الوارث اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے ایک نام ہے۔

معنی ترمیم

الوارث کے معنی ہیں سب کے بعد موجود رہنے والا۔ موجودات کے فنا ہو جانے کے بعد باقی رہنے والا اور تمام مخلوقات کا مالک

شرح ترمیم

جو تمام کائنات کی کبھی نہ ختم ہونے والی ملکیت کا حامل ہے انسان عارضی ملکیت کا حامل ہوتا ہے جب اس کی موت واقع ہو جاتی ہے وہ کچھ نہیں رہتا۔ وارث سے مراد ہے موجودات کے فنا ہو جانے کے بعد باقی تمام املاک اپنے مالکوں کے فنا ہو جانے کے بعد اس کی طرف رجوع کریں گی، لیکن یہ مطلب وارث کے ظاہری مفہوم کے اعتبار سے ہے ورنہ تو حقیقت میں کائنات کی ایک ایک چیز کا علی الاطلاق ازل سے ابد تک ملکیت میں بغیر کسی تبدل و تغیر کے وہی مالک ہے۔ تمام ملک و ملکوت بالشرکت غیر ے اسی کے لیے ہیں اور وہی سب کا حقیقی مالک ہے چنانچہ ارباب بصائر ہمیشہ یہ نداء آیت (لمن الملک الیوم للہ الواحد القہار) (گوش ہوش سے سنتے ہیں)

  • لہٰذا بندہ کو چاہیے کہ وہ اپنے مال و میراث کے فکر میں نہ رہے بلکہ یہ جانے کہ یہ سب کچھ چھوڑ کر دنیا سے جانا ہے اسی لیے کہا جاتا کہ موتوا قبل ان تموتوا عارفوں کا شعار ہے
  • دل بریں منزل فانی چہ نہی رخت بہ بند
  • بندہ پر اس اسم پاک کا تقاضا یہ ہے کہ وہ ان اعمال میں اپنی زندگی صرف کرے جو باقیات صالحات میں سے ہیں جیسے تعلیم و تعلم اور صدقہ جاریہ وغیرہ۔ نیز دین کے علوم معارف کو پوری سعی و کوشش کے ساتھ زیادہ زیادہ سے زیادہ حاصل کرے۔ تاکہ صحیح معنی میں انبیا کا وارث قرار پائے۔ [1]

حوالہ جات ترمیم

اسماء الحسنیٰ
اللہالرحمٰنالرحیمالملکالقدوسالسلامالمؤمنالمہیمنالعزیزالجبارالمتکبرالخالقالباریالمصورالغفارالقہارالوہابالرزاقالفتاحالعلیمالقابضالباسطالخافضالرافعالمعزالمذلالسمیعالبصیرالحکمالعدلاللطیفالخبیرالحلیمالعظیمالغفورالشکورالعلیالکبیرالحفیظالمقیتالحسیبالجلیلالکریمالرقیبالمجیبالواسعالحکیمالودودالمجیدالباعثالشہیدالحقالوکیلالقویالمتیناولیالحمیدالمحصیالمبدیالمعیدالمحییالممیتالحیالقیومالواجدالماجدالواحدالصمدالقادرالمقتدرالمقدمالمؤخرالاولالآخرالظاہرالباطنالوالیالمتعالالبرالتوابالمنتقمالعفوالرؤفالمقسطالجامعالغنیالمغنیالمانعالضارالنافعالنورالہادیالبدیعالباقیالوارثالرشیدالصبورمالک الملکذو الجلال و الاکرام
یہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے ناموں کی فہرست ہے
  1. مظاہر حق جدید صفحہ 508،علامہ محمد قطب الدین خان دہلوی دار الاشاعت جناح روڈ کراچی