میانمار کے خارجہ تعلقات

میانمار کے خارجہ تعلقات (انگریزی: Foreign relations of Myanmar) خاص طور پر مغربی ممالک کے ساتھ، 2012ء کے بعد سے بہتر ہوہے۔ روہنگیا نسل کشی اور میانمار فوجی تاخت، 2021ء کی وجہ سے 2017ء میں تعلقات ایک بار پھر کشیدہ ہو گئے۔ [1][2]

سفارتی تعلقات

ترمیم

ان ممالک کی فہرست جن کے ساتھ میانمار سفارتی تعلقات برقرار رکھتا ہے:

 
ملک[3][4] تاریخ
1   مملکت متحدہ 7 جولائی 1947
2   پاکستان 1 اگست 1947
3   ریاستہائے متحدہ 19 ستمبر 1947
4   نیدرلینڈز 22 دسمبر 1947
5   بھارت 4 جنوری 1948
6   روس 18 فروری 1948
7   فرانس 28 فروری 1948
8   تھائی لینڈ 24 اگست 1948
9   سری لنکا 7 جون 1949
10   انڈونیشیا 27 دسمبر 1949
11   چین 8 جون 1950
12   اطالیہ 24 نومبر 1950
13   سربیا 29 دسمبر 1950
14   آسٹریا 9 جولائی 1953
15   اسرائیل 13 جولائی 1953
16   آسٹریلیا 1 اگست 1953
17   مصر 8 اگست 1953
18   بلجئیم 19 ستمبر 1953[5]
19   فن لینڈ 22 جولائی 1954
20   جرمنی 3 اگست 1954
21   جاپان 1 دسمبر 1954
22   ڈنمارک 22 اپریل 1955
23   لاؤس 12 جولائی 1955
24   کمبوڈیا 12 جولائی 1955
25   پولینڈ 11 نومبر 1955
26   چیک جمہوریہ 3 فروری 1956
27   سویڈن 22 فروری 1956[6]
28   مجارستان 5 مارچ 1956
29   رومانیہ 15 مارچ 1956
30   بلغاریہ 16 مئی 1956
31   ناروے 18 مئی 1956
32   عراق 23 جولائی 1956
33   فلپائن 30 جولائی 1956
34   منگولیا 28 ستمبر 1956
35   افغانستان 8 نومبر 1956
36   سویٹزرلینڈ 1 اگست 1957[7]
37   ملائیشیا 1 مارچ 1958
38   یونان 20 مارچ 1958
39   کینیڈا 9 اگست 1958
40   ترکیہ 2 ستمبر 1958
41   نیوزی لینڈ 15 نومبر 1958
42   نیپال 3 مارچ 1960
43   سنگاپور 12 اگست 1966
44   ہسپانیہ 11 مارچ 1967
45   ایران 8 اگست 1968
46   الجزائر 15 نومبر 1968
47   مالدیپ 15 جنوری 1970
48   نائجیریا 24 جنوری 1970
49   بنگلادیش 21 مارچ 1972
50   سوریہ 15 جون 1972
51   ارجنٹائن 28 فروری 1975
52   جنوبی کوریا 19 مئی 1975
53   شمالی کوریا 19 مئی 1975[8]
54   ویت نام 28 مئی 1975
55   میکسیکو 1 اکتوبر 1976
56   موریتانیہ 5 اکتوبر 1976
57   کیوبا 12 اکتوبر 1976
58   پرتگال 14 نومبر 1976
59   البانیا 15 دسمبر 1976
60   کوسٹاریکا 8 مارچ 1977
61   المغرب 31 جولائی 1978
62   موریشس 30 دسمبر 1978
63   چلی 22 اپریل 1982
64   پاناما 15 جولائی 1982
65   برازیل 1 ستمبر 1982
66   قبرص 15 جولائی 1985
67   وانواٹو 28 جنوری 1987
68   کولمبیا 28 نومبر 1988
69   پیرو 28 اگست 1989
70   وینیزویلا 20 نومبر 1990
71   پاپوا نیو گنی 24 جولائی 1991
72   سلوواکیہ 1 جنوری 1993[9]
73   برونائی دارالسلام 21 ستمبر 1993
74   گھانا 13 جنوری 1995
75   جنوبی افریقا 20 اپریل 1995
76   کینیا 26 ستمبر 1997
77   کویت 16 دسمبر 1998
78   یوکرین 19 جنوری 1999
79   آذربائیجان 3 اگست 1999
80   جارجیا 16 اگست 1999
81   ترکمانستان 26 اگست 1999
82   کرویئشا 3 ستمبر 1999
83   بیلاروس 22 ستمبر 1999
84   قازقستان 23 ستمبر 1999
85   تاجکستان 29 ستمبر 1999
86   جمیکا 6 دسمبر 1999
87   کرغیزستان 9 نومبر 2000
88   ازبکستان 8 فروری 2001
89   یوراگوئے 22 فروری 2001
90   شمالی مقدونیہ 9 جولائی 2003
91   جمہوریہ آئرلینڈ 10 فروری 2004
92   سوڈان 20 مئی 2004
93   سعودی عرب 25 اگست 2004
94   قطر 26 ستمبر 2005
95   مشرقی تیمور 26 ستمبر 2006
96   مونٹینیگرو 27 نومبر 2006
97   سلووینیا 18 دسمبر 2006
98   انڈورا 11 فروری 2009
99   زمبابوے 27 اگست 2009
100   بحرین 10 نومبر 2009
101   فجی 10 مئی 2010
102   سلطنت عمان 14 دسمبر 2010
103   گیمبیا 13 جنوری 2011
104   بوسنیا و ہرزیگووینا 25 اگست 2011
105   ملاوی 30 جنوری 2012
106   بھوٹان 1 فروری 2012
107   لکسمبرگ 31 جولائی 2012
108   لٹویا 26 ستمبر 2012
109   استونیا 26 ستمبر 2012
110   آئس لینڈ 19 دسمبر 2012
111   آرمینیا 31 جنوری 2013
112   انگولا 19 ستمبر 2013
113   لتھووینیا 8 اکتوبر 2013
114   ایتھوپیا 28 دسمبر 2015
115   مالٹا 5 اپریل 2017
116   ایکواڈور 6 اپریل 2017
117   جزائر مارشل 21 اپریل 2017
118   لائبیریا 5 مئی 2017
  مقدس کرسی 5 مئی 2017
119   جمہوریہ گنی 6 جون 2017
120   سیشیلز 12 جولائی 2017
121   بینن 2 جولائی 2019
122   ٹوگو 31 جولائی 2019
123   نکاراگوا 6 اگست 2020
124   متحدہ عرب امارات 9 نومبر 2020
125   گنی بساؤ 6 مارچ 2023[10]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Wong، Edward (17 اگست 2018)۔ "U.S. Imposes Sanctions on Myanmar Military over Rohingya Atrocities"۔ The New York Times۔ 2021-09-08 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-10-22
  2. "Canada imposes targeted sanctions in response to human rights violations in Myanmar"۔ 16 فروری 2018۔ 2021-12-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-10-22
  3. "Diplomatic relations"۔ 2023-07-12 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-05-13
  4. "Diplomatic relations between Myanmar and ..."۔ United Nations Digital Library۔ 2022-05-13 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-05-13
  5. Belgisch staatsblad (ڈچ وفرانسیسی میں). Vol. 274–365. 1953. p. 6887.
  6. The Burma Year-book & Directory۔ Student Press۔ 1957۔ ص 1
  7. "Swiss National Day and 60 years of Diplomatic Relations between Myanmar and Switzerland"۔ mfaic.gov.kh۔ 1 اگست 2017۔ 2024-03-10 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-03-10
  8. Inoguchi، Takashi (2021)۔ The SAGE Handbook of Asian Foreign Policy۔ SAGE
  9. "Štáty podľa svetadielov" (سلوواک میں). Archived from the original on 2022-03-08. Retrieved 2022-03-18.
  10. "Diplomatic relations established between Republic of Union of Myanmar and Republic of Guinea-Bissau"۔ 8 مارچ 2023۔ 2023-10-11 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-10-11