اسماء اصحاب و شہداء بدر
غزوہ بدر 17 رمضان 2 ہجری بروز جمعہ ہوا۔ اس میں کفار تقریباً ایک ہزار تھے اور ان کے ساتھ بہت زیادہ سامان جنگ تھا جبکہ مسلمان تین سو تیرہ (313) تھے اور ان میں سے بھی اکثر نہتے تھے، مسلمانوں کے پاس دو گھوڑے، چھ ز رہیں، آٹھ تلواریں اور ستر اونٹ تھے۔[1]روایات میں مجموعی تعداد 313 ہے لیکن والد کا نام، قبیلہ کا نام اور ملتے جلتے ناموں کی وجہ سے متفقہ 313 نام کسی جگہ بھی نہیں، البتہ تھوڑے اختلاف سے مندرجہ ذیل 331 (91 مہاجر 64 اوس کے اور 176 خزرج کے ) نام میسر ہیں۔
اکثر تواریخ میں اجمالی طور 290 نام ملتے ہیں جن میں سے 76 مہاجرین کے اور 214 انصار (اوس کے اور خزرج) کے ہیں۔
اسماء اصحاب بدر
عشرہ مبشرہ تمام غزوہ بدر میں شریک تھے
- ابوبکر صدیق (مہاجر)
- عمر بن خطاب (مہاجر)
- عثمان بن عفان (مہاجر) (غزوہ بدر کے موقع پر حضور انور کی صاحبزادی بی بی رقیہ جو حضرت عثمان کی زوجہ مطہرہ تھیں سخت بیمار تھیں، ان کی تیمارداری کرنے کے لیے عثمان کو حضور انور نے مدینہ منورہ میں ہی چھوڑا بدر میں ساتھ نہ لے گئے حتی کہ حضور کے پیچھے ہی ان کی وفات ہو گئی اور دفن کردی گئیں اس موقع پر رسول اللہ نے فرمایا کہ عثمان ﷲ تعالٰی کے کام اور اس کے رسول کی خدمت میں گئے ہیں میں ان کو بدری شمار کرتا ہوں چنانچہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے غنیمت میں سے ان کے لیے حصہ مقرر فرمایا ان کے سوا کسی غائب شخص کا حصہ مقرر نہ کیا[2])
- علی بن ابی طالب (مہاجر)
- طلحہ بن عبید اللہ (مہاجر)
- زبیر بن عوام (مہاجر)
- عبدالرحمن بن عوف (مہاجر)
- سعد بن ابی وقاص (مہاجر)
- سعید بن زید (مہاجر)
- ابو عبیدہ بن جراح (مہاجر)
ا
|
ب
ت
ث
|
ج
ح
|
|
|
خ
|
|
|
ذ
- ذکوان بن عبید
- ذو الشمالین ابن عبد عمرو (مہاجر) (شہید ہوئے۔ )(صحیح نام عمیر بن عبد عمرو بن نضلہ)
ر
|
|
ز
|
|
س
|
|
|
|
ش
- شجاع بن وہب (مہاجر)
- شریک بن انس (اوسی)
- شماس بن عثمان (مہاجر)
ص
- صبیح مولٰی ابی عاص (مہاجر)
- صفوان بن وہب (مہاجر) (شہید ہوئے۔ )
- صہیب بن سنان (مہاجر)
- صیفی بن سواد (خزرجی)
ض
- ضحاک بن حارثہ (خزرجی)
- ضحاک بن عبد عمرو (خزرجی)
- ضمرہ بن عمرو (خزرجی)
ظ
- طفیل بن حارث (مہاجر)
- طفیل بن مالک (خزرجی)
- طفیل بن نعمان (خزرجی)
- طلب بن عمیر (مہاجر)
ع
|
|
|
|
- شہداء
- عمیر بن ابی وقاص (مہاجر) (16 سال کی عمر)
- عوف بن حارث (خزرجی) (معوذ شہید کے بھائی)
- عمیر بن حمام (خزرجی)
- عمار بن زیادہ بن رافع
- عبید ہ بن حارث (مہاجر)
- عاقل بن بکیربن عبد ياليل (مہاجر)
غ
ف
ق
ک
ل
- لبدہ بن قیس (خزرجی)
م
- مالک بن ابی خولی (مہاجر)
- مالک بن رفاعہ (خزرجی)
- مالک بن قدامہ (اوسی)
- مالک بن نمیلہ (اوسی)
- مجذر بن زیاد (خزرجی)
- محرزبن نضلہ (مہاجر)
- مدلاج بن عمرو (مہاجر)
- مدلاج بن عمرو (مہاجر)
- مسطح بن اثاثہ (مہاجر)
- مسعود بن خلدہ (خزرجی)
- مسعود بن زید (خزرجی)
- مسعود بن عبد سعد (اوسی)
- معاذ بن جبل (خزرجی)
- معاذ بن صمہ (خزرجی)
- معاذ بن ماعص (خزرجی)
- معبد بن قیس (خزرجی)
- معتب بن عوف (مہاجر)
- معقن بن منذر (خزرجی)
- معن بن عدی (اوسی)
- معن بن یزید (مہاجر)
- معوذ بن عمرو (خزرجی)
- ملیل بن وبرہ (خزرجی)
- منذر بن قدامہ (اوسی)
- مالک بن ربیعہ (خزرجی)
- مالک بن عمرو (مہاجر)
- مالک بن مسعود (خزرجی)
- مبشر بن عبد المنذر (اوسی) (شہید ہوئے۔ )
- محرر بن عامر (خزرجی)
- محمد بن مسلمہ (اوسی)
- مرثد بن ابی مرثد كناز بن حصن (مہاجر)
- مسعود بن اوس (خزرجی)
- مسعود بن ربیعہ (مہاجر)
- مسعود بن سعد (خزرجی)
- مصعب بن عمیر (مہاجر)
- معاذ بن حارث (خزرجی)
- معاذ بن عمرو (خزرجی)
- معید بن عباد (خزرجی)
- معتب بن قشیر (اوسی)
- معمر بن حارث (مہاجر)
- معن بن عدی (اوسی)
- معوذ بن حارث (خزرجی) (شہید ہوئے۔ ) (عوف شہید کے بھائی)
- مقداد بن اسود (مہاجر)
- منذر بن عمرو (خزرجی)
- منذر بن محمد (اوسی)
- مہجع بن صالح (مہاجر) (شہید ہوئے۔ ) مولٰی عمر بن خطاب (بدر کا پہلا شہید)
ن
- نصر بن حارث (اوسی)
- نعمان اعرج (خزرجی)
- نعمان بن ابو خزمہ (اوسی)
- نعمان بن سنان (خزرجی)
- نعمان بن عصر (خزرجی)
- نعمان بن عبد عمرو (خزرجی)
- نعمان بن عمرو (خزرجی)
- نعمان بن مالک (خزرجی)
- نوفل بن عبد اللہ (خزرجی)
و
ہ
- ہانی بن نیار (اوسی)
- ہبیل بن وہرہ (خزرجی)
- ہلال بن معلی (خزرجی)
ی
- یزید بن اخنس (مہاجر)
- یزید بن حارث (خزرجی) (شہید ہوئے۔ )
- یزید بن خزام (خزرجی)
- یزید بن رُقیش (مہاجر)
- یزید بن سکن (اوسی)
- یزید بن المنذر (خزرجی) [3]
اسماء مبارک شہداء بدر
غزوہ بدر میں (70 کفار مارے گئے اور 70 قیدی بنے جبکہ) کل 14 صحابہ کرام (مہاجرین میں سے 6 اور انصار میں سے 2 اوسی اور 6 خزرجی) شہید ہوئے۔ جن کے اسمائے گرامی مع مختصر تعارف کے یہ ہیں۔
- مہجع بن صالح
قوم عک سے تعلق رکھتے تھے۔ حضرت عمر فاروق کے آزاد کردہ غلام تھے۔ غزوہ بدر میں سب سے پہلے یہی شہید ہوئے تھے۔
- عبید ہ بن حارث بن مطلب بن عبد مناف بن قصی
آپ کی کنیت ابو حارث یا ابو معاویہ ہے 63 سال کی عمر میں شہید ہوئے۔ سب سے پہلے اسلامی سریہ کے سردار یہی بنائے گئے تھے۔
- عمیر بن ابی وقاص۔
یہ حضرت سعد بن ابی وقاص کے بھائی ہیں۔ شہادت کے وقت ان کی عمر 16 سال کی تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ان کو چھوٹے ہونے کی وجہ سے جنگ سے واپس کرنا چاہا تو یہ رونے لگے اس لیے آپ نے اجازت دے دی۔
- عاقل بن بکیر بن عبد ياليل۔
- عمیر بن عبد عمرو بن نضلہ۔
ذوالشمالین آپ کا لقب تھا۔ کنیت ابو محمد تھی۔ بنو زہرہ کے حلیف تھے۔
- عوف یا(عوذ) بن عفرا۔ یہ انصاری صحابی ہیں۔ ان کی والدہ کا نام عفرا تھا اور والد کا نام حارث تھا۔
- معوذ بن عفرا۔
یہ عوف بن عفرا کے بھائی ہیں۔
- حارث یا (حارثہ) بن سراقہ بن حارث۔
ان کی والدہ انس بن مالک کی پھوپھی ہیں۔ آپ کے حلق میں تیر لگا تھا۔
- یزید بن حارث یا (حرث) بن قیس بن مالک۔ انصاری صحابی ہیں۔
- رافع بن معلی بن لوذان۔ یہ بھی انصاری صحابی ہیں۔
- عمیر بن حمام بن جموح بن زید بن حرام۔
انصاری صحابی ہیں۔ حضرت عبید ہ بن حارث کے ساتھ مواخات تھی۔ دونوں ایک ہی میدان میں سرخرو ہو کر رونق افروز جنت ہوئے۔
- عمار بن زیادہ بن رافع۔ انصاری صحابی ہیں۔
- سعد بن خیثمہ انصاری۔
کنیت ابو عبد اللہ تھی۔ لقب سعد خیر تھا۔ ان کے والد نے انھیں روکا تھا غزوہ بدر میں نہ جانے کے لیے وہ چاہتے تھے کہ میں خود جاؤں لیکن حضرت سعد نے کہا مجھے جنت میں جانے سے نہ روکو۔ ان کے والد خیثمہ غزوہ احد میں شہید ہوئے۔
- مبشر بن عبد منذر بن زبیر بن زید۔ انصاری صحابی ہیں۔
یہ وہ چودہ خوش نصیب صحابی ہیں جو غزوہ بدر میں شریک ہوئے اور شہادت پائی۔ ان کے علاوہ اور بھی نام ذکر کیے جاتے ہیں جو مختلف فیہ ہیں۔
شہداء بدر میں سے تیرہ حضرات تو میدان بدر ہی میں مدفون ہوئے مگر حضرت عبید ہ بن حارث نے چونکہ بدر سے واپسی پر منزل ”صفراء” میں وفات پائی اس لیے ان کی قبر شریف منزل ”صفراء” میں ہے۔۔[4]
حوالہ جات
- ↑ تفسیر الجمل، آل عمران، تحت آیۃ: 13 بحوالہ الصرط الجنان
- ↑ مرآہ المناجیح شرح مشکوہ المصابیح مفتی احمد یار خان نعیمی
- ↑ http://www.islamimehfil.com/topic/19187-اہل-بدر-کے -اسمائے-گرامی/
- ↑ شرح الزرقاني على المواهب اللدنية بالمنح المحمدية مؤلف: أبو عبد اللہ محمد بن عبد الباقي الزرقاني المالكي