اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 3379
اس صفحے میں موجود سرخ روابط اور اسکے مضمون بارے مزید مواد مساوی زبانوں کے ویکیپیڈیاؤں خصوصاً انگریزی ویکیپیڈیا میں موجود ہے، ترجمہ[1] کر کے ویکیپیڈیا اردو کی مدد کریں۔ |
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 3379 10 نومبر 1975ء کو 72 میں سے 35 مخالف ووٹ (32 احترازت رائے) کے ذریعہ منظور کیا گیا، ’’اس بات کا تعین کیا گیا کہ صیہونیت نسل پرستی اور نسلی امتیازی سلوک کی ایک شکل ہے ‘‘۔یہ رائے شماری اقوام متحدہ مجلسِ عمومی کی قرارداد 3237 کے ذریعے تنظیم آزادی فلسطین کو ’’مبصر حیثیت‘‘ کی فراہمی کے تقریباً ایک سال بعد، نومبر 1974ء میں اقوام متحدہ مجلسِ عمومی میں تنظیم آزادیِ فلسطین کے صدر یاسر عرفات کے ’’شاخ زیتون ‘‘ کی تقریر کے بعد منعقد ہوئی۔ یہ قرارداد سوویت اتحاد اور مسلم اکثریتی ممالک، بہت سے افریقی ممالک اور چند دیگر، کی حمایت سے منظور کی گئی۔
اقوام متحدہ عمومی مجلس قرارداد 3379 | |
---|---|
تاریخ | 10 نومبر 1975ء |
اجلاس نمبر | 2400 |
کوڈ | A/RES/3379 (دستاویز) |
موضوع | ہر قسم کے نسلی امتیاز کا خاتمہ |
رائے شماری کا خلاصہ | 72 ووٹ حق میں 35 مخالفت میں 32 احتراز |
نتیجہ | منظوری جسے بعد ازاں مسترد کردیا گیا |
اس بات کا تعین کہ ’’صیہونیت نسل پرستی اور نسل نسلی امتیازکی ایک شکل ہے‘‘، قرارداد میں شامل تھی، 1991ء میں اقوام متحدہ مجلسِ عمومی کی قرارداد 46/86 کے ذریعے اسے رد کر دیا گیا تھا۔ [2]
بیانِ تنسیخ
ترمیمجارج ہ و بش نے ذاتی طور پر ان الفاظ کے ساتھ 3379 کو منسوخ کرنے کی تحریک متعارف کرآئی۔
’’خود ساختہ اقوام متحدہ مجلسِ عمومی کی قرارداد 3379 ’’ صہیونیت نسل پرستی ہے ‘‘، اقوام متحدہ کے معاہدے اور اصولوں کی استہزاء ہے جن پر اس کا قیام ہوا۔ اور اب میں اس کی تنسیخ کی دعوت دیتا ہوں۔ صہیونیت ایک لائحہ عمل نہیں، یہ وہ سوچ ہے جس کا نتیجہ یہودی عوام کے وطن ریاست اسرائیل کے قیام میں ہوا۔ اسے نسل پرستی کے گناہ سے تعبیر کرنا تاریخ کو مروڑنا اور جنگ عظیم دوم میں یہود کی آہ و بکا کو بھولنا ہے، بلکہ فی الواقعہ ، تمام تر تاریخ میں۔ صہیونیت اور نسل پرستی کو مساوی قرار دینا اسرائیل کی تردید ہے، جو اقوام متحدہ میں اچھے کردار کا حامل رکن ہے۔
یہ جمعیت اسرائیلی حق وجود پر اعترض کر کے امن کا آرزومند ہونے کی دعویدار نہیں ہو سکتی۔ غیر مشروط تنسیخ سے اقوام متحدہ اپنی معتبریت میں اضافہ اور امن کی خدمت کریگی‘‘۔[3]
تنسیخی قرارداد 46/86 کی رائے شماری کی تفصیلات
ترمیماقوام متحدہ عمومی مجلس قرارداد 3379 | |
---|---|
تاریخ | 16 دسمبر 1991ء |
اجلاس نمبر | 74ویں مکمل مجلس |
کوڈ | A/RES/46/86 (دستاویز) |
موضوع | صہیونیت نسل پرستی ہے |
رائے شماری کا خلاصہ | 199 ووٹ حق میں 25 مخالفت میں 13 احتراز |
نتیجہ | تنسیخ قرارداد 3379 |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "ترجمہ سکھلائی"
- ↑ Paul Lewis (17 December 1991)۔ "U.N. Repeals Its '75 Resolution Equating Zionism With Racism"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 11 May 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مئی 2013
- ↑
- ↑ "UNBISnet"۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2017[مردہ ربط]
مزید دیکھیے
ترمیم- نسل پرستی کے خلاف عالمی کانفرنس
- انسانی اور عوام کے حقوق پر افریقی چارٹر
بیرونی روابط
ترمیم- اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے حل 3379 (10 نومبر 1975) (سرکاری اقوام متحدہ کی سائٹ)
- جامع اجلاس A / PV.2400 (سرکاری اقوام متحدہ کی سائٹ) کی رپورٹ
- صیہونیزم کے لیے اسرائیلی سفیر ہیروج کا جواب نسل پرستی کا حل (10 نومبر 1975)
- صیہونیزم کے سفیر میخنان کا جواب نسل پرستی کا حل ہے
- سفیر ہیروج کے ویڈیو فوٹیج نے اپنی رپوٹوں کو ختم کر دیا اور قرارداد کو پھانسی نصف میں (10 نومبر 1975)
- صیہونیزم پر مواد کی وسیع پیمانے پر آرکائیو کی یہودی نسل پرستی کا تنازع ہےآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ajcarchives.org (Error: unknown archive URL)