دار العلوم دیوبند کے فضلا کی فہرست

دار العلوم دیوبند کے فضلاء

دار العلوم دیوبند بھارت کا ایک اہم اسلامی تعلیمی ادارہ ہے۔ جسے فضل الرحمن عثمانی، محمد قاسم نانوتوی، سید محمد عابد دیوبندی اور دیوبند قصبہ کے چند دیگر علما نے قائم کیا تھا۔ وہاں کے معروف سابق فضلا میں محمود حسن دیوبندی؛ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانی اور شبیر احمد عثمانی؛ پاکستان کی بانی شخصیات میں شامل ہیں۔ وہاں کے سابق فضلا کی فہرست درج ذیل ہے:

نام تعارف حوالہ جات
عبد الحق اکوڑوی (1912ء–1988ء) وہ پاکستانی عالم دین اور اسلامی تعلیمی ادارہ دار العلوم حقانیہ کے بانی، چانسلر اور شیخ الحدیث تھے۔ وہ سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام کے رکن کی حیثیت سے سیاست میں شامل رہے۔ انھوں نے قومی اسمبلی پاکستان میں تین بار خدمات انجام دیں اور تحریک ختم نبوت کے فعال حامی تھے۔ [1]
عبد الحق اعظمی (1928ء–2016ء) وہ دار العلوم دیوبند کے سابق شیخ الحدیث تھے اور 34 سال تک اس ادارہ میں صحیح البخاری پڑھاتے رہے۔ انھیں "شیخِ ثانی" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ [2]
عبد الخالق سنبھلی (1950ء–2021ء) وہ دار العلوم دیوبند کے نائب مہتمم تھے۔ [3]
عبد المتین چودھری (1915ء–1990ء) اسلامک ریسرچ سینٹر بنگلہ دیش کے بانی؛ جو اسلامی بینکنگ میں شامل تھے۔ [4]
عبد الرحمن بنگلہ دیشی (1920ء–2015ء) ایک بنگلہ دیشی عالم اور فارسی کے بڑے شاعر تھے۔ [5]
ابو الکلام قاسمی (1950ء–2021ء) وہ ایک اردو نقاد اور عالم تھے، جنھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ اردو کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ [6]
احمد حسن امروہی (1850ء–1915ء) وہ ایک محدث اور فقیہ تھے، جنھوں نے مراد آباد میں مدرسہ شاہی کے پہلے صدر مدرس کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ [7]
اطہر علی بنگالی (1891ء–1976ء) وہ ایک بنگلہ دیشی عالم دین اور سیاسی کارکن تھے، جو پاکستان کی تحریک آزادی میں شامل تھے۔ وہ نظام اسلام پارٹی کے بانی صدر تھے۔ [8]
انور شاہ کشمیری (1875ء–1933ء) وہ ایک محدث اور دار العلوم دیوبند کے سابق شیخ الحدیث تھے۔ [9]
انظر شاہ کشمیری (1927ء–2008ء) وہ ایک محدث اور انور شاہ کشمیری کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔ وہی جامعہ امام محمد انور شاہ کے بانی تھے۔ [10]
اصغر حسین دیوبندی (1877ء–1945ء) عام طور پر وہ تفسیر اور حدیث کی کتابیں پڑھاتے تھے، اس طرح دار العلوم دیوبند کے انتظامیہ نے حدیث کی (مخصوص) کتابیں بخاری، مسلم وغیرہ) اور تفسیر جلالین اور در مختار کی تدریس آپ سے متعلق کی۔ [11][12]
اشرف علی تھانوی (1863ء–1943ء) وہ ایک صوفی شیخ تھے، جو اپنے قرآنی تفسیر "بیان القرآن" اور (خواتین کے لیے مخصوص اسلامی فقہ کے کے بارے میں) "بہشتی زیور" کے لیے مشہور تھے۔ [13]
عتیق الرحمن عثمانی انھوں نے ندوۃ المصنفین اور آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی مشترکہ بنیاد رکھی۔ [14][15]
عزیز الحق (1919ء–2012ء) خلافت مجلس کے بانی اور وہ پہلا شخص تھے، جس نے صحیح البخاری کا بنگالی زبان میں مکمل ترجمہ کیا۔ [16]
عزیز الرحمن عثمانی انھوں نے دار العلوم دیوبند کے پہلے صدر مفتی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ [17]
بدر الدین اجمل عطر کے کاروباری، آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے بانی اور جمعیت علمائے ہند کی آسام شاخ کے صدر۔ [18]
مفتی فیض الوحید انھوں نے قرآن کا پہلا گوجری ترجمہ اور تفسیر لکھی۔ [19]
سید فخر الدین احمد (1889ء–1972ء) وہ ایک شیخ الحدیث اور بہت سے علما کے سرپرست تھے۔ انھوں نے دار العلوم دیوبند کے صدر المدرسین کی حیثىت بھی خدمات انجام دیں۔ [20]
فضیل احمد ناصری (ولادت: 1978ء) استاذ حدیث و نائب ناظم تعلیمات جامعہ امام محمد انور شاہ ديوبند [21]
غلام مصطفی قاسمی وہ ایک سندھی عالم و ادیب تھے۔ [22]
حبیب الرحمن الاعظمی (1900ء–1992ء) وہ ایک عظیم محدث تھے۔ ان کی کوششوں سے مصنف عبد الرزاق السنانی اپنی اصل شکل میں واپس آئی۔ [23]
حبیب الرحمن لدھیانوی (1892ء–1956ء) وہ مجلس احرار الاسلام کے رہنما تھے۔ [24]
محمد اللہ حافظ جی حضور (1895ء–1987ء) بنگلہ دیش خلافت آندولن کے بانی اور بنگلہ دیش کے اعلیٰ ترین سرکاری عہدے کے لیے کھڑے ہونے والی پہلی مذہبی شخصیت [25]
حامد الانصاری غازی (1909ء – 16 اکتوبر 1992ء) وہ مدینہ کے ایڈیٹر تھے۔ [26]
حفظ الرحمن سیوہاروی (1900ء – 2 اگست 1962ء) وہ اردو زبان کے ایک مصنف تھے۔ انھوں نے تقریبا 25 سال (1922ء-1947ء) برطانوی حکومت کے خلاف جنگ لڑی اور آٹھ سال جیل میں گزارے۔ وہ ایک سیاست دان بھی تھے اور انھوں نے 1952ء سے 1962ء تک امروہہ لوک سبھا حلقہ سے انڈین نیشنل کانگریس کے لیے انڈین پارلیمنٹ کے رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ اسلام کا اقتصادی نظام، اخلاق اور فلسفۂ اخلاق اور قصص القرآن کے مصنف ہیں ۔ [27][28]
حسین احمد مدنی (1879ء–1957ء) وہ دار العلوم دیوبند کے سابق شیخ الحدیث اور برصغیر پاک و ہند کے مشہور عالم تھے۔ حدیث اور فقہ میں ان کی مہارت کے اعتراف میں انھیں شیخ الاسلام اور شیخ العرب والعجم کے لقب سے نوازا گیا۔ جمعیت علمائے ہند کے اعلی رہنما ہونے کے ناطے؛ انھوں نے دو قومی نظریہ کی تردید میں متحدہ قومیت اور اسلام لکھی۔ [29]
خالد سیف اللہ رحمانی (ولادت 1956ء) وہ اسلامک فقہ اکیڈمی، بھارت کے جنرل سیکرٹری ہیں۔ [30]
محفوظ الحق قاسمی (ولادت 1969ء) وہ حفاظت اسلام بنگلہ دیش کے نائب صدر، وفاق المدارس العربیہ بنگلہ دیش کے سیکرٹری جنرل اور جامعہ رحمانیہ عربیہ، ڈھاکہ کے چانسلر ہیں۔ وہ الھیأۃ العلیا کی قائمہ کمیٹی کے رکن بھی ہیں اور بنگلہ دیش خلافت مجلس کے سیکرٹری جنرل تھے۔ [31]
محمد ادریس کاندھلوی (1899ء–1974ء) انھوں نے جامعہ اشرفیہ میں شیخ التفسیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور معارف القرآن، سیرت المصطفی، حجیتِ حدیث اور التعلیق الصبیح (عربی شرح: مشکوۃ المصابیح) جیسی کتابیں لکھیں۔ [32][33]
محمد الیاس کاندھلوی (1885ء–1944ء) وہ تبلیغی جماعت کے بانی تھے۔ [34]
امام الدین پنجابی (وفات 1916ء) انھوں نے جامعہ مفتاح العلوم مئو قائم کیا۔ [35]
اعزاز علی امروہوی (وفات 1955ء) انھوں نے دو مرتبہ دار العلوم دیوبند کے مفتی کے طور پر خدمت انجام دی: پہلی بار 1927ء سے 1928ء اور دوسری بار 1944ء سے 1946ء تک۔ ان کے تلامذہ میں محمد شفیع دیوبندی شامل ہیں۔ ان کی کتاب نفحۃ العرب ؛ دار العلوم دیوبند سمیت کئی مدارس میں درس نظامی کے نصاب میں شامل ہے۔ [36][37][38]
محفوظ الرحمن نامی، (1911ء–1963ء) انھوں نے بہرائچ میں مدرسہ نور العلوم اور آزاد انٹر کالج قائم کیا۔ [39]
محمود حسن دیوبندی (1851ء–1920ء) وہ شیخ الہند کے طور پر جانے جاتے تھے، دار العلوم دیوبند کے پہلے طالب علم اور نوآبادیاتی مخالف ریشمی رومال تحریک کے رہنما تھے۔ [40]
محمود حسن گنگوہی، ( 1907ء–1996ء) وہ دار العلوم دیوبند کے سابق صدر مفتی تھے۔ فتاوی محمودیہ (32 جلدیں) کے مصنف اور شیخ تصوف محمد زکریا کاندھلوی کے شاگرد تھے۔ [41]
ماجد علی جونپوری (وفات 1935ء) وہ اپنے وقت کے منطق و فلسفہ کے امام تھے۔ وہ جونپور ، اترپردیش کے رہنے والے تھے۔ [42]
سید مناظر احسن گیلانی (1892ء–1956ء) اردو کے مشہور مصنف و قلمکار۔ انھوں نے تدوین حدیث اور تدوین فقہ جیسی کتابیں لکھیں۔ انھوں نے اپنے کیریئر کے دوران کلیہ دینیات، جامعہ عثمانیہ کے ڈین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ [43]
مفتی عبد الرزاق (1932ء– 2021ء وہ جمعیت علمائے ہند کے نائب صدر تھے۔ [44]
مسیح اللہ خان جلال آبادی (1912ء–1992ء) وہ ایک صوفی شیخ اور اشرف علی تھانوی کے خلیفہ تھے۔ [45]
محمد فیض اللہ قاسمی (1892ء–1976ء) وہ ایک بنگلہ دیشی عالم اور فارسی زبان کے شاعر تھے۔ [46]
مفتی محمود (1919ء–1980ء) وہ انڈین نیشنل کانگریس پارٹی کے رکن تھے اور پاکستان میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے بانی ممبروں میں سے ایک تھے۔ 1 مارچ 1972 کو وہ پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو حکومت کے دوران خیبر پختونخواہ (اس وقت شمال مغربی سرحدی صوبہ) کے وزیر اعلی کے طور پر منتخب ہوئے۔ [47]
منت اللہ رحمانی (7 اپریل 1913ء – 20 مارچ 1991ء) وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے پہلے جنرل سیکرٹری تھے۔ [48]
محمد اسماعیل کٹکی (1914ء-20 فروری 2005ء) وہ اڈیشا کے اولین فضلائے دار العلوم دیوبند میں سے تھے اور ’’جمعیت علمائے اڈیشا‘‘ کے تیسرے صدر اور ’’امارت شرعیہ اڈیشا‘‘کے پہلے امیر شریعت تھے۔ ردِّ قادیانیت پر ان کی عظیم خدمات ہیں۔ [49]
محب اللہ بابو نگری (ولادت 1935ء) وہ حفاظت اسلام بنگلہ دیش کے کلیدی شخص اور چیف ایڈوائزر اور الجامعۃ الاسلامیہ عزیز العلوم بابونگر کے چانسلر ہیں۔ [50]
محمد میاں دیوبندی (1903ء–1975ء) وہ ایک مؤرخ اور مصنف تھے۔ [51]
مرتضی حسن چاند پوری (1868ء–1951ء) انھیں ابن شیر خدا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ وہ اشرف علی تھانوی کے خلیفہ تھے۔ انھوں نے احمد رضا خان کے دار العلوم دیوبند کے علما کے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کی۔ 'مجموعہ رسائل چاند پوری' کے نام سے ان کے کئی مضامین شائع ہوئے۔ [52]
محمد مصطفٰی اعظمی (1930ء–2017ء) عصر حاضر کے علما میں سے ایک ہونے کے باوجود؛وہ "عالمی شاہ فیصل اعزاز برائے مطالعہ اسلامیات (1980)" کے وصول کنندہ تھے۔ 'دراسات في الحديث النبوي وتاريخ تدوينه' اور 'المحدثون من اليمامة إلى 250 هـ' جیسی کتابوں کے مصنف ہیں۔ [53]
محمد سہول بھاگلپوری (وفات 1948ء) وہ دار العلوم دیوبند کے پانچویں صدر مفتی تھے۔ [54]
نور حسین قاسمی (1945–2020) وہ حفاظت اسلام بنگلہ دیش جمعیت علمائے اسلام بنگلہ دیش کے سیکریٹری جنرل، الھیأۃ العلیا للجماعۃ القومیہ بنگلہ دیش کے نائب صدر، وفاق المدارس العربیہ بنگلہ دیش کے سینئر نائب صدر اور جامعہ مدنیہ باری دھارا، ڈھاکہ و جامعہ سبحانیہ محمود نگر شیخ الحدیث و مہتمم تھے۔ [55]
محمد طیب قاسمی (1897ء–1983ء) وہ دیوبندی مکتب فکر تحریک کے بانی محمد قاسم نانوتوی کے پوتے تھے۔ انھوں نے 1929ء سے 1981ء تک نصف صدی سے زائد عرصہ تک دار العلوم دیوبند کے مہتمم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ [56][10]
قاضی مجاہد الاسلام قاسمی وہ ایک فقیہ اور قاضی تھے۔ [57]
محمد نجیب قاسمی وہ ایک مصنف و قلمکار ہونے کے ساتھ ساتھ سنبھل، اتر پردیش میں النور پبلک اسکول کے بانی بھی ہیں۔ [58]
نذیر احمد قاسمی (ولادت 1 جون 1965ء) وہ ایک کشمیری دیوبندی عالم اور دار العلوم رحیمیہ کے صدر مفتی ہیں۔ [59]
ریاست علی ظفر بجنوری (1940ء–2017ء) وہ ایک ہندوستانی دیوبندی عالم، شاعر اور مصنف تھے۔ انھوں نے دار العلوم دیوبند میں تقریباً 47 سال تدریسی خدمات انجام دی ہیں۔ مشہور ترانۂ دار العلوم: ”یہ علم و ہنر کا گہوارہ“ انھیں کے ادبی شہ پاروں میں سے ایک ہے۔ ♂️
نور عالم خلیل امینی (1952ء–2021ء) وہ دار العلوم دیوبند میں عربی زبان و ادب کے ممتاز استاذ تھے۔ وہ عربی اور اردو کے ادیب تھے اور اس کے ماہانہ عربی میگزین مجلہ الداعی کے چیف ایڈیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔ [60]
نور الدین گوہرپوری (1924ء–2005ء) وفاق المدارس العربیہ بنگلہ دیش کے چیئرمین، گوہر پور حسینیہ مدرسہ کے بانی۔ [61]
رحمت اللہ میر قاسمی وہ کشمیر میں سب سے بڑے اسلامی مدرسہدار العلوم رحیمیہ کے بانی ہیں۔
سعید احمد پالن پوری (1942ء – 19 مئی 2020ء) وہ دار العلوم دیوبند کے سابق شیخ الحدیث اور صدر مدرس تھے [62]
سلیم اللہ خان (1921ء – 15 جنوری 2017ء) وہ ایک پاکستانی عالم اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سابق صدر تھے۔ محمد تقی عثمانی اور محمد رفیع عثمانی ان کے سرفہرست تلامذہ میں شامل ہیں۔ انھوں نے 1967ء میں کراچی میں جامعہ فاروقیہ قائم کیا۔ [63]
سید ممتاز علی (1860ء–1935ء) لاہور میں "دار الاشاعت" اور "رفاہِ عام پریس" کے بانی سید ممتاز علی؛ انیسویں صدی کے آخر میں خواتین کے حقوق کے علمبردار تھے۔ [64]
شکر اللہ مبارک پوری (1895ء,1896ء – 23 مارچ 1942ء) وہ علوم عقلیہ کے ایک قابل ذکر عالم تھے اور مدرسہ احیاء العلوم، مبارکپور کے دوسرے ناظم تھے۔ ان کے قابل ذکر تلامذہ میں قاضی اطہر مبارکپوری اور دار العلوم دیوبند کے سابق صدر مفتی مفتی نظام الدین اعظمی شامل ہیں۔ [65][66]
سید احمد ہاشمی (1932ء–2001ء) وہ جمعیت علما ہند کے ساتویں جنرل سکریٹری تھے، دو بار راجیہ سبھا کے رکن رہے تھے اور مسافر سہولیات کمیٹی کے چیئرمین تھے۔ [67]
سید نور الحسن بخاری (1908ء–1984ء) وہ "تنظیم اہل سنت" کے بانی تھے۔ حسین احمد مدنی اور محمد شفیع دیوبندی کے قابل ذکر شاگرد تھے۔ الاحساب فی الکتاب، توحید اور شرک کی حقیقت، سیرت امام عثمان ذو النورین(2 جلدیں) کے مصنف، ان کی بڑی کتاب 'الاصحاب فی الکتاب' بڑے پیمانے پر صحابہؓ بارے میں ایک بااثر کتاب سمجھی جاتی ہے۔ وہ سیاست میں بھی بہت بااثر تھے، اگرچہ انھوں نے کبھی الیکشن میں حصہ نہیں لیا؛ لیکن مفتی محمود نے ان سے کے پی کے میں مہم چلانے کی درخواست کی۔ [حوالہ درکار]
سعید احمد اکبر آبادی (1908ء–1985ء) انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کلیہ دینیات کے ڈین، مدرسہ عالیہ، کلکتہ کے پرنسپل اور سینٹ اسٹیفن کالج، دہلی میں لیکچرر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ ان کی کتابوں میں ’’ صدیق اکبر ‘‘، ’’ فہم قرآن ‘‘ اور ’’ وحی الٰہی ‘‘ شامل ہیں۔ [68]
محمد سالم قاسمی (1926ء–2018ء) وہ دار العلوم وقف دیوبند کے سابق مہتمم اور محمد طیب قاسمی کے بیٹے تھے۔ وہ اسلامک فقہ اکیڈمی، بھارت کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر تھے۔ [69][70]
عبد الرحیم بستوی (1934ء–2015ء) ایک ہندوستانی دیوبندی عالم اور معقولات و منقولات؛ دونوں طرح کے علوم کے ماہر تھے اور 34 سال تک دار العلوم دیوبند کے استاذ رہے۔ [71]
محمد سرفراز خان صفدر (1914ء–2009ء) وہ ایک پاکستانی عالم و مصنف تھے۔ [72]
محمد شفیع دیوبندی (1897ء–1976ء) تحریک پاکستان کے ایک اہم رہنما اور مفتی اعظم پاکستان تھے۔ تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان چلے گئے، جہاں انھوں نے 1951ء میں دار العلوم کراچی قائم کیا۔ ان کی تصانیف میں "معارف القرآن" مشہور و معروف ہے۔ [73]
محمد سفیان قاسمی (ولادت 1954ء) وہ دار العلوم وقف دیوبند کے موجودہ مہتمم ہیں۔ [74]
شبیر احمد عثمانی (1887ء–1949ء) انھیں شیخ الاسلام کہا گیا اور وہ پاکستان کی آئین ساز اسمبلی کے سابق رکن تھے۔ [75]
شاہ احمد شافعی (ولادت 1920ء) وہ حفاظت اسلام بنگلہ دیش کے موجودہ سربراہ ، الجامعۃ الاھلیہ دار العلوم معین الاسلام ہاٹ ہزاری کے موجودہ مہتمم اور بنگلہ دیش قومی مدرسہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں۔ [76]
طہ کران (وفات. 2021ء) وہ مسلم جوڈیشل کونسل کے صدر مفتی تھے۔ [77]
عبید الحق (1928ء–2007ء) وہ بیت المکرم مسجد، ڈھاکہ، بنگلہ دیش کے سابق خطیب تھے۔ [78]
عبیداللہ سندھی (1872ء–1944ء) وہ تحریک آزادی ہند کے ایک سیاسی کارکن اور اس کے متحرک رہنما تھے۔ عبید اللہ سندھی نے برٹش انڈیا کی آزادی اور بھارت میں استحصال سے پاک معاشرے کے لیے جدوجہد کی۔ [79]
عثمان منصور پوری (1944ء–2021ء) وہ 2006 سے مئی 2021 تک جمعیت علمائے ہند (میم) کے قومی صدر رہے۔ [80]
عزیر گل پیشاوری وہ ایک تحریک آزادی ہند کارکن اور محمود حسن دیوبندی کے ساتھی تھے۔ ریشمی رومال تحریک میں اپنے کردار کی وجہ سے انھیں مالٹا کی جیل بھیج دیا گیا تھا۔ [81]
وجیہ اللہ سندویپی (وفات. 1920ء) وہ سندویپ، چٹاگانگ ضلع کے پہلے فاضل دیوبند تھے۔ [16]
یاسر ندیم الواجدی (ولادت. 1982ء) وہ دار العلوم آن لائن کے بانی ہیں۔ [82]
یوسف کران وہ ایک جنوبی افریقی عالم تھے، جنھوں نے مسلم جوڈیشل کونسل کے صدر مفتی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ [83]
زین العابدین سجاد میرٹھی 1910ء–1991ء) وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اسلامیات کے صدر اور تاریخ کے پروفیسر تھے۔ ان کی کتاب تاریخ ملت دار العلوم دیوبند اور اس سے وابستہ دیگر مدارس کے نصاب میں درج ہے۔ [64]
حبیب الرحمن قاسمی اعظمی (1941ء- 12 مئی 2021ء) وہ فن اسماء الرجال کے ماہر، دار العلوم دیوبند کے استاذِ حدیث اور ’’شیوخ الامام ابی ابوداؤد السجستانی فی کتاب السنن‘‘، ’’تذکرہ علمائے اعظم گڑھ‘‘، ’’اجودھیا کے اسلامی آثار‘‘ اور ’’بابری مسجد حقائق اور افسانے‘‘ سمیت کئی کتابوں کے مصنف تھے۔ [84]
سید محمد عبد السمیع ندوی (ولادت:1920ء)(وفات. 1995ء) استاد دار العلوم ندوۃ العلماء اور شعبہ "تعمیر و ترقی" دار العلوم ندوۃ العلماء کے "نائب ناظر" تھے اور نائب ناظم دار العلوم ندوۃ العلماء قاضی معین اللہ ندوی صاحب کے خاص معاونین و معتمدین میں تھے۔آپ کے اساتذہ میں حسین احمد مدنی، مولانا حیدر حسن خان، سید فخر الدین احمد، شبیر احمد عثمانی وغیرہ شامل ہیں۔ [85]
حبیب الرحمن خیر آبادی (ولادت: 1933ء) دار العلوم دیوبند کے موجودہ صدر مفتی۔ [86]
عبد الخالق مدراسی (ولادت: 10 مارچ 1953ء) دار العلوم دیوبند کے استاذ، نائب مہتمم اور ناظم شعبۂ تعمیرات [87]
حسین احمد ہریدواری (پیدائش: 13 جون 1966ء) ایک ہندوستانی دیوبندی عالم اور مصنف ہیں۔ [88][89]

حوالہ جات ترمیم

  1. "Sheikh-Ul-Hadith Moulana Abdul Haq"۔ 02 جنوری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2019 
  2. محمد شاکر نثار مدنی (مدیر)۔ "دار العلوم دیوبند کے شیخ ثانی از نور عالم خلیل امینی"۔ تذکرہ قطب زماں (جولائی 2018 ایڈیشن)۔ ادارہ پاسبان علم و ادب 
  3. Qāsmi 2020, p. 689.
  4. اے.ایچ. المحمود، سید محمود الحسن (2008)۔ সুন্নাতে নববীর মূর্ত প্রতীক: মাওলানা আব্দুল মতিন চৌধুরী শায়খে ফুলবাড়ী রাহ۔ صفحہ: 78–81 
  5. "Organization"۔ Central Shariah Board for Islamic Banks of Bangladesh۔ 07 ستمبر 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  6. مشتاق احمد صدف (جون 2006)۔ ابو الکلام قاسمی: شخصیت اور ادبی خدمات۔ نئی دہلی: کتاب نما۔ صفحہ: 17 
  7. سلمان منصور پوری (2014)۔ تحریک آزادی ہند میں مسلم علماء اور عوام کا کردار۔ دیوبند: دینی کتاب گھر۔ صفحہ: 156 
  8. "Memoir of the Graduates of the Dar al-Ulum, Deoband: Maulana Athar Ali Bengali"۔ History of the Dar Al-Ulum Deoband۔ 2۔ Idara-e Ihtemam۔ 1980۔ صفحہ: 101–102 
  9. سید محبوب رضوی۔ تاریخ دار العلوم دیوبند [ہسٹری آف دی دار العلوم دیوبند2۔ ترجمہ بقلم مرتضیٰ حسین قریشی (1981 ایڈیشن)۔ صفحہ: 49 
  10. ^ ا ب محمد اللّٰہ خلیلی قاسمی۔ "Mawlana Anzar Shah Kashmiri: A Tribute to His Life and Services" [مولانا انظر شاہ کشمیری: ان کی زندگی اور خدمات کو خراج تحسین]۔ IlmGate.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2019 
  11. سید محبوب رضوی۔ تاریخ دار العلوم دیوبند [ہسٹری آف دی دار العلوم دیوبند2۔ ترجمہ بقلم مرتضیٰ حسین قریشی (1981 ایڈیشن)۔ صفحہ: 61–62 
  12. ابو محمد مولانا ثناء اللہ شجاع آبادی۔ علمائے دیوبند کے آخری لمحات (2015 ایڈیشن)۔ مکتبہ رشیدیہ سہارنپور۔ صفحہ: 51 
  13. سید محبوب رضوی۔ تاریخ دار العلوم دیوبند [ہسٹری آف دی دار العلوم دیوبند2۔ ترجمہ بقلم مرتضیٰ حسین قریشی (1981 ایڈیشن)۔ صفحہ: 32–33 
  14. نایاب حسن قاسمی۔ دار العلوم دیوبند کا صحافتی منظر نامہ۔ ادارہ تحقیق اسلامی، دیوبند۔ صفحہ: 176, 198 
  15. جمیل مہدی (مدیر)۔ "عتیق الرحمن عثمانی (1901ء–1984ء)"۔ مفکرِ ملت نمبر، برہان (نومبر 1987 ایڈیشن)۔ دہلی: ندوۃ المصنفین۔ صفحہ: 506–507 
  16. ^ ا ب Mawlana Nur Muhammad Azmi۔ "2.2 বঙ্গে এলমে হাদীছ" [2.2 بنگال میں حدیث کا علم]۔ হাদীছের তত্ত্ব ও ইতিহাস [حدیث کی معلومات اور تاریخ] (بزبان بنگالی)۔ Emdadia Library۔ صفحہ: 26 
  17. اسیر ادروی۔ تذکرۂ مشاہیر ہند: کاروان رفتہ۔ صفحہ: 197–198 
  18. "Bioprofile of 15th Lok Sabha members, India"۔ 02 نومبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2012 
  19. "Mufti Faizul Waheed, who first translated Quran into Gojri, critical"۔ The Kashmir Walla۔ 24 May 2021۔ 19 جون 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جون 2021 
  20. سید محبوب رضوی۔ تاریخ دار العلوم دیوبند [ہسٹری آف دی دار العلوم دیوبند2۔ ترجمہ بقلم مرتضیٰ حسین قریشی (1981 ایڈیشن)۔ صفحہ: 158 
  21. ڈاکٹر اعجاز ارشد قاسمی۔ علمائے دیوبند کی اردو شاعری (جون 2017 ایڈیشن)۔ کریٹیو اسٹار پبلیکیشنز، جامعہ نگر، نئی دہلی۔ صفحہ: 191 
  22. Shaikh Aziz (11 December 2003)۔ "Allama Qasmi passes away"۔ ڈان۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 ستمبر 2020 
  23. ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی۔ عالم اسلام کے چاند مشاہیر (سوانح و افکار کا مطالعہ) (مارچ 2017 ایڈیشن)۔ رہبر بک سروس، جامعہ نگر، نئی دہلی۔ صفحہ: 216–217 
  24. سید محبوب رضوی۔ تاریخ دار العلوم دیوبند [ہسٹری آف دی دار العلوم دیوبند2۔ ترجمہ بقلم مرتضیٰ حسین ایف قریشی (1981 ایڈیشن)۔ صفحہ: 105 
  25. Islam, Muhammad Nazrul، Islam, Muhammad Saidul (20 March 2020)۔ "Islam, Islamism, and democracy in Bangladesh"۔ Islam and Democracy in South Asia: The Case of Bangladesh۔ Springer Publishing۔ صفحہ: 241 
  26. نایاب حسن قاسمی۔ "مولانا حامد الانصاری غازی"۔ دار العلوم دیوبند کاصحافتی منظر نامہ (2013 ایڈیشن)۔ دیوبند: ادرہ تحقیق اسلامی۔ صفحہ: 197–200 
  27. سید محبوب رضوی۔ تاریخ دار العلوم دیوبند [ہسٹری آف دی دار العلوم دیوبند2۔ ترجمہ بقلم مرتضیٰ حسین ایف قریشی (1981 ایڈیشن)۔ صفحہ: 107 
  28. "Maulana Hifzur Rahman and his Qasas-ul-Qur'an"۔ www.arabnews.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جولا‎ئی 2019 
  29. نظام الدین اسیر ادروی۔ مآثر شیخ الاسلام۔ دار المؤلفین دیوبند 
  30. آفتاب غازی قاسمی، عبد الحسیب قاسمی (فروری 2011)۔ "خالد سیف اللہ رحمانی"۔ فضلائے دیوبند کی فقہی خدمات۔ دیوبند: کتب خانہ نعیمیہ۔ صفحہ: 395–410 
  31. Staff Correspondent (3 October 2020)۔ "Qawmi Madrassah Education Board gets new chairman"۔ New Age (Bangladesh) 
  32. سید محبوب رضوی۔ تاریخ دار العلوم دیوبند [ہسٹری آف دی دار العلوم دیوبند2۔ ترجمہ بقلم مرتضیٰ حسین ایف قریشی (1981 ایڈیشن)۔ صفحہ: 99 
  33. محمد ادریس کاندھلوی۔ "مولانا محمد ادریس کاندھلوی: احوال و آثار از محمد سعد صدیقی"۔ حجیتِ حدیث۔ اریب پبلیکیشنز، نئی دہلی۔ صفحہ: 9–18 
  34. ابو الحسن علی حسنی ندوی۔ مولانا الیاس اور ان کی دینی دعوت۔ دینی پبلیکیشنز، دیوبند۔ صفحہ: 51 
  35. اسیر ادروی۔ ولی و شیخ: مولانا امام الدین پنجابی۔ دیوریا، اترپردیش: قمر الباری ایم.ایس سی. 
  36. سید محبوب رضوی۔ تاریخ دار العلوم دیوبند [ہسٹری آف دی دار العلوم دیوبند2۔ ترجمہ بقلم مرتضیٰ حسین ایف قریشی (1981 ایڈیشن)۔ صفحہ: 64 
  37. محمد تقی عثمانی۔ اکابر دیوبند کیا تھے؟ (مئی 1995 ایڈیشن)۔ زمزم بک ڈپو، دیوبند۔ صفحہ: 71 
  38. محمد حنیف گنگوہی۔ "صاحب نفحۃ العرب"۔ حالات مصنفین درس نظامی (PDF) (مارچ 2000 ایڈیشن)۔ کراچی، دار الاشاعت۔ صفحہ: 246–251۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مارچ 2020 
  39. امیر احمد قاسمی (مدیر)۔ "بانی جامعہ مسعودیہ نور العلوم بہرائچ"۔ نور العلوم کے درخشندہ ستارے (2011 ایڈیشن)۔ حافظ ضمیر احمد۔ صفحہ: 27–35 
  40. سید محبوب رضوی۔ تاریخ دار العلوم دیوبند [ہسٹری آف دی دار العلوم دیوبند2۔ ترجمہ بقلم مرتضیٰ حسین ایف قریشی (1981 ایڈیشن)۔ صفحہ: 19 
  41. (سوانح فقیہ الامتاز مفتی فاروق میرٹھی۔)
  42. سید محبوب رضوی۔ تاریخ دار العلوم دیوبند [ہسٹری آف دی دار العلوم دیوبند2۔ ترجمہ بقلم مرتضیٰ حسین ایف قریشی (1981 ایڈیشن)۔ صفحہ: 55 
  43. "The Distinguished Researcher and Litterateur: Mawlānā Manāzir Ahsan Gīlāni"۔ IlmGate.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2019 
  44. "مفتی عبد الرزاق خان بھوپالی نائب صدر جمعیۃعلماءہند وفات پاگئے"۔ بصیرت آن لائن۔ 27 مئی 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2021 
  45. "مولانا مسیح اللہ خان شیروانی"۔ White Thread Press۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2019 
  46. ابو موسی محمد عارف باللہ (2012ء)۔ "فیض اللہ، مفتی"۔ $1 میں سراج الاسلام، شاہجہاں میاں، محفوظہ خانم، شبیر احمد۔ بنگلہ پیڈیا (آن لائن ایڈیشن)۔ ڈھاکہ، بنگلہ دیش: بنگلہ پیڈیا ٹرسٹ، ایشیاٹک سوسائٹی بنگلہ دیش۔ ISBN 984-32-0576-6۔ OCLC 52727562۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2024 
  47. سید محبوب رضوی۔ تاریخ دار العلوم دیوبند [ہسٹری آف دی دار العلوم دیوبند2۔ ترجمہ بقلم مرتضیٰ حسین ایف قریشی (1981 ایڈیشن)۔ صفحہ: 124 
  48. نور عالم خلیل امینی۔ "مولانا جلیل القدر عالم و قائد امیر شریعت: حضرت مولانا سید منت اللہ رحمانی – چند یادیں"۔ پس مرگ زندہ (پانچواں، فروری 2017 ایڈیشن)۔ دیوبند: ادارہ علم و ادب۔ صفحہ: 214–238 
  49. محمد روح الامین میور بھنجی (24 نومبر 2023)۔ "مولانا سید محمد اسماعیل کٹکی: حیات و خدمات"۔ www.baseeratonline.com۔ بصیرت آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2023 
  50. Asghar Salehi (2019-10-31)۔ "Short biography of Allama Shah Muhibbullah Babunagari"۔ QOWMIPEDIA (بزبان بنگالی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2020 
  51. سید محبوب رضوی۔ تاریخ دار العلوم دیوبند [ہسٹری آف دی دار العلوم دیوبند2۔ ترجمہ بقلم مرتضیٰ حسین ایف قریشی (1981 ایڈیشن)۔ صفحہ: 109–110 
  52. سید محبوب رضوی۔ تاریخ دار العلوم دیوبند [ہسٹری آف دی دار العلوم دیوبند2۔ ترجمہ بقلم مرتضیٰ حسین ایف قریشی (1981 ایڈیشن)۔ صفحہ: 42 
  53. محمد نجیب قاسمی۔ "Dr. Muhammad Mustafa Azmi & His Contributions To Hadeeth"۔ Deoband.net۔ 15 جولا‎ئی 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2019 
  54. نظام الدین اسیر ادروی۔ تذکرہ مشاہیر ہند: کاروان رفتہ۔ صفحہ: 115 
  55. "Nur Hossain Kasemi passes away at 75"۔ The Daily Star (بزبان انگریزی)۔ 2020-12-14۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 دسمبر 2020 
  56. ڈاکٹر. محمد شکیب قاسمی، شیخ غلام نبی قاسمی۔ حیات طیب (PDF) (بزبان انگریزی)۔ حجۃ الاسلام اکیڈمی، دار العلوم وقف، دیوبند۔ صفحہ: 24۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2019 
  57. ظفر احمد نظامی، قلمی خاکے
  58. "Profile of Mohammad Najeeb Qasmi"۔ NajeebQasmi.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2019 
  59. "Mufti Nazir for social reformist groups"۔ گریٹر کشمیر۔ 14 March 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 ستمبر 2020 
  60. "مولانا نور عالم خلیل امینی عربی و اردو کی مشترکہ لسانی روایت کے علم بردار تھے:ابرار احمد اجراوی"۔ قندیل آن لائن۔ 3 May 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مئی 2021 
  61. "আল্লামা গহরপুরী পরিচিতি"۔ গহরপুর হোসাইনিয়া মাদ্রাসা (بزبان بنگالی)۔ 17 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اگست 2019 
  62. "Introduction of Mufti Saeed Ahmed Palanpuri"۔ jamianoorululoom.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مئی 2020 
  63. "Maulana Saleemullah passes away"۔ Dawn (newspaper)۔ 16 January 2017۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2020 
  64. ^ ا ب نایاب حسن قاسمی۔ "مولانا قاضی زین العابدین سجاد میرٹھی"۔ دار العلوم دیوبند کا صحافتی منظر نامہ۔ دیوبند: ادارہ تحقیق اسلامی۔ صفحہ: 147–151, 195–197 
  65. قاضی اطہر مبارکپوری۔ "مولانا شکر اللہ مبارکپوری"۔ تذکرہ علمائے مبارکپور (2010 ایڈیشن)۔ مکتبۃ الفہیم، مئو۔ صفحہ: 264–276 
  66. محمد سالم مبارکپوری۔ مولانا شکر اللہ مبارکپوری سوانحی خاکہ۔ مولانا شکر اللہ مبارکپوری اکیڈمی، مبارکپور۔ صفحہ: 3–13 
  67. Muhammad عارف عمری (2 نومبر 2017)۔ "مولانا سید احمد ہاشمی: ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند"۔ ملت ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جولا‎ئی 2021 
  68. مفتی عبید انور شاہ قیصر۔ "سعید احمد اکبر آبادی: ایک صاحب قلم شخصیت"۔ ندائے دار العلوم وقف (ربیع الثانی، 1438 ایڈیشن)۔ دار العلوم وقف دیوبند۔ صفحہ: 49 
  69. "Obituary: Maulana Muhammad Salim Qasmi, an ocean of knowledge"۔ TwoCircles.net۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2019 
  70. ڈاکٹر. محمد شکیب قاسمی، شیخ غلام نبی قاسمی۔ حیات طیب (PDF) (بزبان انگریزی)۔ حجۃ الاسلام اکیڈمی، دار العلوم وقف دیوبند۔ صفحہ: 194۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2019 
  71. اشتیاق احمد دربھنگوی (2016)۔ حضرت بستوی کا ذکر جمیل (پہلا ایڈیشن)۔ دیوبند: مکتبہ حجاز 
  72. "The Pride of Deoband: Shaykh Muhammad Sarfaraz Khan Safdar"۔ deoband.org۔ 11 May 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جون 2020 
  73. سید محبوب رضوی۔ تاریخ دار العلوم دیوبند [ہسٹری آف دی دار العلوم دیوبند2۔ ترجمہ بقلم مرتضیٰ حسین ایف قریشی (1981 ایڈیشن)۔ صفحہ: 93 
  74. "Maulana Mohammad Sufyan Qasmi, The Rector, Jamia Islamia Darul Uloom Waqf, Deoband"۔ dud.edu.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2019 
  75. سید محبوب رضوی۔ تاریخ دار العلوم دیوبند [ہسٹری آف دی دار العلوم دیوبند2۔ ترجمہ بقلم مرتضیٰ حسین ایف قریشی (1981 ایڈیشن)۔ صفحہ: 68 
  76. "Profile of Allama Ahmed Shafi"۔ hifazat-e-islam۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2019 
  77. "If Only Someone Else Said it, Mufti Taha Karaan of South Africa"۔ Seekers Guidance۔ 11 August 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جون 2021 
  78. "Khatib Obaidul Haq passes away"۔ TheDailyStar.net۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2019 
  79. "Profile of MAULANA OBAIDULLAH SINDHI"۔ FindPk.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2019 
  80. محمد اللہ قاسمی۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (2020 ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ صفحہ: 686 
  81. محمد میاں دیوبندی۔ "مولانا عزیز گل"۔ اسیران مالٹا (جنوری 2002 ایڈیشن)۔ دیوبند: نعیمیہ بک ڈپو۔ صفحہ: 367–376 
  82. عبدالرحمن صدیقی (3 June 2021)۔ "ڈاکٹر مفتی یاسر ندیم الواجدی اور سرجیکل اسٹرائک"۔ اردو لیکس۔ 03 جون 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جون 2021 
  83. M. A. Baderoen (July 2012)۔ Footprints۔ ISBN 9781468908862۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مئی 2020 
  84. عبد العلیم بن عبد العظیم اعظمی (30 جون 2021)۔ "مولانا حبیب الرحمن اعظمی حیات وخدمات"۔ جہازی میڈیا ڈاٹ کام۔ عبد العلیم بن عبد العظیم اعظمی۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2021 
  85. از:مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی ماخوز از "کاروان زندگی" صفحہ 211 جلد ششم
  86. محمد اللّٰہ قاسمی۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (2020 ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ صفحہ: 704-705 
  87. محمد اللّٰہ خلیلی قاسمی۔ ""حضرت مولانا عبد الخالق مدراسی"، "نائب مہتمم حضرات"، "موجودہ اساتذۂ عربی"، "نظماء و ذمہ داران شعبۂ تعمیرات""۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (اکتوبر 2020ء ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ صفحہ: 684، 751، 767، 784 
  88. "مولانا حسین احمد ہریدواری دار العلوم دیوبند کے ناظم شعبۂ تعلیمات منتخب"۔ قندیل آن لائن۔ قندیل آن لائن۔ 29 مارچ 2022ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2022ء 
  89. "مولانا حسین ہریدواری دارالعلوم دیوبند کے نئے ناظم تعلیمات منتخب"۔ بصیرت آن لائن۔ 29 مارچ 2022ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2022ء