بھارت کی ریاستیں اور یونین علاقے
بھارت ایک وفاقی اتحاد ہے جس میں کل 29 وفاقی ریاستیں اور 7 یونین علاقہ جات ہیں۔ اس طرح کل تعداد 36 ہوئی۔ یہ ریاستیں اور یونین علاقے اضلاع میں منقسم ہوتے ہیں اور اس طرح بھارت کی انتظامی تقسیم بنتی چلی جاتی ہے۔
بھارت کی ریاستیں اور یونین علاقے | |
---|---|
[[File:{| cellpadding=2
|
|}
<maplink>: Couldn't parse JSON: نحوی غلطی |frameless]] | |
زمرہ | وفاقی ریاست |
مقام | بھارت |
شمار | 29 ریاستیں 7 مرکزی علاقہ جات |
آبادیاں | ریاستیں: سکم – 610,577 (کم ترین); اتر پردیش – 199,812,341(بلند ترین) مرکزی علاقہ جات: لکشادیپ – 64,473 (کم ترین); دہلی – 16,787,941 (بلند ترین) |
علاقے | ریاستیں: 3,702 کلومیٹر2 (1,429 مربع میل) گوا – 342,269 کلومیٹر2 (132,151 مربع میل) راجستھان مرکزی علاقہ جات: 32 کلومیٹر2 (12 مربع میل) لکشادیپ – 8,249 کلومیٹر2 (3,185 مربع میل) جزائر انڈمان و نکوبار |
حکومت | ریاستی حکومت، حکومت ہند (مرکزی علاقہ جات) |
ذیلی تقسیمات | ضلع، بھارت کی انتظامی تقسیم |
ذمہ داریاں اور حکام
ترمیمآئین ہند تمام ریاستوں اور یونین علاقوں میں انتظامی اور قانونی اختیارات تقسیم کرتا ہے اور مرکز اور ریاست کے مابین منقسم ہوتے ہیں۔[1]
تاریخ
ترمیمماقبل آزادی
ترمیمبرصغیر پر کئی خاندانوں نے حکومت کی ہے اور ہندوستان کی تاریخ نے متعدد عظیم الشان سلطنتیں دیکھی ہیں۔ ہر حکومت نے اپنی الگ پالیسی اپنائی اور اپنے حساب سے ملک کی انتظامی تقسیم کی۔[2][3][4][5][6][7][8][9][10][11][12][excessive citations] برطانوی راج میں انتظامی تقسیم کے ساتھ زیادہ چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی اور ملک کو نوابی ریاستوں میں منقسم رہنے دیا جنہیں وہ پروونس یا ریاست کہتے تھے۔ یہ تمام ریاستیں براہ راست حکومت برطانیہ کے زیر نگیں تھے۔
1947ء-1950ء
ترمیمآزادی کے بعد 1950ء تک زیادہ تر نوابی ریاستیں بھارت میں ضم کرلی گئیں۔ کئی پہلے کی ریاستیں انہی جغرافیائی حالت پر بحال رہیں جبکہ کچھ نئی ریاستیں یا صوبے بنائے گئے جیسے راجپوتانہ، ہماچل پردیش، مدھیہ بھارت اور وندھیا پردیش۔ ان کو مزید ریاستوں میں منقسم کیا گیا۔ کچھ نوابی ریاستیں مستقل ریاست بن گئی جیسے ریاست میسور، ریاست حیدر آباد، ریاست بھوپال اور ریاست بلاس پور۔
نیا آئین ہند 26 جنوری 1950ء کو نافذ العمل ہوا جس میں بھارت کو آزاد، جمہوری ملک قرار دیا گیا۔ نیا جمہوری ملک ریاستوں کا اتحاد قرار پایا۔[13] نئے آئین میں تین طرح کی ریاستوں کے درمیان میں تفریق کی گئی ہے۔
1951ء-1956ء
ترمیم1954ء میں فرانسیسی علاقہ پدوچیری ضلع کو پدوچیری یونین علاقہ بنایا گیا۔ اس میں کاراتکال اور ماہے کو بھی ضم کیا گیا۔[14] 1 اکتوبر 1953ء کو ریاست مدراس کے تیلگو زبان کے علاقوں پر مشتمل آندھرا پردیش بنایا گیا۔[15] اس کے بعد حکومت ہند نے 1956ء میں ایک ایکٹ منظور کیا جس کے رو سے کئی نئی ریاستیں وجود میں آئیں اور متعدد کی سرحدیں تبدیل ہوئیں۔[16] [17]
بھارت کی ریاستیں
ترمیمنام | آیزو 3166-2:IN[18] | آبادی | علاقہ (km2) |
دفتری زبان |
ریاستی دار الحکومت | عظیم ترین شہر (ریاستی دار الحکومت کے علاوہ) |
کثافتِ آبادی | شرحِ خواندگی(%) | کل آبادی کے مطابق شہری آبادی کا تناسب | شرحِ جنس |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
آندھرا پردیش | AP | 84,665,533 | 275,045 | تیلگو، اردو، انگریزی | حیدر آباد دکن | 308 | 67.66 | 27.3 | 992 | |
اروناچل پردیش | AR | 1,382,611 | 83,743 | انگریزی | اٹانگر | 17 | 66.95 | 20.8 | 920 | |
آسام | AS | 31,169,272 | 78,550 | آسامی، بوڈو (علاقائی)، کربی زبان | دسپور | گوہاٹی | 397 | 73.18 | 12.9 | 954 |
بہار | BR | 103,804,637 | 99,200 | اردو، ہندی، میتھلی، مگدھی | پٹنہ | 1102 | 63.82 | 10.5 | 916[19] | |
چھتیس گڑھ | CT | 25,540,196 | 135,194 | چھتیس گڑھی، اردو، ہندی | رائے پور | 189 | 71.04 | 20.1 | 991 | |
گوا | GA | 1,457,723 | 3,702 | کونکنی | پناجی | واسکو دا گاما | 394 | 87.40 | 62.2 | 968 |
گجرات | GJ | 60,383,628 | 196,024 | گجراتی، ہندی، انگریزی | گاندھی نگر | احمد آباد | 308 | 79.31 | 37.4 | 918 |
ہریانہ | HR | 25,353,081 | 44,212 | ہندی، ہریانوی (علاقائی) | چندی گڑھ (شراکت شدہ، متحدہ عملداری) |
فرید آباد | 573 | 76.64 | 28.9 | 877 |
ہماچل پردیش | HP | 6,856,509 | 55,673 | ہندی | شملہ | 123 | 83.78 | 9.8 | 920 | |
جموں و کشمیر | JK | 12,548,926 | 222,236 | اردو، [20] کشمیری، ڈوگری | سری نگر (گرما) جموں (سرما) |
124 | 68.74 | 24.8 | 883 | |
جھارکھنڈ | JH | 32,966,238 | 74,677 | اردو، ہندی | رانچی | جمشید پور | 414 | 67.63 | 22.2 | 947 |
کرناٹک | KA | 61,130,704 | 191,791 | اردو، کنڑا | بنگلور | 319 | 75.60 | 34.0 | 968 | |
کیرالا | KL | 33,387,677 | 38,863 | ملیالم، انگریزی | ترواننت پورم | 859 | 93.91 | 26.0 | 1,084 | |
مدھیہ پردیش | MP | 72,597,565 | 308,252 | اردو، ہندی | بھوپال | اندور | 236 | 70.63 | 26.5 | 930 |
مہاراشٹر | MH | 112,372,972 | 307,713 | مراٹھی، اردو | ممبئی | 365 | 82.91 | 42.4 | 925 | |
منی پور | MN | 2,721,756 | 22,347 | منی پوری | امپھال | 122 | 79.85 | 25.1 | 987 | |
میگھالیہ | ML | 2,964,007 | 22,720 | کھاسی، پنار زبان، گارو، ہندی، انگریزی | شلونگ | 132 | 75.48 | 19.6 | 986 | |
میزورم | MZ | 1,091,014 | 21,081 | میزو | آئیزول | 52 | 91.58 | 49.6 | 975 | |
ناگالینڈ | NL | 1,980,602 | 16,579 | انگریزی | کوہیما | دیماپور | 119 | 80.11 | 17.2 | 931 |
اڈیشا [21] | OR | 41,947,358 | 155,820 | اڈیہ | بھوبنیشور | 269 | 73.45 | 15.0 | 978 | |
پنجاب (بھارت) | PB | 27,704,236 | 50,362 | پنجابی، ہندی | چندی گڑھ (شراکت شدہ، متحدہ عملداری) |
لدھیانہ | 550 | 76.68 | 33.9 | 893 |
راجستھان | RJ | 68,621,012 | 342,269 | ہندی | جے پور | 201 | 67.06 | 23.4 | 926 | |
سکم | SK | 607,688 | 7,096 | Nepali، سکمی زبان، Lepcha، Limbu، نیواڑی زبان، Kulung، [حوالہ درکار] Gurung، Manggar، Sherpa، Tamang، Sunwar | گنگٹوک | 86 | 82.20 | 11.1 | 889 | |
تمل ناڈو | TN | 72,138,958 | 130,058 | تمل | چینائی | 480 | 80.33 | 44.0 | 995 | |
تریپورہ | TR | 3,671,032 | 10,491.69 | بنگالی، تری پوری | اگرتلا | 555 | 87.75 | 17.1 | 961 | |
اتر پردیش | UP | 199,581,477 | 243,286 | اردو، ہندی[22] | لکھنؤ | کانپور | 828 | 69.72 | 20.8 | 908 |
اتراکھنڈ | UT | 10,116,752 | 53,566 | ہندی، سنسکرت | دہرادون (interim) | 189 | 79.63 | 25.7 | 963 | |
مغربی بنگال | WB | 91,347,736 | 88,752 | بنگالی، انگریزی | کولکاتا | 1,029 | 77.08 | 28.0 | 947 |
نام | آیزو 3166-2:IN[18] | آبادی | دفتری زبان |
دار الحکومت | عظیم ترین شہر | گاؤں کے اعداد | شہر کے اعداد | کچافتِ آبادی | شرحِ خواندگی(%) | کل آبادی پر شہری آبادی کا تناسب | شرحِ جنس |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
جزائر انڈمان و نکوبار | AN | 379,944 | ہندی، تمل، تیلگو، انگریزی | پورٹ بلیئر | 547 | 3 | 46 | 86.27 | 32.6 | 878 | |
چندی گڑھ | CH | 1,054,686 | ہندی، انگریزی، پنجابی | چندی گڑھ | 24 | 1 | 9,252 | 86.43 | 89.8 | 818 | |
دادرا اور نگر حویلی | DN | 342,853 | ہندی، گجراتی، انگریزی | سلواسا | 70 | 2 | 698 | 77.65 | 22.9 | 775 | |
دمن و دیو | DD | 242,911 | مراٹھی، گجراتی، انگریزی، ہندی | دمن | 23 | 2 | 2169 | 87.07 | 36.2 | 618 | |
لکشادیپ | LD | 64,429 | ملیالم، انگریزی | کواراتی | آندروت | 24 | 3 | 2013 | 92.28 | 44.5 | 946 |
قومی دارالحکومتی عملداری دہلی | DL | 16,753,235 | — | دہلی | 165 | 62 | 11,297 | 86.34 | 93.2 | 866 | |
پونڈیچری | PY | 1,244,464 | فرانسیسی، تمل تیلوگو (علاقائی)، ملیالم (علاقائی) | پونڈیچیری | 92 | 6 | 2,598 | 86.55 | 66.6 | 1,038 |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Article 73 broadly stated, provides that the executive power of the Union shall extend to the matters with respect to which Parliament has power to make laws. Article 162 similarly provides that the executive power of a State shall extend to the matters with respect to which the Legislature of a State has power to make laws. The Supreme Court has reiterated this position when it ruled in the Ramanaiah case that the executive power of the Union or of the State broadly speaking, is coextensive and coterminous with its respective legislative power." Territoriality of executive powers of states in India، Balwant Singh Malik, Constitutional Law، 1998
- ↑ Krishna Reddy (2003)۔ Indian History۔ New Delhi: Tata McGraw Hill۔ ISBN:978-0-07-048369-9
- ↑ Ramesh Chandra Majumdar (1977)۔ Ancient India۔ Motilal Banarsidass Publishers۔ ISBN:978-81-208-0436-4
- ↑ Romila Thapar (1966)۔ A History of India: Part 1
- ↑ V.D. Mahajan (2007)۔ History of medieval India (10th ایڈیشن)۔ New Delhi: S Chand۔ ص 121, 122۔ ISBN:978-8121903646
- ↑ Antonova، K.A.؛ Bongard-Levin، G.؛ Kotovsky، G. (1979)۔ A History of India Volume 1۔ Moscow, USSR: Progress Publishers
- ↑ Gupta Dynasty – MSN Encarta۔ 2009-11-01 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "India – Historical Setting – The Classical Age – Gupta and Harsha"۔ Historymedren.about.com۔ 2 نومبر 2009۔ 2015-10-18 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-05-16
- ↑ Nilakanta Sastri، K.A. (2002) [1955]۔ A history of South India from prehistoric times to the fall of Vijayanagar۔ New Delhi: Indian Branch, Oxford University Press۔ ص 239۔ ISBN:978-0-19-560686-7
- ↑ Chandra، Satish۔ Medieval India: From Sultanate To The Mughals۔ ص 202
- ↑ "Regional states, c. 1700–1850"۔ Encyclopædia Britannica, Inc.
- ↑ Grewal، J. S. (1990)۔ "Chapter 6: The Sikh empire (1799–1849)"۔ The Sikh empire (1799–1849)۔ The New Cambridge History of India۔ Cambridge University Press۔ ج The Sikhs of the Punjab۔ 2012-02-16 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-10-18
- ↑ "Article 1"۔ Constitution of India۔ 2 اپریل 2012 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "Reorganisation of states" (PDF)۔ Economic Weekly۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-12-31
- ↑ "Map of Madras Presidency in 1909"۔ 28 مارچ 2011۔ 2021-02-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-10-15
- ↑ en:States Reorganisation Act, 1956
- ↑ https://indiankanoon.org/doc/1211891/
- ^ ا ب "Code List: 3229"۔ UN/EDIFACT۔ GEFEG۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-12-25
- ↑ http://censusindia.gov.in/2011-prov-results/data_files/bihar/Provisional%20Population%20Totals%202011-Bihar.pdf
- ↑ "About Republic Day of India (26 جنوری)"۔ 2013-03-08 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-04-02
- ↑ "Orissa's new name is Odisha"۔ The Times Of India۔ 24 مارچ 2011۔ 2012-11-05 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-04-02
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 2009-06-19 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-04-02