کراچی کا خط زمانی
مندرجہ ذیل پاکستان کے شہر کراچی کی تاریخ کا خط زمانی ہے۔
اٹھارویں صدی سے قبل
ترمیم- 326 قبل مسیح: سکندر اعظم نے کراچی میں جزیرہ نما منوڑہ سے سلطنت بابل تک کا بحری سفر کیا۔
- 712ء: محمد بن قاسم نے سندھ فتح کیا
- 977ء تا 1524ء: سلطنت غزنویہ اور بعد میں دہلی سلطنت
- 1058ء: 1058ء تا 1351ء تک سومرہ سلطنت
- 1351ء سما خاندان۔
- 1526ء – 1821: مغلوں کا 1526ء–1707ء غلبہ پھر 1707ء–1857ء باقاعدہ حکمرانی۔
- 1521ء تا 1554ء: ارغون سلطنت۔
- 1555ء تا 1612ء: سلطنت ترخان۔
- 1568ء: دیبل پر پرتگالی ایڈمرل فرناؤ مینڈس پِنٹو نے حملہ کیا تاکہ عثمانی آبی جہاز کو تباہ یا قبضہ کر سکے۔
- 1612ء تا 1700ء: مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر نے سندھ فتح کیا اور بذریعہ وزراء حکومت کی۔
اٹھارویں-انیسویں صدیاں
ترمیم- 1701ء تا 1783ء: کلہوڑا خاندان۔
- 1729ء: کلاچی (بندرگاہ) قائم ہوئی۔
- 1783ء تا 1843ء: تالپور سلطنت
- 1838ء: اس سنہ میں 15،000 آبادی تھی۔
- 1839ء: برطانوی فوجی قبضے شروع
- 1843ء: ٹاؤن برطانوی ہند کا حصہ بنا۔
- 1847ء:
- ٹاؤن سندھ ڈویژن، بمبئی پریزیڈنسی، برطانوی ہند کا حصہ بنا۔
- کراچہ اینگلو-ہند اسکول کا قیام۔
- 1852ء:
- کراچی میونسپل کمیشن کا قیام۔
- کراچی میلے کا آغاز۔
- 1854ء: نیپئر پک ڈنڈی پل کا جزیرہ نما کیماڑی کے ساتھ ملاپ۔
- 1858ء: آگرہ اور ماسٹرمین بینک ساخوں کا قیام۔
- 1860ء: کراچی چیمبر آف کامرس کا قیام۔
- 1861ء: سینٹ پیٹرکس اسکول کا قیام۔
- سندھ، پنجاب و دہلی ریلوے (کوٹری-کراچی) کا آپریش کا آغاز۔
- 1862ء: سینٹ جوزف کوونٹ اسکول (کراچی) کا قیام
- 1865ء: فریئر ہال کی تعمیر
- 1868ء: سینٹ اینڈریو کلیسا کی تعمیر۔
- 1871ء: سندھ کلب کا قیام۔
- 1872ء:
- کراچی بوٹ کلب کا قیام
- اس سنہ کی آبادی: 62,384
- 1873ء: منورہ بریک واٹر کی بندرگاہ میں تعمیر۔
- 1878 – کراچی چڑیا گھر کا قیام۔
- 1881 - آبادی: 68,332 (قصبے)؛ 5,228 (چھاؤنیاں)۔
- 1882 – سندھ آرٹس کالج کا افتتاح۔
- 1885 - ٹرام وے (گاڑی) آپریش کا آغاز
- 1886
- ڈینسو ہال کی تعمیر۔
- کراچی گوآن ایسوسی ایشن کا قیام۔
- 1887 - کراچی پورٹ ٹرسٹ شروع۔
- 1889 – ایمپریس مارکیٹ کی تعمیر۔
- 1892 – میری ویدر گھنٹہ گھر کی تعمیر۔
- 1894 - کراچی پارسی جم خانہ کا قیام۔
- 1898 – فریئیر اسٹریٹ اسٹیشن کی تعمیر۔
بیسویں صدی
ترمیم1900ء-1940ء
ترمیم- 1902 - کراچی انڈین مرچنٹس ایسوسی ایشن کا قیام۔
- 1910 - ینگ مینس زرتشتین ایسوسی ایشن کا قیام۔
- 1912 - کراچی زرتشتی بانو منڈل کا قیام۔
- 1913
- کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی اِدارے کی حیثیت سے تَشکیل۔
- کراچی ریس کلب کا قیام۔
- 1914 – فری میسنز لاج کی تعمیر۔
- 1916 - سندھ کواڈرینگیولر کرکٹ ٹورنامنٹ کا قیام۔
- 1920 – جہانگیر کوٹہاری پریڈ افتتاح۔
- 1921 - آبادی: 216,000۔
- 1923 - ادا ریو اسکول برائے اندھے، بہرے، گونگے اور دیگر معذور بچوں کا قیام
- 1925 – ہندو جم خانہ کی تعیر۔
- 1926 – کراچی رگبی فٹ بال کلب کا قیام۔
- 1927 – موہٹہ پیلس (رہائش) کی تعمیر۔
- 1929 – ہوائی پٹی متحرک۔
- 1932 – کراچی میٹروپولیٹن کاپوریشن عمارت کا افتتاح۔
- 1933
- جمشید نسروانجی میئر بنے۔
- کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کا اِدارے کی حیثیت سے تَشکیل۔
- 1934 - تیکم داس وڈھومل میئر بنے۔
- 1935 - قاضی خدا بخش میئر بنے۔
- 1936
- شہر صوبہ سندھ، برطانوی ہند کا دار الحکومت بنا۔
- کے۔ بی۔ اردشیر ایچ ماما میئر بنے۔
- 1937 - درگا داس بی۔ ادوانی میئر بنے۔
- 1938 - حاتم اے علوی میئر بنے۔
- 1939 - آر۔ کے۔ سدھوا میئر بنے۔
- 1940
- روزنامہ جنگ اخبار کی چھپائی کا آغاز۔
- لالجی ملہوتر میئر بنے۔
- 1941
- ہاشم گزدار میئر بنے۔
- آبادی: 435,000۔
- ڈاؤ طبی کالج کا قیام۔
- 1942
- کراچی چھاؤنی کا قیام
- 1943 - شامبو ناتھ مول راج میئر بنے۔
- 1944 – یوسف ہارون میئر بنے۔
- 1945
- ادوانی کالج آف کامرس اینڈ اکنامکس کا قیام۔
- مینیول مسکوٹا میئر بنے۔
- 1946
- ملت گجراتی-زبان کے اخبار کی چھپائی کا آغاز شروع ہوا۔
- مئی: وشرام داس دیوان داس میئر بنے۔
آزاد: 1947ء سے
ترمیم- 1947
- ڈان اخبار چھپائی آغاز۔
- سندھ یونیورسٹی کا قیام۔
- پاکستان کا بین الاقوامی معاملات کا انسٹی ٹیوٹ کا شہر میں قیام
- مئی: حکیم محمد احسن میئر بنے۔
- پاک بحریہ نے صدر دفتر کراچی میں قائم کیا
- 1948
- جنوری: پاکستان سوشیلسٹ پارٹی کا قیام۔
- مئی: غلام علی علانہ میئر بنے۔
- 27 جولائی: شہر پاکستان کا دار الحکومت بنا۔
- کراچی سٹاک ایکسچینج اور سینٹ جوزفس کالج برائے خواتین کا قیام۔
- بیچ لکسژری ہوٹل کی تعمیر۔
- ہولی فیملی ہسپتال کا قیام۔
- 1949 – سول اینڈ ملٹری گیذٹ کراچی ایڈیشن چھپائی کا آغاز۔
1950ء-1990ء
ترمیم- 1950 – فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا شہر میں صدر دفتر ۔
- 1951
- کراچی یونیورسٹی کا قیام۔
- قومی عجائب گھر پاکستان کی فریئر ہال میں شروعات۔
- آبادی: 1,009,438 شہر؛ 1,126,417 شہری ہم بستگی۔
- ایدھی فاؤنڈیشن کا شہر میں صدر دفتر۔
- 1952
- سینٹ پیٹرکس کالج کا قیام۔
- ناظم آباد مضافات بنا۔
- 1953 – کراچی مچھلی گھر میونسپل کی تعمیر۔
- 1954
- پاک بحریہ عجائب گھر متحرک۔
- محمود ہارون میئر بنے۔
- ہمدرد فاؤنڈیشن کا قیام۔
- 1955
- نیشنل اسٹیڈیم شروع۔
- الحاج ملک باغ علی میئر بنے۔
- 1956 - صدیقی وہاب میئر بنے۔
- 1957 – کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس اور پاکستان نیشنل سائنٹفک ڈاکومینٹیشن سینٹر کا قیام۔
- 1958
- وفاقی دار الحکومت کراچی سے راولپنڈی میں منتقل۔
- کراچی پریس کلب کا قیام۔
- ایس۔ ایم توفیق میئر بنے۔
- 1959 – کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا قیام۔
- 1961
- آدم جی سائنس کالج اور اسلامیہ سائنس کالج کا قیام۔
- عائشہ باوانی جامعہ کی شروعات۔
- 1962 – ڈیلی نیوز انگریزی-زبان کے اخبار کی چھپائی کا آغاز۔
- 1963
- حبیب بینک پلازہ کی تعمیر۔
- آغاز اردو-زبان کے اخبار کی چھپائی کا آغاز۔
- ایس آئی ٹی انڈسٹریل ایریا کا قیام۔
- 1964 – گوئٹے انسٹیٹیوٹ کراچی فعال۔
- 1965
- بزنس ریکارڈر اخبار کی اشاعت کا آغاز۔
- 1969
- کراچی سرکلر ریلوے آپریشن کا آغاز۔
- ہل پارک کی تعمیر۔
- 1970
- جسارت اردو-زبان کے اخبار کی اشاعت کا آغاز۔
- مزار قائد اور لیاقت نیشنل میموریل لائبریری کی تعمیر۔
- دسمبر: شہر میں اسلامی وزرائے خارجہ کا اجلاس۔
- 1971 – دسمبر: 1971ء کی بھارتی پاکستانی بحریہ جنگ۔
- 1972
- مزدوروں کی بے امنی
- عزیز بھٹی پارک بنا۔
- نومبر: کراچی پاور پلانٹ کمیشن بنا۔
- آبادی: 3,498,634.
- 1973 – اپلائیڈ اکنامکس ریسرچ سینٹر کا جامعہ کراچی میں قیام عمل میں آیا۔
- 1975 – پی این ایس مہران (نیول بیس) کا قیام۔
- 1978
- آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بنی۔
- ضلع صدر اسٹار سنیما کا افتتاح۔
- اسلامک چیمبر اف کامرس اینڈ انڈسٹریآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ iccionline.net (Error: unknown archive URL) شہر میں صدر دفتر بنا
- 1979 – عبد الستار افغانی میئر بنے۔
- 1980
- اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کا قیام۔
- ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی کراچی بنی۔
- 1981
- City area expands to 730 square miles (from 285 square miles)۔
- آبادی: 5,180,562.
- 1985 – کراچی ہلٹن ہوٹل بنا۔
- 1986
- اگست: متحدہ قومی موومنٹ کی ریلی نکلی۔
- 5 ستمبر: پین ایم فلائٹ 73 ہائی جیک ہوا۔
- دسمبر: پٹھان-مہاجر تنازع۔
- 1987 – VM Art Gallery قائم ہوئی۔
- 1988
- قومی اخبار اردو زبان کا اخبار شائع ہونا شروع ہوا۔
- فاروق ستار میئر بنے۔
- ڈیفنس اتھارٹی ڈگری کالج فار من کا قیام۔
- 1989 – انڈس ویلی اسکول آف آرٹ اینڈ آرکیٹکچر کا قیام۔
- 1990
- جاگو سندھی زبان کا اخبار شائع ہونا شروع ہوا۔
- پاکستان ایئر فورس میوزیم and قائد اعظم ہاؤس میوزیم کا قیام عمل میں آیا۔
- 1992 – جناح بین الاقوامی ہوائی اڈا نیا ٹرمنل بنا۔
- 1994 – اردو زبان کا روزنامہ عوام اور انگریزی زبان کا Financial Post اخبار شائع ہونا شروع ہوئے۔
- 1995 – شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا قیام عمل میں آیا۔
- 1996
- 20 ستمبر: سیاست دان مرتضیٰ بھٹو کا قتل ہوا۔
- دی انٹرنیشنل اسکول قائم ہوا۔۔
- 1998
- روزنامہ ایکسپریس شائع ہونا شروع ہوا۔
- Masjid e Faran بنی۔
- آبادی: 9,339,023.
- 2000
- انٹرنیشنل ڈیفنس ایکزیبشن اینڈ سیمینار شروع ہوا۔
- ضلع وسطی چار قصبات میں تقسیم ہو گیا: گلبرگ ٹاؤن، لیاقت آباد ٹاؤن، نیو کراچی ٹاؤن، شمالی ناظم آباد ٹاؤن۔
- ضلع شرقی چار قصبات میں تقسیم ہو گیا: گلشن ٹاؤن، کورنگی ٹاؤن، لانڈھی ٹاؤن، شاہ فیصل ٹاؤن۔
- ضلع جنوبی تین قصبات میں ٹقسیم ہو گیا: جمشید ٹاؤن، لیاری ٹاؤن، صدر ٹاؤن۔
- ضلع غربء چار قصبات میں تقسیم ہو گیا: بلدیہ ٹاؤن، کیماڑی ٹاؤن، اورنگی ٹاؤن، سائٹ ٹاؤن۔
- ضلع ملیر تین قصبات میں تقسیم ہو گیا: بن قاسم ٹاؤن، گڈاپ ٹاؤن، ملیر ٹاؤن۔
اکیسویں صدی
ترمیم2000ء
ترمیم- 2001ء
- نعمت اللہ خان کراچی کے میئر بنے۔
- Vasl Artists' Collective کا قائم ہوا۔
- کارا فلم فیسٹیول کا آغاز ہوا۔
- 2003 – یونیورس سنیپلیکس کا آغاز ہوا۔
- 2004 – کراچی ڈولفنز کرکٹ ٹیم بنی۔
- 2005
- سید مصطفیٰ کمال کراچی کے میئر بنے۔
- نیشنل آکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس قائم ہوئی۔
- ایم سی بی تعمیر ہوا۔
- 2007ء
- 12 مئی کو چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کا کراچی میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب۔ ملک کی تاریخ کے بدترین فسادات۔ شرپسندوں کا کراچی میں قتل عام، چالیس سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ آزاد ذرائع نے اس قتل عام کی ذمہ داری ایم کیو ایم اور مرکزی مشرف حکومت پر ڈالی ۔[1]
- 18 اکتوبر: بینظیر بھٹو کو قتل کر دیا گیا۔
- باغِ ابن قاسم (پارک) مکمل تعمیر ہوکر عوام کے لیے کھلا۔
- 2008ء
- پیپلز امن کمیٹی لیاری میں قائم ہوئی۔
- آرٹس کونسل تھیٹر اکیڈمی بنی۔
- 2009ء
- 13 دسمبر: الائیڈ بینک کی کراچی میں واقع مرکزی شاخ سے $3.7 ملین امریکی ڈالر لوٹ لیے گئے۔
2010ء
ترمیم- 2010ء
- کراچی لٹریچر فیسٹیول شروع ہوا۔
- دی ایکسپریس ٹریبیون ایک انگریزی زبان کا اخبار شائع ہونا شروع ہوا۔
- اکتوبر: دھماکا ہوا۔
- 2011ء
- بلدیہ عظمی کراچی کا دوبارہ آغاز
- 22 مئی: پی این ایس مہران حملہ۔
- ستمبر: 2011 سیلاب
- ڈولمین مال کلفٹن شروع ہوا۔
- 2012ء
- اپریل: لیاری پولیس آپریشن شروع ہوا۔
- 11 ستمبر: پاکستان کارخانہ آتشزدگی۔
- اوشین ٹاور تعمیر ہوا۔
- 2013
- 2014
- 21–22 فروری: بچوں کا ادبی میلا منعقد ہوا۔
- 2015
- 3 مارچ: اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ (EIU) نے کراچی کو دنیا کا سستا ترین شہر قرار دیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "آج کا دن تاریخ میں"۔ اردو ڈاٹ کو
ویکی ذخائر پر کراچی کا خط زمانی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |