خلیفہ اسلامی ریاست کا اعلیٰ ترین مذہبی اور سیاسی رہنما ہوتا ہے جسے خلافت کہا جاتا ہے۔[1] خلفائے راشدین نے پیغمبر محمد بن عبد اللہ کے سیاسی جانشین کے طور پر امت مسلمہ کی قیادت کی،[2] اسلامی تاریخ کے سنہری دور میں مختلف علاقوں میں تسلیم شدہ خلافتیں مختلف شکلوں میں موجود رہی ہیں۔[3] پہلی خلافت، خلافت راشدین پر مشتمل تھی جو چار راشدین خلفاء کی حکومت پر مشتمل تھی جن میں ابوبکر صدیق، عمر بن خطاب، عثمان بن عفان اور علی ابن ابی طالب شامل تھے۔ جنھیں سنی مسلمان سب سے زیادہ نیک اور پاکیزہ خلفاء مانتے ہیں۔[4] خلافت راشدین کا خاتمہ پہلے فتنے کے ساتھ ہوا، جس سے خلافت اموی خاندان کو منتقل ہو گئی۔[5] عباسی انقلاب نے امویوں کا تختہ الٹ دیا اور عباسی خاندان کا قیام عمل میں لایا۔ [6] عباسی خلافت ابتدا میں مضبوط اور متحد تھی لیکن آہستہ آہستہ کئی ریاستوں میں ٹوٹ گئی جن کے حکمرانوں نے بغداد میں خلیفہ کو برائے نام حکومت کرنے دی۔ عباسیوں کے حریفوں نے بھی اپنے لیے خلافت کا دعویٰ کیا تھا، جن میں اسماعیلی شیعہ دولت فاطمیہ، قرطبہ میں سنی اموی اور دولت موحدین، جو اپنے اپنے نظریے کی پیروی کرتے تھے۔ جب سقوط بغداد 1258ء میں ہوا اور بغداد منگولوں کے قبضے میں آیا تو عباسی خاندان قاہرہ منتقل ہو گیا، جہاں وہ خلافت کا دعویٰ کرتے رہے لیکن ان کے پاس کوئی سیاسی طاقت نہیں تھی اور اصل اختیار مملوک سلطنت کے ہاتھ میں تھا۔ مصر پر عثمانی فتح کے بعد، عباسی خلیفہ المتوکل ثالث کو قسطنطنیہ لے جایا گیا جہاں اس نے خلافت کو عثمانی سلطان سلیم اول کے حوالے کر دیا۔ اس کے بعد پہلی جنگ عظیم کے بعد تک خلافت عثمانی خاندان کے پاس رہی۔ ترکی کی قومی اسمبلی نے 1922ء میں سلطنت عثمانیہ کو ختم کر دیا تھا۔ عثمانی خاندان کے سربراہ عبدالمجید دوم نے مزید دو سال تک خلیفہ کا عہدہ برقرار رکھا جس کے بعد 1924ء میں خلافت کو ختم کر دیا گیا۔

Caliph
خَليفة
خلیفہ
خطابامیر المومنین
رہائش
تقرر کُننِدہ661ء
تشکیل8 جون 632
اولین حاملابوبکر صدیق
ختم کر دیا3 مارچ 1924

خلافت کی ریاستوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور اہم ریاستیں یہ تھیں:

دوسرا حصہ مسابقتی خلافت کی ریاستیں تھیں، یعنی:

خلافتِ راشدہ (ربیع الاول 11ہجری تا ربیع الاول 41 ہجری/جون 632ء تا جولائی 661ء)

شمار تصویر خطاب/لقب نام مدتِ خلافت اور سبب شہادت یا وفات/جائزہ
1
 
الصّدّيق، العتيق، الصاحب، الأتقى، الأوّاہ، ثانی اثنين فی الغار، خلیفۃ الرسول الله
حضرت ابوبکر صدیق
  • حضرت عائشہ کے والد۔
  • تعلق بنو تیم سے تھا۔
  • 13ربیع الاول 11ھ تا 22 جمادی الثانی 13ھ
  • 8 جون 632ء تا 22 اگست 634ء۔ (2 سال 3 مہینے 10 دن)
  • حضرت ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ 7 جمادی الثانی 13ھ کو بوجہ غسل علیل ہوئے اور پندرہ روز علیل رہتے ہوئے پیر 22 جمادی الثانی 13ھ مطابق 22 اگست 634ء کو وقتِ مغرب اور وقتِ عشاء کے درمیان مدینہ منورہ میں اِنتقال فرمایا۔
2
 
ابو حفص، الفاروق
امیر المومنین
حضرت عمر فاروق
  • حضرت حفصہ کے والد۔
  • تعلق بنو عدی سے تھا۔
  • 23جمادی الثانی 13ھ تا 26 ذو الحجہ 23ھ
  • 23 اگست 634ء تا یکم نومبر 644ء۔ (10 سال 6 مہینے 4 دن)
  • بروز منگل 26 ذو الحجہ 23ھ مطابق یکم نومبر 644ء کو ایک عجمی غلام ابو لولو فیروز نے نمازِ فجر کی اِمامت کے دوران میں آپ پر خنجر سے وار کیے جس سے آپ شدید زخمی ہو گئے۔ چار دِن زخمی رہے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے بروز ہفتہ یکم محرم الحرام 24ھ مطابق 5 نومبر 644ء کو مدینہ منورۃ میں انتقال فرمایا۔
3
 
ذُوالنُّورین، ذُوالہجرتین
امیر المومنین
حضرت عثمان غنی
  • محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیٹیوں حضرت رقیہ اور بعد میں حضرت ام کلثوم کے شوہر اور حضرت محمد کی پھوپھی کے پوتے۔
  • تعلق بنو امیہ سے تھا۔
  • یکم محرم الحرام 24ھ تا 18 ذو الحجہ 35ھ۔
  • 6 نومبر 644ء تا 17 جون 656ء۔ (11 سال 11 مہینے 18 دن)
  • ماہِ ذیقعد 35ھ میں باغیوں نے آپ کے گھر کا محاصرہ کر لیا جو آپ کو خلافت سے الگ کرنا چاہتے تھے۔ دوران محاصرہ پانی تک اُن باغیوں نے بند کر رکھا تھا۔ اِسی کشمکش میں بروز جمعۃ المبارک 18 ذو الحجہ 35ھ مطابق 17 جون 656ء کو تین باغی گھر کی دیواریں پھلانگ کر اندر داخل ہو گئے اور آپ کو شہید کر دیا جبکہ آپ اُس وقت تلاوتِ قرآن کریم فرما رہے تھے۔
4
 
ابو الحسن، ابو تراب، الحیدر، اسد اللہ الغالب، باب مدینۃ العلم، امیر المومنین، مولائے کائنات، امام المشرق و المغرب
امیر المومنین
حضرت علی بن ابی طالب ابن عبدالمطلب
  • محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی اور محمد کی بیٹی حضرت فاطمہ کے شوہر۔
  • تعلق بنو ہاشم سے تھا۔
  • 18ذوالحجہ 35ھ تا 21 رمضان المبارک 40ھ۔
  • 17 جون 656ء تا 29 جنوری 661ء۔ (4 سال 9 مہینے 3 دن)
  • بروز بدھ 19 رمضان المبارک 40ھ مطابق 27 جنوری 661ء کو ایک خارجی ملعون عبد الرحمن ابن ملجم نے بوقتِ فجر مسجد کوفہ میں آپ پر خنجر کے وار کیے جس سے آپ شدید زخمی ہوئے اور محرابِ مسجد خون سے تر ہو گئی۔ تین روز زخمی رہتے ہوئے آپ نے 21 رمضان المبارک 40ھ مطابق 29 جنوری 661ء کی صبح بوقتِ فجر کوفہ میں اِنتقال فرمایا۔

حسن ابن علی کی خلافت (661ء)

علی ابن ابی طالب کی وفات کے بعد مسلمانوں نے حسن ابن علی کو خلیفہ منتخب کیا۔ انھوں نے گورنر امیر معاویہ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس کی وجہ سے سیاسی اقتدار سنبھالا۔ وہ چھ یا سات ماہ تک حکومت کرنے کے بعد خلیفہ کی حیثیت سے دستبردار ہو گئے۔

شمار تصویر خطاب/لقب نام مدتِ خلافت اور سبب شہادت یا وفات/جائزہ
 
 
سبط الرسول، ریحانۃ الرسول، شبیہ الرسول، المجحتبیٰ
امیر المومنین
حضرت حسن ابن علی ابن ابی طالب
  • علی بن ابی طالب کے بیٹے۔
  • محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پوتے۔
  • تعلق بنو ہاشم سے تھا۔
  • 21 رمضان المبارک 40ھ تا 15 ربیع الاول 41ھ
  • 29 جنوری 661ء تا 18 جولائی 661ء۔ (5 مہینے 26 دن)
  • آپ نے 15 ربیع الاول 41ھ مطابق 18 جولائی 661ء کو مسلمانوں کے بہتر مفادِ عامہ کی خاطر خلافت حضرت امیر معاویہ بن ابی سفیان کے سپرد کردی۔ ماہِ ربیع الاول 50ھ میں کسی قریبی شخص نے آپ کو زہر دے دیا جس سے آپ کی شہادت واقع ہوئی۔ مدینہ منورہ میں تدفین کی گئی۔

خلافت بنو اُمیہ (ربیع الاول 41 ہجری تا جمادی الثانی 132ہجری/ جولائی 661ء تا جنوری 750ء)

 
خلافت امویہ 750ء تک
شمار تصویر خطاب/لقب نام مدتِ خلافت اور سبب شہادت یا وفات/جائزہ
1  

 

کاتب رسول
امیر المومنین
حضرت معاویہ بن ابی سفیان
  • عثمان بن عفوان کے چچا زاد بھائی
  • 15 ربیع الاول 41ھ تا 22 رجب المرجب 60ھ / 18 جولائی 661ء تا 26 اپریل 680ء۔
  • حضرت امیر معاویہ ابن ابی سفیان نے 78 سال کی عمر میں شبِ جمعرات 22 رجب المرجب 60ھ مطابق 26 اپریل 680ء کو دمشق میں وفات پائی۔[7]
2  
یزید ابن معاویہ
  • معاویہ بن ابی سفیان کا بیٹا۔
  • 22 رجب المرجب 60ھ تا 14 ربیع الاول 64ھ / 26 اپریل 680ء تا 9 نومبر 680ء۔
3  
معاویہ ابن یزید
  • یزید ابن معاویہ کا بیٹا۔
  • 14 ربیع الاول 64ھ تا ماہِ جمادی الثانی 64ھ/ 9 نومبر 683ء تا اِختتام ماہِ جنوری 684ء (تین مہینے)
4  
مروان ابن حکم
5
 

عبدالملک بن مروان
  • مروان ابن حکم کا بیٹا۔
  • 3 رمضان المبارک 65ھ تا 15 شوال المکرم 86ھ/12 اپریل 685ء تا 8 اَکتوبر705ء
6  
ولید بن عبدالملک
7  
سلیمان بن عبدالملک
8   پانچویں خلفائے راشد
امیر المومنین
عمر بن عبدالعزیز
  • مروان ابن حکم کے پوتے، ولید بن عبد الملک اور سلیمان بن عبد الملک کے چچا زاد بھائی اور عمر بن خطاب کے پڑپوتے۔
  • 717ء تا 720ء
9  
یزید بن عبدالملک
  • عبد الملک بن مروان کا بیٹا۔
  • 720ء تا 724ء
10
 

ہشام بن عبدالملک
  • عبد الملک بن مروان کا بیٹا۔
  • 724ء تا 743ء
11
 
 

ولید بن یزید بن عبدالملک
  • یزید بن عبد الملک کا بیٹا اور ہشام بن عبد الملک کا بھتیجا۔
  • 743ء تا 744ء
12  
یزید ابن ولید
  • ولید بن یزید بن عبدالملک کا بیٹا۔
  • 744ء تا 744ء
13  
ابراہیم بن ولید
  • ولید بن یزید بن عبدالملک کا بیٹا۔
  • 744ء تا 744ء
14  
مروان ابن محمد
  • ولید اول، سلیمان، عمر، یزید دوم اور ہشام کے چچا زاد بھائی۔
  • 744ء تا 750ء

خلافت عباسیہ (30 اکتوبر 749ء — 10 فروری 1258ء) عہد زریں

 
خلافت عباسیہ

عباسی خلفاء بغداد (750ء-1258ء)

شمار تصویر ذاتی نام خلیفہ مدتِ خلافت اور سبب شہادت یا وفات والدین
1
 
ابوالعباس عبد اللہ ابو العباس السفاح 30 اکتوبر 749ء — 10 جون 754ء
2
 
 
ابو جعفر المنصور بن محمد ابو جعفر المنصور 10 جون 754ء — 6 اکتوبر 775ء
3
 
ابو عبد اللہ محمد ابن عبد اللہ محمد بن منصور المہدی 6 اکتوبر 775ء — 25 جولائی 785ء
4   ابو محمد موسیٰ الہادی موسیٰ بن مہدی الہادی 25 جولائی 785ء — 14 ستمبر 786ء
5
 
ہارون الرشید ہارون الرشید 14 ستمبر 786ء — 24 مارچ 809ء
6   امین الرشید محمد الامین 24 مارچ 809ء — 9 اگست 833ء
7
 
 
ابوجعفر عبدالله المأمون مامون الرشید 813ء–833ء
8
 
 
ابو اسحاق محمد بن ہارون رشید معتصم باللہ 833ء–842ء
9  

 

ابو جعفر ہارون ابن محمد المعتصم واثق باللہ 842ء–847ء
10  

 

ابو الفضل جعفر المتوكل على الله متوکل علی اللہ 847ء–861ء
11   محمد بن المتوکل علی اللہ منتصر باللہ 861ء–862ء
12   احمد بن محمد المعتصم بن الرشید المستعین باللہ 862ء–866ء
  • محمد بن المعتصم، عباسی شہزادہ
  • مخریق
13
 
 
ابو عبد الله المعتز بن المتوكل المعتز باللہ 866ء–869ء
14   ابو اسحاق محمد المهتدی بالله بن الواثق المہتدی باللہ 869ء–870ء
15
 
المعتمد علی اللہ المعتمد باللہ 870ء–892ء
16   ابو العباس احمد المعتضد باللہ المعتضد باللہ 892ء–902ء
  • الموفاق، عباسی شہزادہ اور کمانڈر انچیف
  • دیرار
17   ابو محمد علی بن المعتضد باللہ العباسی المکتفی باللہ 902ء–908ء
18
 
ابو الفضل جعفر بن احمد المعتضد مقتدر باللہ 908ء–932ء
19   ابو منصور محمد القاہر باللہ القاہر باللہ 932ء–934ء
20   محمد بن جعفر المقتدر باللہ راضی باللہ 934ء–940ء
21
 
ابو اسحاق ابراہیم بن المقتدر المتقی باللہ 940ء–944ء
22   عبد الله المستكفی بالله المستکفی باللہ 944ء–946ء
23   ابو القاسم الفضل بن المقتدر المطیع للہ 946ء–974ء
24   عبد الکریم طائع للہ الطائع باللہ 974ء–991ء
25   ابو العباس احمد القادر بالله قادر باللہ 991ء–1031ء
  • اسحاق بن مقتدر، عباسی شہزادہ
  • دمناہ
26   ابو جعفر عبد الله القائم بامر الله القائم بامر اللہ 1031ء–1075ء
  • قادر باللہ
  • بدر الدیجہ جسے قطر الندا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے
27   عبد اللہ بن محمد ذخیرۃ الدین المقتدی بامر اللہ 1075ء–1094ء
  • محمد بن قیم، عباسی شہزادہ
  • ارجومن
28   احمد بن عبد اللہ المستظہر باللہ 1094ء–1118ء
29
 
ابو منصور الفضل المسترشد باللہ مسترشد باللہ 1118ء–1135ء
30 ابو جعفر المنصور الراشد باللہ راشد باللہ 1135ء–1136ء
31   ابو عبد اللہ محمد مقتفی لامر اللہ المقتفی لامر اللہ 1136ء–1160ء
32   یوسف بن محمد المقتفی لامر اللہ مستنجد باللہ 1160ء–1170ء
33
 
حسن المستضی بن یوسف المستنجد المستضی بامر اللہ 1170ء–1180ء
34
 
ابو العباس احمد الناصر لدين الله الناصر الدین للہ 1180ء–1225ء
35   ظاہر باللہ بن ناصر الدین ظاہر بامر اللہ 5 اکتوبر 1225ء — 11 جولائی 1226ء
36   ابو جعفر المستنصر باللہ المنصور بن الظاہر مستنصر باللہ 11 جولائی 1226ء — 2 دسمبر 1242ء
37
 
ابو احمد المستعصم باللہ مستعصم باللہ 2 دسمبر 1242ء — 10 فروری 1258ء

عباسی حکمرانی کے بعد کے دور میں، مسلم حکمرانوں نے امیر العمرہ اور سلطان جیسے دوسرے القابات کا استعمال شروع کیا۔

عباسی خلفاء - قاہرہ (1258ء-1517ء)

 
مملوک سلطنت

قاہرہ کے عباسی خلفا مملوک سلطنت کی سرپرستی میں رسمی خلیفہ تھے جو ایوبی خاندان کے قبضے کے بعد موجود تھے۔[8][9]

شمار خطاب/لقب نام مدتِ خلافت اور سبب شہادت یا وفات/جائزہ والدین
1 ابو القاسم المستنصر بالله الثانی المستنصرباللہ الثانی 14 رجب المرجب 659ھ تا 3 محرم 660ھ

13 جون 1261ء تا 28 نومبر 1261ء

2 ابو العباس احمد الحاکم بامر اللہ الحاکم بامر اللہ اول 1262ء–1302ء
  • ابو علی الحسن
3 ابو الربیع سلیمان مستکفی باللہ المستکفی باللہ اول 1303ء–1340ء
4 ابو اسحاق ابراہیم الواثق باللہ الوثق اول 1340ء–1341ء
5 ابو العباس احمد حاکم بامر اللہ الثانی الحاکم بامر الله ثانی 1341ء–1352ء
6 ابو بکر المعتضد باللہ المعتضد بالله 1352ء–1362ء
7 ابو عبد اللہ محمد المتوکل علی اللہ الاول المتوکل على اللہ الاول 1362ء–1383ء
8 ابو حفص عمر الواثق باللہ الوثق دوم 1383ء–1386ء
9 ذکریا مستعصم باللہ المستعصم باللہ (قاہرہ) 1386ء–1389ء
- ابو عبد اللہ محمد المتوکل علی اللہ الاول المتوکل على اللہ الاول 1389ء–1406ء
10 ابو الفضل عباس مستعین باللہ المستعین باللہ 1406ء–1414ء
11 ابو الفتح داؤد معتضد باللہ المعتمد باللہ 1414ء–1441ء
12 ابو الربیع سلیمان مستعین باللہ المستکفی باللہ ثانی 1441ء–1451ء
13 ابو البقا حمزہ قائم بامر اللہ حمزہ القائم بامر اللہ 1451ء–1455ء
14 ابو المحاسن یوسف مستنجد باللہ ثانی المستنجد باللہ ثانی 1455ء–1479ء
15 عبد العزیز متوکل علی اللہ المتوکل دوم 1479ء–1497ء
16 یعقوب المتمسک باللہ المستمسک باللہ 1497ء–1508ء
17 محمد المتوکل علی اللہ ثالث محمد المتوکل علی اللہ ثالث 1508ء–1517ء

خلافت عثمانیہ (ذو الحجہ 922ھ تا رجب المرجب 1342ھ / جنوری 1517ء تا مارچ 1924ء)

 
خلافت عثمانیہ

عثمانی خاندان کا سربراہ صرف سلطان کا حقدار تھا۔[10][11] مراد اول (حکومت 1362–1389) خلیفہ کے لقب کا پہلا عثمانی دعویدار تھا۔ جس نے ادرنہ کو فتح کرنے کے بعد اس کا دعوی کیا تھا۔[12] لیکن سلطان سلیم سلطنت عثمانیہ کا پہلا خلیفہ تھا۔

شمار تصویر طغرا خطاب/لقب نام مدتِ خلافت اور سبب شہادت یا وفات والدین
1  
 
Tughra of Selim I
یاووز، امیر المومنین، خلیفہ، سلطان سلیم یاووز 22 جنوری 1517ء — 22 ستمبر 1520ء بایزید ثانی اور گلبہار خاتون کے بیٹے
2  
 
Tughra of Suleiman I
قانونی، ذیشان، خلیفہ، سلطان سلیمان قانونی 30 ستمبر 1520ء — 6 ستمبر 1566ء

سلطان سلیمان عرصہ سے گٹھیا میں مبتلا تھے۔ 1565ء سے ہنگری اور آسٹریائی حکومتوں سے درپیش معرکوں میں وہ خود پیش ہوئے۔ 2 اگست 1566ء میں آسٹریا کے قلعہ سگتوار کا محاصرہ ہوا اور 8 ستمبر 1566ء کو قلعہ فتح ہوا مگر سلطان کا اِنتقال 22 صفر المظفر 974ھ کی شب مطابق 7 ستمبر 1566ء کو بمقام سگتوار، ہنگری میں 71 سال کی عمر میں ہوا۔ سلطان سلیمان کی میت قسطنطنیہ لائی گئی جہاں انھیں سلیمانیہ مسجد میں دفن کیا گیا۔

سلیم اول اور عائشہ حفصہ سلطان کے بیٹے
3  
 
Tughra of Selim II
ساری، خلیفہ، سلطان سلیم دوم 7 ستمبر 1566ء— 15 دسمبر 1574ء

حمام میں قدم پھسل جانے کے سبب کئی دن تک سلیم اول نے بحالتِ علالت بروز بدھ یکم رمضان المبارک 982ھ مطابق 15 دسمبر 1574ء کو قسطنطنیہ میں وفات پائی۔

سلیمان اول اور خرم سلطان کے بیٹے
4  
 
Tughra of Murad III
خلیفہ، سلطان مراد سوم 15 دسمبر 1574ء — 16 جنوری 1595ء سلیم ثانی اور نوربانو سلطان کے بیٹے
5  
 
Tughra of Mehmed III
عادل، خلیفہ، سلطان محمد عادلی 15 جنوری 1595ء — 22 دسمبر 1603ء مراد ثالث اور صفیہ سلطان کے بیٹے
6  
 
Tughra of Ahmed I
بخت، خلیفہ، سلطان احمد بخت 15 جنوری 1595ء — 22 نومبر 1617ء محمد ثالث اور خنداں سلطان کے بیٹے
7  
 
Tughra of Mustafa I
خلیفہ، سلطان مصطفی اول 22 نومبر 1617ء — 26 فروری 1618ء محمد ثالث اور حلیمہ سلطان کے بیٹے
8  
 
Tughra of Osman II
شہید، خلیفہ، سلطان عثمان دوم 26 فروری 1618ء — 10 مئی 1622ء احمد اول اور خدیجہ سلطان کے بیٹے
-  
 
Tughra of Mustafa I
خلیفہ، سلطان مصطفی اول 10 مئی 1622ء — 10 ستمبر 1623ء محمد ثالث اور حلیمہ سلطان کے بیٹے
9  
 
Tughra of Murad IV
صاحبقراں، غازی، امیر المومنین، خلیفہ، سلطان مراد چہارم 20 جنوری 1623ء — 8 فروری 1640ء احمد اول اور کوسم سلطان کے بیٹے
10  
 
Tughra of Ibrahim
شہید، خلیفہ، سلطان ابراہیم اول 9 فروری 1640ء — 8 اگست 1648ء احمد اول اور کوسم سلطان کے بیٹے
11  
 
Tughra of Mehmed IV
خلیفہ، سلطان محمد چہارم 8 اگست 1648ء — 8 نومبر 1687ء ابراہیم اول اور تورخان سلطان کے بیٹے
12  
 
Tughra of Suleiman II
غازی، خلیفہ، سلطان سلیمان دوم 8 نومبر 1687ء — 22 جون 1691ء ابراہیم اول اور صالحہ سلطان کے بیٹے
13  
 
Tughra of Ahmed II
خان، غازی، خلیفہ، سلطان احمد دوم 22 جون 1691ء — 6 فروری 1695ء ابراہیم اول اور خدیجہ سلطان کے بیٹے
14  
 
Tughra of Mustafa II
غازی، خلیفہ، سلطان مصطفی ثانی 6 فروری 1695ء — 22 اگست 1703ء محمد چہارم اور گولنوش سلطان کے بیٹے
15  
 
Tughra of Ahmed III
غازی، خلیفہ، سلطان احمد سوم 22 اگست 1703ء — یکم اکتوبر 1730ء محمد چہارم اور گولنوش سلطان کے بیٹے
16  
 
Tughra of Mahmud I
غازی، امیر المومنین، خلیفہ، سلطان محمود اول 20 ستمبر 1730ء — 13 دسمبر 1754ء مصطفی ثانی اور صالحہ سلطان کے بیٹے
17  
 
Tughra of Osman III
خلیفہ، سلطان عثمان سوم 13 دسمبر 1754ء — 30 اکتوبر 1757ء مصطفٰی ثانی اور شہسوار سلطان کے بیٹے
18  
 
Tughra of Mustafa III
خلیفہ، سلطان مصطفی ثالث 30 اکتوبر 1757ء — 21 جنوری 1774ء احمد سوم اورامینہ سلطان کے بیٹے
19  
 
Tughra of Abdülhamid I
امیر المومنین، خلیفہ، سلطان عبدالحمید اول 21 جنوری 1774ء — 7 اپریل 1789ء احمد ثالث اوررابعہ سلطان کے بیٹے
20  
 
Tughra of Selim III
امیر المومنین، خلیفہ، سلطان سلیم سوم 7 اپریل 1789ء — 29 مئی 1807ء مصطفٰی ثالث اور مہر شاہ سلطان کے بیٹے
21  
 
Tughra of Mustafa IV
خلیفہ، سلطان مصطفی رابع 29 مئی 1807ء — 28 جولائی 1808ء عبد الحمید اول اور عائشہ سلطان کے بیٹے
22  
 
Tughra of Mahmud II
خلیفہ، سلطان محمود دوم 28 جولائی 1808ء — یکم جولائی 1839ء عبد الحمید اول اور نقش دل سلطان کے بیٹے
23  
 
Tughra of Abdülmecid I
امیر المومنین، خلیفہ، سلطان عبد المجید اول 2 جولائی 1839ء — 2 جون 1861ء محمود ثانی اور بزم عالم سلطان کے بیٹے
24  
 
Tughra of Abdulaziz
امیر المومنین، خلیفہ، سلطان عبد العزیز اول 2 جون 1861ء — 30 مئی 1876ء محمودثانی اور پرتیونیال سلطان کے بیٹے
25  
 
Tughra of Murad V
خلیفہ، سلطان مراد پنجم 30 مئی 1876ء — 31 اگست 1876ء عبد المجید اول اور شوق افزا سلطان کے بیٹے
26  
 
Tughra of Abdülhamid II
امیر المومنین، خلیفہ، سلطان عبدالحمید دوم 31 اگست 1876ء — 27 اپریل 1909ء عبد المجید اول اور تیر مجگان سلطان کے بیٹے
27  
 
Tughra of Mehmed V
خلیفہ، سلطان محمد پنجم 27 اپریل 1909ء — 3 جولائی 1918ء عبد المجید اول اور گل جمال قادین کے بیٹے
28  
 
Tughra of Mehmed VI
خلیفہ، سلطان محمد وحید الدین 3 جولائی 1918ء — 19 نومبر 1922ء عبد المجید اول اور گلستان قادین کے بیٹے
29   خلیفہ عبدالمجید ثانی 19 نومبر 1922ء — 3 مارچ 1924ء

یکم نومبر 1922ء کو آخری عثمانی سلطان محمد ششم کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے بعد 19 نومبر 1922ء کو انقرہ میں ترک قومی مجلس نے انھیں نیا خلیفہ بنایا۔ بعد ازاں 3 مارچ 1924ء میں خلافت کے عہدے کے خاتمے کے بعد انھیں بھی اپنے پیشرو کی طرح اہل خانہ کے ہمراہ ملک بدر کر دیا گیا۔ سلطان عبد المجید ثانی نے بروز بدھ 5 رمضان المبارک 1363ھ مطابق 23 اگست 1944ء کو پیرس، فرانس میں اپنی رہائش گاہ پر وفات پائی۔ انھیں مدینہ منورہ میں دفن کیا گیا۔[13]

خلافت عثمانیہ کا دفتر ترکی کی قومی اسمبلی کو منتقل کیا گیا جس نے 3 مارچ 1924 کو سیکولرازم کی پالیسیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے خلافت کو ختم کر دیا۔ سیکولرازم کی پالیسیاں کو جمہوریہ ترکی کے صدر مصطفی کمال اتاترک نے اپنایا تھا۔

دوسری خلافتیں

یہ خلافتیں وہ ہیں جو ایک محدود سلطنت یا علاقے تک ہوتی تھیں اور ان کی یہ خلافت ان کے علاقے اور سلطنت کے باہر تسلیم نہیں کی جاتیں تھی۔ ان کے حکمران اپنے آپ کو خلیفہ، امیر یا سلطان کہہ کر پکارتے تھے۔

عبد اللہ بن زبیر کی خلافت (684-692)

عبداللہ بن الزبیر، عائشہ کے بھتیجے، محمد کی تیسری بیوی سے تھے انھوں نے 684ء میں اموی خلافت کے خلاف بغاوت کی تھی۔ اور مکہ میں خلیفہ بن گئے تھے لیکن الحجاج ابن یوسف کے چھ ماہ کے محاصرے کے بعد 692 عیسوی میں شکست کھائی اور ہلاک کر دیے گئے۔[14]

سکہ نام (اور عنوانات) پیدائش مدتِ خلافت موت والدین قبیلہ
  عبداللہ بن زبیر مئی 624ء نومبر 683ء نومبر 692ء نومبر 692ء بنو اسد

طالب الحق (747-748)

خطاطی/سکہ نام (اور عنوانات) پیدائش مدتِ خلافت موت والدین
طالب الحق 709 745 748 749

خلافت فاطمیہ (909ء–1171ء)

 
خلافت فاطمیہ
تصویر خطاب/لقب نام پیدائش مدتِ خلافت اور سبب شہادت یا وفات والدین
  عبیداللہ مہدی المهدی باللہ ابومحمد عبیداللہ 874ء 27 اگست 909ء 4 مارچ 934ء
  • عبد اللہ راضی
  محمد قائم بامراللہ القائم بامراللہ ابوقاسم محمد 893ء 4 مارچ 934ء 17 مئی 946ء
  • عبیداللہ مہدی
  المنصور باللہ المنصور باللہ ابوطاہر اسماعیل 914ء 17 مئی 946ء 18 مارچ 953ء
  • محمد قائم بامراللہ
  • کریمہ
  معز لدین اللہ معز لدين اللہ ابوتمیم معد 931ء 19 مارچ 953ء 21 دسمبر 975ء
  • المنصور باللہ
  عزیز باللہ العزیز باللہ ابومنصور نزار 955ء 18 دسمبر 975ء 13 اکتوبر 966ء
  • معز لدین اللہ
  • سیدہ معزیہ
  حاکم بامراللہ الحاکم بامراللہ ابوعلی منصور 985ء 14 اکتوبر 966ء 13 فروری 1021ء
  • عزیز باللہ
  • سیدہ عزیزیہ
  علی الظاہر الظاهر لاعراز دین‌اللہ ابوالحسن علی 1005ء 28 مارچ 1021ء 13 جون 1036ء حاکم بامراللہ
  مستنصرباللہ المستنصر باللہ ابوتمیم معد 1029ء 13 جون 1036ء 29 دسمبر 1094ء
  • علی الظاہر
  • رسد
  ابو القاسم احمد المستعلی باللہ المستعلی باللہ ابوقاسم احمد 1074ء 29/30 دسمبر 1094ء 11/12 دسمبر 1101ء مستنصرباللہ
  ابو علی منصور الآمر باحکام اللہ ابو علی منصور الآمر باحکام اللہ 1096ء 11 دسمبر 1101ء 7 اکتوبر 1130ء ابو القاسم احمد المستعلی باللہ
  الحافظ ابوالمیمون عبدالمجید الحافظ الدین 1074/5 یا 1075/6 23 جنوری 1132ء 10 اکتوبر 1149ء مستنصرباللہ
الظافر الظافر بامراللہ ابوالمنصور اسماعیل 1133ء 10 اکتوبر 1149ء 1 or 15اپریل 1154ء الحافظ
فائز بدين اللہ فائز بدين اللہ 1149ء 16اپریل 1154ء 22 جولائی 1160ء الظافر
العاضد العاضدلدین‌اللہ ابومحمدعبداللہ 1151ء 23 جولائی 1160ء 13 ستمبر 1171ء

اموی خلفاء - قرطبہ

 
اموی خلافت - قرطبہ

اسے عام طور پر قبول نہیں کیا گیا، اس کا اختیار صرف سپین اور مغرب کے کچھ حصوں تک محدود تھا۔[15][16]

نام مدتِ خلافت والدین
عبدالرحمن ثالث 929ء-961ء
الحکم ثانی 961ء–976ء
ہشام ثانی الحکم 976-ء1009ء
محمد ثانی 1009ء
سلیمان بن الحکم 1009-ء1010ء
ہشام ثانی الحکم 1010ء-1013ء
سلیمان بن الحکم 1013ء-1016ء
عبدالرحمن چہارم 1021ء–1022ء
عبدالرحمن خامس 1022ء–1023ء
محمد ثالث 1023ء–1024ء
ہشام ثالث 1027ء-1031ء

خلافت موحدین

 
خلافت موحدین

اس خلافت کو قبول نہیں کیا گیا، اس خلافت کا تسلط شمالی افریقہ اور آئبیریا کے کچھ حصے تھے۔[17][18]

نام مدتِ خلافت
عبد المومن 1145-1163
ابو یعقوب یوسف اول 1163–1184
یعقوب المنصور 1184-1199
محمد ناصر 1199-1213
ابو یعقوب یوسف ثانی 1213-1224
عبد الواحد اول 1224
عبداللہ العادل 1224-1227
یحییٰ المعتصم 1227–1235
ادریس اول 1227–1232
عبدالواحد ثانی 1232–1242
ابو الحسن السید المتعدید 1242–1248
ابو حفص عمر المرتضی 1248-1266
ادریس الوثیق 1266–1269

بورنو اور سونگھائی سلطنتیں (15ویں/16ویں صدی)

 
بورنو سلطنت اپنی سب سے بڑی حد تک (c. 1750)
 
سونگھائی سلطنت اپنی سب سے بڑی حد تک (c. 1500)

مغربی افریقہ کے کئی حکمرانوں نے خلیفہ کا لقب اختیار کیا۔ مائی علی غازی ابن دونامہ بورنو سلطنت کا پہلا حکمران تھا جس نے یہ لقب اختیار کیا۔ سونگھائی سلطنت کے آسکیا محمد اول نے بھی یہ اعزاز حاصل کیا۔[19]

ہندوستانی خلافتیں (آخر قرون وسطی / ابتدائی جدید)

12ویں صدی سے، متعدد مسلم سلطنتوں سلاطین کے جنوبی ایشیائی تسلط کے باوجود پورے برصغیر میں اسلامی خلافتیں قائم کرنے کی پوری کوشش نہیں کی گئی۔ تاہم، علاؤالدین خلجی، مغل سلطنت کے اورنگزیب اور میسور کے حکمرانوں حیدر علی اور ٹیپو سلطان جیسے سنی شہنشاہوں کے شریعت پر مبنی دور حکومت میں، خلافت کی مطلق شکلیں واضح طور پر ظاہر ہوئی تھیں۔ ان کا بڑا اثر فرانسیسی-اطالوی شہنشاہ نپولین بوناپارٹ اور برطانوی سلطنت کے سپاہیوں پر پڑا۔[20][21][22][23]

سوکوٹو خلافت (1804-1903)

اس خلافت کو قبول نہیں کیا گیا اور اصل تسلط مغربی افریقہ کے کچھ حصے تھے۔

فولانی جنگ کے ذریعے طارقہ اسلامی اسکالر اور مذہبی رہنما عثمان دان فودیو نے قائم کیا، جس نے قبل از اسلام مذہبی طریقوں کے اثر کو کم کرنے اور خلافت کی سرپرستی کے ذریعے اسلام کی مضبوط شکل کو پھیلانے کی کوشش کی۔ .

خلافت شریفین (1924-1925)

 
حجاز

خلیفہ کے عہدہ کو دنیاوی پہچان کے ساتھ بحال کرنے کی آخری کوشش حجاز کے بادشاہ اور مکہ شریف کے حسین بن علی نے کی تھی، جنھوں نے 11 مارچ 1924ء کو اقتدار سنبھالا اور 3 اکتوبر 1924ء تک ان پر فائز رہے۔ ان کے بیٹے علی بن الحسین الہاشمی، جس نے خلیفہ کا عہدہ اور انداز نہیں اپنایا۔[24] فاطمی خلفاء کی طرح، وہ حسن ابن علی کے پوتے کے ذریعے محمد کی اولاد میں سے تھے۔ حسین کے خلافت کے دعوے کو وہابی اور سلفی تحریکوں نے قبول نہیں کیا اور 1925ء میں انھیں دوسری سعودی ہاشمی جنگ کے نتیجے میں ابن سعود کی افواج نے حجاز سے نکال دیا۔ انھوں نے جلاوطنی میں اپنی بقیہ زندگی کے دوران 1931ء میں اپنی موت تک خلیفہ کا لقب استعمال کرنا جاری رکھا۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. Jazeera, Al. "The Caliph". interactive.aljazeera.com (انگریزی میں). Retrieved 2023-04-06.
  2. "Successors to the prophet: Islam's caliphates". The Seattle Times (امریکی انگریزی میں). 1 جولائی 2014. Retrieved 2023-04-06.
  3. Ekinci, Ekrem Buğra (3 مارچ 2017). "The rise and fall of the Islamic caliphate in history". Daily Sabah (امریکی انگریزی میں). Retrieved 2023-04-06.
  4. Office of the 33rd Lead Inspector General of the United States Department of Defense (May 2023) "OPERATION INHERENT RESOLVE LEAD INSPECTOR GENERAL REPORT TO THE UNITED STATES CONGRESS" (PDF) Retrieved 2023-05-04
  5. "The Umayyad Caliphate: The Largest Islamic State". TheCollector (انگریزی میں). 1 نومبر 2022. Retrieved 2023-04-06.
  6. Saïd Amir Arjomand, Abd Allah Ibn al-Muqaffa and the Abbasid Revolution. Iranian Studies, vol. 27, Nos. 1–4. London: Routledge, 1994.
  7. ابن کثیر الدمشقی: البدایۃ والنہایۃ، ج 8 صفحہ 187، ذکر تحت وفات امیر معاویہ بن ابو سفیان۔
  8. Bosworth 2004, p. 7
  9. Houtsma & Wensinck 1993, p. 3
  10. Lane-Poole 2004, p. 195
  11. Bosworth 2004, pp. 239–240
  12. Lambton، Ann؛ Lewis، Bernard (1995)۔ The Cambridge History of Islam: The Indian sub-continent, South-East Asia, Africa and the Muslim west۔ Cambridge University Press۔ ج 2۔ ص 320۔ ISBN:978-0-521-22310-2۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-03-14
  13. As̜iroğlu 1992, p. 13
  14. Dictionary of Battles and Sieges: F-O edited by Tony Jacques
  15. Lane-Poole 2004, p. 21
  16. Bosworth 2004, p. 11
  17. Lane-Poole 2004, p. 47
  18. Bosworth 2004, p. 39
  19. Nehemia Levtzion؛ Randall Pouwels۔ The History of Islam in Africa۔ Ohio University Press۔ ص 81
  20. Jackson، Roy (2010)۔ Mawlana Mawdudi and Political Islam: Authority and the Islamic State۔ Routledge۔ ISBN:978-1-136-95036-0
  21. Shah Muhammad Waseem (2003): هندوستان ميں فارسى تاريخ نگارى: 71ويں صدى كے آخرى نصف سے 81ويں صدى كے پهلے نصف تک فارسى تاريخ نگارى كا ارتقا, Kanishka Publishing, original source from the University of Michigan آئی ایس بی این 9788173915376
  22. Hussein، S M (2002)۔ Structure of Politics Under Aurangzeb 1658–1707۔ Kanishka Publishers Distributors (2002)۔ ISBN:978-8173914898
  23. Banarsi Prasad Saksena (1992) [1970]۔ "The Khaljis: Alauddin Khalji"۔ بہ Mohammad Habib and Khaliq Ahmad Nizami (مدیر)۔ A Comprehensive History of India: The Delhi Sultanat (A.D. 1206–1526) (Second اشاعت)۔ The Indian History Congress / People's Publishing House۔ ج 5۔ OCLC:31870180
  24. Bosworth 2004, p. 118

کتابیات