1919 میں میڈن تھیٹر لمیٹڈ کو شروع کیا تھا، 1923 ء میں انتقال کر گئے۔ ان کے تیسرے بیٹے، جے جے مدن نے میڈن تھیٹر کے انتظام کو سنبھالا۔[12]
- شیطان پجاری 1923 [13] یہ ء میں ریلیز ہونے والی برصغیر کی پہلی پنجابی اور پہلی ڈراؤنی فلم تھی۔ اس خاموش فلم میں اپنی قسمت بدلنے کے لیے شیطانی کی پرستش اور کالا جادو کے چکر میں پڑنے والوں کی کہانی بیان کی ہے جو اپنی لالچ اور خواہش کو پورا کرنے کے لیے خوفناک طریقے استعمال کرتے ہیں۔[14] یہ پنجاب فلمز کی تیار کردہ پہلی فلم تھی مگر تاریخ کے صفحات میں کہیں گم ہو گئی۔ چنانچہ پنجاب کی پہلی باقائد ہ فلم کا اعزا ز ٖڈاٹر آف ٹوڈے یعنی آج کی بیٹی کو دیا جاتا ہے، جو 1924 میں بننا شروع ہوئی اور 1928ء کو سینما پر پیش کی گئی۔[15]
بھارتی فلمی صنعت میں پیدائش
ترمیمجنوری تا اپریل
ترمیم- چترنجن کولہٹکر (چترجنج چنتامن راؤ کولہٹکر : चित्तरंजन कोल्हटकर): پیدائش 15 جنوری 1923ء، مراٹھی فلموں اور تھیٹر کے اداکار، کُنکواچا دھنی، پیڈگانوچے شہانے، موہِتیانچی منجُلا، ہِروا چُڈا، تھانب لکشمی، کُنکُو لاوتے، ہی ماجھی لکشمی، اَنگائی، گرِباگھرچی لیک، جاوئی ماجھا بھلا، نامی مراٹھی فلموں میں اداکاری کی۔[16]
- سنتھا راما راؤ : پیدائش 24 جنوری 1923ء، بھارتی نژاد امریکی خاتون لکھاری، جن کی کہانیوں کو ڈراما اور فلم کے قالب میں بھی ڈھالا گیا، ان کی ایک کہانی ’’دی پیسیج ٹو انڈیا‘‘ پر فلم بنائی گئی جو ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں ریلیز ہوئی۔ ۔[17]
- نتئی پالٹ (نتیہ آنند پالِٹ): پیدائش 8 مارچ 1923ء، اڑیہ زبان کی فلموں کے اولین ہدایت کاروں میں سے ایک، کیدار گوری، بھائی بھائی، ماں، مالاجھنا، کئی کاہرے، دھریتری، منا آکاش، کرشنا سُداما، نبدھو موہنتی، انوراگ، کیے جیتے کیے ہارے، رگھو اراکھیتا نامی اڑیسہ فلمیں بنائیں ۔[18]
- منورنجن داس : پیدائش 10 مارچ 1923ء، اڑیہ زبان کے ادیب، فلمی کہانی نویس اور تھیٹر ڈراما نگار، کاٹھاگھوڑا، ارنئے فصل، جنم ماٹی، نندیکا کسان نامی تھیٹر ڈراموں سے مقبول ہوئے، بطور کہانی نویس اور پروڈیوسر ایک اُڑیہ فلم کیدار گوری نام سے بنائی۔[19]
- فالی بلی موریہ : پیدائش 18 مارچ 1923ء، بھارتی فلمساز، ہدایت کار اور سینماٹوگرافر، زیادہ تر ڈوکیومنٹری فلمیں بنائیں، بطور سینماٹوگرافر ایک ہندی فلم زلزلہ(1952ء) کی عکس بندی کی۔[20]
- نرسمہا بھارتی (پی وی نرسمہا بھارتی) : پیدائش 24 مارچ 1923ء، تمل فلموں کے اداکار، زیادہ تر ہندو دیومالا کرداروں میں نظر آئے، ان کی مقبول تمل فلموں میں والمیکی، شری مُرُگن، کنِّکا، ابھمنیو، کرشن وجیئم، پونمُڈی، این تھنگائی، ماپللائی، مدن موہِنی، سمپورن راماین، نان کنڈا سورگم شامل ہیں ۔[21]
مئی تا اگست
ترمیم- مرنال سین : پیدائش 14 مئی 1923ء، بنگالی فلموں کے ہدایت کار، فلمساز اور لکھاری، ان بنگالی فلموں میں مرُوگیہ، کھنڈر، بھُوؤن شومے، ایک دِن پرتِدِن، اَکالیر سندھانے، رات بھور، نیل آکاشیر نیچے، بائیشے شراون وغیرہ شامل ہیں۔[22]
- این ٹی راما راؤ: پیدائش 28 مئی 1923ء، (نندمورتی تارک راما راؤ )این ٹی آر کے نام سے مشہورتلگو فلم انڈسٹری کے سپر اسٹار، این ٹی آر جونئیر کے دادا، جو آندھراپردیش کے چیف منسٹر بھی رہے۔ کئی فلموں میں رام، کرشن، وشنو اور وشیو جیسے مذہبی کردار ادا کیے جن میں میں مایا بازار، شری کرشنا ارجن یدھم، دان ویر سورا کرن، لو کش، سیتا راما کلیانم، شری وینکاٹیشور مہاتیم، دکش وگنم شامل ہیں۔ ان کی دیگر مقبول فلموں میں منادیسم، ڈرائیور راموڈو، جسٹس چوہدری، دیودو چیسینا منو شولو، پاتال بھیروی، مس امما، نماگولا،دیوتا، راموڈو بھیموڈو، یوگیندھر، اننا دممولو انو بندھم، مگاڈو، ستیم شیوم شامل ہیں۔ ناگیشور راؤ اور این ٹی راما راؤ کا تلگو فلمی صنعت میں وہی مقام تھا جو ہندی فلموں میں دلیپ کمار اور راج کپور کا تھا۔[23]
- رحمان : پیدائش 12 جون 1923ء، ہندی فلموں کے اداکار، ان کی مشہور فلموں میں صاحب بی بی اور غلام، پیاسا، وقت، مجبور، آپ کی قسم، آندھی، دل دیا درد لیا، شاہجہاں، تاج محل، میرے محبوب، بھائی بہن، فُل مون، دل نے پھر یاد کیا، جانور، ہیرا پنااور آندھی شامل ہیں۔ ۔[24]
- پریم دھون : پیدائش 13 جون 1923ء، ہندی فلموں کے سنگیت نویس اور لکھاری۔ جو حب الوطنی کے گیتوں کے لیے مشہو ہیں، انھوں نے شہید، میرا نام جوکر، بنارسی، علی بابا ور چالیس چور، اُپکار، پریتر پاپی، پیار کا ساگر، ملن، جاگتے رہو، وغیرہ جیسی مقبول فلموں میں گیت لکھے۔ ان کے لکھے مقبول گیتوں میں ’بن جاؤ ہندوستانی‘، ’اے وطن اے وطن ہم کو تیری قسم‘، ’او میرا رنگ دے بسنتی چولا‘، ’چل میرے گھوڑے ٹک ٹک ٹک‘، ’عجب ہے مالک تیرا جہاں ‘، ’تیری دنیا سے ہوکر مجبور چلا‘، ’اے میرے پیارے وطن‘، ’چھوڑو کل کی نباتیں ‘، ’تیری دنیا سے دور چلے ہوکے مجبور ہمیں یاد رکھنا‘، ’یہ پردہ ہٹادو ذرا مکھڑا دکھادو‘، ’او ننھے سے فرشتے ‘، ’غریبوں کی سنو وہ تمھاری سنے گا‘، ’تجھے سورج کہوں یا چندا ‘، ’اگر بے وفا تجھکو پہچان جاتے ‘، شامل ہیں ۔[25]
- ٹُن ٹُن ( اُما دیوی کھتری): پیدائش 11 جولائی 1923ء، بھارتی فلم انڈسٹری کی پہلی خاتون مزاحیہ اداکارہ اور گلوکارہ، 200 فلموں میں اداکاری کی، یادگار فلموں میں پیاسا، قربانی، ستیم شیو سندرم، سی آئی ڈی، بابُل، مسٹر اینڈمسز 55، گیت، راجکمار، درد، اڑن کھٹولا، کشمیر کی کلی، بلف ماسٹر، دل دیا درد لیا، دل لگی، رات، رانجھا، نمک حلال، ایک آدمی شامل ہیں۔ بطور گلوکارہ ان کے مقبول گیت ہیں افسانہ لکھ رہی ہوں دل ِ بے قرار کا، سانجھ کی بیلا جیا اکیلا، یہ کون چلا میری آنکھوں میں سما کر، بے تاب ہے دل درد محبت کے اثر سے [26]
- مُکیش (مُکیش چند ماتھر) : پیدائش 22 جولائی 1923ء، ہندی فلموں کے معروف گلوکار، 300 فلموں میں بارہ سو کے قریب گیت گائے، ان یادگار ہندی فلموں میں جس دیش میں گنگا بہتی ہے، سنگم، ملن، تیسری قسم، پہچان، شور، روٹی کپڑا اور مکان اور کبھی کبھی مشہور ہے۔ ان کے مقبول گیتوں میں ’ساون کا مہینہ پون کرے سور‘، ’میری تمناؤں کی تقدیر تم سنوار دو‘، ’بول میری تقدیر میں کیا ہے میرے ہم سفر اب تو بتا‘، ’بول رادھا بول سنگم ہوگا کہ نہیں ‘، ’زبان پہ درد بھری داستاں چلی آئی ‘، ’جانے کہاں گئے وہ دن ‘، ’میرا جوتا ہے جاپانی ‘، ’کیا خوب لگتی ہو بڑی سندر دکھتی ہو‘، ’کسی راہ میں کسی موڑ پر ‘، ’اک دن بک جائے گا ماٹی کے مول، جینا اسی کا نام ہے ‘، ’دوست دوست نہ رہا پیار پیار نہ رہا ‘، ’جس گلی میں تیرا گھر نہ ہو ساجنا ‘، ’ایک پیار کا نغمہ ہے ‘، ’یہ میرا دیوانہ پن ہے ‘، ’کہیں دور جب دن ڈھل جائے ‘، ’محبوب میرے محبوب میرے ‘، ’پھول تمھیں بھیجا ہے خط میں پھول نہیں میرا دل ہے ‘، ’بھی بھی میرے دل میں خیال آتا ہے ‘، ’جینا یہاں مرنا یہاں ‘، ’میں پل دو پل کا شاعر ہوں ‘، ’آوارہ ہوں ‘، ’چندن سا بدن‘، ’رمیہ وستاویہ‘، ’سہانہ سفر اور موسم حسیں ‘، ’سجن ری جھوٹ مت بولو‘، ’دنیا بنانے والے ‘، ’ہر دل جو پیار کرے گا‘، ’رک جا او جانے والے رک جا‘، ’دیونوں سے مت پوچھو‘، ’جنہیں ہم بھولنا چاہیں ‘، ’بڑے ارمانوں سے رکھا ہے بلم‘، وغیرہ شامل ہیں۔[27]
- ایف سی مہرا : پیدائش 29 اگست 1923ء، ہندی فلموں کے فلمساز، ہدایتکار اُمیش مہرا اور راجیو مہرا کے والد۔ بطور پروڈیوسر پروفیسر، مجرم، اُجالا، پرنس، لال پتھر، ایک جان ہیں ہم، امرپالی، سوہنی ماہیوال، علی بابا اور چالیس چور، منورنجن اور آخری عدالت نامی فلموں بنائیں۔[28]
ستمبر تا دسمبر
ترمیم- حبیب تنویر :: پیدائش 1 ستمبر 1923ء، ہندی فلموں کے اداکار، ڈراما نگار اور تھیٹر ڈائریکٹر، جنھوں نے راہی، فٹ پاتھ، چرن داس چور، گاندھی، یہ وہ منزل تو نہیں، ہیرو ہیرا لال، پر ہار، منگل پانڈے اور بلیک اینڈ وہائٹ نامی فلموں میں کام کیا۔ ۔[29]
- جے کشن مہاراج : 3 ستمبر 1923ء، ہندوستان کے معروف طبلہ نواز اور کلاسیکل رقاص۔، جنھوں نے فلم پریم روگ اور دل تو پاگل ہے میں اپنے فن کے ذریعہ عوام کو مسحور کیا۔[30]
- شاہیر کرشنا راؤ سابلے (کرشنا راؤ گنپت راؤ سابلے): پیدائش 3 ستمبر 1923ء، مراٹھی فلموں اور تھیٹر کے کہانی نویس، نغمہ نگار اور شاعر، مراٹھی موسیقار دیو دتّہ سابلے اور مراٹھی اداکارہ چاروشیلا سابلے کے والد، ہندی اداکار اجیت واچانی کے سسر، کئی مراٹھی تھیٹر کے لیے گیت لکھے۔ ایک بنگالی فلم پھول کمار میں اداکاری کی۔[31]
- اکنینی ناگیشور راؤ (اکی نینی ناگیشور راؤ، اے این آر ): پیدائش 20 ستمبر 1923ء، تیلگو اور تمل فلموں کے سپر اسٹار ،ا جنھوں نے 70سالہ کیریئر میں مایابازا، شری راما راجیم، تینالی رام کرشنا، دیوداس، میگھا سندیسم، ستیم شیوم، مسماں اور منم نامی سدا بہار فلموں سمیت تقریباً 250فلموں میں اداکاری کے انمٹ نقوش چھوڑے۔ کی تھی۔ ان کے فرزند ناگرجنا اور پوتے ناگا چیتنیہ بھی اداکار ہیں۔ ناگیشور راؤ اور این ٹی راما راؤ کا تلگو فلمی صنعت میں وہی مقام تھا جو ہندی فلموں میں دلیپ کمار اور راج کپور کا تھا۔[32]
- دیو آنند : پیدائش 26 ستمبر 1923ء، ہندی فلموں کے معروف اداکار، ہدایت کار اور فلمساز، جن کی یادگار فلموں میں گائیڈ، ضدی، پیئنگ گیسٹ، بازی، جیول تھیف، سی آئی ڈی، جانی میرا نام، امیر غریب، ہرے راما ہرے کرشنا، منزل، بمبئی کا بابو، ٹیکسی ڈرائیور، ہم دونوں، جب پیار کسی سے ہوتا ہے، اصلی نقلی، تیرے گھر کے سامنے، بنارسی بابو، تیرے میرے سپنے، شریف بدمعاش، دیس پردیس، سوامی دادا، ہم نوجواں، اول نمبر، شامل ہیں ۔[33]
- احمد راہی : پیدائش 13 نومبر 1923ء، پنجابی شاعر، فلمی کہانی نویس اور نغمہ نگار، پاکستان کی پنجابی فلموں میں اپنی خدمات دیں، بطور کہانی نویس ان کی یادگار فلموں میں مرزا جٹ، ہیر رانجھا، ناجو، گُڈو، اُچّا شملہ جٹ دا مشہور ہے اس کے علاوہ فلم شہری بابو، ماہی مُنڈا، یکے والی، چھومنتر، الہ دین کا بیٹا، مٹی دیاں مورتاں، باجی، سسی پنوں اور بازارِ حسن نامی فلموں کے گیت لکھے۔[34]
- کانتاراؤ (تڈیپلی لکشمی کانتا راؤ ): پیدائش 16 نومبر 1923ء، تیلگو فلموں کے اداکار ،جنھوں نے چند کنڑا اور ہندی فلموں میں بھی کام کیا ہے۔ کئی تیلگو مذہبی فلموں میں نارد رشی کا کردار ادا کیا۔ تیلگو فلموں میں یوگیندھر، کالی، وکرم، وجیتا، رام رابرٹ رحیم، موگرومونگالو، نَجام، شنکر دادا زندہ باد جبکہ ہندی فلموں میں الکھ نرنجن، تو ہی رام تو ہی کرشنا، ہرے کرشنا، سیتا سیمبر اور پیار کا سیندورشامل ہیں۔[35]
- سلیل چوہدری : پیدائش 19 نومبر 1923ء، ہندی فلموں کے معروف موسیقار، ان یادگار ہندی فلموں میں دو بیگھا زمین، مدھومتی، آنند، چھوٹی سی با ت، مسافر، کابلی والا، ہاف ٹکٹ، انوکھا ملن مشہور ہے۔ انھوں نے بنگالی، تمل اور ملیالم فلموں میں بھی موسیقی دی۔ ان کے مقبول گیتوں میں ’اتنا نہ مجھ سے تو پیار بڑھا‘، ’زندگی خواب ہے ‘،’گھڑی گھڑی میرا دل دھڑکے ‘،’آجا رے پردیسی‘،’نہ جانے کیوں ہوتا ہے یہ زندگی کے ساتھ‘،’چڑھ گیا پاپی بچھوا‘،’جیا لاگے نا‘،’جاگو موہن پیارے ‘،’سہانا سفر اور یہ موسم حسیں ‘،’کہیں دور جب دن ڈھل جائے ‘، ’زندگی کیسی ہے پہیلی‘، وغیرہ شامل ہیں۔[36]
- وی کے مورتی (وینکٹ رام پنڈت کرشنا مورتی): پیدائش 26 نومبر 1923ء، ہندی فلموں کے سینماٹوگرافر اور کیمرا مین، جنھوں نے گرودت کی مقبول فلموں پیاسا، صاحب بی بی اور غلام، کاغذ کے پھول، آر پار، مسٹر اینڈ مسز 55، سمیت سی آئی ڈی، ضدی، شکار، تم سے اچھا کون ہے، جگنو وارنٹ، بارود، آزاد، رضیہ سلطان، ناستک، جاگیر اور دیدار نامی مقبول فلموں کو کیمرے میں قید کیا ۔[37]
- راجہ ٹھاکر : پیدائش 26 نومبر 1923ء، مراٹھی اور ہندی فلموں کے ہدایتکار۔ نیشنل ایوارڈ یافتہ مراٹھی فلم رنگلیہ راتری آشیہ، ایکتی، میں تلاس تجھیا آنگنی، ممبئی چا جوائی سمیت گھارکل، جوائی ویکٹ گھینے آہے۔، باجی راؤ چا بیٹا مقبول ہیں، انھوں نے صرف دو ہندی فلمیں زخمی اور رئیس زادہ بنائی۔[38]
بھارتی فلمی صنعت میں وفات
ترمیم- جمشیدجی فریمجی میڈن (جے ایف میڈن): وفات28 جون 1923ء، خاموش فلموں کے ہدایت کار و فلمساز۔ 1919 میں مدن تھیٹر ز قائم کیا، جس کے تحت بلوا منگل، مہابھارت، نل دمینتی، دھروُا چریتر، پتی بھکتیاور نورجہاں جیسی یادگار فلمیں بنائیں۔[39]
- سوکمار رائے : وفات 10 ستمبر 1923ء، بنگالی شاعر، کہانی نویس اور تھیٹر ڈراما نگار۔ معروف فلمساز ستیہ جیت رائے کے والد اور مصف اپیندر کشور رائے چودھری کے بیٹے۔ بچوں کی کہانیا ں اور نظموں کے لیے مقبول تھے، ان کی کئی کہانیوں کو تھیٹر میں پیش کیا گیا[40]
مقبول فلمیں
ترمیمنورجہاں
ترمیم- نور جہاں مغلیہ تاریخ پر برصغیر کی پہلی فلم تھی۔ میڈن تھیٹر کے زیر اہتمام بنی یہ فلم مغل سلطنت کے شہنشاہ جہانگیر اور ملکہ نور جہاں کی داستان پر مبنی تھی۔ فلم کے ہدایت کار جے جے مدن، تھے، یہ فلم 1923ء کی مقبول فلموں میں سے ایک تھی۔[41] فلم کے اداکاروں میں پیشینس کوپر (نورجہاں)، البرٹینا، منچیرشا چاپگر، چارلس کریڈ (شیر افگن)، دادی بھائی سرکاری (اکبر) اور عزرا میر شامل تھے۔[42]
ساوتری ستیہ وان
ترمیم- ساوتری ستیہ وان، میڈن تھیٹر (ہندوستان ) اور سنیز (روم ) کی مشترکہ پروڈکشن فلم تھی۔ فلم کے ہدایت کار گیورگیو مانینی تھے۔ فلم کے تقریبا ً تمام اداکار اطالوی تھے جن میں رینا ڈی لیگورو، اینجلو فیراری، جیانا ٹریبلی گونزالیس، بروٹو کیسٹلانی، لائے ڈیانے شامل ہیں۔ فلم کی بیشتر شوٹنگ روم میں ہوئی۔ فلم کی کہانی مہابھارت کے باب ون پروا (جنگل کے باب) سے ماخوذ ہے۔ اس کہانی پر 1914ء میں ستیہ وان ساوتری کے نام سے فلم بنائی جاچکی تھی۔ یہ ایک خاموش فلم تھی لیکن فلم کے دوران پس پردہ صداکاروں نے اپنے آواز میں کہانی سنائی۔ اطالوی صداکار ماہر لسانیات اے ڈی گوبرجیٹس اور گجراتی صداکار پارسی تھیٹر کے ڈراما نگار نانابھائی رانینا تھے۔ فلم کی کہانی میں مہاراجا اشو پتی کی ایک بیٹی راجکماری ساوتری (رینا ڈی لیگورو)ایک لکڑ ہارے ستیہ وان ( اینجلو فیراری)پر فریفتہ ہوجاتی ہے اور اس سے شادی کرلیتی ہے۔ لیکن ایک سال بعد ہی موت کا دیوتا یمراج (جیانا ٹریبلی گونزالیس)ستیہ وان کی روح قبض کرلیتا ہے۔ ساوتری یمراج کا کے پیچھے پیچھے موت کی گھاٹیوں تک چلی آتی ہے اوراس سے اپنے شوہر کی زندگی واپس لے آتی۔ معاصر اطالوی نقادوں نے اسے قرون وسطی کی لوک داستان اور لف لیلوی کہانیوں سے تشبیہ دی۔ اس فلم کی اٹلی کے سب سے زیادہ 'بے باک ' فلم کے طور پر تشہیر کی گئی [43]، کیونکہ سینسر کو مطمئن کرنے کے لیے کچھ عریانیت اور دیگر 'شہوانی، شہوت انگیز' مناظر کی بار بار ترمیم کی کئی۔ جس وجہ سے یہ فلم کافی تاخیر سے سینما تک تک پہنچی ۔[44]
دی کیٹاکسٹ آف کل ارنی
ترمیم- دی کیٹاکسٹ آف کل ارنی، 1923 ء میں ریلیز ہونے والی ایک مسیحی مشنری فلم تھی۔ جسے ایک آئرش پادری تھامس گیون ڈفی نے بنایا، اس فلم کے ہدایت کار آر ایس پرکاش تھے، فلم کے اداکاروں میں تھامس گیون ڈفی، بروس گورڈن اور دیگر شامل تھے۔ اس فلم میں ستیہ منگلم نامی ایک گاؤں میں ایک اچھوت گھر سے تعلق رکھنے والے رام کی کہانی بیان کی گئی تھی جسے اچھوت ہونے کی وجہ سے پنڈتوں اور معاشرے کی جانب سے ناروا سلوک ملتا ہے اور وہ چور بن جاتا ہے۔ ایک کیتھولک پادری کے تعاون سے وہ مسیحیت قبول کرلیتا ہے اور اس کی زندگی اور معاشرے میں مقام بہتر ہونے لگتا ہے۔ یہ ایک کیتھولک پروپیگنڈا فلم تھی جس کا مقصد مسیحی مشنری کو فروغ دینا تھا۔[45][46]
سنہگڑھ
ترمیمسنہگڑھ 1923ء میں ریلیز ہونے والی ہندوستان کی پہلی مکمل فیچر تاریخی اور جنگی فلم تھی، جسے مہاراشٹر اسٹوڈیو نے تخلیق کیا۔ فلم کی کہانی مراٹھی ادیب ہری نارائن آپٹے کے کلاسک ناول 'گڑھ آلا پن سنہا گیلا'،(مراٹھی: गढ़ आला पण सिंह गेला ؛ ترجمہ: قلعہ مل گیا لیکن شیر چلا گیا) سے ماخوذ ہے۔ یہ 17 ویں صدی عیسوی کے مراٹھا سلطنت کے جنگجو راجا چھتراپتی شیواجی بھوسلے (بابو راؤ پینٹر) کے دوست اور جرنیل، مراٹھا کے قومی ہیرو تاناجی مالوسرے (بالاصاحب یادو) کی جنگی زندگی میں ایک مشہور واقعہ ہے، تانا جی مالوسرے کی بیٹی کی شادی تھی، لیکن اس رات تانا جی مالوسرے اپنے راجا شیواجی کی خواش کو ترجیح دیتے ہوئے کونڈھانا قلعہ سنہگڑھ یا سنہاگڑھ (موجودہ سنگھ گڑھ پونے، بھارت) فتح کرنے چلے گئے۔ تانا جی اپنے پالتو جانور گوہ اور رسی کا استعمال کرتے ہوئے سنہگڑھ کی دیوار پر چڑھ کر قلعہ پر حملہ کیا،سنہاگڑھ کی جنگ میں قلعہ تو فتح ہو گیا لیکن تانا جی مالوسرے مارے گئے۔ ان کی موت پر شیواجی نے کہا تھا 'گڑھ آلا پن سنہاگیلا' یعنی قلعہ تو جیتا لیکن مگر شیر چلا۔ ۔[11]
کرشنا ستیہ بھاما
ترمیمفلم کی کہانی وشنو پُران اور بھگوت پُران میں شری کرشن کے قصہ سے ماخوذ ہے، مہابھارت عہد میں مگدھ کے راجا جراسندھ سے بچنے کے لیے شری کرشن جی سمندر کے درمیان دوارکاسلطنت میں روپوش ہو گئے تھے، اس سلطنت کے ستراجیت کو سیمنتک منی (ایک پارس پتھر ) ملا، شری کرشن نے اس پتھر کو پانے کی خواہش ظاہر کی مگر ستراجیت نے اسے اپنے بھائی پرسینجیت کودے دیا، پرسینجیت منی لے کر شکار کو گیا تو ایک شیر نے اسے مار ڈالا اور ریچھ کے راجا جامونت نے شیر کو مار کر وہ منی حاصل کرلی، ادھر جب پرسینجیت واپس نہ لوٹا تو ستراجیت نے کرشن پر شک کیا، پرسینجیت کی تلاش شروع ہوئی تو اس کی لاش شیر کے پنجوں سے گھائل اور شیر کی لاش جامونت کے ٖغار کے قریب ملی، جامونت اور شری کرشن کے درمیان 28 دن جنگ رہی آخر جامونت نے ہار مان کر سیمنتک منی واپس کردی۔ شری کرشن سیمنتک منی لے کر واپس دوارکا پہنچے تو ستراجیت اپنے رویے پر شرمندہ ہوا اور اپنی بیٹی ستیہ بھاما کی شادی شری کرشن سے کردی۔
1923ء کی فلمیں
ترمیمبلحاظ حروف تہجی (ا - ذ)
ترمیمتاریخ | فلم | اداکار | ہدایتکار | موضوع | تبصرہ |
---|---|---|---|---|---|
1923ء | اشوآتما | گوتی رام،بابو راؤ داتر، دادا پینڈسے، مادھو مالوسرے، | دادا صاحب پھالکے | تاریخی/سوانح | [47] بعنوان: وانڈیرنگ سول (ترجمہ: آوارہ روحیں ) |
1923ء | اندرکماری | ،،، | ،،، | تاریخی/سوانح | [48] اسٹار فلم کمپنی کے تحت |
1923ء | انڈین نیشنل کانگریس : 37 تھ سیشن ایٹ گایا | ،،،، | دادا صاحب پھالکے | ڈوکیومنٹری | [49] |
1923ء | ببھرو واہن | سکھا رام یادو، بابو راؤ داتر، دادا پینڈسے | دادا صاحب پھالکے | مذہبی/دیومالا | [50]مہابھارت میں ارجن کا بیٹا، منی پور کا راجکمار ببھروُ واہن کی کہانی |
1923ء | بدھا دیو | انّا سالونکے، بابو راؤ داتر | دادا صاحب پھالکے | تاریخی/سوانح | [51] گوتم بدھ کے متعلق |
1923ء | برڈ آئی ویو آف بودھ گایا | ،،،، | دادا صاحب پھالکے | ڈوکیومنٹری | [52] گوتم بدھ کی جائے پیدائش بودھ گایا کا فضائی منظر |
1923ء | بندیر پران (دی سول آف سلیوز) | جگل بوس، اہیندرا چوہدری، جیوتش مشرا،ہیماچندر مکھرجی، گوکل ناتھ، سدھیر، ایڈلے ولسن وریتھ | ہیماچندر مکھرجی | سماجی/ ڈراما | [53] |
1923ء | بھکت سدھانوا | ،،، | ،،، | تاریخی/سوانح | [54] اسٹار فلم کمپنی کے تحت |
1923ء | بھکت گورا کُمبھار | ،،، | دادا صاحب پھالکے | تاریخی/سوانح | [55] مہاراشٹر کے ایک سنت گبورا کُمبھارکے متعلق |
1923ء | بھکت نندن | ،،، | آر ایس پرکاش | مذہبی | [56] |
6 جنوری 1923ء | بیماتا (بجوئے بسنت) | ،،، | دھیریندر ناتھ گنگولی | سماجی/ ڈراما | [57] بنگالی فلم بِیماتا، لغوی معنی سوتیلی ماں۔ |
1923ء | جراسندھ ودھ | بی پوار، بابو راؤ داتر، گھنشیام سنگھ | دادا صاحب پھالکے | مذہبی/دیومالا | [58] مہابھارت کا کردار، مگدھ کا راجا جراسندھ، جسے بھیم نے قتل کیا۔ |
1923ء | چمپاراج ہادو | ،،، | نانو بھائی بی ڈیسائی | مذہبی/تاریخی | [59] میواڑ کے مہاراجا کرن سنگھ کے عہد میں بُوندی کے راجا چمپاراج اور اس کی بیوی ستی سونے کی کہانی |
1923ء | چنتا منی | ،،، | دھیریندر ناتھ گنگولی | سماجی/ مزاحیہ | [60] |
1923ء | چندرگپت | ،،، | اسٹار فلم کمپنی | تاریخی/سوانح | [61] ہندوستان کی موریا سلطنت کا بانی چندر گپت موریاکی سوانح |
1923ء | درواسا شراپ | ،،، | شری ناتھ پٹناکر | مذہبی/ دیومالا | [62] راماین اور مہابھارت میں مذکور قدیم ہندو رشی جنھوں اپنے جلالی مزاج کی وجہ سے رام کی سلطنت ایودھیا، مہابھارت کے پانڈو اور شکنتلا کو شراپ (بددعا) دی۔ |
25 اکتوبر 1923ء | دی کیٹاکسٹ آف کل ارنی (کل ارنی گاؤں کا مدرس) |
تھامس گیون ڈفی، بروس گورڈن | آر ایس پرکاش | مشنری | [63] |
بلحاظ حروف تہجی (ر -ف)
ترمیمتاریخ | فلم | اداکار | ہدایتکار | موضوع | تبصرہ |
---|---|---|---|---|---|
1923ء | راجہ ميوردھوج | ،،، | اسٹار فلم کمپنی | مذہبی/دیومالا | [64] مہابھارت میں ایک راجاميوردھوج، شری کرشن کی تعلیمات سے متاثر ہوکر راج پاٹ چھوڑ کر سنت بن گئے |
1923ء | رام ماروتی یدھ | بابو راؤ داتر، سکھا رام یادو، | دادا صاحب پھالکے | مذہبی/دیومالا | [65] نارد، شیو، پاروتی اور گنیش کے ایک قصہ پر مبنی |
نومبر 1923ء | ساوتری ستیہ وان (ساوتری) | رینا ڈی لیگورو، اینجلو فیراری، جیانا ٹریبلی گونزالیس، بروٹو کیسٹلانی، لائے ڈیانے | گیورگیو مانینی | مذہبی/دیومالا | [66] 1914ء کی ہندی فلم ستیہ وان ساوتری کا ریمیک، بھارت اور اٹلی کی مشترکہ پروڈکشن۔ |
1923ء | ستی سمنتنی | ،،، | دھیریندر ناتھ گنگولی | مذہبی/ سماجی | [67] |
1923ء | ستی نرمدا | ،،، | کانجی بھائی راٹھور | مذہبی/دیومالا | [68]شیو کی بھگت نرمدا، جس سے دریائے نرمدا منسوب ہے |
1923ء | ستی نو شراپ (ستی کی بدعا) | ،،، | منی لال جوشی | مذہبی/دیومالا | [69] |
1923ء | ستی ویرماتا | ،،، | شری ناتھ پٹناکر | تاریخی/سوانح | [70] مراٹھا سلطنت کے بانی شیواجی کی ماں ستی ویرماتا جیجا بائی شاہ جی بھونسلے کی داستان |
1923ء | سنہگڑھ | بالا صاحب یادو، کملا دیوی، مس نلنی، بابو راؤ پینٹر، وی شانتا رام، زنزرو پوار، کیشو راؤ دھایبر، ڈی سرپٹ دار، کے پی بھوے، جی آر مانے | بابو راؤ پینٹر | ڈراما/جنگی/تاریخی | [71] برصغیر کی پہلی جنگی فلم |
1923ء | شری بال کرشنا | کانجی بھائی راٹھور | کانجی بھائی راٹھور | مذہبی/دیومالا | [72] کرشن کے بچپن کے متعلق |
1923ء | شری کرشنا بھکت پیپاجی | ،،، | شری ناتھ پٹناکر | مذہبی/تاریخی | [73] 14ویں صدی میں گجرات کی راجپوت ریاست گگرون گڑھ کے راجا پیپا جی جو بھکتی آندولن کے سرکردہ سنتوں میں سے تھے۔ |
1923ء | شکدیو | کانجی بھائی راٹھور | کانجی بھائی راٹھور | مذہبی/دیومالا | [74] مہابھارت عہد کے مشہور رشی منی اور ویدویاس کے بیٹے شُکدیو |
1923ء | شیطان پجاری | ،،، | پنجاب فلمز | ڈراما/ ہارر | [13] برصغیر کی پہلی پنجابی اور پہلی ڈراؤنی فلم |
بلحاظ حروف تہجی (ق - ے)
ترمیمتاریخ | فلم | اداکار | ہدایتکار | موضوع | تبصرہ |
---|---|---|---|---|---|
1923ء | لائف آف لارڈ بدھا | ،،، | مدن تھیٹر ز | مذہبی/سوانح | [75]گوتم بدھ کی سوانح |
1923ء | کرشنا ارجن یدھ | ،،، | اسٹار فلمز | مذہبی/ دیومالا | [76] مہابھارت کی جنگ پر مبنی |
1923ء | کرشنا ستیہ بھاما سیمنتک منی |
،،، | شری ناتھ پٹناکر | مذہبی/دیومالا | [77] شری کرشن، ستیہ بھاما اور سیمنتک منی (پارس پتھر) کی داستان |
1923ء | کرما دیوی (ڈیسٹنی: قسمت) |
،،، | کانجی بھائی راٹھور | مذہبی/دیومالا | [78] گیارہویں صدی میں جھانسی کی کرمابائی کی کہانی، |
1923ء | کلیچا نارد | سکھا رام یادو، بابو راؤ داتر، | شنڈے | مذہبی/دیومالا | [79] ہندو دیومالا میں رشی مُنی نارد جسے جنگ کرانے والا (مراٹھی لفظ:کلیچا कळीचा) بھی کہا جاتا ہے |
1923ء | کنیا وکریا (بیٹی کی فروخت) | بابو راؤ داتر، کرشنا چوہان | وی ایس نرنتر | سماجی/ ڈراما | [80] |
1923ء | کھوکھا بابو | چترنجن گوسوامی، نریش مترا، ناگیندر بالا، | چترنجن گوسوامی | مزاحیہ/بنگالی | [81] |
1923ء | کیرات ارجن | ،،، | منی لال جوشی | مذہبی/دیومالا | [82] کیرات ارجن(ہندی: किरातार्जुनीयम्) ساتویں صدی عیسوی کے شاعر بھاروی کی لکھی رزمیہ داستان ہے، جس میں مہابھارت کے عہد میں کیرات واشی شیو اور ارجن کے درمیان جنگ کو بیان کیا گیا ہے۔ |
1923ء | گایتری مہاتمیہ / وینو کمار | ،،، | اسٹار فلم کمپنی | تاریخی/سوانح | [83] (ترجمہ: گایتری کی عظمت ) |
1923ء | گرو درون اچاریہ | دادا پینڈسے، بابو راؤ داتر، چاروُ بائی | دادا صاحب پھالکے | مذہبی/دیومالا | [84] مہابھارت میں پانڈؤوں کے گرو |
1923ء | گرو مچھیندر ناتھ استری راج | ،،، | شری ناتھ پٹناکر | تاریخی/سوانح | [85] دسویں صدی عیسوی کے یوگی گرو مچھیندر ناتھ (گرو متسیندر ناتھ)، یوگا سے 84 بانی یوگیوں میں سے ایک |
1923ء | گورا کُمبھار | بھونسلے، بابو راؤ داتر | جی وی سانے | تاریخی/سوانح | [86] مہاراشٹر کے ایک سنت گبورا کُمبھار Gora Kumbharکے متعلق |
1923ء | گوسوامی تلسی داس | کانجی بھائی راٹھور | کانجی بھائی راٹھور | تاریخی/سوانح | [87] تلسی داس کے متعلق |
17 مارچ 1923ء | ماتری سنیہا | اکشے بابو، امر چوہدری، پیشینس کوپر، مس کمود، تلسی لہری، ایڈون مئیر، نرادا سندری، پربھا دیوی، سشیلا سندری، آشا لتا ویب گاؤنکر | جیوتش بینرجی | سماجی/ ڈراما | [88] بنگالی فلم ماتری سنیہایعنی ماں کے ایثار کی کہانی۔ |
18 جنوری 1923ء | مان بھنجن | نریش مترا، تنکورے چکرورتی، اندو مکھرجی، سونا دیوی، نیلمارانی، تلسی بینرجی،درگاداس بینرجی، | نریش مترا | سماجی/ ڈراما | [89] رابندرناتھ ٹیگور کی کہانی en:Maanbhanjan پر مبنی، ایک عورت کی کہانی جس کا شوہر ایک تھیٹر ایکٹریس پر فریفتہ ہوتا ہے، اپنے شوہر کی توجہ پانے کے لیے وہ بھی تھیٹر کی اداکارہ بن جاتی ہے۔ |
1923ء | ماہی راون | ،،، | آر نٹراج مدلیار | مذہبی/دیومالا | [90] راماینکی کہانی |
1923ء | متسیا وراہا اوتار | ،،، | اسٹار فلم کمپنی | مذہبی/دیومالا | [91]وشنو کے دو اوتار متسیا (مچھلی) اور وراہا (جنگلی سور) کی داستان |
1923ء | منال دیوی | کانجی بھائی راٹھور | کانجی بھائی راٹھور | تاریخی/سوانح | [92] گجرات کی مہارانی مایانللا منال دیوی |
1923ء | مہا نندا | بی پوار، بابو راؤ داتر، دادا پینڈسے، | دادا صاحب پھالکے | مذہبی/دیومالا | [93] ہندو دیومالا میں شیو کی ایک بھکت ستی مہا ننداکے متعلق |
1923ء | میرج ٹانک | ،،، | دھیریندر ناتھ گنگولی | سماجی/ مزاحیہ | [94] |
19 مئی 1923ء | نورجہاں | پیشینس کوپر، البرٹینا، منچیرشا چاپگر، چارلس کریڈ، عزرا میر، دادی بھائی سرکاری | جے جے مدن | تاریخی | [95] مغل شہنشاہ جہانگیر کی ملکہ نورجہاں پر بنی پہلی فلم |
1923ء | واتسلا ہرن | ،،، | بابو راؤ پینٹر | مذہبی/دیومالا | [96] 1921ء کی فلم سریکھا ہرن کا ری میک |
1923ء | والی سوگریو | ،،، | اسٹار فلمز | مذہبی/دیومالا | [97] راماین کے دو کردار، کشکندھا کا راجا والی جسے رام نے قتل کیا اور والی کا بھائی سُوگریو جس نے لنکا ڈھانے میں رام کا ساتھ دیا ۔ |
1923ء | وامن اوتار بالی راجا |
،،، | شری ناتھ پٹناکر | مذہبی/دیومالا | [98] وشنو کے اوتار وامن نامی بونے کی داستان |
1923ء | وجے اینڈ بسنت | ،،، | دھیریندر ناتھ گنگولی | سماجی/ مزاحیہ | [99] |
1923ء | ورت اسور ودھ | ،،، | کانجی بھائی راٹھور | مذہبی/دیومالا | [100] ویدوں کے عہد میں اسُور قبیلے کا سانپ نما راکھشس ورت ،جسے اندر نے ہلاک کیا، اس کا ذکر راماین میں بھی ہے |
1923ء | ونراج چاوڈو | ،،، | شری ناتھ پٹناکر | تاریخی/سوانح | [101] |
1923ء | ویدیہی جنک | ،،، | شری ناتھ پٹناکر | مذہبی/دیومالا | [102][103] راماین میں ویدیہا (میتھلی سلطنت) کے راجا، سیتا کے والد جنک کی کہانی |
1923ء | ویر بھیم سین | ،،، | کانجی بھائی راٹھور | مذہبی/دیومالا | [104] مہابھارت میں پانڈو کا بیٹا اور ارجن کا بھائی بھیم کی کہانی |
1923ء | ییاتی | ،،، | دھیریندر ناتھ گنگولی | مذہبی/ دیومالا | [105] قدیم ہندو دیومالا میں راجا ییاتی کی کہانی |
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ 1923ء کی ہندوستانی فلمیں ۔انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس
- ↑ "Year-1923"۔ indiancine.ma۔ Indiancine.ma۔ 23 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولائی 2015
- ↑ "Database"۔ citwf.com۔ Alan Goble۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولائی 2015
- ↑ "SilentFilms 1921"۔ gomolo.com۔ Gomolo۔ 19 جون 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولائی 2015
- ↑ "Cinema History 1921"۔ businessofcinema.com۔ Businessofcinema.com۔ 23 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولائی 2015
- ↑ "Hindi Movies of Year 1923"۔ 10ka20.com۔ 10ka20.com۔ 23 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولائی 2015
- ↑ Roy Armes (29 جون 1987)۔ "National Film Industries"۔ Third World Film Making and the West۔ University of California Press۔ صفحہ: 109–۔ ISBN 978-0-520-90801-7۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولائی 2015
- ↑ سچیترا سسر۔ ساؤتھ ایشیا آرکائیو
- ↑ سسر۔ یادو پور یونیورسٹی لیب
- ↑ Aruna A. Vasudev، Philippe Lenglet (1983)۔ Indian Cinema Superbazaar۔ Vikas۔ صفحہ: 80۔ ISBN 978-0-7069-2226-4۔ 23 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جولائی 2015
- ^ ا ب Ashish Rajadhyaksha، Paul Willemen، Professor of Critical Studies Paul Willemen (10 July 2014)۔ "Bose, Modhu"۔ Encyclopedia of Indian Cinema۔ Routledge۔ صفحہ: 69۔ ISBN 978-1-135-94318-9۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جولائی 2015
- ↑ Ashish Rajadhyaksha، Paul Willemen، Professor of Critical Studies Paul Willemen (10 July 2014)۔ "Madan, Jamshedji Framji"۔ Encyclopedia of Indian Cinema۔ Routledge۔ صفحہ: 139۔ ISBN 978-1-135-94318-9۔ 23 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جولائی 2015
- ^ ا ب شیطا ن پجاری آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ شیطان پجاری
- ↑ پنجابی کنٹریبیوشن ٹو سینما
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر چترنجن کولہٹکر
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر سنتھا راما راؤ
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر نتئی پالٹ
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر منورنجن داس
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر فالی بلی موریہ
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر نرسمہا بھارتی
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر مرنال سین
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر این ٹی راما راؤ
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر رحمان
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر پریم دھون
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر ٹُن ٹُن
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر مُکیش
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر ایف سی مہرا
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر حبیب تنویر
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر جے کشن مہاراج
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر شاہیر کرشنا راؤ سابلے
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر اکنینی ناگیشور راؤ
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر دیوآنند
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر احمد راہی
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر کانتا راؤ
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر سلیل چوہدری
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر وی کے مورتی
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر راجہ ٹھاکر
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر جمشید فرماجی مدن
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر سوکمار رائے
- ↑ Tilak Rishi (2012)۔ Bless You Bollywood!: A Tribute to Hindi Cinema on Completing 100 Years۔ Trafford Publishing۔ صفحہ: 5–۔ ISBN 978-1-4669-3963-9۔ 23 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جولائی 2015
- ↑ "Noorjehan 1923"۔ indiancine.ma۔ Indiancine.ma۔ 23 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جولائی 2015
- ↑ Ashish Rajadhyaksha، Paul Willemen (10 July 2014)۔ "Savitri 1923"۔ Encyclopedia of Indian Cinema۔ Routledge۔ صفحہ: 1994–۔ ISBN 978-1-135-94318-9۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جولائی 2015
- ↑ اطالوی فلم ساوتری ستیہ وان -سنے ما
- ↑ ہندی سنیمامیں مسیحیت
- ↑ کیٹا کیسٹ آف کل ارنی۔ انسائیکلوپیڈیا آف انڈین سینما
- ↑ اشوآتما آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ اندرکماری آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ انڈین نیشنل کانگریس : 37 تھ سیشن ایٹ گایا آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ ببھرو واہن آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ بدھا دیو آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ برڈ آئی ویو آف بودھ گایا آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ بندیر پران آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ بھکت سدھانوا آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ بھکت گورا کُمبھار آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ بھکت نندن آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ بیماتا آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ جراسندھ ودھ آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ چمپارج ہادو آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ چنتا منی آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ چندرگپت آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ درواسا شراپ آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ دی کیٹاکسٹ آف کل ارنی آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ راجہ ميوردھوج آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ رام ماروتی یدھ آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ ساوتری ستیہ وان آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ ستی سمنتنی آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ ستی نرمدا آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ ستی نو شراپ آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ ستی ویرماتا آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ سنہگڑھ آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ شری بال کرشنا آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ شری کرشنا بھکت پیپاجی آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ شکدیو آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ لائف آف لارڈ بدھا آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ کرشنا ارجن یدھ آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ کرشنا ستیہ بھاما آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ کرما دیوی آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ اندرکماری آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ کنیا ورنتر آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ کھوکھا بابو آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ کیرات ارجن آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ گایتری مہاتمیہ آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ گرو درون اچاریہ آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ گرو مچھیندر ناتھ آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ گورا کُمبھار آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ گوسوامی تلسی داس آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ ماتری سنیہا آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ مان بھنجن آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ ماہی راون آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ متسیہ وراہ اوتار آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ منال دیوی آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ مہا نندا آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ میرج ٹانک آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ نورجہاں آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ واتسلا ہرن آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ والی سوگریو آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ وامن اوتار آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ وجے اینڈ بسنت آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ ورت اسور ودھ آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ ونراج چاوڈو آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ ویدیہی جنک آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ جنک ویدیہی آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ ویر بھیم سین آئی ایم ڈی بی پر
- ↑ ییاتی آئی ایم ڈی بی پر