اہل تشیع

اسلام کا دوسرا بڑا فرقہ
(اثنا عشري سے رجوع مکرر)

اہل تشیع یا شیعیت (عربی: شيعة) اسلام کا دوسرا بڑا فرقہ ہے۔ اہل تشیع رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد فقط حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام کی امامت و خلافت کے قائل ہیں اور صرف انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا جانشین اور پہلا معصوم امام مانتے ہیں۔ شیعہ یا اہل تشیع نظریہ خلافت کو تسلیم نہیں کرتے۔

شیعیت

مذہب اسلام
اشخاص سابقین: ثقہ الاسلام الکلینی، شیخ الصدوق، شیخ الطائفہ، شیخ مفید، شیخ عباس قمی.
معاصرین: ابو القاسم خوئی، روح اللہ خمینی، محمد باقر الصدر، علی سیستانی، وحید حسین خراسانی، علی خامنہ ای، محمد تقی بہجت، صادق حسین شیرازی، محمد حسین فضل اللہ اور محمد محمد صادق الصدر
مقام ابتدا خلافت اسلامیہ
تاریخ ابتدا 11ھ
ابتدا اسلام سے
فرقے نظریاتی : اثنا عشریہ، اسماعیلیہ، زیدیہ (متفق علیہا)  – نصیریہ، صرخیین (غیر متفق علیہا)
فقہیاً : جعفریہ، زیدیہ
مقدس مقامات مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، یروشلم، كربلا، نجف، کاظمین، سامراء، مشہد
پیروکاروں کی تعداد 400,300 ملین (2014ء)[1][2]
دنیا میں جہاں اکثریت ہیں:
 ایران،  آذربا‏ئیجان،  بحرین،  عراق
جہاں درمیانی تعداد میں ہیں:
پاکستان، ترکی، یمن، کویت، لبنان، سوریہ، افغانستان، نائجیریا
جہاں اکثریت اور درمیانی دونوں تعداد میں ہیں:
سعودیہ، سلطنت عمان، بھارت
اور باقی ممالک میں اقلیت ہیں۔

عقیدۂ شیعہ

ان کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دعوت ذوالعشیرہ جو حدیث یوم الدار یا حدیث العشیرہ والدار کے نام سے مشہور ہے اور خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر مولائے کائنات علی بن ابی طالب کو اپنا حقیقی جانشین مقرر کر دیا تھا۔ دعوت ذوالعشیرہ کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ:

جو میری مدد کرے گا وہ میرا وزیر، میرا وصی اور خلیفہ ہوگا۔[3][4][5]

تینوں دفعہ علی بن ابی طالب کھڑے ہوئے اور کہا کہ

اگرچہ میں چھوٹا ہوں اور میری ٹانگیں کمزور ہیں مگر میں آپ کی مدد کروں گا۔

تو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ

اے علی تم دنیا اور آخرت میں میرے وزیر اور وصی ہو"۔[3][4][6]

اس کے علاوہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حجۃ الوداع کے بعد غدیر خم کے علاقے میں ایک خطبہ میں فرمایا کہ

جس کا میں مولا ہوں اس کے علی مولا ہیں"۔[7][8]

ان کے علاوہ سینکڑوں آیات قرآن اور احادیث نبوی علی کی شان بیان کرتی ہیں۔

شیعہ آبادی

شیعہ مسلمانوں کی آبادی کل مسلم آبادی کا 13-10 % فیصد ہےـ[9] مسلمانوں بلاخص اہل تشیع کی آبادی کے بارے میں کوئی یقینی اعداد و شمار میسر نہیں ہے۔ 2000ء کے اعداد و شمار کے مطابق پوری دنیا میں شیعہ آبادی 400 ملین یعنی 40 کروڑ ہے اور ان میں سے تقریبا 85٪ شیعہ اثنا عشری ہیں۔ [10] مذکورہ اعداد و شمار موجودہ اکثر منابع کے مطابق ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں بعض دیگر اعداد و شمار اہل تشیع کی آباد کو مسلم آبادی کا 23 فیصد تک بتاتے ہیں۔[9]

شیعہ کا لفظی مفہوم

عربی زبان میں شیعہ کا لفظ دو معنی رکھتا ہے۔ پہلا کسی بات پر متفق ہونا اور دوسرا کسی شخص کا ساتھ دینا یا اس کی پیروی کرنا۔ قرآن میں کئی جگوں پر یہ لفظ اس طرح سے آیا ہے جیسے سورہ قصص کی آیت 15 میں حضرت موسی کے پیروان کو شیعہ موسی کہا گیا ہے اور شیعہ فرعون کے بارے میں بھی آیا ہے۔[11] اور دو اور جگہوں پر ابراہیم کو شیعہ نوح کہا گیا ہے۔[12]

اسلام کی تاریخ میں شیعہ کا لفظ کسی شخص کے پیروان کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ جیسا کہ حضرت امام علی علیہ السلام اور حضرت امیر معاویہ کے اختلافات کے زمانے میں ان کے حامیوں کو بالترتیب شیعان علی ابن ابو طالب علیہ السلام اور شیعان معاویہ بن ابو سفیان کہا جاتا تھا [حوالہ درکار]۔ صرف لفظ شیعہ اگر بغیر تخصیص کے استعمال کیا جائے تو مراد شیعانِ علی ابن ابو طالب ہوتی ہے، وہ گروہ جو ہر اختلاف میں حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا حامی تھا اور جو ان کی امامت بلا فصل کا عقیدہ رکھتا ہے۔

مکاتب فکر

اثنا عشری

 
مزار امام رضا کے شہر مشہد، ایران.

اثنا عشریہ (یعنی بارہ امام)، اہل تشیع (یعنی شیعہ) کا سب سے بڑہ گروہ ماننا جاتا ہے۔ قریبا 85 فیصد شیعہ اثنا عشریہ اہل تشیع ہیں۔ [13]ایران، آذربائجان، لبنان، عراق اور بحرین میں ان کی اکثریت ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی ہیں۔ پاکستان میں اہل سنت کے بعد اثنا عشریہ اہل تشیع کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔دنیا بھر میں شیعوں کی آبادی 40کروڑ ہے یعنی؛ مسلمانوں کی ایک چوتھائی آبادی شیعوں پر مشتمل ہے۔[14]

اثنا عشریہ کی اصطلاح ان بارہ معصوم اماموں کی طرف اشارہ کرتی ہے جن کا سلسلہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد اور داماد امام علی بن ابی طالب علیہ السلام سے شروع ہوتا۔ یہ خلافت پر یقین نہیں رکھتے اور ان کا نظریہ نظام امامت ہے۔ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد ان کے جانشین بارہ معصوم امام ہیں بلا فصل جانشین امام علی بن ابی طالب علیہ السلام ہیں اور کل بارہ امام ہیں۔ جن کا تذکرہ تمام مکاتب اسلام کی احادیث میں آتا ہے۔ تمام مسلمان ان ائمہ کو اللہ کے نیک بندے مانتے ہیں۔ تاہم اثنا عشریہ اہل تشیع ان ائمہ پر خاص اعتقاد یعنی عصمت کی وجہ سے خصوصی شہرت رکھتے ہیں۔ ان بارہ ائمہ کے نام یہ ہیں :

اثنا عشریہ اہل تشیع اور دوسرے مسلمانوں میں ان کے وجود کے دور اور ظہور کے طریقوں کے بارے میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔

اثنا عشریہ اہل تشیع کے دو گروہ ہیں۔

اخباری

اصولی

اسماعیلی

چھٹے امام جعفر صادق علیہ السلام کی وفات پر اہل تشیع کے دو گروہ ہو گئے۔ جس گروہ نے ان کے بیٹے اسماعیل کو، جو والد کی حیات میں ہی وفات پا گئے تھے، اگلا امام مانا وہ اسماعیلی کہلائے۔ اس گروہ کے عقیدے کے مطابق اسماعیل ابن جعفر ان کے ساتویں امام ہیں۔ ان کا امامت کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔

جس گروہ نے موسی کاظم علیہ السلام کو اگلا امام مانا وہ اثنا عشری کہلائے کیونکہ یہ بارہ اماموں کو مانتے ہیں۔

زیدیہ

زیدیہ شیعہ یا زیدی شیعہ، اہل تشیع کا ایک فرقہ ہے جس میں حضرت امام سجاد یا زین العابدین علیہ السلام کی امامت تک اثنا عشریہ اہل تشیع سے اتفاق پایا جاتا ہے۔ یہ فرقہ امام زین العابدین کے بعد امام محمد باقر کی بجائے ان کے بھائی امام زید بن علی زین العابدین کی امامت کے قائل ہیں۔

یمن میں ان کی اکثریت ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی ہیں۔ وہ ائمہ جن کو زیدی معصوم سمجھتے ہیں :

  • حضرت امام علی علیہ السلام
  • حضرت امام حسن علیہ السلام
  • حضرت امام حسین علیہ السلام

ان کے بعد زیدی شیعوں میں کوئی بھی ایسا فاطمی سید خواہ وہ امام حسن کے نسل سے ہوں یا امام حسین کے نسل سے امامت کا دعوی کر سکتا ہے۔ زیدی شیعوں کے نزدیک پنجتن پاک کے علاوہ کوئی امام معصوم نہیں،کیونکہ ان حضرات کی عصمت قرآن سے ثابت ہے۔ زیدیوں میں امامت کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ یہ فرقہ اثنا عشری کی طرح امامت، توحید، نبوت اور معاد کے عقائد رکھتے ہیں تاہم ان کے ائمہ امام زین العابدین کے بعد اثنا عشری شیعوں سے مختلف ہیں۔ لیکن یہ فرقہ اثنا عشری کے اماموں کی بھی عزت کرتے ہیں اور ان کو "امام علم" مانتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ زیدی کتابوں میں امام باقر،امام جعفر صادق اور امام عسکری وغیرہ سے بھی روایات مروی ہیں۔

کیسانیہ فرقہ

”کیسانیہ“ ایک ایسے فرقہ کا نام ہے جو پہلی صدی ہجری کے پچاس سال بعد شیعوں کے خلاف پیدا ہوا اور تقریباً ایک صدی تک چلتا رہا پھر بالکل ختم ہو گیا۔ کیونکہ اس کے بہت سے عقائد و نظریات کو اہل تشیع اور باقی فرقوں نے رد کر دیا۔

یہ گروہ جناب ”محمد حنفیہ“ (حضرت علی علیہ السلام کے بیٹے) کی امامت کا عقیدہ رکھتا تھا اور انھیں امیر المومنین کہتا تھا اور امام حسن اور امام حسین کے بعد چوتھا امام گمان کرتا تھا۔ ”محمد حنفیہ “حضرت علی امیر المومنین کے فرزند ارجمند تھے اور حضرت کی ان پر خاص توجہ ہوا کرتی تھی ان کی شہرت ”حنفیہ“اس جہت سے ہے کہ ان کی ماں ”خولہ“ کا تعلق ”بنی حنیفہ“ کے قبیلہ سے تھا امیر المومنین نے انھیں آزاد کیا تھا پھر اپنے ساتھ عقد نکاح پڑھا۔

صرخیین فرقہ

صرخیین یا صرخی شیعہ اسلام میں ایک نیا مکتب فکر ہے جس کا بانی محمود صرخی ہے۔ جو ایک عراقی عالم دین ہے۔ صرخیین کے عقائد و نظریات شیعہ اسلام کے خلاف ہیں مگر پھر بھی یہ لوگ اپنے آپ کو شیعہ قرار دیتے ہیں۔ [15]

عقائد و نظریات آپ کے عقائد و نظریات بالکل ہی شیعہ اسلام کے خلاف ہیں۔ انھی وجوہات کی بنا پر آپ کو شیعیت سے خارج کیا جاتا ہے۔

1) آپ کا دعویٰ ہیں کہ ہم توحید خالص کے قائل ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آپ شیعہ اکثریت کے موجودہ رسومات اور اعمال کو شرکیہ قرار دیتے ہیں۔

2) آپ خلفائے ثلاثہ سے محبت رکھتے ہیں خصوصا حضرت عمر رض کا کثرت سے ذکر کرتے ہیں۔خلفاء کے ناموں کے ساتھ بھی علیھم السلام لکھتے یا کہتے ہیں۔

3) حضرت فاطمہ س کے گھر پر ہجوم نیز ان کی شہادت کو مجوسیوں کی بنائی ہوئی کہانی سمجھتے ہیں۔اور محسن نامی کسی فرزند کے وجود کو خیالی باتیں قرار دیتے ہیں۔

4)آپ حضرت عمر رض اور ام کلثوم س کے نکاح کے قائل ہیں اور اس پر کتاب بھی لکھی ہے جس میں حضرت عمر رض کو داماد حیدر ع قرار دیا ہے۔

5)قبروں پر تعمیرات نیز قبروں کی گچ کاری،ان پر لکھنا اور زمین سے چار انچ سے زیادہ اونچی قبروں کو (شیعہ کتب حدیث کی روشنی میں) تعلیمات رسول ص اور ائمہ ع اہلبیت کے منافی قرار دیتے ہیں اور اونچی قبروں کو ہموار کرنے اور ان تعمیرات کو زمین کے برابر کرنے کو ہی عین شریعت مانتے ہیں۔

6)امامت کے آپ قائل ہیں لیکن اماموں کی تعداد یا ان کی عصمت پر عام شیعوں سے اختلاف رکھتے ہیں۔

7) نکاح متعہ کو حرام اور شان ائمہ اہل بیت ع کے منافی قرار دیتے ہیں۔

8(آپ رسول اللہ ص کے لیے ایک بیٹی کی بجائے چار بیٹیوں کے قائل ہیں۔

9)آپ ازواج مطہرات کو نص قرآن کے مطابق اہل بیت ع کے اصل مصداق مانتے ہیں۔

10) حضرت عائشہ ع کا خاص احترام کرتے ہیں۔صرخی گروپ ماتمی مجالس کے طرز پر "تکریم عائشہ ع" کا انعقاد کرتے تھے۔یعنی یہ واحد شیعہ گروپ ہے جو حضرت عائشہ کے لیے مجلس برپا کرتے ہیں اور یہ حضرت عائشہ کے نام کے ساتھ بھی "علیھا السلام "لکھتے ہیں۔

11) آپ شیخ ابن تیمیہ کو توحید کا امام قرار دیتے ہیں۔

12)آپ رائج عزاداری یعنی ماتم کی ہر شکل یعنی سینہ زنی،چیخنے چلانے،قمہ،زنجیر زنی،آگ پر ماتم،تعزیہ،ذو الجناح وغیرہ کو(شیعہ کتب حدیث کی روشنی میں) اہل بیت ع کی تعلیمات کے خلاف سمجھتے ہیں اور ان کو بدعت قرار دیتے ہیں وغیرہ۔ [16]

اہل تشیع کے منابع

  • قرآن کریم
  • سنت نبوی
  • احادیث رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وآئمہ اہلبیت اطہار علیھم السلام
  • اجماع
  • عقل[17]

چنده

شیعوں نے انسانی تہذیب اور عالم اسلام کی ترقی میں بہت زیادہ حصہ ڈالا ہے کیونکہ ان کی وسیع شراکتیں بہت سے میدانوں میں ظاہر ہوئی ہیں، خواہ وہ تاریخ میں ہو یا جدید دور میں[18] اس میں فلسفہ،[19][20] الٰہیات،[21] منطق،[22] ادب،[23][24][25] شاعری،[26][27][28][29][30][31][32][33] نثر،[34][35][36] طب،[37][38][39] انجینئری،[40][41][42] فنیات،[43][44] نحو،[45][46][47] فلکیات،[48][49] ریاضی،[50][51] جغرافیہ،[52][53] تاریخ نگاری،[54] اور سیاست[55] شامل تھے۔ کیمسٹری، صرف کی سائنس قائم کرنے کے علاوہ قرآن کریم کے حروف اور عربی حروف تہجی پر نقطے لگانا۔[56][57][58][59][60][61]

نگار خانہ

آبادیات

ممالک جہاں 100,000 سے زیادہ شیعہ آبادی ہے[62][63]
ملک شیعہ آبادی[1][63] مسلمان آبادی میں شیعہ بلحاظ فیصد[1][63] عالمی شیعہ آبادی کا فیصد[1][63] کم از کم کے اندازہ/دعوا زیادہ سے زیادہ اندازہ/دعوا
ایران &1000000000006600000000066,000,000 – 70,000,000 &1000000000000009000000090–95 &1000000000000003700000030–35
بھارت &1000000000001600000000040,000,000 – 50,000,000 &1000000000000001100000025–31 &1000000000000000900000022–25 40,000,000[64] – 50,000,000.[65]
پاکستان &1000000000001700000000020,000,000 – 30,000,000 &100000000000000110000005–20 &1000000000000001100000010-15 43,250,000[66] – 57,666,666[67][68]
نائجیریا &1000000000000399900000020,000,000-25,000,000 &1000000000000000400000010-15 &1000000000000000100000010-12 22-25 million[69]
عراق &1000000000001900000000019,000,000 – 22,000,000 &1000000000000006500000065–67 &1000000000000001100000010–12
یمن &100000000000080000000008,000,000 – 10,000,000 &1000000000000003500000035–40 &100000000000000050000005
ترکی &100000000000070000000007,000,000 – 11,000,000 &1000000000000001100000010–15 &100000000000000040000004–6
آذربائیجان &100000000000050000000005,000,000 – 7,000,000 &1000000000000006500000065–75 &100000000000000030000003-4 85% کل آبادی کا[70]
افغانستان &100000000000030000000003,000,000 – 4,000,000 &1000000000000001100000010–15 &10000000000000001000000<2 15–19% کل آبادی کا[71]
سوریہ &100000000000030000000003,000,000 – 3,500,000 &1000000000000001200000010-13 &10000000000000001000000<2
سعودی عرب &100000000000020000000003,000,000 – 4,000,000 &1000000000000001500000010–20 &10000000000000001000000<1
لبنان &100000000000010000000001,000,000 – 1,600,000[72] &1000000000000003000000030-35[73][74][75] &10000000000000000000000<1 Estimated, no official census.[76]
تنزانیہ &10000000000001999000000<2,000,000 &10000000000000009000000<10 &10000000000000000000000<1
انڈونیشیا &100000000000010000000001,000,000 &100000000000000000000000.5 &10000000000000000000000<1
کویت &10000000000000500000000360,000 – 480,000 &1000000000000003000000030-35[77][78] &10000000000000000000000<1 30%-35% of 1.2m Muslims (citizen only)[77][78]
جرمنی &10000000000000400000000400,000 – 600,000 &1000000000000001100000010–15 &10000000000000000000000<1
بحرین &10000000000000400000000850,000 – 900,000 &1000000000000006600000065–70 &10000000000000000000000<1 100,000 (66%[79] of شہری آبادی) 200,000 (70%[80] شہری آبادی)
تاجکستان &10000000000000400000000400,000 &100000000000000070000007 &10000000000000000000000<1
متحدہ عرب امارات &10000000000000300000000300,000 – 400,000 &1000000000000001000000010 &10000000000000000000000<1
امریکا &10000000000000200000000200,000 – 400,000 &1000000000000001100000010–15 &10000000000000000000000<1
عمان &10000000000000100000000100,000 – 300,000 &100000000000000050000005–10 &10000000000000000000000<1 948,750[81]
انگلینڈ &10000000000000100000000100,000 – 300,000 &1000000000000001100000010–15 &10000000000000000000000<1
قطر &10000000000000100000000100,000 &1000000000000001000000010 &10000000000000000000000<1
بوسنیا و ہرزیگووینا &1000000000000003000000030,000 &100000000000000030000003 &10000000000000000000000<1
 
براعظموں کے خاکے میں شیعہ مسلمانوں کے پیروکاروں کی دنیا کی کل آبادی کا تناسب:
       امریکا 0.6 %
       یورپ 4.4 %
       افریقا 0.8 %
       ایشیا 94 %

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. ^ ا ب پ ت خطا ترجمہ: {{En}} یہ محض فائل نام فضا میں استعمال ہو گا۔ اس کی بجائے {{lang-en}} یا {{in lang|en}} استعمال کریں۔ پیو ریسرچ سینٹر (7 اکتوبر 2009)۔ "تخطيط تعداد المسلمين العالمي: تقرير حول حجم وتوزيع تعداد مسلمي العالم"۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-08-25
  2. كم يبلغ عدد الشيعة في العالم ؟
  3. ^ ا ب طبرى، محمد بن جرير، تاريخ الامم و الملوك، بيروت، دار القاموس الحديث، (بى تا) ج 2، ص 217/
  4. ^ ا ب ابن اثير الكامل فى التاریخ، بيروت، دار صادر، 1399ھ، ج 2، ص 63/
  5. ابن ابى الحديد المعتزلی، شرح نہج البلاغہ، تحقيق: محمد ابوالفضل ابراہيم، چاپ اول، قاہرہ، دار احیاء الكتب العربیہ، 1378 ه.ق، ج 13،ص 211/
  6. ابن ابى الحديد المعتزلی، شرح نہج البلاغہ، تحقيق: محمد ابوالفضل ابراہيم، چاپ اول، قاہرہ، دار احیاء الكتب العربیہ، 1378 ه.ق، ج 13،ص 211/
  7. ترمذی، الجامع الصحیح، 6 : 79، ابواب المناقب، رقم : 3713
  8. احمد بن حنبل، فضائل الصحابۃ 2 : 569، رقم : 959
  9. ^ ا ب سید مصطفی قزوینی، تحقیق ہایی درباره شیعہ، صفحه 4.
  10. http://www.iqna.ir/fa/news/3479575/%D8%B4%DB%8C%D8%B9%DB%8C%D8%A7%D9%86-%DA%86%D9%86%D8%AF-%D8%AF%D8%B1%D8%B5%D8%AF-%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85%D8%A7%D9%86%D8%A7%D9%86-%D8%AC%D9%87%D8%A7%D9%86-%D8%B1%D8%A7-%D8%AA%D8%B4%DA%A9%DB%8C%D9%84-%D9%85%DB%8C%E2%80%8C%D8%AF%D9%87%D9%86%D8%AF
  11. القران الکریم
  12. http://www.searchtruth.com/chapter_display.php?chapter=37&translator=17& mac=&show_arabic=1
  13. https://fa.wikipedia.org/wiki/%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85%D8%A7%D9%86
  14. http://www.iqna.ir/fa/news/3479575/%D8%B4%DB%8C%D8%B9%DB%8C%D8%A7%D9%86-%DA%86%D9%86%D8%AF-%D8%AF%D8%B1%D8%B5%D8%AF-%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85%D8%A7%D9%86%D8%A7%D9%86-%D8%AC%D9%87%D8%A7%D9%86-%D8%B1%D8%A7-%D8%AA%D8%B4%DA%A9%DB%8C%D9%84-%D9%85%DB%8C%E2%80%8C%D8%AF%D9%87%D9%86%D8%AF
  15. کتاب جوابات مع حوالات مطبوعہ از راہ اسلام آرگنائزیشن
  16. کتاب جوابات مع حوالات مطبوعہ از راہ اسلام آرگنائزیشن
  17. محمدرضا مظفر، اصول الفقہ، ج 2، ص 115 محمدرضا مظفر، اصول الفقہ، ج 2، ص 118 ابو القاسم علیدوست، فقہ و عقل، قبسات 1379، شماره 15 و 16 محمدرضا مظفر، اصول الفقہ، ج 2، ص 113-114 محمدرضا مظفر، اصول الفقہ، ج 2، ص 115 محمدرضا مظفر، اصول الفقہ، ج 1، ص 188-189
  18. "ماذا قدّم الشيعة على مدى التاريخ الإسلامي في مجال تأسيس العلوم المختلفة ؟"۔ المرجع الالكتروني للمعلوماتية۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-06-28
  19. "الشيعة في الإسلام"۔ 2021-04-18 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  20. "تمیز العلوم العقلیة لدی علماء الشیعة"۔ مركز الإشعاع الإسلامي (عربی میں)۔ 2022-07-02 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-12-08
  21. "تمیز العلوم العقلیة لدی علماء الشیعة"۔ مركز الإشعاع الإسلامي (عربی میں)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-06-28
  22. "الشيخ أبو النصر محمّد الفارابي"۔ أعلام الشيعة الإمامية (عربی میں)۔ 27 جنوری 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-06-28
  23. "دور الشيعة في بناء الحضارة الإسلامية وازدهار العلوم"۔ research.rafed.net۔ 2023-07-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-07-22
  24. الفاخوري، الجامع في تاريخ الأدب العربي، ج1، ص 789.
  25. الأمين، أعيان الشيعة، ج 2، ص 515.
  26. "حقاً مازال الشعر أسلوبا وأداءً رافضياً"۔ المرجع الالكتروني للمعلوماتية- أقلام بمختلف الألوان (عربی میں)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-06-28
  27. "Faylee.org"۔ web.archive.org۔ 8 دسمبر 2023۔ اصل سے آرکائیو شدہ بتاریخ 2023-12-08۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-06-28{{حوالہ ویب}}: صيانة الاستشهاد: BOT: original URL status unknown (link)
  28. "من الأشعر؟"۔ www.iraqcenter.net۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-06-28
  29. "عشر في تقدم الشيعة في فنون الشعر في الإسلام"۔ پایگاه اطلاع رسانی استاد حسین انصاریان - https://erfan.ir (فارسی میں)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-06-28 {{حوالہ ویب}}: |website= میں بیرونی روابط (معاونت)
  30. "دور علماء الشيعة في تطوير و إزدهار الشعر العربي"۔ مركز الإشعاع الإسلامي (عربی میں)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-06-28
  31. [https://web.archive.org/web/20231210183357/https://m.ahewar.org/s.asp?aid=433572&r=0 "���� ���� - ����� ������� ������ ��� ���"]۔ web.archive.org۔ 10 دسمبر 2023۔ اصل سے آرکائیو شدہ بتاریخ 2023-12-10۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-06-28 {{حوالہ ویب}}: |title= میں 1 کی جگہ replacement character (معاونت)صيانة الاستشهاد: BOT: original URL status unknown (link)
  32. "الفكر الشيعي وتجلياته في الأدب والشعر العراقي والعربي - ديوان العرب"۔ www.diwanalarab.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-06-28
  33. "التشيّع وأثره في الشعر الأموي."۔ web.archive.org۔ 8 دسمبر 2023۔ اصل سے آرکائیو شدہ بتاریخ 2023-12-08۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-06-28{{حوالہ ویب}}: صيانة الاستشهاد: BOT: original URL status unknown (link)
  34. Donzel، E. J. van (1 جنوری 1994)۔ Islamic Desk Reference۔ BRILL۔ ص 142۔ ISBN:978-90-04-09738-4۔ Ibn Abbad*, Abu l-Qasim* (al-Sahib): vizier and man of letters of the Buyid period; 938995. Of Persian origin, he was an arabophile and wrote on dogmatic theology, history, grammar, lexicography, literary criticism and composed poetry and belles-lettres.
  35. "مجلة الرسالة/العدد 779/الكتب - ويكي مصدر"۔ ar.wikisource.org (عربی میں)۔ 2023-12-11 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-12-08
  36. "النثر الفني في القرن الرابع"۔ 2023-12-08 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  37. السيد محسن الأمين۔ أعيان الشيعة۔ ج 1۔ ص 160
  38. "علماء الطب"۔ 2023-12-10 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  39. ابن سينا: القانون في الطب 4/186 وما بعدها – من مساهمات ابن سينا وقد كان شيعيًّا
  40. حسن الأمين۔ مستدركات أعيان الشيعة۔ ج 2۔ ص 159
  41. "العمارة"۔ 2023-12-08 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  42. "عمارة المساجد الشيعية"۔ 2023-12-08 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  43. "ماهو تأثير المذهب الشيعي على الثقافة والفنون في العالم الإسلامي"۔ 2023-12-10 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  44. "شبكة المعارف الإسلامية:الفن خير وسيلة للتواصل مع الناس والتأثير فيهم". almaaref.org.lb (انگریزی میں). Archived from the original on 2023-12-10. Retrieved 2023-12-08.
  45. "دور علماء الشيعة في بناء علم النحو و إزدهاره"۔ مركز الإشعاع الإسلامي (عربی میں)۔ 2023-06-04 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-12-08
  46. دور الشــيعـة في بناء الحضارة الإسلامية، جعفر السبحاني ص ۷۰ ـ ۷۳
  47. دور الشــيعـة في بناء الحضارة الإسلامية، جعفر السبحاني ص ۷۰ ـ ۷۳
  48. حسن الأمين. مستدركات أعيان الشيعة. ج. 2. ص. 159.
  49. آدم متز: الحضارة الإسلامية 2 / 34 وكتاب اليعقوبي في الجغرافية هو كتاب «البلدان» المنتشر
  50. بحوث في الملل والنحل، ج6 ص599-603
  51. بحوث في الملل والنحل، ج6 ص599-603
  52. "دراسات وبحوث - المركز الاسلامي للدراسات الاستراتيجية"۔ web.archive.org۔ 10 جون 2023۔ اصل سے آرکائیو شدہ بتاریخ 2023-06-10۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-06-28{{حوالہ ویب}}: صيانة الاستشهاد: BOT: original URL status unknown (link)
  53. فلاسفة الشيعة 1 / 57
  54. Kessinger (2003). Dictionary of the Occult. ص. 8.
  55. "أعلام الحضارة العربية الإسلامية في العلوم الأساسية والتطبيقية - Zuhayr Ḥumaydān - كتب Google"۔ web.archive.org۔ 7 اپریل 2020۔ اصل سے آرکائیو شدہ بتاریخ 2020-04-07۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-06-28{{حوالہ ویب}}: صيانة الاستشهاد: BOT: original URL status unknown (link)
  56. "الموجز في التراث العلمي العربي الإسلامي - ʻAlī ʻAbd Allāh Daffāʻ - كتب Google"۔ web.archive.org۔ 2 جنوری 2020۔ اصل سے آرکائیو شدہ بتاریخ 2020-01-02۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-06-28{{حوالہ ویب}}: صيانة الاستشهاد: BOT: original URL status unknown (link)
  57. السيوطي. المزهر. ج. 2. ص. 400
  58. نور القبس المختصر من المقتبس: ص 4
  59. "Mapping the Global Muslim Population: A Report on the Size and Distribution of the World's Muslim Population"۔ پیو ریسرچ سینٹر۔ 7 اکتوبر 2009۔ 2019-01-05 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-08-25
  60. ^ ا ب پ ت Miller، Tracy، مدیر (اکتوبر 2009)۔ Mapping the Global Muslim Population: A Report on the Size and Distribution of the World's Muslim Population (PDF)۔ پیو ریسرچ سینٹر۔ 2018-12-25 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-10-08
  61. "Shia women too can initiate divorce"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 6 نومبر 2006۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-06-21
  62. "30,000 Indian Shia Muslims Ready to Fight Isis 'Bare Handed' in Iraq"۔ International Business Times UK۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-03-24
  63. "CIA – The World Factbook"۔ Cia.gov۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-05-04
  64. "Violence Against Pakistani Shias Continues Unnoticed | International News"۔ Islamic Insights۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-05-04
  65. "Taliban kills Shia school children in Pakistan"۔ 2011-05-12 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-03-24
  66. "'No Settlement with Iran Yet'"۔ This Day۔ 16 نومبر 2010۔ 2013-05-28 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  67. "Religion" (PDF)۔ Administrative Department of the President of the Republic of Azerbaijan – Presidential Library۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-02-22
  68. "Shia women too can initiate divorce" (PDF)۔ کتب خانہ کانگریس مطالعہ ممالک on Afghanistan۔ اگست 2008۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-08-27۔ Religion: Virtually the entire population is Muslim. Between 80 and 85 percent of Muslims are Sunni and 15 to 19 percent, Shia.
  69. Hazran, Yusri. The Shiite Community in Lebanon: From Marginalization to Ascendancy, Brandeis University
  70. Hassan, Farzana. Prophecy and the Fundamentalist Quest, page 158
  71. Corstange, Daniel M. Institutions and Ethnic politics in Lebanon and Yemen, page 53
  72. Dagher, Carole H. Bring Down the Walls: Lebanon's Post-War Challenge, page 70
  73. Growth of the world's urban and rural population:n1920-2000, Page 81. United Nations. Dept. of Economic and Social Affairs
  74. ^ ا ب "International Religious Freedom Report for 2012"۔ US State Department۔ 2012۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-04-23
  75. ^ ا ب "The New Middle East, Turkey, and the Search for Regional Stability" (PDF)۔ Strategic Studies Institute۔ اپریل 2008۔ ص 87۔ 2015-03-18 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-04-23
  76. "آرکائیو کاپی"۔ 2012-02-02 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-03-24
  77. "Why Bahrain blew up"۔ New York Post۔ 17 فروری 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-02-22
  78. Top 15 Countries with Highest Proportion of Shiites in the Population آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ adherents.com (Error: unknown archive URL), 7 July 1999