اسلام میں تجدید اور مجدد کی اصطلاح اس حدیث نبوی کی بنا پر سامنے آئی جس میں پیغمبر اسلام نے کہا تھا کہ "اللہ تعالیٰ اس امت کے لیے ہر صدی میں ایک ایسے شخص کو بھیجے گا جو اس امت کے لیے اللہ کے دین کی تجدید کرے گا"۔ تجدید سے مراد یہ ہے کہ دین کو اس حالت میں لوٹا دینا جس حالت میں وہ عہد نبوی میں تھا۔ اس عہد میں اسلام ہر لحاظ سے کامل و مکمل اور خالص و مُخلَص تھا، پھر اس میں کچھ نقائص اور بدعات داخل ہونے لگیں، چنانچہ ان مجددین نے اسلام کو ان تمام نقائص و بدعات سے پاک کرکے اسے حقیقی شکل میں پیش کیا۔ نیز تجدید کا ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ تجدید صرف علم کے احیا کا نام ہے یعنی علم کی نئی نئی پرتوں کو کھولنا اور ظاہر کرنا۔ چنانچہ احمد بن حنبل کی بعض روایتوں میں مذکورہ بالا حدیث تجدید میں "تعلیم الدین" کا لفظ بھی ملتا ہے۔[1]

تجدید کے متعلق علما کے بہت سے اقوال و نظریات ہیں جو احادیث کی کتابوں اور ان کی شروحات اور تراجم و طبقات کی کتابوں میں مذکور ہیں۔ ابن حجر عسقلانی نے تو اس موضوع پر مستقل ایک کتاب تالیف کی ہے لیکن وہ اب مفقود ہے۔ جلال الدین سیوطی کی بھی اس موضوع پر ایک عربی کتاب "التنبئہ بمن يبعثہ اللہ على رأس كل مائة" نام سے ملتی ہے۔ چونکہ تجدید کی اصطلاح، حدیث نبوی سے اخذ کی گئی ہے اس لیے حدیث کی جن کتابوں میں مذکورہ حدیث موجود ہے وہاں تجدید کے تعلق سے علما کی بہت سی آراء کو ذکر کیا گیا ہے۔ ان کتابوں میں سنن ابی داؤد اور اس کی شروحات، ابن اثیر جزری کی کتاب "جامع الاصول فی احادیث الرسول" اور سیوطی کی "الجامع الصغیر" وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ اس موضوع کا دوسرا میدان اس تعلق سے علما کے افکار و نظریات ہیں جو تراجم و طبقات کی کتابوں میں لکھے ہوئے ہیں، مثلاً ابن عساکر کی کتاب "تبیین کذب المفتری فیما نسب الی الامام ابی الحسن الاشعری"، تاج الدین سبکی کی "طبقات الشافعیۃ الکبریٰ"، ابن حجر عسقلانی کی "توالی التاسیس بمعالی ابن ادریس" جو امام شافعی کی حیات پر لکھی گئی ہے اور زین الدین عراقی نے بھی غزالی کی شہرہ آفاق کتاب "احیاء علوم الدین" کی احادیث کی تخریج میں اس موضوع پر مبسوط بحث کی ہے۔ اس کے علاوہ بعض علما نے اس موضوع پر اپنی کتابوں میں مختصر گفتگو کی ہے، مثلاً ابن کثیر نے اپنی کتاب "شمائل الرسول و دلائل النبوۃ" میں مختصراً چند سطروں میں لکھا ہے۔

تجدید و مجدد کے مسئلہ سے مسلمان علما کی دلچسپی بہت پہلے سے رہی ہے، مراجع و مصادر کتابوں سے معلوم ہوتا ہے کہ سب سے پہلے ابن شہاب زہری ہیں جنھوں نے پہلی صدی کے مجدد کے بارے میں اپنی رائے پیش کی اور ان کی رائے بہت مشہور ہوئی۔ ان کے بعد احمد بن حنبل کا نام آتا ہے جنھوں نے پہلی اور دوسری صدی کے مجددین کو بیان کیا۔ بعض کتابوں میں لکھا ہے کہ تیسری صدی ہجری میں فقیہ ابوالعباس ابن سریج کی مجلس میں حدیثِ تجدید سنائی گئی، چنانچہ حاضرین میں سے ایک عالم کھڑے ہوئے اور انھوں نے چند اشعار سنائے جس میں پہلی اور دوسری صدی کے مجددین کا نام شامل تھا اور تیسرے نمبر پر ابن سریج کا نام تھا اور یہی معاملہ حاکم نیشاپوری کی مجلس میں چوتھی صدی میں بھی پیش آیا جہاں انھیں چوتھی صدی کا مجدد شمار کیا گیا۔ تاج الدین سبکی نے اپنی کتاب "طبقات الشافعیۃ" میں بیس اشعار پر مشتمل ایک قصیدہ لکھا ہے جس میں مجددین کے ناموں کو شمار کرایا گیا ہے۔ اسی طرح سیوطی نے بھی اٹھائیس اشعار پر مشتمل ایک کتابچہ تحریر کیا ہے جس کا نام ہے "تحفۃ المہتدین باخبار المجددین"۔[2]

مجدد

ترمیم

ہر صدی کے مجددین کی تعیین میں علمائے اسلام کا اختلاف رہا ہے۔ ابن کثیر لکھتے ہیں: «ہر قوم کا یہی دعوی ہے کہ مذکورہ حدیث سے مراد ان کے پیشوا اور امام ہیں جبکہ حدیث کے ظاہری معنی ہر طبقہ کے علماء اور حاملینِ علم کے لیے عام ہیں، چنانچہ اس حدیث کے مفہوم میں مفسرین، محدثین، فقہا، نحوی، لغوی وغیرہ سبھی داخل ہوں گے۔» احمد بن حنبل نے یقین کے ساتھ بیان کیا ہے کہ پہلی دو صدی کے مجدد عمر بن عبد العزیز اور شافعی ہیں،[3] اس کے بعد علما نے مجدد کے اوصاف و شرائط میں مزید اضافہ سے ہی کام لیا، تاکہ ہر کسی کو یہ نہ کہا جائے کہ فلاں مجدد ہے۔ عبد المتعال صعیدی کی کتاب "المجددون فی الاسلام" میں یہی لکھا ہے، چنانچہ صعیدی نے بسطامی کی رائے کے مطابق بہت سے ایسے ناموں کو شمار کیا ہے جو مجدد کے مرتبہ پر نہیں ہیں۔[4]

مجدد کی شرطیں

ترمیم
  • علمی کمال و مہارت، علوم میں راسخ و ماہر ہو، یعنی زیادہ سے زیادہ علوم پر مہارت اور قدرت کے ساتھ ساتھ ان علوم کے نقد و تبصرہ پر بھی قادر ہو۔ بعض علما کے مطابق مجدد کا صرف عالم یا فقیہ ہونا کافی نہیں بلکہ مجتہد ہونا بھی ضروری ہے۔
  • مجدد ان تمام کاموں کو بخوبی انجام دے سکے جو تجدید میں داخل ہیں، ان میں سب سے اہم کام یہ ہے کہ مجدد اسلام کو تمام انحرافات اور اس کی اصل میں داخل ہوئے تمام شکوک و شبہات کا ازالہ کر کے اصل کتاب و سنت سے بحال کر دے، علما نے یہ بھی لکھا ہے کہ مجدد «سنت کو عام کرنے والا اور بدعت کو مٹانے والا» ہو۔
  • نیز یہ کہ مجدد کا علم اور اس کا نفع اس زمانہ میں عام ہو، اس کی تالیفات و تصنیفات مشہور ہوں اور اس کی اصلاحی کوششوں کا اثر ظاہر ہو، کسی مجدد کی تاثیر کو پہچاننے کے لیے یہ مناسب نہیں کہ اس کے بعد اس کے شاگردوں کے ذریعہ شائع ہونے والی آرا و افکار اور ان کے ذریعہ عام کیے گئے تصنیفی و اصلاحی کاموں کو دیکھا جائے، نیز یہ بھی ضروری ہے کہ مجدد کے مرتے ہی اس کی تاثیر بھی ختم نہ ہو جائے۔

نیز شبلی نعمانی نے مزید شرطیں بھی بیان کی ہیں جو حسب ذیل ہیں:

  • مذہب، علم یا سیاست میں کوئی مفید انقلاب برپا کرے۔
  • جو خیال اس کے دل میں آیا ہو وہ کسی کی تقلید سے نہ آیا ہو، بلکہ اجتہادی ہو۔
  • جسمانی مصیبتیں اٹھائی ہوں، جان پر کھیلا ہو، سرفروشی کی ہو۔[5]

سیوطی نے اپنے عربی شعری مجموعہ میں مجدد کے شرائط کے متعلق علما کے اقوال کو جمع کیا ہے۔ لکھتے ہیں:[6]

مجدد کی شرط ہے کہ ایک صدی گزر جائے اور مجدد لوگوں کے درمیان موثر ہو۔ اس کا علم اور مقام و مرتبہ معروف و مسلّم ہو اور وہ اپنی باتوں سے سنت کو عام کرتا ہو۔ ہر فن میں اسے مہارت حاصل ہو، اور اس کا علم زمانہ والوں پر عام ہو۔ ایک حدیث میں یہ بھی مروی ہے کہ وہ اہل بیت رسول سے ہو۔ مجدد ایک صدی میں ایک ہی ہوتا ہے۔ یہی جمہور اور حدیث کی مراد ہے۔

ایک صدی میں کئی مجددین

ترمیم

مجددین کے ناموں کی تعیین میں اختلاف کے ساتھ ساتھ بعض علما کی یہ بھی رائے ہے کہ ایک صدی میں کئی مجدد نہیں ہو سکتے صرف ایک مجدد ہوتا ہے، ہاں اس صدی کے مجدد کی تعیین میں اختلاف ہو سکتا ہے۔ سیوطی نے اس رائے کو اپنے منظوم مجموعہ میں جمہور کی طرف منسوب کیا ہے۔ سیوطی نے ایک بات بہت زور دے کر کہی ہے کہ مجدد آل بیت میں سے ہوتا ہے اور وہ اس صدی میں اکیلا مجدد ہوتا ہے، حالانکہ خود سیوطی نے جن مجددین کے ناموں کو اپنے مجموعہ میں شمار کرایا ہے وہ تمام آل بیت سے نہیں ہیں اور سبکی نے تو دوسری صدی کے بعد کے تمام مجددین کے ناموں کو شافعی مسلک کے پیروکاروں میں سے شمار کرایا ہے، مگر ان کی رائے کی مواقفت کرنے والا کوئی نہیں ہے۔

دوسری رائے یہ ہے کہ ایک ہی زمانے میں مجدد ایک یا ایک سے زیادہ ہو سکتے ہیں، یہ رائے ابن اثیر جزری، شمس الدین ذہبی، ابن کثیر اور ابن حجر عسقلانی کی ہے۔[7]

جزری کا کہنا ہے کہ عام طور سے دینی معاملات میں امت نے دیگر طبقات کے ساتھ ساتھ فقہا سے بھی خوب فائدہ اٹھایا ہے، مثلا دین کی حفاظت اور اس کو نافذ کرنے اور عدل و انصاف کو قائم کرنے میں حکام سے، احادیث (جو ادلۂ شرعیہ کا ایک اہم جز ہے) کی حفاظت کرنے میں محدثین اور اصحاب حدیث سے اور قرآت اور اس کی روایات کو محفوظ کرنے میں قراء سے، اسی طرح عابدین، زاہدین، صوفیا اور واعظین وغیرہ سے بھی امت کو خوب نفع ہوا ہے۔[8] جزری نے مجددین کی فہرست میں بعض اہل تشیع کے ائمہ کو بھی شامل فرمایا ہے، لیکن شمس الحق عظیم آبادی نے ابن اثیر کی اس رائے پر نکیر کی ہے۔[9]

محمد رشید رضا مصری نے اپنی کتاب "موسوعۃ اعلام المجددین فی الاسلام" میں ان مجددین کو بھی شمار کرایا ہے جن کا تجدیدی کارنامہ صرف کسی علاقہ یا کسی قوم تک محدود رہا ہو، بلکہ انھوں نے جنگ میں تجدیدی کارنامہ انجام دینے والے مجددین کو بھی شامل کیا ہے، اسی طرح دیگر میدانوں یا شعبوں میں تجدید کرنے والوں کو بھی اپنی کتاب میں شمار کیا ہے۔[10]

مجددین کی فہرست

ترمیم

مندرجہ ذیل جدول میں مجددین اسلام کی فہرست ہے، جس میں ہجری صدیوں کے مطابق ناموں کو ترتیب وار لکھا گیا ہے۔ پہلے خانہ میں مجدد کا نام، دوسرے خانہ میں ولادت و وفات کی تاریخ اور پھر تیسرے نوٹ یا کیفیت کے خانہ میں یہ بتایا گیا ہے کہ کس نے اس کو مجدد شمار کیا ہے اور تجدید کی کون سی صفت (مثلا: فقیہ، حاکم، زاہد، محدث، قاری وغیرہ) اس میں پائی جاتی ہے۔

فہرست میں موجود مجددین کے نام بعض مراجع و مصادر کی کتابوں سے ماخوذ ہیں۔ فہرست کا پہلا ماخذ ابن اثیر کی کتاب "جامع الاصول" اور سیوطی کی کتاب "التنبئۃ بمن یبعثه اللہ علی رأس کل مائۃ" ہے۔ اسی طرح شمس الدین الذہبی کی کتاب "سیر اعلام النبلاء" کے بعض متفرقات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ نیز شمس الحق عظیم آبادی کی کتاب "عون المعبود علی سنن ابی داؤد"، محمد بن حسن حجوی ثعالبی کی کتاب " کتاب الفکر السامی فی تاریخ الفقہ الاسلامی" سے بھی استفادہ کیا گیا ہے جس میں انھوں نے اپنی رائے سے بعض مجددین کے ناموں کو شامل کیا ہے اور علما سے نقل بھی کیا ہے۔ علاوہ بریں کچھ ناموں کو محمد بن فضل اللہ محبی نے اپنی کتاب "خلاصۃ الاثر فی اعیان القرن الحادی عشر" میں شمار کیا ہے اور بعض علما سے بھی نقل کیا ہے اور تین نام محمد رشید رضا کی تفسیر المنار سے شامل کیے گئے ہیں۔ ان کے علاوہ بقیہ ناموں کو دوسری کتابوں سے نقل کیا گیا ہے۔

جدول

ترمیم
نام زندگی ملاحظات حوالہ جات
پہلی صدی کے مجددین
عمر بن عبد العزیز (61ھ - 101ھ) تمام علما اور مؤرخین اس پر متفق ہیں کہ کہ یہ پہلی صدی کے مجدد تھے۔

صفت تجدید:- خلیفہ۔

[11][12][13]
حسن بصری (21ھ - 110ھ) شمس الدین الذہبی، ابن اثیر جزری اور شمس الحق عظیم آبادی نے انھیں پہلی صدی کے مجددین میں شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ

[9][12][13]
ابن شہاب زہری (28ھ - 124ھ) ابن اثیر جزری اور شمس الحق عظیم آبادی نے انھیں پہلی صدی کے مجددین میں شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- محدث

[9][12]
القاسم بن محمد (36ھ أو38ھ - 106ھ أو108ھ) ابن اثیر جزری، شمس الدین الذہبی اور شمس الحق عظیم آبادی نے، پہلی صدی کے مجددین میں شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ

[9][12][13]
سالم بن عبد اللہ (متوفی 106ھ) ابن اثیر جزری اور شمس الحق عظیم آبادی نے، پہلی صدی کے مجددین میں شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ

[9][12]
محمد بن سیرین (33ھ - 110ھ) ابن اثیر جزری، شمس الدین الذہبی اور شمس الحق عظیم آبادی نے، پہلی صدی کے مجددین میں شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ

[9][12][13]
محمد باقر (56ھ - 114ھ) ابن اثیر جزری اور شمس الحق عظیم آبادی نے، پہلی صدی کے مجددین میں شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ

[9][12]
عبد اللہ بن زيد جرمی بصری (متوفی 106ھ أو107ھ) شمس الدین ذہبی نے انھیں پہلی صدی کے مجددین میں شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- محدث

[13]
مجاہد بن جبر (21ھ - 104ھ) ابن اثیر جزری نے انھیں پہلی صدی کے مجددین میں شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ

[12]
عکرمہ بربری (متوفی 105ھ) ابن اثیر جزری نے انھیں پہلی صدی کے مجددین میں شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ

[12]
عطاء بن ابی رباح (متوفی 115ھ) ابن اثیر جزری نے انھیں پہلی صدی کے مجددین میں شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ

[12]
طاؤس بن کیسان (متوفی 106ھ) ابن اثیر جزری نے انھیں پہلی صدی کے مجددین میں شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ

[12]
مکحول شامی (متوفی 112ھ) ابن اثیر جزری نے انھیں پہلی صدی کے مجددین میں شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ

[12]
عامر بن شراحيل شعبی (21ھ - 100ھ) ابن اثیر جزری نے انھیں پہلی صدی کے مجددین میں شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ

[12]
ابن کثیر مکی (45ھ - 120ھ) ابن اثیر جزری نے انھیں پہلی صدی کے مجددین میں شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- قاری

[12]
ابوبکر صدیق (متوفی 13ھ) محمد طاہر ابن عاشور نے انھیں پہلی صدی کا مجدد قرار دیا ہے۔

صفت تجدید خلیفہ ہونا اور ارتداد کا مقابلہ، اسلامی فتوحات وغیرہ بھی شامل ہیں۔

[14]
دوسری صدی کے مجددین
ابو الاعلی مودودی نے تمام ائمہ اربعہ: ابو حنیفہ، مالک بن انس، محمد بن ادریس شافعی اور احمد بن حنبل کو دوسری صدی ہجری سے چوتھی صدی ہجری تک کے مجددین میں شمار کیا ہے، اس لیے وہ مسلمانوں میں فقہی مذاہب کے ائمہ ہیں۔[15] اسی طرح محمد طاہر ابن عاشور نے بھی مالک بن انس کو مجدد شمار کیا ہے.[14]
محمد بن ادریس شافعی (150ھ - 204ھ) تقریباً تمام علما و مؤرخین کا اتفاق ہے کہ یہ دوسری صدی کے مجدد ہیں۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[9][12][13][16]
احمد بن حنبل (164ھ - 241ھ) ابن اثیر جزری نے انھیں مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[12][17]
یحییٰ بن معین (158ھ - 233ھ) ابن اثیر جزری اور شمس الدین ذہبی نے دوسری صدی کا مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- محدث۔

[12][13]
یزید بن ہارون (118ھ - 206ھ) شمس الدین ذہبی نے مجدد شمار کیا ہے۔ [13]
ابوداؤد طیالسی (133ھ - 204ھ) شمس الدین ذہبی نے مجدد شمار کیا ہے۔ [13]
اشہب فقیہ (140ھ - 204ھ) ابن اثیر جزری اور شمس الدین ذہبی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ

[12][13]
مامون الرشید (170ھ - 218ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- خلیفہ۔

[12]
حسن بن زیاد (متوفی 204ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[12]
علی رضا (148ھ - 203ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[12]
یعقوب بن اسحاق الحضرمی (متوفی 205ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- قاری۔

[12]
معروف کرخی (متوفی 200ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- زہد۔

[12]
تیسری صدی کے مجددین
احمد بن شعیب نسائی (215ھ - 303ھ) ابن اثیر جزری، شمس الدین ذہبی اور شمس الحق عظیم آبادی نے تیسری صدی کے مجددین میں شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- محدث۔

[9][12][13]
ابن سریج (متوفی 303ھ) علما و مؤرخین کا اتفاق ہے کہ یہ تیسری صدی کے مجدد ہیں۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[12][13][18]
ابو الحسن اشعری (260ھ - 324ھ) ابن سریج ہی طرح ان پر بھر علما و مؤرخین کا اجماع ہے۔

صفت تجدید:- ابن اثیر جزری اور محمد طاہر ابن عاشور نے [[علم کلام] بتایا ہے.

[12][14][19]
ابو منصور ماتریدی (متوفی 333ھ) عبد المجيد بن طہ دہیبی شعبہ نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- عقائد کو جمع کرنا۔

[20]
ابو جعفر طحاوی (239ھ - 321ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[12]
حسن بن سفیان (متوفی 303ھ) شمس الدین ذہبی نے مجدد شمار کیا ہے۔ [13]
المقتدر باللہ (282ھ - 320ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- خلیفہ۔

[12]
ابو بکر خلال (235ھ - 311ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[12]
احمد بن موسٰی (245ھ - 324ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- قاری۔

[12]
ابو نعیم استر آبادی (242ھ - 323ھ) ابو سہل صعلوکی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[21]
محمد بن یعقوب الرازی (متوفی 329ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[12]
ابن ابی زيد قيروانی (310ھ - 386ھ) محمد بن الحسن ثعالبی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[22]
ابن ابی زمنين (324ھ - 399ھ) محمد بن الحسن ثعالبی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[23]
محمد بن اسماعیل بخاری (194ھ - 256ھ) محمد الطاہر بن عاشور نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- محدث۔

[14]
چوتھی صدی کے مجددین
حاکم نیشاپوری (321ھ - 403ھ) ابن اثیر جزری نے انھیں چوتھی صدی کا مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- محدث۔

[24]
ابوبکر باقلانی (338ھ - 402ھ) ابن اثیر جزری اور جلال الدین سیوطی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- علم کلام۔

[12][25]
ابو بکر بن فورک (330ھ - 406ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- علم کلام۔

[24]
ابو حامد اسفرایینی (344ھ - 406ھ) ابن اثیر جزری اور جلال الدین سیوطی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[12][25]
ابو سہل صعلوکی (متوفی 404ھ) جلال الدین سیوطی اور شمس الدین ذہبی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[25][26]
ابن حزم اندلسی (384ھ - 456ھ) محمد رشید رضا نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[27]
ابو اسحاق شیرازی (393ھ - 476ھ) زین الدین عراقی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[28]
امام الحرمین جوینی (419ھ - 478ھ) عبد السلام بن محمد بن عبد الكريم نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[29]
القادر باللہ (336ھ - 422 هـ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- خلیفہ۔

[24]
الخوارزمی (متوفی 403ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[24][30]
عبد الغنی بن سعيد (332ھ - 409ھ) شمس الحق عظیم آبادی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- حافظ حدیث۔

[9]
عبد الوہاب بن نصر مالکی (362ھ - 422 هـ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[24]
ابن حامد حنبلی (متوفی 403ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[24]
ابو الحسن علی بن احمد حمامی (328ھ - 417ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- قاری۔

[24]
ابوبکر محمد بن علی دینوری - ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- زاہد۔

[24]
عبد اللہ بن محمد ہواری (متوفی 401ھ) محمد بن الحسن ثعالبی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- قاضی۔

[31]
سید شریف مرتضی (355ھ - 436ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[24]
عبد اللہ بن یاسین (متوفی 451ھ) محمد بن الحسن ثعالبی نے انھیں شمالی افریقہ مجدد شمار کیا ہے۔ [32]
پانچویں صدی کے مجددین
غزالی (450ھ - 505ھ) ابن اثیر جزری اور جلال الدین سیوطی نے انھیں پانچویں صدی کا مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[25][33]
صلاح الدین ایوبی (532ھ - 589ھ) محمد رشید رضا نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- خلیفہ۔

[20][34]
المستظہر باللہ (470ھ - 512ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- خلیفہ۔

[33]
المسترشد باللہ (485ھ - 529ھ) ابو الحسن علی بن المسلم سُلمی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- خلیفہ۔

[35]
ابو طاہر سلفی (478ھ - 576ھ) زين الدين عراقی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- محدث۔

[28]
ابو الفرج ابن جوزی (508ھ - 597ھ) فؤاد عبد المنعم نے اپنی كتاب (لفتة الكبد إلى نصيحة الولد) انھیں مجدد لکھا ہے۔ [36]
عبد القادر جيلانی (471ھ - 561ھ) جمال الدین فالح کیلانی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- تصوف۔

[20]
شیخ احمد الرفاعی (512ھ - 578ھ) جمال الدین فالح کیلانی نے مجدد شمار کی ہے۔ [20][37]
فخر الدين محمد مروزی (متوفی 512ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[33]
ابو الحسن زاغونی (455ھ - 527ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[33]
رزین بن معاویہ (متوفی 535ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- محدث۔

[33]
ابو العز قلانسی (435ھ - 521ھ) ابن اثیر جزری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- قاری۔

[33]
محمود غزنوی (360ھ - 421ھ) محمد طاہر بن عاشور نے مجدد شمار کیا ہے بھارت میں سب سے پہلے اسلام داخل کرنے کی وجہ سے۔ [14]
چھٹی صدی کے مجددین
فخرالدین رازی (544ھ - 606ھ) جلال الدین سیوطی نے انھیں چھٹی صدی کا مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[38]
ابو القاسم قزوینی (555ھ - 623ھ) جلال الدین سیوطی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[38]
ابن حاجب (570ھ - 646ھ) سامح كُريِّم نے اپنی (أعلام التاريخ الإسلامي في مصر) میں مجدد شمار کیا ہے۔ [39]
عبد الغنی مقدسی (541ھ - 600ھ) شمس الدین ذہبی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- محدث۔

[13]
عز بن عبد السلام (577ھ - 660ھ) عبد السلام بن محمد بن عبد الكريم نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[40]
یحییٰ بن شرف نووی (631ھ - 676ھ) زين الدين العراقي نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- محدث۔

[28]
زمخشری (467ھ - 538ھ) محمد طاہر بن عاشور نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- مفسر لغوی۔

[41]
ساتویں صدی کے مجددین
ابن دقیق العید (625ھ - 702ھ) شمس الدین ذہبی اور جلال الدین سیوطی نے انھیں ساتویں صدی کا مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[38]
ابن عطاء اللہ سکندری (658ھ - 709ھ) محي الدين الطعمي نے اپنی کتاب (طبقات الشاذلية الكبرى) میں مجدد لکھا ہے۔ [42]
ابو الولید اسماعیل اول (677ھ - 725ھ) محمد طاہر بن عاشور نے مجدد کہا ہے. [41]
ابن تیمیہ (661ھ - 728ھ) محمد رشید رضا نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[10]
ابن قیم جوزیہ (691ھ - 751ھ) محمد رشید رضا نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[10]
جمال الدین اسنوی (707ھ - 772ھ) زین الدین عراقی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[28]
ابو اسحاق شاطبی (متوفی 790ھ) عبد السلام بن محمد بن عبد الكريم نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[43]
آٹھویں صدی کے مجددین
سراج الدین بلقینی (724ھ - 805ھ) جلال الدین سیوطی نے انھیں آٹھویں صدی کا مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- حافظ حدیث۔

[44][45]
عبد الرحیم عراقی (725ھ - 806ھ) جلال الدین سیوطی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- حافظ حدیث۔

[44]
ابن خلدون (732ھ - 808ھ) علی عبد الواحد وافی نے اپنی کتاب (عبقريات ابن خلدون) میں انھیں مجدد قرار دیا ہے۔ [46]
محمد ثانی (835ھ - 885ھ) عبد المجيد بن طہ دہیبی نے مجدد شمار کیا ہے۔ [20]
محمد بن یوسف سنوسی (832ھ - 895ھ) ڈاکٹر حفناوی بعلی نے اپنے مقالہ "العلامة ابن يوسف السنوسي التلمساني: خاتمة المحققين وعمدة المجددين" میں مجدد قرار دیا ہے۔ [47][48]
نویں صدی کے مجددین
جلال الدین سیوطی (849ھ - 911ھ) انھوں نے خود نویں صدی کا مجدد کہا ہے۔ [44]
زکریا انصاری (823ھ - 926ھ) عبد القادر عيدروس اور عبد اللہ بن عمر مخرمہ نے (ت 972ھ) نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[49][50]
محمد بن غازی مکناسی (841ھ - 919ھ) محمد بن الحسن ثعالبی نے مجدد شمار کیا ہے۔ [51]
طاش کبری زادہ (901ھ - 968ھ) علیان جالودی، رائد عکاشہ، فتحی ملکاوی اور ماجد ابو غزالہ نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- مؤرخ۔

[52]
سلیمان اول (900 هـ - 974ھ) ابن عماد حنبلی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- خلیفہ۔

[53]
دسویں صدی کے مجددین
سید حاجی محمد نوشہ گنج بخش قادری (959ھ-1064ھ مرزا احمد بیگ لاہوری متوفی 1108ھ نے انھیں محی الدین ثانی قرار دیا ۔ شہباز خان ملھی متولد 1211 ھ نے انھیں مجدد الف ثانی قرار دیا ہے۔سید شریف احمد شرافت نوشاہی نے انھیں مجدد اکبر قرار دیا ہے۔صفت تجدید:-تبلیغ اسلام [108][109]
شمس الدین رملی (919ھ - 1004ھ) محمد بن فضل اللہ محبٰی، محمد بن ابی بکر شلِّي (متوفی 1093ھ) اور شمس الحق عظیم آبادی نے انھیں دسویں صدی کا مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[9][54][55]
ملا علی قاری (متوفی 1014ھ) محمد بن حسن ثعالبی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[56]
مجدد الف ثانی (971ھ - 1034ھ) ابو الاعلی مودودی اور يوسف نبہانی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- مصلح۔

[57][58]
احمد المنصور ذہبی (956ھ - 1012ھ) ابو عبد اللہ محمد القصار مفتی فاس نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- حاکم۔

[59]
علی بن مطیر (950ھ - 1041ھ)[60] جمال محمد بن عبد السلام نزیلی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[61]
عبد الملک بن دعسین (952ھ - 1006ھ)[62] عبد القادر بن شيخ نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[61]
محمد بہنسی - عبد القادر بن شيخ احمد نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[61]
محمد بن محمود ونکری (تنبکتی) (930ھ - 1002ھ)[63] احمد بابا سوڈانی اور عبد اللہ بن صدیق غماری نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[64][65]
عیسی بن عبد الرحمن سکتانی (متوفی 1062ھ) ان کے شاگرد محمد بن سلیمان مغربی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[66][67]
گیارہویں صدی کے مجددین
ابراہیم کورانی (1025ھ - 1101ھ) شمس الحق عظیم آبادی نے انھیں گیارہویں صدی کا مجدد شمار کیا ہے۔ [9]
عبد اللہ بن علوی حداد (1044ھ - 1132ھ) ڈاکٹر مصطفی حسن ابدوی نے اپنی کتاب میں مجدد کہا ہے۔ [68][69]
محمد بن عبد الباقی زرقانی (1055ھ - 1122ھ) الشهاب المرجاني نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[70]
شاہ ولی اللہ (1114ھ - 1176ھ) ابو الاعلی مودودی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- عالم و مصلح۔

[71][72]
حسن یوسی (1040ھ - 1102ھ) محمد بن حسن ثعالبی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[73]
محمد بن اسماعیل صنعانی (1099ھ - 1182ھ) ان کے بیٹے ابراہیم بن محمد صنعانی نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[74]
مجدد بارہویں صدی کے مجددین
سید مرتضی زبیدی (1145ھ - 1205ھ) شمس الحق عظیم آبادی انھیں بارہویں صدی کا مجدد شمار کیا ہے۔ [9][75][76]
محمد بن عبد الوہاب (1115ھ - 1206ھ) محمد رشید رضا اور صالح الفوزان نے مجدد شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ و مصلح۔

[10][77]
صالح بن محمد فلانی (1166ھ - 1218ھ) شمس الحق عظیم آبادی نے مجدد شمار کیا ہے۔ [9]
احمد بن عجیبہ (1160ء1224ھ) حسن عزوزی اور مصطفی حکیم نے مجدد کہا ہے۔ [78][79]
عثمان دان فودیو (1169ھ - 1232ھ) سوڈان کے علما انھیں مجدد قرار دیتے ہیں ہیں۔ [80][81][82][83]
ابو الاعلی مودودی نے شاہ اسماعیل دہلوی وسید احمد بریلوی کو مجاہدین قرار دیکر مجدد ومصلح کہا ہے اور شاہ ولی اللہ کو انھیں کے تجدید عمل کو آگے بڑھانے والا قرار دیا ہے۔[84]
محمد شوکانی (1173ھ - 1255ھ) عبد الرحمن صنعانی اور محمد رشید رضا نے انھیں بارہویں صدی کا مجدد شمار کیا ہے۔ [27][85]
حسن عطار (1180ھ - 1250ھ) محمود حمدی زقزوق نے اپنی کتاب (الفكر الديني وقضايا العصر) میں مجدد قرار دیا ہے۔ [86]
رفاعہ طہطاوی (1216ھ - 1290ھ) محمود حمدی زقزوق نے مجدد شمار کیا ہے۔ [86]
تیرہویں صدی کے مجددین
محمد نذير حسين دہلوی (1220ھ - 1320ھ) شمس الحق عظیم آبادی نے انھیں تیرہویں صدی کا مجدد شمار کیا ہے۔ [9]
حسین انصار (1225ھ - 1327ھ) شمس الحق عظیم آبادی نے مجددین میں شمار کیا ہے۔ [9]
صديق حسن خان (1248ھ - 1307ھ) شمس الحق عظیم آبادی اور محمد رشید رضا نے مجددین میں شمار کیا ہے۔ [9][10]
ابن المدنی جنون (متوفی 1302ھ) محمد بن حسن ثعالبی نے مجددین میں شمار کیا ہے۔

صفت تجدید:- فقیہ۔

[87]
محمد عبده (1266ھ - 1323ھ) محمد رشید رضا اور عباس محمود عقاد نے مجددین میں شمار کیا ہے۔ [88][89]
عبد الرحمن کواکبی (1270ھ - 1319ھ) محمد عمارہ نے مجددین میں شمار کیا ہے۔ [90]
بدیع الزماں سعید نورسی (1293ھ - 1379ھ) احمد خالد شکری نے مجددین میں شمار کیا ہے۔ [91][92]
محمد ماضی ابو العزائم (1286ھ - 1356ھ) فوزی محمد ابو زید نے مجددین میں شمار کیا ہے۔ [93]
محمد اقبال (1294ھ - 1357ھ) توفیق الحکیم اور محمود حمدی زقزوق نے مجددین میں شمار کیا ہے۔ [86][94]
محمد زاہد کوثری (1296ھ - 1371ھ) محمد ابو زہرہ نے مجددین میں شمار کیا ہے۔ [95][96]
محمد طاہر بن عاشور (1296ھ - 1393ھ) فتحی حسن ملکاوی نے مجددین میں شمار کیا ہے۔ [97][98]
محمد مصطفی مراغی (1298ھ - 1364ھ) محمود حمدی زقزوق نے مجددین میں شمار کیا ہے۔ [86]
مصطفی عبد الرازق (1304ھ - 1366ھ) محمد سنی نے اپنی (الثورة وبريق الحرية) میں اسلامی فلسفہ کا مجدد کہا ہے۔ [99]
عباس محمود عقاد (1306ھ - 1383ھ) فؤاد صالح سید نے مجددین میں شمار کیا ہے۔ [100]
محمود شلتوت (1310ھ - 1383ھ) محمود حمدی زقزوق اور محمد رجب بیومی نے مجددین میں شمار کیا ہے۔ [86][101]
محمد ابو زہرہ (1315ھ - 1394ھ) خالد فہمی ابراهيم اوربو الحسن جمّال نے مجددین میں شمار کیا ہے۔ [102]
مالک بن نبی (1323ھ - 1393ھ) محمود حمدی زقزوق نے مجددین میں شمار کیا ہے۔ [86]
عبد الحلیم محمود (1328ھ - 1397ھ) محمد حلمی خالد نے مجددین میں شمار کیا ہے۔ [103]
چودھویں صدی کے مجددین
شیخ محمد غزالی سقا (1335ھ - 1416ھ) لمعی مطیعی اور ثروت خرباوی نے مجددین میں شمار کیا ہے۔ [104][105]
محمد متولی شعراوی (1329ھ - 1419ھ) احمد عمر ہاشم نے مجددین میں شمار کیا ہے۔ [106][107]
محمد ناصر الدین البانی (1333ھ -1420ھ) عبد العزیز بن باز نے مجددین میں شمار کیا ہے۔ [108]

حوالہ جات

ترمیم
  1. بسطامي محمد سعيد۔ كتاب مفهوم تجديد الدين، مرجع سابق۔ ص 21 إلى 24
  2. بسطامي محمد سعيد۔ كتاب مفهوم تجديد الدين، مرجع سابق۔ ص 18-19
  3. محمد بن فضل الله المحبي (1284هـ)۔ خلاصة الأثر في أعيان القرن الحادي عشر، الجزء الثالث (PDF)۔ المطبعة الوهبية۔ ص 346
  4. بسطامي محمد سعيد۔ كتاب مفهوم تجديد الدين، مرجع سابق۔ ص 36
  5. مقالات شبلی جلد پنجم، شبلی نعمانی، مطبع معارف اعظم گڑھ
  6. بسطامي محمد سعيد۔ كتاب مفهوم تجديد الدين، مرجع سابق۔ ص 36-37-38-39
  7. بسطامي محمد سعيد۔ كتاب مفهوم تجديد الدين، مرجع سابق۔ ص 42-43
  8. ابن الأثير الجزري۔ كتاب جامع الأصول في أحاديث الرسول، الجزء 11، مرجع سابق۔ ص 320-321
  9. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ ڑ​ ز ژ محمد شمس الحق العظيم آبادي۔ كتاب عون المعبود، الجزء 11۔ (مؤرشف) على موقع إسلام ويب.۔ ص 301 إلى 310۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 صفر 1437 هـ الموافق 23 نوفمبر 2015م {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= (معاونت)
  10. ^ ا ب پ ت ٹ محمد رشيد رضا۔ مجددو القرون السابقة في الدين والدنيا۔ مجلة المنار، تصدير التاريخ، العدد رقم (1)، جمادى الآخرة 1350 هـ 3 أكتوبر 1931م۔ ص 3-4
  11. أبو الفداء عماد الدين إسماعيل بن عمر ابن كثير القرشي۔ كتاب طبقات الشافعيين، فصل في ذكر فضائله، وثناء الأئمة عليه، رحمهم الله.۔ (مؤرشف) على موقع إسلام ويب.۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 صفر 1437 هـ الموافق 23 نوفمبر 2015م {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= (معاونت)
  12. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ ڑ​ ز ژ س ش ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل​ م​ ن و ابن الأثير عز الدين أبي الحسن الجزري الموصلي۔ كتاب جامع الأصول في أحاديث الرسول، الجزء 11۔ على موقع كتب جوجل۔ ص 321-324۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 صفر 1437 هـ الموافق 23 نوفمبر 2015م {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= (معاونت)
  13. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ شمس الدین الذہبی۔ كتاب سير أعلام النبلاء، الطبقة الثانية، الجزء الرابع عشر، ابن سریج۔ (مؤرشف) على موقع إسلام ويب.۔ ص 201 إلى 204۔ اصل سے آرکائیو شدہ بتاریخ 2015-11-24۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 صفر 1437 هـ الموافق 24 نومبر 2015م {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |access-date= (معاونت)صيانة الاستشهاد: BOT: original URL status unknown (link)
  14. ^ ا ب پ ت ٹ فتحي حسن ملكاوي (2011)۔ الشيخ محمد الطاهر ابن عاشور وقضايا الإصلاح والتجديد في الفكر الإسلامي المعاصر: رؤية معرفية ومنهجية (الأولى ایڈیشن)۔ المعهد العالمي للفكر الإسلامي۔ ص 538
  15. ابو الاعلی مودودی؛ ترجمة: محمد كاظم سباق ومحمد عاصم الحداد (1386ھ/1967ءمموجز تاريخ تجديد الدين وإحيائه وواقع المسلمين وسبيل النهوض بهم (PDF) (الثانية ایڈیشن)۔ لبنان: دار الفكر الحديث۔ ص 70-71 {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |السنة= (معاونت)
  16. أبو بكر أحمد بن الحسين بن علي بن موسى الخراساني البيهقي۔ كتاب مناقب الشافعي، تحقيق: أحمد صقر (1970ءم ایڈیشن)۔ مكتبة دار التراث۔ ص 55-56 {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= (معاونت) والوسيط |تاريخ الوصول بحاجة لـ |مسار= (معاونت)
  17. صالح بن فوزان بن عبد الله الفوزان۔ من أعلام المجددين الإمام أحمد رحمه الله، نشأته - علمه وفضله - محنته وصبره - آثاره (العدد السابع عشر - الإصدار: من ذو القعدة إلى صفر لسنة 1406ھ 1407ھ ایڈیشن)۔ (مؤرشف) مجلة البحوث الإسلامية، موقع الرئاسة العامة للبحوث العلمية والإفتاء.۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 صفر 1437 هـ الموافق 23 نوفمبر 2015م {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= (معاونت)
  18. جلال الدین سیوطی؛ تحقيق: عبد الحميد منير شانوحة (1410ھكتاب التنبئة بمن يبعث الله على رأس كل مائة (الأولى ایڈیشن)۔ دار الثقة۔ ص 25-26 {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= و|السنة= (معاونت) والوسيط |تاريخ الوصول بحاجة لـ |مسار= (معاونت)
  19. جلال الدین سیوطی۔ كتاب التنبئة بمن يبعث الله على رأس كل مائة، مرجع سابق۔ ص 28
  20. ^ ا ب پ ت ٹ عبد المجيد بن طه الدهيبي الزعبي (2009)۔ إتحاف الأكابر في سيرة ومناقب الإمام محيي الدين عبد القادر الجيلاني الحسني الحسيني (الأولى ایڈیشن)۔ دار الكتب العلمية۔ ص 40
  21. بسطامي محمد سعيد۔ كتاب مفهوم تجديد الدين، مرجع سابق۔ ص 48
  22. محمد الحجوي الثعالبي۔ كتاب الفكر السامي في تاريخ الفقه الإسلامي، الجزء الثاني، مرجع سابق۔ ص 141
  23. محمد الحجوي الثعالبي۔ كتاب الفكر السامي في تاريخ الفقه الإسلامي، الجزء الثاني، مرجع سابق۔ ص 144-145
  24. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح ابن الأثير الجزري۔ كتاب جامع الأصول في أحاديث الرسول، الجزء 11، مرجع سابق۔ ص 323-324
  25. ^ ا ب پ ت جلال الدین سیوطی۔ كتاب التنبئة بمن يبعث الله على رأس كل مائة، مرجع سابق۔ ص 33
  26. شمس الدین الذہبی۔ كتاب سير أعلام النبلاء، الطبقة الثانية والعشرون، الصعلوكي۔ (مؤرشف) على موقع إسلام ويب.۔ ص 208-209۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 ربيع الثاني 1437 هـ الموافق 23 يناير 2015م {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= (معاونت)
  27. ^ ا ب محمد رشید رضا۔ تفسير المنار۔ (مؤرشف) على موقع إسلام ويب.۔ ص 122۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 ربيع الثاني 1438 هـ الموافق 17 يناير 2017م {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= (معاونت)
  28. ^ ا ب پ ت محمد عبد الرؤوف المناوي (1391 هـ/1972م)۔ فيض القدير شرح الجامع الصغير، الجزء الأول (PDF) (الثانية ایڈیشن)۔ بيروت - لبنان: دار المعرفة۔ ص 10-11 {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |السنة= (معاونت)
  29. عبد السلام بن محمد بن عبد الكريم۔ التجديد والمجددون، مرجع سابق۔ ص 196
  30. محمد بن الحسن بن العربيّ بن محمد الحجوي الثعالبي الجعفري الفاسي (1416ھ/1995ءمكتاب الفكر السامي في تاريخ الفقه الإسلامي، الجزء الثاني (الأولى ایڈیشن)۔ بيروت: دار الكتب العلمية۔ ص 110 {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |السنة= (معاونت)
  31. محمد الحجوي الثعالبي۔ كتاب الفكر السامي في تاريخ الفقه الإسلامي، الجزء الثاني، مرجع سابق۔ ص 145-146
  32. محمد الحجوي الثعالبي۔ كتاب الفكر السامي في تاريخ الفقه الإسلامي، الجزء الثاني، مرجع سابق۔ ص 245-246
  33. ^ ا ب پ ت ٹ ث ابن الأثير الجزري۔ كتاب جامع الأصول في أحاديث الرسول، الجزء 11، مرجع سابق۔ ص 324
  34. تأليف: محمد رشيد رضا۔ مجلة المنار - المجلدات 31 - 35۔ ص (11/2).
  35. ابن عساکر؛ تقديم وتعليق: محمد زاهد الكوثري۔ كتاب تبيين كذب المفتري فيما نسب إلى الإمام أبي الحسن الأشعري (PDF)۔ المكتبة الأزهرية للتراث - الجزيرة للنشر والتوزيع۔ ص 53
  36. الدكتور محمود أحمد القيسية الندوي (1983)۔ الإمام ابن الجوزي وكتابه الموضوعات (الأولى ایڈیشن)۔ جامعة البنجاب۔ ص 48
  37. تأليف: دكتور جمال الدين فالح الكيلاني ودكتور زياد حمد الصميدعي (2014)۔ الإمام أحمد الرفاعي المصلح المجدد - دراسة موجزة (الأولى ایڈیشن)۔ المنظمة المغربية للتربية والثقافة والعلوم
  38. ^ ا ب پ جلال الدین سیوطی۔ كتاب التنبئة بمن يبعث الله على رأس كل مائة، مرجع سابق۔ ص 15
  39. سامح كُريِّم (1996)۔ أعلام التاريخ الإسلامي في مصر (الأولى ایڈیشن)۔ الدار المصرية اللبنانية۔ ص 249
  40. أبي الفضل عبد السلام بن محمد بن عبد الكريم (1428ھ/2007ءمالتجديد والمجددون في أصول الفقه، دراسة موثقة لجمهور المجددين من علماء الأصول تنتهي إلى استخلاص منهج إصلاحي سديد للكتابة الأصولية (الثالثة ایڈیشن)۔ القاهرة: المكتبة الإسلامية۔ ص 209 {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |السنة= (معاونت)
  41. ^ ا ب فتحي حسن ملكاوي (2011)۔ الشيخ محمد الطاهر ابن عاشور وقضايا الإصلاح والتجديد في الفكر الإسلامي المعاصر: رؤية معرفية ومنهجية (الأولى ایڈیشن)۔ المعهد العالمي للفكر الإسلامي۔ ص 537
  42. محي الدين الطعمي (1994)۔ "طبقات الشاذلية الكبرى"۔ المكتبة الثقافية
  43. عبد السلام بن محمد بن عبد الكريم۔ التجديد والمجددون، مرجع سابق۔ ص 269
  44. ^ ا ب پ جلال الدین سیوطی۔ كتاب التنبئة بمن يبعث الله على رأس كل مائة، مرجع سابق۔ ص 16
  45. عبد الرحمن بن عمر البلقيني؛ تحقيق: نور محمود أحمد الحيله (2012م)۔ ترجمة البلقيني۔ الجامعة الإسلامية (غزة)۔ ص 70 {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= (معاونت) والوسيط |تاريخ الوصول بحاجة لـ |مسار= (معاونت)
  46. الدكتور علي عبد الواحد وافي (1984)۔ عبقريات ابن خلدون (الأولى ایڈیشن)۔ شركة مكتبات عكاظ للنشر والتوزيع۔ ص 117
  47. الدكتور حفناوي بعلي (1 فبراير 2009)۔ العلامة ابن يوسف السنوسي التلمساني: خاتمة المحققين وعمدة المجددين۔ مجلة المعرفة التي تصدرها وزارة الثقافة في الجمهورية العربية السورية العدد رقم 545 {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |السنة= (معاونت)
  48. الأستاذ عيسى فضة (30 يناير 2015)۔ "الإمام المجتهد المجدّد...أبي عبد الله محمّد بن يوسف السّنوسي – الأستاذ عيسى فضة"۔ المكتبة الجزائرية الشاملة {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |التاريخ= (معاونت)
  49. عبد القادر بن عبد الله العيدروس؛ تحقيق: أحمد حالو - محمود الأرناؤوط - أكرم البوشي (2001ءمكتاب النور السافر عن أخبار القرن العاشر (الأولى ایڈیشن)۔ دار صادر۔ ص (1/64)۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 صفر 1437 هـ الموافق 29 نوفمبر 2015م {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= و|السنة= (معاونت)
  50. محمد بن أبي بكر بن أحمد الشلي باعلوي؛ تحقيق: إبراهيم أحمد المقحفي (1424 هـ - 2003م)۔ كتاب النور السافر عن أخبار القرن العاشر (PDF) (الأولى ایڈیشن)۔ مكتبة تريم الحديثة - مكتبة الإرشاد۔ ص 29۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 ربيع الثاني 1438 هـ {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= و|السنة= (معاونت)
  51. كتاب الفكر السامي في تاريخ الفقه الإسلامي، الجزء الثاني، مرجع سابق۔ ص 314-315 {{حوالہ کتاب}}: الوسيط غير المعروف |= تم تجاهله (معاونت)
  52. د. عليان الجالودي، د. رائد عكاشة، د. فتحي ملكاوي، د. ماجد أبو غزالة (2014)۔ التحولات الفكرية في العالم الإسلامي: أعلام وكتب وحركات وأفكار، من القرن العاشر إلى الثاني عشر الهجري (الأولى ایڈیشن)۔ المعهد العالمي للفكر الإسلامي۔ ص 24
  53. ابن العماد الحنبلي۔ كتاب شذرات الذهب في أخبار من ذهب (1991ءم ایڈیشن)۔ على موقع المكتبة الشاملة، (مؤرشف).۔ ص (8/373)۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 صفر 1437 ه الموافق 2 ديسمبر 2015م {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= (معاونت)
  54. محمد بن فضل الله المحبي (1284هـ)۔ خلاصة الأثر في أعيان القرن الحادي عشر، الجزء الثالث (PDF)۔ المطبعة الوهبية۔ ص 342
  55. محمد بن أبي بكر بن أحمد الشلي باعلوي؛ تحقيق: إبراهيم أحمد المقحفي (1424 هـ - 2003م)۔ كتاب النور السافر عن أخبار القرن العاشر (PDF) (الأولى ایڈیشن)۔ مكتبة تريم الحديثة - مكتبة الإرشاد۔ ص 27۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 ربيع الثاني 1438 هـ {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= و|السنة= (معاونت)
  56. محمد الحجوي الثعالبي۔ كتاب الفكر السامي في تاريخ الفقه الإسلامي، الجزء الثاني، مرجع سابق۔ ص 218
  57. ابو الاعلی مودودی۔ موجز تاريخ تجديد الدين وإحيائه، مرجع سابق۔ ص 101
  58. محمد الحجوي الثعالبي۔ كتاب الفكر السامي في تاريخ الفقه الإسلامي، الجزء الثاني، مرجع سابق۔ ص 326
  59. محمد الحجوي الثعالبي۔ كتاب الفكر السامي في تاريخ الفقه الإسلامي، الجزء الثاني، مرجع سابق۔ ص 323-324
  60. عبد الولي الشميري۔ موقع موسوعة الأعلام (مؤرشف)۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ربيع الثاني 1438 هـ {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= (معاونت)
  61. ^ ا ب پ محمد بن فضل الله المحبي (1284هـ)۔ خلاصة الأثر في أعيان القرن الحادي عشر، الجزء الثالث (PDF)۔ المطبعة الوهبية۔ ص 347
  62. عبد الولي الشميري۔ موقع موسوعة الأعلام (مؤرشف)۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ربيع الثاني 1438 هـ {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= (معاونت)
  63. خير الدين الزركلي (2002ءمكتاب الأعلام، الجزء السابع (على المكتبة الشاملة) (الخامسة عشر ایڈیشن)۔ بيروت - لبنان: دار العلم للملايين۔ ص 88 {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |السنة= (معاونت)
  64. شهاب الدين أحمد بن محمد بن أحمد بن يحيى، أبو العباس المقري التلمساني؛ تحقيق: مصطفى السقا - إبراهيم الإيباري - عبد العظيم شلبي - سعيد أحمد أعراب - محمد بن تاويت - عبد السلام هراس (1358ھ - 1939مكتاب أزهار الرياض في أخبار القاضي عياض، الجزء الثالث (الكتاب على المكتبة الشاملة)۔ مصر - الإمارات: مطبعة لجنة التأليف والترجمة والنشر في القاهرة - صندوق إحياء التراث الإسلامي المشترك بين المملكة المغربية، ودولة الإمارات المتحدة۔ ص 56-57 {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |السنة= (معاونت)
  65. محمد بن عبد الرحمن السخاوي شمس الدين؛ تحقيق: عبد اللہ بن صدیق الغماری - تقديم: عبد الله محمد الصيق (1399ھ - 1979مكتاب المقاصد الحسنة في بيان كثير من الأحاديث المشتهرة (PDF) (الأولى ایڈیشن)۔ بيروت - لبنان: دار الكتب العلمية۔ ص 122 (الحاشية) {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |السنة= (معاونت)
  66. محمد بن فضل الله المحبي (1284هـ)۔ خلاصة الأثر في أعيان القرن الحادي عشر، الجزء الثالث (PDF)۔ المطبعة الوهبية۔ ص 235
  67. محمد الحجوي الثعالبي۔ كتاب الفكر السامي في تاريخ الفقه الإسلامي، الجزء الثاني، مرجع سابق۔ ص 330
  68. "موقع المستنير: ترجمة الإمام عبد الله بن علوي بن محمد الحداد."۔ 2017-07-18 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-02-19
  69. تأليف: الدكتور مصطفى حسن البدوي (1994)۔ الإمام الحداد: مجدد القرن الثاني عشر الهجري (1044-1132هـ)، سيرته - منهجه۔ دار الحاوي للطباعة والنشر والتوزيع
  70. "دعوة الحق: محمد بن عبد الباقي الزرقاني ومنهجه في شرح الموطأ."۔ 2018-01-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-02-19
  71. ابو الاعلی مودودی۔ موجز تاريخ تجديد الدين وإحيائه، مرجع سابق۔ ص 118
  72. محمد الحجوي الثعالبي۔ كتاب الفكر السامي في تاريخ الفقه الإسلامي، الجزء الثاني، مرجع سابق۔ ص 435
  73. محمد الحجوي الثعالبي۔ كتاب الفكر السامي في تاريخ الفقه الإسلامي، الجزء الثاني، مرجع سابق۔ ص 337-338
  74. عبد الحي بن عبد الكبير الكتاني؛ تحقيق: إحسان عباس (1402ھ/1982ءمفهرس الفهارس والأثبات ومعجم المعاجم والمشيخات والمسلسلات، الجزء الأول (الثانية ایڈیشن)۔ بيروت: دار الغرب الإسلامي۔ ص 513 {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |السنة= (معاونت)
  75. محمد الحجوي الثعالبي۔ كتاب الفكر السامي في تاريخ الفقه الإسلامي، الجزء الثاني، مرجع سابق۔ ص 223
  76. سامح كُريِّم (2010)۔ موسوعة أعلام المجددين في الإسلام: من القرن السادس حتى القرن الثاني عشر للهجرة - الجزء الثاني (الأولى ایڈیشن)۔ مكتبة الدار العربية للكتاب۔ ص 414
  77. صالح بن فوزان بن عبد الله الفوزان۔ من أعلام المجددين الشيخ محمد بن عبد الوهاب (العدد السادس عشر - الإصدار: من رجب إلى شوال لسنة 1406ھ ایڈیشن)۔ (مؤرشف) مجلة البحوث الإسلامية، موقع الرئاسة العامة للبحوث العلمية والإفتاء.۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 صفر 1437 هـ الموافق 1 ديسمبر 2015م {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= (معاونت)
  78. أ.د. حسن عزوزي (2001)۔ "الشيخ أحمد بن عجيبة ومنهجه في التفسير - المجلد 2"۔ المملكة المغربية، وزارة الأوقاف والشؤون الإسلامية
  79. الأستاذ الدكتور مصطفى الحكيم (2007)۔ "الرؤية الصوفية عند الشيخ الطيب بن كيران"۔ دار الكتب العلمية
  80. حسن عيسى عبد الظاهر۔ كتاب الدعوة الإسلامية في غرب أفريقية، وقيام دولة الفولاني (1991ءم ایڈیشن)۔ على موقع جوجل الكتب۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 صفر 1437 هـ الموافق 2 ديسمبر 2015م {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= (معاونت)
  81. مصطفى سعد (1411ھ/1991ءمأثر دعوة الشيخ محمد بن عبد الوهاب في حركة عثمان بن فودي الإصلاحية في غرب أفريقيا (مطبوع ضمن بحوث ندوة دعوة الشيخ محمد بن عبد الوهاب) "الكتاب على موقع الشاملة" (الثانية ایڈیشن)۔ الرياض: عمادة البحث العلمي بجامعة الإمام محمد بن سعود الإسلامية۔ ص 432۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ربيع الثاني 1438 هـ {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= و|السنة= (معاونت)
  82. أسامة مغاجي إمام۔ مؤتمر العلاقات الإفريقية التركية، المحور السادس: التعليم، عنوان البحث: مؤلفات الخلافة العثمانية ودورها في تثقيف الشباب النيجيري المسلم: إصدارات مكتبة وقف الإخلاص بإستانبول نموذجاً (PDF)۔ ص 334۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ربيع الثاني 1438 هـ {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= (معاونت)
  83. بوبكي سكينة (2009-2010م)۔ الحركة العلمية بالهوسا في السودان الغربي خلال القرن 19م (PDF)۔ جامعة وهران۔ ص 80۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ربيع الثاني 1438 هـ {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ الوصول= (معاونت)
  84. ابو الاعلی مودودی۔ موجز تاريخ تجديد الدين وإحيائه، مرجع سابق۔ ص 122
  85. محمد الشوكاني۔ البدر الطالع بمحاسن من بعد القرن السابع، الجزء الأول۔ بيروت: دار المعرفة۔ ص 346
  86. ^ ا ب پ ت ٹ ث محمود حمدي زقزوق (2008)۔ "الفكر الديني وقضايا العصر"۔ دار الرشاد
  87. محمد الحجوي الثعالبي۔ كتاب الفكر السامي في تاريخ الفقه الإسلامي، الجزء الثاني، مرجع سابق۔ ص 362-363
  88. محمد رشيد رضا۔ الاستاذ الإمام۔ مجلة المنار، تصدير التاريخ، العدد رقم (1)، جمادى الآخرة 1350 هـ 3 أكتوبر 1931م۔ ص 8
  89. عاصم بكري (2016)۔ أنيس منصور كما لم يعرفه أحد: سير وتراجم (الأولى ایڈیشن)۔ دار سما للنشر والتوزيع۔ ص 108
  90. محمد عمارة (1984)۔ عبد الرحمن الكواكبي: شهيد الحرية و مجدد الإسلام (الأولى ایڈیشن)۔ دار الوحدة، ودار المستقبل العربي
  91. أحمد خالد شكري (2004)۔ بحوث الإعجاز والتفسير في رسائل النور (الأولى ایڈیشن)۔ شركة سوزلر للنشر۔ ص 77
  92. تأليف: حسيني عاصم (1974)۔ سيرة إمام مجدد: قبسات من حياة الإمام العلامة بديع الزمان سعيد النورسي (الأولى ایڈیشن)۔ شركة سوزلر للنشر
  93. فوزي محمد أبو زيد (1992)۔ الإمام أبو العزائم.. المجدد الصوفي (الأولى ایڈیشن)۔ دار الإيمان والحياة
  94. د. سيد بن حسين العفاني (2004)۔ أعلام وأقزام في ميزان الإسلام - الجزء الثاني (الأولى ایڈیشن)۔ دار ماجد عسيري للنشر والتوزيع۔ ص 294
  95. محمد زاهد الكوثري۔ مقدمة كتاب مقالات الكوثري۔ المكتبة التوفيقية۔ ص 13-14
  96. أ.د. عمار جيدل (العدد 06 / السنة الثانية / (يناير-مارس) 2007)۔ "شيخ علماء الإسلام محمد زاهد الكوثري"۔ مجلة حراء {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |التاريخ= (معاونت)
  97. فتحي حسن ملكاوي (2011)۔ الشيخ محمد الطاهر ابن عاشور وقضايا الإصلاح والتجديد في الفكر الإسلامي المعاصر: رؤية معرفية ومنهجية (الأولى ایڈیشن)۔ المعهد العالمي للفكر الإسلامي۔ ص 29
  98. الصادق كرشيد (26 أكتوبر 2004)۔ "الطاهر بن عاشور.. رائد الإصلاح والتجديد"۔ صحيفة الشرق الأوسط {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |التاريخ= (معاونت)
  99. محمد السني (2017)۔ الثورة وبريق الحرية (الأولى ایڈیشن)۔ دار الأدهم للنشر والتوزيع۔ ص 269
  100. فؤاد صالح السيد (2015)۔ أعظم الأحداث المعاصرة (1900 - 2014م) (الأولى ایڈیشن)۔ مكتبة حسن العصرية۔ ص 465
  101. محمد رجب البيومي (1995)۔ النهضة الإسلامية في سير أعلامها المعاصرين (الأولى ایڈیشن)۔ دار القلم: دمشق. الدار الشامية: بيروت.۔ ص 447
  102. الدكتور خالد فهمي إبراهيم، والأستاذ أبوالحسن الجمّال (2015)۔ مآذن من بشر.. أعلام معاصرون (الأولى ایڈیشن)۔ دار البشير للثقافة والعلوم۔ ص 147
  103. الدكتور محمد حلمي خالد (يونيو 2011)۔ "أنا وعمرو خالد والأيام الصعبة - الجزء الأول"۔ المكتب المصرى الحديث {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |التاريخ= (معاونت)
  104. لمعي المطيعي (2003)۔ موسوعة نساء ورجال من مصر (الأولى ایڈیشن)۔ دار الشروق۔ ص 650
  105. ثروت الخرباوي (2012)۔ سر المعبد: الأسرار الخفية لجماعة الإخوان المسلمين (الأولى ایڈیشن)۔ دار نهضة مصر۔ ص 27
  106. تأليف: قسم الدراسات والأبحاث - دار أمواج (2012)۔ كتاب إمام الدعاة محمد متولي الشعراوي (الأولى ایڈیشن)۔ عمان-الأردن: دار أمواج۔ ص 65
  107. سامح كريم (2010)۔ موسوعة أعلام المجددين في الإسلام: من القرن الثالث عشر حتى القرن الخامس عشر للهجرة - الجزء الثالث (الأولى ایڈیشن)۔ مكتبة الدار العربية للكتاب۔ ص 338
  108. ابن باز، عبد العزيز بن عبد الله, سعيدي، صلاح الدين, ألباني، محمد ناصر الدين, عثيمين، محمد صالح (2006)۔ موسوعة الأحكام والفتاوى الشرعية، الكتاب على جوجل كتب۔ دار الغد الجديد{{حوالہ کتاب}}: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: متعدد نام: مصنفین کی فہرست (link)

108۔ احمد بیگ لاہوری ۔ احوال و مقامات نوشہ گنج بخش۔مطبوعہ ادارہء معارف نوشاہیہ۔ اسلام آباد صفحہ17۔ 109۔ شریف احمد شرافت نوشاہی متوفی 1983۔شریف التواریخ ، جلد اول، صفحہ 916