مذہب ثقافتی نظاموں، عقائد، آفاقی تصورات نیز انسانیت، روحانیت اور اخلاقی اقدار و تصورات کا ایک مرکب ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ مذہب کی وضاحت کرنا تھوڑا مشکل ہے، مگر مذہبیات کے مطالعہ میں کلیفارڈ گیرٹز نے مذہب کا ایک معیاری ماڈل تیار کیا ہے جسے وہ ثقافتی نظام سے تعبیر کرتے ہیں۔[1] طلال اسد نے گیرٹز کے اس ماڈل پر تنقید کی اور مذہب کی انسانی درجہ بندی کی ہے۔[1] متعدد مذاہب میں اساطیری کہانیاں، علامات، تہذیبیں اور مقدس تاریخیں ہوتی ہیں جس سے زندگی اور کائنات کی وضاحت ہوتی ہے اور ان کی ابتدا کا بیان ہوتا ہے۔ ان کا مقصد اپنے عالم ظاہر اور انسانی فطرت سے خیالات اخذ کر کے اخلاق، اخلاقیات، احکام شرعیہ اور پسندیدہ نظام حیات کو متعارف کروانا ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 4,200 مذاہب ہیں۔[2]

مذہبی علامتیں

لفظ مذہب متوازی طور پر کبھی کبھی ایمان اور یقین کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ لیکن مذہب ذاتی اعتقاد سے بایں طور قدرے مختلف ہے کہ مذہب کا تعلق سماج سے ہوتا ہے۔ زیادہ تر مذاہب میں منظم مذہبی رویے بشمول مذہبی درجہ بندی ہوتے ہیں، دونوں مل کر یہ تعین کرتے ہیں کہ مذہب کو اپنانے، اس پر عمل کرنے، معبد میں جانے، معبود کی عبادت کرنے، مقدس مقامات کی زیارت کرنے اور مذہبی متون پر عمل پیرا ہونے کا طریقہ کار اور قوانین کیا ہوں۔ کچھ مذاہب کی اپنی مقدس زبان ہوتی ہے اور اسی میں عبادت کی جاتی ہے۔ مذہبی اعمال میں وعظ، خدا یا خداؤں کی عبادت، قربانی، تہوار، ضیافت، وجد، آغازیت، تجہیز و تکفین؛ شادی، مراقبہ موسیقی، فن، ناچ، سماجی خدمت یا دیگر تہذیبی و ثقافتی رسومات بھی شامل ہیں۔ مذہبی تعلیمات میں ماورائے نفسیاتی امور بھی شامل ہوتے ہیں جیسے قریب المرگ تجربہ، تجربہ بیرون جسم، تناسخ، ماورائے طبعی اور مافوق الفطرت تجربات وغیرہ۔ [3][4] مذہبیات کا مطالعہ کرنے والی کچھ اکیڈمیوں نے مذہب کو 3 گروہوں میں تقسیم کیا ہے: عالمی مذاہب یعنی ایسے مذاہب جو عالمگیر اور کثیر ثقافتی ہوں؛ مقامی مذاہب یعنی ایسے مذاہب جو کسی خاص علاقہ، ملک، گروہ یا تہذیب سے تعلق رکھتے ہوں اور نئی مذاہبی تحریکیں یعنی حالیہ وجود میں آنے والے مذاہب۔[5] ایک جدید نظریہ یعنی سماجی تعمیریت کے مطابق مذہب ایک جدید تصور ہے جو تمام روحانی اعمال و عبادات ابراہیمی مذاہب کی طرح کسی ماڈل کے تابع اور ایسے نظام کے تحت ہوتے ہیں جو حقیقت کی تشریح اور جنس انسانی کی وضاحت کرتا ہے،[6] چنانچہ مذہب کو بطور ایک تصور ان غیر مغربی ثقافتوں پر منطبق کرنا نامناسب ہے جو ان نظاموں پر مبنی نہیں یا جن میں بڑی حد تک ان نظاموں کو خاص اہمیت حاصل نہیں ہے۔

ابراہیمی مذاہب ترمیم

ابراہیمی مذہب توحیدیت پر مبنی ہوتے ہیں مگر کبھی کبھی یہ مذاہب تقابل ادیان میں ایک دوسرے کے مد مقابل آجاتے ہیں۔ ابراہیمی مذہب کی بنیاد پیغمبر ابراہیم کے عقائد پر مبنی ہے۔ پیغمبر ابراہیم کے خاندان میں بہت سارے انبیا گذرے ہیں جنھوں نے کئی مذاہب کی ابتدا کی۔

بابیت ترمیم

بہایئت ترمیم

مسیحیت ترمیم

مشرقی مسیحیت ترمیم

مغربی مسیحیت ترمیم

دیگر ترمیم

کچھ مسیحی گروہوں کی مشرقی یا مغربی درجہ بندی بہت مشکل ہے۔

غناسطیت ترمیم

متعدد غناسطیت گروہ اتدائی مسیحی سے تعلق رکھتے ہیں۔ [7]

دروز ترمیم

اسلام ترمیم


احمدیہ
سیاہ مسلم
اسلامت
خارجی
ہل تشیع
تصوف

جدید صوفی گروہ

سنی اسلام
قرآنیت
دیگر

یہودیت ترمیم


بیٹا اسرائیل ترمیم

کریٹ یہودیت ترمیم

نوحیت ترمیم

نوحیت ایک توحیدی تصور ہے جو سات احکام نوح پر مبنی ہے۔ یہ روایتی طور پر ربیائی یہودیت کی ترجمانی کرتے ہیں۔ ہلاخاہ کے مطابق غیر یہودی قبول یہودیت کے مجاز نہیں ہیں مگر وہ سات احکام نوح پر عمل پیرا ہو سکتے ہیں۔

ربیائی یہودیت ترمیم

سامری ترمیم

سامری تورات کا دوسرا استعمال کرتے ہیں، وہ یروشلم کی بجائے جبل جرزیم عبادت کرتے ہیں اور ممکن ہے کہ وہ شمالی بادشاہت کی اولادیں ہوں۔ بالقین وہ قدیم یہودی نسل سے ہیں مگر ان کو یہودی ماننے میں ہیشہ نشاع رہا ہے۔ [8]

ہیکل دوم یہودیت ترمیم

*فریسی (ربیائی یہودیت کے اسلاف) (تاریخی)

مندائيت ترمیم

ایرانی مذاہب ترمیم

مندائيت ترمیم

ہندوستانی مذاہب ترمیم

بھکتی تحریک ترمیم

بدھ مت ترمیم

دین الہی ترمیم

ہندو مت ترمیم

ہندو فلسفہ کی بڑی تحریکیں اور عقائد ترمیم

جین مت ترمیم

سکھ مت ترمیم

*سکھ مت

دیگر ترمیم

مشرقی ایشیائی مذاہب ترمیم

کنفیوشنزم ترمیم

شنتو مذہب ترمیم

شنتو سے متاژ مذاہب ترمیم

تاؤنزم ترمیم

تاؤزم سے متاثر مذاہب ترمیم

دیگر ترمیم

چینی مذاہب ترمیم

کورین مذاہب ترمیم

مانچو ترمیم

ویتنامی مذاہب ترمیم

روایتی، مقامی اور لوک مذاہب ترمیم

نوٹ: کچھ پیروکار مذہب کی بجائے اپنی تہذیبی اصطلا کو ترجیح دیتے ہیں۔

افریقا ترمیم

شمالی افریقا ترمیم
مغربی افریقا ترمیم

وسطی افریقا ترمیم

مشرقی افریقا ترمیم

جنوبی افریقا ترمیم

افریقا کے منشتر مذاہب ترمیم

افریقی منتشر مذاہب میں زیادہ تر وہ مذاہب آتے ہیں جو امریکا میں آباد افریقی غلاموں کے درمیان میں جنمے ہیں اور ان ہی کی اولادوں میں دیگر ملکوں میں یہ مذاہب پروان چڑھے ہیں۔ ان کا تعلق افریقی روایتی مذاہب سے ہے۔ خصوصا مغربی اور درمیانی افریقا کے یوروبامذہب سے۔

امیریکی مذاہب ترمیم

شمالی امریکا ترمیم

وسط امریکی مذاہب ترمیم

جنوب امریکی مذاہب ترمیم

قریب بہ مشرق ترمیم

ہند یورپی مذاہب ترمیم

ہلنستی مذاہب ترمیم

اورالی مذہب ترمیم

ایشائی مذہب ترمیم

اوقیانوسی/الکاہلی/جنوب مشروی ایشیائی مذہب ترمیم

باطنی اور سِرّی مذاہب ترمیم

مغربی باطنی مذاہب ترمیم

جادو منتر ترمیم

باطنیت ترمیم

جدید مذہبی تحریکیں ترمیم

عام ترمیم

نئی سوچ ترمیم

جدید بت پرستی ترمیم

کنیسائی وثنیت ترمیم

نسلی بت پرستی ترمیم

کارگو عبادت ترمیم

Shinshukyo ترمیم

مابعد توحید پسندانہ اور فطرت پسندانہ مذاہب ترمیم

تضمینی مذاہب ترمیم

دوسری درجہ بندیاں ترمیم

مذاہب بلحاظ آبادی ترمیم

مذاہب بلحاظ علاقہ ترمیم

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب (Clifford Geertz, Religion as a Cultural System، 1973)
  2. "World Religions Religion Statistics Geography Church Statistics"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 مارچ 2015 
  3. http://www.parapsych.org/base/about.aspx
  4. "Key Facts about Near-Death Experiences"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 مارچ 2015 
  5. Harvey, Graham (2000)۔ Indigenous Religions: A Companion۔ (Ed: Graham Harvey)۔ London and New York: Cassell. Page 06.
  6. Vergote, Antoine, Religion, belief and unbelief: a psychological study، Leuven University Press, 1997, p. 89
  7. "Irenaeus of Lyons"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 مارچ 2015 
  8. "Samaritans"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 مارچ 2015