خلفا کی فہرست
خلیفہ اسلامی ریاست کا اعلیٰ ترین مذہبی اور سیاسی رہنما ہوتا ہے جسے خلافت کہا جاتا ہے۔[1] خلفائے راشدین نے پیغمبر محمد بن عبد اللہ کے سیاسی جانشین کے طور پر امت مسلمہ کی قیادت کی،[2] اسلامی تاریخ کے سنہری دور میں مختلف علاقوں میں تسلیم شدہ خلافتیں مختلف شکلوں میں موجود رہی ہیں۔[3] پہلی خلافت، خلافت راشدین پر مشتمل تھی جو چار راشدین خلفاء کی حکومت پر مشتمل تھی جن میں ابوبکر صدیق، عمر بن خطاب، عثمان بن عفان اور علی ابن ابی طالب شامل تھے۔ جنھیں سنی مسلمان سب سے زیادہ نیک اور پاکیزہ خلفاء مانتے ہیں۔[4] خلافت راشدین کا خاتمہ پہلے فتنے کے ساتھ ہوا، جس سے خلافت اموی خاندان کو منتقل ہو گئی۔[5] عباسی انقلاب نے امویوں کا تختہ الٹ دیا اور عباسی خاندان کا قیام عمل میں لایا۔ [6] عباسی خلافت ابتدا میں مضبوط اور متحد تھی لیکن آہستہ آہستہ کئی ریاستوں میں ٹوٹ گئی جن کے حکمرانوں نے بغداد میں خلیفہ کو برائے نام حکومت کرنے دی۔ عباسیوں کے حریفوں نے بھی اپنے لیے خلافت کا دعویٰ کیا تھا، جن میں اسماعیلی شیعہ دولت فاطمیہ، قرطبہ میں سنی اموی اور دولت موحدین، جو اپنے اپنے نظریے کی پیروی کرتے تھے۔ جب سقوط بغداد 1258ء میں ہوا اور بغداد منگولوں کے قبضے میں آیا تو عباسی خاندان قاہرہ منتقل ہو گیا، جہاں وہ خلافت کا دعویٰ کرتے رہے لیکن ان کے پاس کوئی سیاسی طاقت نہیں تھی اور اصل اختیار مملوک سلطنت کے ہاتھ میں تھا۔ مصر پر عثمانی فتح کے بعد، عباسی خلیفہ المتوکل ثالث کو قسطنطنیہ لے جایا گیا جہاں اس نے خلافت کو عثمانی سلطان سلیم اول کے حوالے کر دیا۔ اس کے بعد پہلی جنگ عظیم کے بعد تک خلافت عثمانی خاندان کے پاس رہی۔ ترکی کی قومی اسمبلی نے 1922ء میں سلطنت عثمانیہ کو ختم کر دیا تھا۔ عثمانی خاندان کے سربراہ عبدالمجید دوم نے مزید دو سال تک خلیفہ کا عہدہ برقرار رکھا جس کے بعد 1924ء میں خلافت کو ختم کر دیا گیا۔
Caliph خَليفة خلیفہ | |
---|---|
خطاب | امیر المومنین |
رہائش | |
تقرر کُننِدہ | 661ء |
تشکیل | 8 جون 632 |
اولین حامل | ابوبکر صدیق |
ختم کر دیا | 3 مارچ 1924 |
پیش نظر فہرست منتخب بنائے جانے کے لیے امیدوار ہے۔ منتخب فہرستیں ویکیپیڈیا کی بہترین کارکردگی کا نمونہ ہیں چنانچہ نامزد کردہ فہرست کا ہر لحاظ سے منتخب فہرست کے معیار پر پورا اُترنا ضروری ہے۔ براہ کرم اس فہرست |
خلافت کی ریاستوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور اہم ریاستیں یہ تھیں:
- خلافت راشدہ ----- (632-661 ء))
- خلافت امویہ----- (661ء تا 750ء))
- خلافت عباسیہ----- (750ء – 1517ء))
- خلافت عثمانیہ----- (1517ء تا 1924ء))
دوسرا حصہ مسابقتی خلافت کی ریاستیں تھیں، یعنی:
- خلافت قرطبہ----- (929ء – 1031ء))
- فاطمی خلافت----- (909-1171 عیسوی))
- خلافت موحدین -----(1149ء تا 1269ء))
خلافتِ راشدہ (ربیع الاول 11ہجری تا ربیع الاول 41 ہجری/جون 632ء تا جولائی 661ء)
شمار | تصویر | خطاب/لقب | نام | مدتِ خلافت اور سبب شہادت یا وفات/جائزہ |
---|---|---|---|---|
1 | الصّدّيق، العتيق، الصاحب، الأتقى، الأوّاہ، ثانی اثنين فی الغار، خلیفۃ الرسول الله |
حضرت ابوبکر صدیق |
| |
2 | ابو حفص، الفاروق امیر المومنین |
حضرت عمر فاروق |
| |
3 | ذُوالنُّورین، ذُوالہجرتین امیر المومنین |
حضرت عثمان غنی |
| |
4 | ابو الحسن، ابو تراب، الحیدر، اسد اللہ الغالب، باب مدینۃ العلم، امیر المومنین، مولائے کائنات، امام المشرق و المغرب امیر المومنین |
حضرت علی بن ابی طالب ابن عبدالمطلب |
|
حسن ابن علی کی خلافت (661ء)
علی ابن ابی طالب کی وفات کے بعد مسلمانوں نے حسن ابن علی کو خلیفہ منتخب کیا۔ انھوں نے گورنر امیر معاویہ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس کی وجہ سے سیاسی اقتدار سنبھالا۔ وہ چھ یا سات ماہ تک حکومت کرنے کے بعد خلیفہ کی حیثیت سے دستبردار ہو گئے۔
شمار | تصویر | خطاب/لقب | نام | مدتِ خلافت اور سبب شہادت یا وفات/جائزہ |
---|---|---|---|---|
سبط الرسول، ریحانۃ الرسول، شبیہ الرسول، المجحتبیٰ امیر المومنین |
حضرت حسن ابن علی ابن ابی طالب |
|
خلافت بنو اُمیہ (ربیع الاول 41 ہجری تا جمادی الثانی 132ہجری/ جولائی 661ء تا جنوری 750ء)
شمار | تصویر | خطاب/لقب | نام | مدتِ خلافت اور سبب شہادت یا وفات/جائزہ |
---|---|---|---|---|
1 | کاتب رسول امیر المومنین |
حضرت معاویہ بن ابی سفیان |
| |
2 | |
یزید ابن معاویہ |
| |
3 | |
معاویہ ابن یزید |
| |
4 | |
مروان ابن حکم |
| |
5 | |
عبدالملک بن مروان |
| |
6 | |
ولید بن عبدالملک |
| |
7 | |
سلیمان بن عبدالملک |
| |
8 | پانچویں خلفائے راشد امیر المومنین |
عمر بن عبدالعزیز |
| |
9 | |
یزید بن عبدالملک |
| |
10 | |
ہشام بن عبدالملک |
| |
11 | |
ولید بن یزید بن عبدالملک |
| |
12 | |
یزید ابن ولید |
| |
13 | |
ابراہیم بن ولید |
| |
14 | |
مروان ابن محمد |
|
خلافت عباسیہ (30 اکتوبر 749ء — 10 فروری 1258ء) عہد زریں
عباسی خلفاء بغداد (750ء-1258ء)
شمار | تصویر | ذاتی نام | خلیفہ | مدتِ خلافت اور سبب شہادت یا وفات | والدین |
---|---|---|---|---|---|
1 | ابوالعباس عبد اللہ | ابو العباس السفاح | 30 اکتوبر 749ء — 10 جون 754ء |
| |
2 | ابو جعفر المنصور بن محمد | ابو جعفر المنصور | 10 جون 754ء — 6 اکتوبر 775ء |
| |
3 | ابو عبد اللہ محمد ابن عبد اللہ | محمد بن منصور المہدی | 6 اکتوبر 775ء — 25 جولائی 785ء |
| |
4 | ابو محمد موسیٰ الہادی | موسیٰ بن مہدی الہادی | 25 جولائی 785ء — 14 ستمبر 786ء | ||
5 | ہارون الرشید | ہارون الرشید | 14 ستمبر 786ء — 24 مارچ 809ء | ||
6 | امین الرشید | محمد الامین | 24 مارچ 809ء — 9 اگست 833ء | ||
7 | ابوجعفر عبدالله المأمون | مامون الرشید | 813ء–833ء |
| |
8 | ابو اسحاق محمد بن ہارون رشید | معتصم باللہ | 833ء–842ء |
| |
9 | ابو جعفر ہارون ابن محمد المعتصم | واثق باللہ | 842ء–847ء |
| |
10 | ابو الفضل جعفر المتوكل على الله | متوکل علی اللہ | 847ء–861ء |
| |
11 | محمد بن المتوکل علی اللہ | منتصر باللہ | 861ء–862ء |
| |
12 | احمد بن محمد المعتصم بن الرشید | المستعین باللہ | 862ء–866ء |
| |
13 | ابو عبد الله المعتز بن المتوكل | المعتز باللہ | 866ء–869ء |
| |
14 | ابو اسحاق محمد المهتدی بالله بن الواثق | المہتدی باللہ | 869ء–870ء |
| |
15 | المعتمد علی اللہ | المعتمد باللہ | 870ء–892ء |
| |
16 | ابو العباس احمد المعتضد باللہ | المعتضد باللہ | 892ء–902ء |
| |
17 | ابو محمد علی بن المعتضد باللہ العباسی | المکتفی باللہ | 902ء–908ء |
| |
18 | ابو الفضل جعفر بن احمد المعتضد | مقتدر باللہ | 908ء–932ء | ||
19 | ابو منصور محمد القاہر باللہ | القاہر باللہ | 932ء–934ء |
| |
20 | محمد بن جعفر المقتدر باللہ | راضی باللہ | 934ء–940ء |
| |
21 | ابو اسحاق ابراہیم بن المقتدر | المتقی باللہ | 940ء–944ء |
| |
22 | عبد الله المستكفی بالله | المستکفی باللہ | 944ء–946ء |
| |
23 | ابو القاسم الفضل بن المقتدر | المطیع للہ | 946ء–974ء |
| |
24 | عبد الکریم طائع للہ | الطائع باللہ | 974ء–991ء |
| |
25 | ابو العباس احمد القادر بالله | قادر باللہ | 991ء–1031ء |
| |
26 | ابو جعفر عبد الله القائم بامر الله | القائم بامر اللہ | 1031ء–1075ء |
| |
27 | عبد اللہ بن محمد ذخیرۃ الدین | المقتدی بامر اللہ | 1075ء–1094ء |
| |
28 | احمد بن عبد اللہ | المستظہر باللہ | 1094ء–1118ء |
| |
29 | ابو منصور الفضل المسترشد باللہ | مسترشد باللہ | 1118ء–1135ء |
| |
30 | ابو جعفر المنصور الراشد باللہ | راشد باللہ | 1135ء–1136ء |
| |
31 | ابو عبد اللہ محمد مقتفی لامر اللہ | المقتفی لامر اللہ | 1136ء–1160ء |
| |
32 | یوسف بن محمد المقتفی لامر اللہ | مستنجد باللہ | 1160ء–1170ء |
| |
33 | حسن المستضی بن یوسف المستنجد | المستضی بامر اللہ | 1170ء–1180ء |
| |
34 | ابو العباس احمد الناصر لدين الله | الناصر الدین للہ | 1180ء–1225ء |
| |
35 | ظاہر باللہ بن ناصر الدین | ظاہر بامر اللہ | 5 اکتوبر 1225ء — 11 جولائی 1226ء |
| |
36 | ابو جعفر المستنصر باللہ المنصور بن الظاہر | مستنصر باللہ | 11 جولائی 1226ء — 2 دسمبر 1242ء |
| |
37 | ابو احمد المستعصم باللہ | مستعصم باللہ | 2 دسمبر 1242ء — 10 فروری 1258ء |
|
عباسی حکمرانی کے بعد کے دور میں، مسلم حکمرانوں نے امیر العمرہ اور سلطان جیسے دوسرے القابات کا استعمال شروع کیا۔
عباسی خلفاء - قاہرہ (1258ء-1517ء)
قاہرہ کے عباسی خلفا مملوک سلطنت کی سرپرستی میں رسمی خلیفہ تھے جو ایوبی خاندان کے قبضے کے بعد موجود تھے۔[8][9]
شمار | خطاب/لقب | نام | مدتِ خلافت اور سبب شہادت یا وفات/جائزہ | والدین |
---|---|---|---|---|
1 | ابو القاسم المستنصر بالله الثانی | المستنصرباللہ الثانی | 14 رجب المرجب 659ھ تا 3 محرم 660ھ
13 جون 1261ء تا 28 نومبر 1261ء |
|
2 | ابو العباس احمد الحاکم بامر اللہ | الحاکم بامر اللہ اول | 1262ء–1302ء |
|
3 | ابو الربیع سلیمان مستکفی باللہ | المستکفی باللہ اول | 1303ء–1340ء | |
4 | ابو اسحاق ابراہیم الواثق باللہ | الوثق اول | 1340ء–1341ء | |
5 | ابو العباس احمد حاکم بامر اللہ الثانی | الحاکم بامر الله ثانی | 1341ء–1352ء | |
6 | ابو بکر المعتضد باللہ | المعتضد بالله | 1352ء–1362ء | |
7 | ابو عبد اللہ محمد المتوکل علی اللہ الاول | المتوکل على اللہ الاول | 1362ء–1383ء | |
8 | ابو حفص عمر الواثق باللہ | الوثق دوم | 1383ء–1386ء | |
9 | ذکریا مستعصم باللہ | المستعصم باللہ (قاہرہ) | 1386ء–1389ء | |
- | ابو عبد اللہ محمد المتوکل علی اللہ الاول | المتوکل على اللہ الاول | 1389ء–1406ء | |
10 | ابو الفضل عباس مستعین باللہ | المستعین باللہ | 1406ء–1414ء |
|
11 | ابو الفتح داؤد معتضد باللہ | المعتمد باللہ | 1414ء–1441ء |
|
12 | ابو الربیع سلیمان مستعین باللہ | المستکفی باللہ ثانی | 1441ء–1451ء | |
13 | ابو البقا حمزہ قائم بامر اللہ | حمزہ القائم بامر اللہ | 1451ء–1455ء | |
14 | ابو المحاسن یوسف مستنجد باللہ ثانی | المستنجد باللہ ثانی | 1455ء–1479ء | |
15 | عبد العزیز متوکل علی اللہ | المتوکل دوم | 1479ء–1497ء |
|
16 | یعقوب المتمسک باللہ | المستمسک باللہ | 1497ء–1508ء | |
17 | محمد المتوکل علی اللہ ثالث | محمد المتوکل علی اللہ ثالث | 1508ء–1517ء |
خلافت عثمانیہ (ذو الحجہ 922ھ تا رجب المرجب 1342ھ / جنوری 1517ء تا مارچ 1924ء)
عثمانی خاندان کا سربراہ صرف سلطان کا حقدار تھا۔[10][11] مراد اول (حکومت 1362–1389) خلیفہ کے لقب کا پہلا عثمانی دعویدار تھا۔ جس نے ادرنہ کو فتح کرنے کے بعد اس کا دعوی کیا تھا۔[12] لیکن سلطان سلیم سلطنت عثمانیہ کا پہلا خلیفہ تھا۔
شمار | تصویر | طغرا | خطاب/لقب | نام | مدتِ خلافت اور سبب شہادت یا وفات | والدین |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | یاووز، امیر المومنین، خلیفہ، سلطان | سلیم یاووز | 22 جنوری 1517ء — 22 ستمبر 1520ء | بایزید ثانی اور گلبہار خاتون کے بیٹے | ||
2 | قانونی، ذیشان، خلیفہ، سلطان | سلیمان قانونی | 30 ستمبر 1520ء — 6 ستمبر 1566ء
سلطان سلیمان عرصہ سے گٹھیا میں مبتلا تھے۔ 1565ء سے ہنگری اور آسٹریائی حکومتوں سے درپیش معرکوں میں وہ خود پیش ہوئے۔ 2 اگست 1566ء میں آسٹریا کے قلعہ سگتوار کا محاصرہ ہوا اور 8 ستمبر 1566ء کو قلعہ فتح ہوا مگر سلطان کا اِنتقال 22 صفر المظفر 974ھ کی شب مطابق 7 ستمبر 1566ء کو بمقام سگتوار، ہنگری میں 71 سال کی عمر میں ہوا۔ سلطان سلیمان کی میت قسطنطنیہ لائی گئی جہاں انھیں سلیمانیہ مسجد میں دفن کیا گیا۔ |
سلیم اول اور عائشہ حفصہ سلطان کے بیٹے | ||
3 | ساری، خلیفہ، سلطان | سلیم دوم | 7 ستمبر 1566ء— 15 دسمبر 1574ء
حمام میں قدم پھسل جانے کے سبب کئی دن تک سلیم اول نے بحالتِ علالت بروز بدھ یکم رمضان المبارک 982ھ مطابق 15 دسمبر 1574ء کو قسطنطنیہ میں وفات پائی۔ |
سلیمان اول اور خرم سلطان کے بیٹے | ||
4 | خلیفہ، سلطان | مراد سوم | 15 دسمبر 1574ء — 16 جنوری 1595ء | سلیم ثانی اور نوربانو سلطان کے بیٹے | ||
5 | عادل، خلیفہ، سلطان | محمد عادلی | 15 جنوری 1595ء — 22 دسمبر 1603ء | مراد ثالث اور صفیہ سلطان کے بیٹے | ||
6 | بخت، خلیفہ، سلطان | احمد بخت | 15 جنوری 1595ء — 22 نومبر 1617ء | محمد ثالث اور خنداں سلطان کے بیٹے | ||
7 | خلیفہ، سلطان | مصطفی اول | 22 نومبر 1617ء — 26 فروری 1618ء | محمد ثالث اور حلیمہ سلطان کے بیٹے | ||
8 | شہید، خلیفہ، سلطان | عثمان دوم | 26 فروری 1618ء — 10 مئی 1622ء | احمد اول اور خدیجہ سلطان کے بیٹے | ||
- | خلیفہ، سلطان | مصطفی اول | 10 مئی 1622ء — 10 ستمبر 1623ء | محمد ثالث اور حلیمہ سلطان کے بیٹے | ||
9 | صاحبقراں، غازی، امیر المومنین، خلیفہ، سلطان | مراد چہارم | 20 جنوری 1623ء — 8 فروری 1640ء | احمد اول اور کوسم سلطان کے بیٹے | ||
10 | شہید، خلیفہ، سلطان | ابراہیم اول | 9 فروری 1640ء — 8 اگست 1648ء | احمد اول اور کوسم سلطان کے بیٹے | ||
11 | خلیفہ، سلطان | محمد چہارم | 8 اگست 1648ء — 8 نومبر 1687ء | ابراہیم اول اور تورخان سلطان کے بیٹے | ||
12 | غازی، خلیفہ، سلطان | سلیمان دوم | 8 نومبر 1687ء — 22 جون 1691ء | ابراہیم اول اور صالحہ سلطان کے بیٹے | ||
13 | خان، غازی، خلیفہ، سلطان | احمد دوم | 22 جون 1691ء — 6 فروری 1695ء | ابراہیم اول اور خدیجہ سلطان کے بیٹے | ||
14 | غازی، خلیفہ، سلطان | مصطفی ثانی | 6 فروری 1695ء — 22 اگست 1703ء | محمد چہارم اور گولنوش سلطان کے بیٹے | ||
15 | غازی، خلیفہ، سلطان | احمد سوم | 22 اگست 1703ء — یکم اکتوبر 1730ء | محمد چہارم اور گولنوش سلطان کے بیٹے | ||
16 | غازی، امیر المومنین، خلیفہ، سلطان | محمود اول | 20 ستمبر 1730ء — 13 دسمبر 1754ء | مصطفی ثانی اور صالحہ سلطان کے بیٹے | ||
17 | خلیفہ، سلطان | عثمان سوم | 13 دسمبر 1754ء — 30 اکتوبر 1757ء | مصطفٰی ثانی اور شہسوار سلطان کے بیٹے | ||
18 | خلیفہ، سلطان | مصطفی ثالث | 30 اکتوبر 1757ء — 21 جنوری 1774ء | احمد سوم اورامینہ سلطان کے بیٹے | ||
19 | امیر المومنین، خلیفہ، سلطان | عبدالحمید اول | 21 جنوری 1774ء — 7 اپریل 1789ء | احمد ثالث اوررابعہ سلطان کے بیٹے | ||
20 | امیر المومنین، خلیفہ، سلطان | سلیم سوم | 7 اپریل 1789ء — 29 مئی 1807ء | مصطفٰی ثالث اور مہر شاہ سلطان کے بیٹے | ||
21 | خلیفہ، سلطان | مصطفی رابع | 29 مئی 1807ء — 28 جولائی 1808ء | عبد الحمید اول اور عائشہ سلطان کے بیٹے | ||
22 | خلیفہ، سلطان | محمود دوم | 28 جولائی 1808ء — یکم جولائی 1839ء | عبد الحمید اول اور نقش دل سلطان کے بیٹے | ||
23 | امیر المومنین، خلیفہ، سلطان | عبد المجید اول | 2 جولائی 1839ء — 2 جون 1861ء | محمود ثانی اور بزم عالم سلطان کے بیٹے | ||
24 | امیر المومنین، خلیفہ، سلطان | عبد العزیز اول | 2 جون 1861ء — 30 مئی 1876ء | محمودثانی اور پرتیونیال سلطان کے بیٹے | ||
25 | خلیفہ، سلطان | مراد پنجم | 30 مئی 1876ء — 31 اگست 1876ء | عبد المجید اول اور شوق افزا سلطان کے بیٹے | ||
26 | امیر المومنین، خلیفہ، سلطان | عبدالحمید دوم | 31 اگست 1876ء — 27 اپریل 1909ء | عبد المجید اول اور تیر مجگان سلطان کے بیٹے | ||
27 | خلیفہ، سلطان | محمد پنجم | 27 اپریل 1909ء — 3 جولائی 1918ء | عبد المجید اول اور گل جمال قادین کے بیٹے | ||
28 | خلیفہ، سلطان | محمد وحید الدین | 3 جولائی 1918ء — 19 نومبر 1922ء | عبد المجید اول اور گلستان قادین کے بیٹے | ||
29 | خلیفہ | عبدالمجید ثانی | 19 نومبر 1922ء — 3 مارچ 1924ء
یکم نومبر 1922ء کو آخری عثمانی سلطان محمد ششم کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے بعد 19 نومبر 1922ء کو انقرہ میں ترک قومی مجلس نے انھیں نیا خلیفہ بنایا۔ بعد ازاں 3 مارچ 1924ء میں خلافت کے عہدے کے خاتمے کے بعد انھیں بھی اپنے پیشرو کی طرح اہل خانہ کے ہمراہ ملک بدر کر دیا گیا۔ سلطان عبد المجید ثانی نے بروز بدھ 5 رمضان المبارک 1363ھ مطابق 23 اگست 1944ء کو پیرس، فرانس میں اپنی رہائش گاہ پر وفات پائی۔ انھیں مدینہ منورہ میں دفن کیا گیا۔[13] |
خلافت عثمانیہ کا دفتر ترکی کی قومی اسمبلی کو منتقل کیا گیا جس نے 3 مارچ 1924 کو سیکولرازم کی پالیسیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے خلافت کو ختم کر دیا۔ سیکولرازم کی پالیسیاں کو جمہوریہ ترکی کے صدر مصطفی کمال اتاترک نے اپنایا تھا۔
دوسری خلافتیں
یہ خلافتیں وہ ہیں جو ایک محدود سلطنت یا علاقے تک ہوتی تھیں اور ان کی یہ خلافت ان کے علاقے اور سلطنت کے باہر تسلیم نہیں کی جاتیں تھی۔ ان کے حکمران اپنے آپ کو خلیفہ، امیر یا سلطان کہہ کر پکارتے تھے۔
عبد اللہ بن زبیر کی خلافت (684-692)
عبداللہ بن الزبیر، عائشہ کے بھتیجے، محمد کی تیسری بیوی سے تھے انھوں نے 684ء میں اموی خلافت کے خلاف بغاوت کی تھی۔ اور مکہ میں خلیفہ بن گئے تھے لیکن الحجاج ابن یوسف کے چھ ماہ کے محاصرے کے بعد 692 عیسوی میں شکست کھائی اور ہلاک کر دیے گئے۔[14]
سکہ | نام (اور عنوانات) | پیدائش | مدتِ خلافت | موت | والدین | قبیلہ | |
---|---|---|---|---|---|---|---|
عبداللہ بن زبیر | مئی 624ء | نومبر 683ء | نومبر 692ء | نومبر 692ء | بنو اسد |
طالب الحق (747-748)
خطاطی/سکہ | نام (اور عنوانات) | پیدائش | مدتِ خلافت | موت | والدین | |
---|---|---|---|---|---|---|
طالب الحق | 709 | 745 | 748 | 749 |
خلافت فاطمیہ (909ء–1171ء)
تصویر | خطاب/لقب | نام | پیدائش | مدتِ خلافت اور سبب شہادت یا وفات | والدین | |
---|---|---|---|---|---|---|
عبیداللہ مہدی | المهدی باللہ ابومحمد عبیداللہ | 874ء | 27 اگست 909ء | 4 مارچ 934ء |
| |
محمد قائم بامراللہ | القائم بامراللہ ابوقاسم محمد | 893ء | 4 مارچ 934ء | 17 مئی 946ء |
| |
المنصور باللہ | المنصور باللہ ابوطاہر اسماعیل | 914ء | 17 مئی 946ء | 18 مارچ 953ء |
| |
معز لدین اللہ | معز لدين اللہ ابوتمیم معد | 931ء | 19 مارچ 953ء | 21 دسمبر 975ء |
| |
عزیز باللہ | العزیز باللہ ابومنصور نزار | 955ء | 18 دسمبر 975ء | 13 اکتوبر 966ء |
| |
حاکم بامراللہ | الحاکم بامراللہ ابوعلی منصور | 985ء | 14 اکتوبر 966ء | 13 فروری 1021ء |
| |
علی الظاہر | الظاهر لاعراز دیناللہ ابوالحسن علی | 1005ء | 28 مارچ 1021ء | 13 جون 1036ء | حاکم بامراللہ | |
مستنصرباللہ | المستنصر باللہ ابوتمیم معد | 1029ء | 13 جون 1036ء | 29 دسمبر 1094ء |
| |
ابو القاسم احمد المستعلی باللہ | المستعلی باللہ ابوقاسم احمد | 1074ء | 29/30 دسمبر 1094ء | 11/12 دسمبر 1101ء | مستنصرباللہ | |
ابو علی منصور الآمر باحکام اللہ | ابو علی منصور الآمر باحکام اللہ | 1096ء | 11 دسمبر 1101ء | 7 اکتوبر 1130ء | ابو القاسم احمد المستعلی باللہ | |
الحافظ | ابوالمیمون عبدالمجید الحافظ الدین | 1074/5 یا 1075/6 | 23 جنوری 1132ء | 10 اکتوبر 1149ء | مستنصرباللہ | |
الظافر | الظافر بامراللہ ابوالمنصور اسماعیل | 1133ء | 10 اکتوبر 1149ء | 1 or 15اپریل 1154ء | الحافظ | |
فائز بدين اللہ | فائز بدين اللہ | 1149ء | 16اپریل 1154ء | 22 جولائی 1160ء | الظافر | |
العاضد | العاضدلدیناللہ ابومحمدعبداللہ | 1151ء | 23 جولائی 1160ء | 13 ستمبر 1171ء |
اموی خلفاء - قرطبہ
اسے عام طور پر قبول نہیں کیا گیا، اس کا اختیار صرف سپین اور مغرب کے کچھ حصوں تک محدود تھا۔[15][16]
نام | مدتِ خلافت | والدین |
---|---|---|
عبدالرحمن ثالث | 929ء-961ء |
|
الحکم ثانی | 961ء–976ء |
|
ہشام ثانی الحکم | 976-ء1009ء | |
محمد ثانی | 1009ء |
|
سلیمان بن الحکم | 1009-ء1010ء |
|
ہشام ثانی الحکم | 1010ء-1013ء | |
سلیمان بن الحکم | 1013ء-1016ء |
|
عبدالرحمن چہارم | 1021ء–1022ء |
|
عبدالرحمن خامس | 1022ء–1023ء |
|
محمد ثالث | 1023ء–1024ء |
|
ہشام ثالث | 1027ء-1031ء |
|
خلافت موحدین
اس خلافت کو قبول نہیں کیا گیا، اس خلافت کا تسلط شمالی افریقہ اور آئبیریا کے کچھ حصے تھے۔[17][18]
نام | مدتِ خلافت |
---|---|
عبد المومن | 1145-1163 |
ابو یعقوب یوسف اول | 1163–1184 |
یعقوب المنصور | 1184-1199 |
محمد ناصر | 1199-1213 |
ابو یعقوب یوسف ثانی | 1213-1224 |
عبد الواحد اول | 1224 |
عبداللہ العادل | 1224-1227 |
یحییٰ المعتصم | 1227–1235 |
ادریس اول | 1227–1232 |
عبدالواحد ثانی | 1232–1242 |
ابو الحسن السید المتعدید | 1242–1248 |
ابو حفص عمر المرتضی | 1248-1266 |
ادریس الوثیق | 1266–1269 |
بورنو اور سونگھائی سلطنتیں (15ویں/16ویں صدی)
مغربی افریقہ کے کئی حکمرانوں نے خلیفہ کا لقب اختیار کیا۔ مائی علی غازی ابن دونامہ بورنو سلطنت کا پہلا حکمران تھا جس نے یہ لقب اختیار کیا۔ سونگھائی سلطنت کے آسکیا محمد اول نے بھی یہ اعزاز حاصل کیا۔[19]
ہندوستانی خلافتیں (آخر قرون وسطی / ابتدائی جدید)
12ویں صدی سے، متعدد مسلم سلطنتوں سلاطین کے جنوبی ایشیائی تسلط کے باوجود پورے برصغیر میں اسلامی خلافتیں قائم کرنے کی پوری کوشش نہیں کی گئی۔ تاہم، علاؤالدین خلجی، مغل سلطنت کے اورنگزیب اور میسور کے حکمرانوں حیدر علی اور ٹیپو سلطان جیسے سنی شہنشاہوں کے شریعت پر مبنی دور حکومت میں، خلافت کی مطلق شکلیں واضح طور پر ظاہر ہوئی تھیں۔ ان کا بڑا اثر فرانسیسی-اطالوی شہنشاہ نپولین بوناپارٹ اور برطانوی سلطنت کے سپاہیوں پر پڑا۔[20][21][22][23]
سوکوٹو خلافت (1804-1903)
اس خلافت کو قبول نہیں کیا گیا اور اصل تسلط مغربی افریقہ کے کچھ حصے تھے۔
فولانی جنگ کے ذریعے طارقہ اسلامی اسکالر اور مذہبی رہنما عثمان دان فودیو نے قائم کیا، جس نے قبل از اسلام مذہبی طریقوں کے اثر کو کم کرنے اور خلافت کی سرپرستی کے ذریعے اسلام کی مضبوط شکل کو پھیلانے کی کوشش کی۔ .
خلافت شریفین (1924-1925)
خلیفہ کے عہدہ کو دنیاوی پہچان کے ساتھ بحال کرنے کی آخری کوشش حجاز کے بادشاہ اور مکہ شریف کے حسین بن علی نے کی تھی، جنھوں نے 11 مارچ 1924ء کو اقتدار سنبھالا اور 3 اکتوبر 1924ء تک ان پر فائز رہے۔ ان کے بیٹے علی بن الحسین الہاشمی، جس نے خلیفہ کا عہدہ اور انداز نہیں اپنایا۔[24] فاطمی خلفاء کی طرح، وہ حسن ابن علی کے پوتے کے ذریعے محمد کی اولاد میں سے تھے۔ حسین کے خلافت کے دعوے کو وہابی اور سلفی تحریکوں نے قبول نہیں کیا اور 1925ء میں انھیں دوسری سعودی ہاشمی جنگ کے نتیجے میں ابن سعود کی افواج نے حجاز سے نکال دیا۔ انھوں نے جلاوطنی میں اپنی بقیہ زندگی کے دوران 1931ء میں اپنی موت تک خلیفہ کا لقب استعمال کرنا جاری رکھا۔
مزید دیکھیے
حوالہ جات
- ↑ Jazeera, Al. "The Caliph". interactive.aljazeera.com (انگریزی میں). Retrieved 2023-04-06.
- ↑ "Successors to the prophet: Islam's caliphates". The Seattle Times (امریکی انگریزی میں). 1 جولائی 2014. Retrieved 2023-04-06.
- ↑ Ekinci, Ekrem Buğra (3 مارچ 2017). "The rise and fall of the Islamic caliphate in history". Daily Sabah (امریکی انگریزی میں). Retrieved 2023-04-06.
- ↑ Office of the 33rd Lead Inspector General of the United States Department of Defense (May 2023) "OPERATION INHERENT RESOLVE LEAD INSPECTOR GENERAL REPORT TO THE UNITED STATES CONGRESS" (PDF) Retrieved 2023-05-04
- ↑ "The Umayyad Caliphate: The Largest Islamic State". TheCollector (انگریزی میں). 1 نومبر 2022. Retrieved 2023-04-06.
- ↑ Saïd Amir Arjomand, Abd Allah Ibn al-Muqaffa and the Abbasid Revolution. Iranian Studies, vol. 27, Nos. 1–4. London: Routledge, 1994.
- ↑ ابن کثیر الدمشقی: البدایۃ والنہایۃ، ج 8 صفحہ 187، ذکر تحت وفات امیر معاویہ بن ابو سفیان۔
- ↑ Bosworth 2004, p. 7
- ↑ Houtsma & Wensinck 1993, p. 3
- ↑ Lane-Poole 2004, p. 195
- ↑ Bosworth 2004, pp. 239–240
- ↑ Lambton، Ann؛ Lewis، Bernard (1995)۔ The Cambridge History of Islam: The Indian sub-continent, South-East Asia, Africa and the Muslim west۔ Cambridge University Press۔ ج 2۔ ص 320۔ ISBN:978-0-521-22310-2۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-03-14
- ↑ As̜iroğlu 1992, p. 13
- ↑ Dictionary of Battles and Sieges: F-O edited by Tony Jacques
- ↑ Lane-Poole 2004, p. 21
- ↑ Bosworth 2004, p. 11
- ↑ Lane-Poole 2004, p. 47
- ↑ Bosworth 2004, p. 39
- ↑ Nehemia Levtzion؛ Randall Pouwels۔ The History of Islam in Africa۔ Ohio University Press۔ ص 81
- ↑ Jackson، Roy (2010)۔ Mawlana Mawdudi and Political Islam: Authority and the Islamic State۔ Routledge۔ ISBN:978-1-136-95036-0
- ↑ Shah Muhammad Waseem (2003): هندوستان ميں فارسى تاريخ نگارى: 71ويں صدى كے آخرى نصف سے 81ويں صدى كے پهلے نصف تک فارسى تاريخ نگارى كا ارتقا, Kanishka Publishing, original source from the University of Michigan آئی ایس بی این 9788173915376
- ↑ Hussein، S M (2002)۔ Structure of Politics Under Aurangzeb 1658–1707۔ Kanishka Publishers Distributors (2002)۔ ISBN:978-8173914898
- ↑ Banarsi Prasad Saksena (1992) [1970]۔ "The Khaljis: Alauddin Khalji"۔ بہ Mohammad Habib and Khaliq Ahmad Nizami (مدیر)۔ A Comprehensive History of India: The Delhi Sultanat (A.D. 1206–1526) (Second اشاعت)۔ The Indian History Congress / People's Publishing House۔ ج 5۔ OCLC:31870180
- ↑ Bosworth 2004, p. 118
کتابیات
- باسورث، سی ای، مدیر (1987ء)۔ The History of al-Ṭabarī, Volume XXXII: The Reunification of the ʿAbbāsid Caliphate: The Caliphate of al-Maʾmūn, A.D. 813–33/A.H. 198–213۔ علومِ مشرقِ قریب کے سلسلے میں ایس یو این وائی سیریز۔ البانی، نیویارک: اسٹیٹ یونیورسٹی آف نیویارک پریس۔ ISBN:978-0-88706-058-8
- Bosworth، Clifford Edmund (2004) [1996]۔ The New Islamic Dynasties: A Chronological and Genealogical Manual۔ New Edinburgh Islamic Surveys (2nd اشاعت)۔ Edinburgh University Press۔ ISBN:978-0-7486-2137-8۔ OCLC:56639413
- ولہاؤزن، جولیس (1927ء)۔ The Arab Kingdom and its Fall [دی عرب کنگڈم اینڈ اِٹس فال]۔ ترجمہ از مارگریٹ گراہم ویر۔ کلکتہ: کلکتہ یونیورسٹی۔ OCLC:752790641
- Lammens، H. & Blankinship، Kh. Y. (2002ء)۔ بیئر مین، پی جے؛ بیانکوئس، تھیری؛ باسورث، سی ای؛ وین ڈونزیل، ای & ہائنرکس، وی بی (مدیران)۔ دَ انسائیکلوپیڈیا آف اسلام، نیو ایڈیشن، جلد XI: W–Z۔ لائیڈن: ای جے برل۔ ص 311۔ ISBN:978-90-04-12756-2
- پاورز، اسٹیفن، مدیر (1989ء)۔ The History of al-Ṭabarī, Volume XXIV: The Empire in Transition: The Caliphates of Sulaymān, ʿUmar, and Yazīd, A.D. 715–724/A.H. 96–105۔ علومِ مشرقِ قریب کے سلسلے میں ایس یو این وائی سیریز۔ البانی، نیویارک: اسٹیٹ یونیورسٹی آف نیویارک پریس۔ ISBN:978-0-7914-0072-2
- باسورث، سی ای؛ وین ڈونزیل، ای؛ ہائنرکس، وولف پی & پیلٹ، چ، مدیران (1993ء)۔ "Al-Muntasir"۔ دَ انسائیکلوپیڈیا آف اسلام، نیو ایڈیشن، جلد VII: Mif–Naz۔ لائیڈن: ای جے برل۔ ISBN:978-90-04-09419-2
- Bobrick، Benson (2012)۔ The Caliph's Splendor: Islam and the West in the Golden Age of Baghdad۔ Simon & Schuster۔ ISBN:978-1-4165-6762-2
- Houtsma، M. Th.؛ Wensinck، A. J. (1993)۔ E.J. Brill's First Encyclopaedia of Islam 1913–1936 (Reprint اشاعت)۔ Leiden: BRILL۔ ج IX۔ ISBN:978-90-04-09796-4
- Kennedy، Hugh (2006)۔ When Baghdad Ruled the Muslim World: The Rise and Fall of Islam's Greatest Dynasty۔ Cambridge, MA: Da Capo Press۔ ISBN:978-0-306-81480-8
- Lane-Poole، Stanley (1894)۔ The Mohammedan Dynasties: Chronological and Genealogical Tables with Historical Introductions۔ Westminster: Archibald Constable and Company۔ OCLC:1199708